گوجرہ موٹروے زیادتی کیس میں تہلکہ خیز انکشافات،متاثرہ لڑکی گروہ کا حصہ؟

gojra.jpg


گوجرہ موٹروے زیادتی کیس میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے، متاثرہ لڑکی خطرناک گروہ کا حصہ نکلی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب کے علاقے گوجرہ میں دو ماہ قبل موٹروے پر پیش آنے والے زیادتی کے واقعہ کی تحقیقات نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے، ڈی ایس پی گوجرہ وقار احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ گوجرہ موٹر وے زیادتی کیس کی متاثرہ لڑکی ایک خطرناک گروہ کی کارندہ ہے، یہ گروہ لوگوں پر الزامات لگا کر انہیں پھنساتا اور پھر انہیں بلیک میل کر کے مالی فوائد حاصل کرتا ہے۔

ڈی ایس پی نے بتایا کہ 12 اکتوبر کو شاہین نامی خاتون نے مقدمہ درج کروایا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ اس خاتون کی بھانجی کے ساتھ موٹروے پر زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، خاتون نے مزید بتایا کہ مبینہ متاثرہ لڑکی گوجرانوالہ کی رہائشی جبکہ راولپنڈی کی رہائشی ہے۔

ڈی ایس پی وقار احمد کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد متاثرہ لڑکی کی جانب سے واقعہ کے متعلق بیان بھی ریکارڈ کرایا گیا تھا، لیکن جب تحقیقات کا دائرہ بڑھایا گیا تو انکشاف ہوا کہ مقدمہ درج کرانے والی خاتون اور مبینہ متاثرہ لڑکی کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں بلکہ دونوں بین الاضلاعی گروہ کی کارندہ ہیں۔

وقار احمد نے بتایا کہ اس گروہ نے راولپنڈی میں بھی 3 زیادتی کے مقدمات درج کرا رکھے ہیں جن میں سے 2 مقدمات واپس لینے کے لئے بلیک میلنگ کے ذریعے بھاری رقوم حاصل کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقت کے دوران پتا چلا کہ اس گروہ میں شکایت درج کرانے والی خاتون، ڈرامہ کرنے والی لڑکی، عنصر اور واصف سمیت دیگر کارندے شامل ہیں جو پلاننگ کے تحت لوگوں کو پھنسا کر بلیک میل کرتے ہیں۔

ڈی ایس پی گوجرہ نے کہا کہ مدعیہ اور متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان کے بعد حماد الحق اور حمان نامی نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا جبکہ گروہ کی جانب سے ملزمان کو مقدمہ واپس لینے کے لئے پیشکش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پچاس لاکھ روپے ادا کرنے پر مقدمہ واپس لینے کی یقین دہانی کروائی گئی، گرفتار نوجوانوں نے پولیس کو تمام واقعے سے آگاہ کیا۔

پولیس حکام نے مدعیہ، متاثرہ لڑکی سمیت تمام گروہ کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
اس ساری کہانی میں کتنے فیصد سچائی ہے اور ڈی ایس پی نے اس مقدمے میں اب تک کتنا پیسہ بنایا ہے۔ کیا دونوں طرف سے بنایا ہے یا صرف ایک پارٹی سے۔ اور کیا اس گروہ کا پولیس کے ساتھ بھی لین دین ہے یا نہی۔ یہ سب کبھی انویسٹیگیٹ نہی ہوگا۔