پاک سیاست کے طالبعلم کو مزاری صاحب کی یاداشت "جرنی ٹو ڈس الوژمنٹ" پڑھنی چاہیے، کہ سیاسی اختلاف تو ہو سکتا ہے مگر سردار صاحب کی مالی اور سیاسی ایمانداری بلا شبہ ہے
ـ عابدہ قسم کے سیاستدانوں بہت سوں نے کتب لکھیں اور لکھوایں مگر ان کی حثیئت ، خود تعریفی اور گناہوں کی پردہ پوشی زیادہ ہ اور سچ کمترـ ہےــ
شیر باز مذاری صاحب بلوچ سرداروں کی روایتی سیاست کے امین تھے مگر اب وہ روایات بھی قصہ پارینہ ہوئیں ــآج کےسردار کراچی کی دکانوں اور دوبئی کے محلوں سے پہچانے جاتے ہیں ــ آج بلوچ سیاست کی روایات اور ایمانداری کی ذمہ داری بزدار صاحب کے کاندھوں آ پڑی ہے، دعا ہے کچھ دھائیوں بعد کو ایسا ہی کالم انکے بارے بھی لکھا جاے (اور کاش لکھنے والا چاچا جیسا نٹخا نہ ہو جو کہ حرف کا ماہر اور خرد سے عاری ہو)