کیا تجاوزات کیخلاف آپریشن حکومت کا صحیح اقدام ہے ؟

MS Maher

Citizen
سپریم کورٹ کے حکم پر ت

1-6.jpg


جاوزات کیخلاف آپریشن کو ایک ماہ مکمل ہوگیا، مختلف شہروں میں تجاوزات کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، تجاوزات کیخلاف آپریشن کراچی سمیت پورے ملک میں ہورہا ہے، جس سے شہری مطمئن دکھائی دے رہے ہیں مگر تجاوزات کیخلاف آپریشن سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہ حکومت سے ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔

یہ بحث زبان زدعام ہے کہ تجاوزات کیخلاف آپریشن درست اقدام ہے یا غلط، بحیثیت شہری میری رائے یہ ہے کہ یہ درست اقدام ہے، اس حوالے سے میری بہت سے شہریوں سے بات چیت ہوئی وہ بھی تجاوزات کیخلاف آپریشن سے خوش دکھائی دیتے ہیں، حکومت کو یہ قدم بہت پہلے اٹھا لینا چاہئے تھا


لیکن جب بھی تجاوزات کیخلاف آپریشن کی بات ہوتی تھی، سیاست آڑے آجاتی تھی مگر اس بار سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بلاتفریق کارروائی کی گئی اور تجاوزات کیخلاف کامیاب آپریشن ہوا، جو اب بھی جاری ہے۔

تجاوزات کے خلاف آپریشن سے ایک طرف قانون کی بالادستی قائم ہوئی ہے اور دوسری طرف مصروف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بہتر ہونے کی توقع پیدا ہوگئی ہے، تجاوزات اور غیر قانونی دکانوں، چبوتروں کے سبب ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوتی تھی لیکن اب ایمپریس مارکیٹ اور اطراف کی مصروف ترین شاہراہوں پر سفر کچھ آسان ہوگیا ہے۔

کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن میں تجاوزات کیخلاف آپریشن ہوا تو مشتعل افراد نے کے ڈی اے کی ٹیم پر حملہ کردیا گیا، جس سے حالات کشیدہ ہوئے، عوام کو چاہئے کہ وہ تجاوزات کیخلاف آپریشن کرنیوالی مقامی انتظامیہ کی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں اور ان کا ساتھ دیں، کیونکہ وہ جو بھی کررہے ہیں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کر رہے ہیں اور درست کر رہے ہیں۔

شہری انتظامیہ کے اداروں نے انسداد تجاوزات آپریشن کے حوالے سے تمام اضلاع کی رپورٹ تیار کرلی ہے، جس کے مطابق ایک ماہ کے دوران 7 ہزار دکانیں اور 10 ہزار سے زائد سن شیڈ گرائے گئے، جبکہ آپریشن میں 5 ہزار سے زائد وال فکسچر، 2 ہزار سے زائد تھلے اور چبوترے گرائے گئے، کارروائی میں ایمپریس مارکیٹ میں بھی 2 منزلہ غیر قانونی عمارت گرائی گئی۔

https://www.samaa.tv/urdu/blogs/2018/12/1363132/
 
Last edited by a moderator:

mercedesbenz

Chief Minister (5k+ posts)
تجاوزات کے خلاف اس سے بھی زیادہ سختی کے ساتھ آپریشن ہونا چاہئیے کسی کو حق نہیں ناحق قدم اُٹھانے کا۔شہروں کی گلیاں دیکھ لیں ہر ایک نے اپنے دروازے کے سامنے بھی ایسی سیڑھیاں بنائی ھوئی ہیں کہ گزرنا محال ھو گیا ھے اگر قانونی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ راستہ ہم قانونی طور پر اسلئیے چھوڑتے ہیں کہ راہ گزر بنے مگر ہم ہی پھر اس پر اپنا حق کتا کر اپنی من مرضی کی سیڑھیاں بنا کر پھر موٹر سائیکل کی سکوپ۔بھی مرضی سی لمبی سے لمبی بناتے ہیں ۔راستہ ایک راہ گزر فی سبیلللہ جوت ہے خیرات بھی کی اور اس پر رکاوٹ بھی کھڑی کی یہ کونسا انصاف ھے۔ تین فٹ یا چھ فٹ گلی کی جگہ چھوڑنی قانونی حکم ھو اور اس پر آپ کا صرف حق ھے کہ آجا سکو نہ کہ رکاوٹیں اس چھوڑی ھوئی جگہ پر بناؤ مگر بم لوگ گلی کی جگہ چھوڑتے ہیں اور اسی پر تعمیر کا حق بھی جتاتے ہیں۔اور بازاروں میں تو ہر شخص نے کسی نہ کسی جگہ پر قبضہ کیا ہوا ہے اور انکو ہٹایا جائے تو کہتے ہیں کہ۔ یہ زیادتی ہو رہی ہے۔ تو پھر ہر شخص جات جاتے گزرنے کیلیئے راستہ مانگتا ہے وہ بھی زیادتی کرتا ہے۔ اس لیئے آپریشن بلکل ہونا چاہیئے آبادی کی گلیوں میں بھی تاکہ راستے کھلے ھوں۔آمنے سامنے کے پڑوسیوں کی دروازے کی سیڑھیوں کے درمیاں کا فاصلہ ناپ لیں آپکو خود معلوم ہو گا کہ تجاوزات کس کو کہتے ہیں کیونکہ گلی آپکی ذاتی جگہ نہیں وہ آفیشل جگہ ہے عوام کی جگہ ہے وہ صرف گذر گا ہی رھنی چاھیئے نہ کہ سنگ مر مر یا چپس کی خوبصورت سیڑھیاں ۔
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
بلکل ٹھیک قدم ہے ، ہو سکتا ہے وقتی طور پر کچھ لوگوں کا روزگار متاثر ہوا ہو ،مگر اپنی حدود کا علم اگر آپ سے کھو گیا ہے تو ، یقیناً اسے یاد دلانے کے لیے ریاست کو ایسے کام کرنے چاہیے جس سے آپکو اپنے اور دوسروں کے حقوق کا ادراک ہو سکے
 

Nadir Bashir

Minister (2k+ posts)
It is 100% right decision for various reasons,

1. It will discourage any future illegal occupants, if it continues till the end and not stopped for some political gains.

2. Market for illegal buyers and sellers will be stopped.

3. It will reduce burden from health sector because at 10% accidents can be related to Illegal occupants and it will help to reduce burden on health sector.

4. To discourage such kind of trend, a continuous operation is always required