ڈپٹی اسپیکر رولنگ کو جسٹیفائی نہیں کر سکے،تحریری فیصلہ جاری

12schamzateririfaisla.jpg

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کے انتخاب کے معاملے پر جمع کرائی گئی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منیر اختر شامل تھے نے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کیخلاف چھ صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کیخلاف جمع درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کر دیا۔ عدالتی حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ ہم نے نوٹ کیا، ڈپٹی سپیکر رولنگ کو جسٹیفائی نہیں کر سکے، جس کے نتیجے میں وزیراعلیٰ کا سٹیٹس خطرے میں ہے، ایسی صورتحال میں حمزہ شہباز شریف منتخب وزیراعلیٰ کے طور کام نہیں کر سکتے۔


تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ چودھری شجاعت حسین کی جانب سے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو لکھا گیا خط 25جولائی کو پیش کیا جائے، ہم فریقین کو جواب جمع کرانے کیلئے وقت دیتے ہیں، ڈپٹی سپیکر کے وکیل یہ بات یقینی بنائیں گے کہ تمام متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کریں، فریقین کو سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انہیں جواب جمع کرانے کے لیے وقت درکار ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان یکم جولائی کو بھی ایسی ہی صورتحال ہوئی تھی، ہمارا یکم جولائی کا حکم فریقین کی رضامندی سے جاری ہوا تھا، آج پھر تمام فریقین کو پیشکش کی ہے کہ حمزہ شہباز اسی پوزیشن پر بطور وزیراعلیٰ کام جاری رکھیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور حمزہ شہباز کے وکیل نے اعتراض نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی کہ حمزہ شہباز اور انکی کابینہ ٹرسٹی کے طور پر کام کریں گے۔

اس سے قبل فل بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب یکم جولائی کا سٹیٹس بحال کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ کیس کوتفصیل سے سنیں گے، حمزہ شہباز شریف عبوری وزیراعلیٰ کے روٹین کے فرائض پیر تک سر انجام دینگے، پیر کے روز تمام وکلا کو سنیں گے۔

حمزہ شہباز شریف آئین اور قانون کے مطابق چلیں، وہ ایسی کوئی پاور استعمال نہیں کرینگے جس سے انہیں سیاسی فائدہ پہنچتا ہو، وہ محدود اختیارات کے ساتھ کام کریں گے۔ میرٹ سے ہٹ کر کوئی تقریری کی گئی تو کالعدم قرار دینگے۔ بادی النظر میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔ اگر پارٹی سربراہ کی بات ہی ماننے کا مطلب سیاسی پارٹیوں کے اندر آمریت قائم کر دی جائے۔

وکیل مسلم لیگ ق بیرسٹر علی ظفر کا دوران سماعت کہنا تھا کہ حمزہ شہباز شریف اس قابل نہیں کہ انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار رکھا جائے، انہیں کابینہ بنانے سے روکا جائے اور کیسز کی سماعت اتوار کے روز بھی جاری رکھی جائے جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا اتوار کی سماعت نہیں ہو سکتی، جلد کیس کو سنا جائے گا، عدالت نے ریکارڈ منگوایا ہے کیا آیا؟

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ ہم وہ خط دیکھنا چاہتے ہیں جو ق لیگ کے سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا جس پر وکیل ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزار عرفان قادر نے دوران سماعت کہا کہ اگر سربراہ ق لیگ کو بھی فریق بنا لیا جائے تو بہتر ہو گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ بھی بادی النظر میں ڈپٹی سپیکر سے اتفاق کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت جائزہ لے گی پارٹی سربراہ اور پارلیمانی سربراہ کی ہدایات میں کیا فرق ہوتا ہے۔ اسی موضوع پر 17مئی کو بھی فیصلہ دے چکے ہیں، بادی النظر میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اس کیخلاف ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ 23 اے، 63 بی کیا کہتی ہے، اس پر عدالت کا فیصلہ کیا ہے اس پر وکیل ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ رولنگ اسی فیصلے کے مطابق دی گئی ہے۔

دوران سماعت وکیل حمزہ شہباز شریف منصور سرور نے کہا کہ مجھے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض ہے۔ آئین کے آرٹیکل 184 کے سیکشن 3 کے تحت انفرادی شخص کا معاملہ قابل سماعت نہیں ہے، یہ انتخاب کا معاملہ ہے، اسے الیکشن کمیشن جانا چاہیے۔ وکیل حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف فیصلہ آنے پر صوبائی انتظامی امور متاثر ہونگے، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ سادہ سول ہے پارلیمانی سربراہ کی ہدایت چلے گی یا پارٹی سربراہ کی؟

وکیل سپیکر پنجاب اسمبلی کا دوران سماعت کہنا تھا کہ وزیراعلی کے انتخاب میں حمزہ شہباز شریف نے 179 جبکہ پرویز الٰہی نے 186ووٹ حاصل کیے لیکن ڈپٹی سپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر ق لیگ کے دس ووٹ مسترد کیے۔

چیف جسٹس نے ڈپٹی سپیکر کو انتخاب کا مکمل ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ یہ بھی بتائیں سپریم کورٹ فیصلے کے کس پیرا کی بنیاد پر انہوں نے رولنگ دی جبکہ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیا اور ایڈووکیت جنرل پنجاب کو معاونت کیلئے طلب کر لیا

واضح رہے کہ 22 جولائی کو پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے لیے انتخاب ہوا، جس میں ن لیگ کے حمزہ شہباز شریف دوبارہ وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز شریف کو 179 ووٹ جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے امیدوار پرویز الٰہی کو 186 ووٹ ملے تھے لیکن ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ق لیگ کے تمام ووٹ مسترد کر دیئے ہیں، جس کے بعد حمزہ شہباز 3 ووٹوں کی برتری سے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے تھے۔
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Bajwa order na karta tu ye case aj hi khtam ho jata aur P Elahi CM hota..
Pta nahi CJ.Bandial ur SC k judges ki kon kon so kamzorian .videos hain Bajwa aur Mayrum k pass Jis ki wajah se ye judge dar jatay hain??
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
The fucking SCP is up to some tricks, I don't like some of their comments. I think they are going to find a twisted way to keep Hamza as CM. They have already saved him twice. Despite declaring that his election was unlawful, they left him as caretaker CM and now have done the same. Why they didn't restore Buzdar first time around!! why someone who won the CM election illegally! How some can be care taker after winning illegally!!
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اب یہ نا ہو کہ باجوے قادیانی اور اس کے چار پانچ کرونیز کئ مداخلت سے یہ رولنگ بھی پیر والے دن جسٹیفائی ہوجائے
 

MMushtaq

Minister (2k+ posts)
The fucking SCP is up to some tricks, I don't like some of their comments. I think they are going to find a twisted way to keep Hamza as CM. They have already saved him twice. Despite declaring that his election was unlawful, they left him as caretaker CM and now have done the same. Why they didn't restore Buzdar first time around!! why someone who won the CM election illegally! How some can be care taker after winning illegally!!
It is merry goes round round and nothing more. Pakistani justice system became a joke. If you have money, you can do anything.
 

umer amin

Minister (2k+ posts)
1: qasim suri ko to nahi bulaya
2: usi din faisla sunaya gya aisay time nahi diya
3: end of the day they are still suwar judges.
 

monkk

Senator (1k+ posts)
Judges are really wonder/white bread nation.(mummy daddy/burger)
The don't understand what they are dealing with.. they did not have to give 2days in this case. Now noon is going to poop coat them...
They didn't have to keep Hamza in the office.. they enabled a criminal mindset