11:15 Preservation of the Quran,
32:00 Collection, Writing an Accreditation of Hadith..
32:00 Collection, Writing an Accreditation of Hadith..
Any hadiths, that contradict the Quran should find its way into the dustbin.
Ultimate authority is the Qur’ān alone.
بلکل جناب۔۔ کوئی بھی من گھڑت قصے ۔۔ دیوار پر ماریں۔۔حدیث جس مرضی کتاب سے ہو ، قابل قبول وہی ہے جس کی تصدیق قرآن سے ہو
بلکل جناب۔۔ کوئی بھی من گھڑت قصے ۔۔ دیوار پر ماریں۔۔
پھر لوگ اپنی کتابوں کا نام "صحیح " کیوں رکھ لیتے ہیں ؟ ہمیں تو ہر حدیث کا فیصلہ کرنا چاہیے یہ کتاب کو سرٹیفکیٹ کیوں دیا جاتا ہے
To me, the Quran is the ultimate authority.الحمد للہ۔۔۔
یعنی مکمل منکر حدیث سے اب صحیح احادیث پر آگئے۔۔
باقی اللہ سیدھا رستہ دکھانے والا ہے۔۔
بحث نہیں ۔۔ بس دعا کریں۔۔اور پہلی کلپ ضرور دیکھیں۔
شکریہ۔۔
ایک شخص نے آپ سے من گھڑت اور متعارض حدیثوں کے متعلق دریافت کیا جو (عام طو ر سے ) لوگوں کے ہاتھوں میں پائی جاتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ :
لوگوں کے ہاتھوں میں حق او ر باطل ، سچ اور جھوٹ ،ناسخ اور منسوخ،عام اور خاص ،واضح اور مبہم ،صحیح او رغلط سب ہی کچھ ہے ۔خود رسو ل للہ ﷺکے دور میں آپ پر بہتان لگا ئے گئے یہاں تک کہ آپ کو کھڑے ہو کر خطبہ میں کہنا پڑا کہ جو شخص مجھ پر جا ن بو جھ کر بہتا ن باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکا نہ جہنم میں بنا لے۔
تمہارے پاس چار طرح کے لوگ حدیث لانے والے ہیں کہ جن کا پانچواں نہیں ۔ایک تو وہ جس کا ظاہر کچھ ہے او ر باطن کچھ ۔وہ ایمان کی نمائش کرتا ہے او رمسلمانوں کی سی وضع قطع بنا لیتا ہے ۔نہ گناہ کرنے سے گھبراتا ہے اورنہ کسی افتادمیں پڑ نے سے جھجکتا ہے ۔وہ جان بوجھ کر رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھتا ہے۔ اگر لوگوں کو پتہ چل جا تا کہ یہ منافق اور جھوٹا ہے ، تو اس سے نہ کوئی حدیث قبول کرتے اور نہ اس کی بات کی تصدیق کرتے۔ لیکن وہ تو یہ کہتے ہیں کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا صحابی ہے اس نے آنحضرتؐ کو دیکھا بھی ہے اور ان سے حدیثیں بھی سنیں ہیں اور آپ سے تحصیل علم بھی کی ہے چنانچہ وہ (بے سوچے سمجھے )اس با ت کو قبول کر لیتے ہیں ۔حالانکہ اللہ نے تمہیں منافقوں کے متعلق خبر دے رکھی ہے اور ان کے رنگ ڈھنگ سے بھی تمہیں آگا ہ کر دیا ہے پھر وہ رسول اللہﷺکے بعد بھی باقی و بر قرار رہے اور کذب وبہتان کے ذریعہ گمراہی کے پیشواؤںاور جہنم کا بلاوادینے والوں کے یہاں اثر و رسوخ پیدا کیا ۔چنانچہ انہوں نے ان کو (اچھے اچھے ) عہدوں پر لگا یا اور حاکم بنا کر لو گو ں کی گردنوں پر مسلّط کر دیا او ران کے ذریعہ سے اچھی طرح دنیا کو حلق میں اتارا اور لو گوں کا تو یہ قاعدہ ہے ہی کہ وہ بادشاہو ں او ر دنیا (والوں )کا ساتھ دیا کرتے ہیں ۔مگر سوا ان (محدودے چند افراد کے )کہ جنہیں اللہ اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ چار میں سے ایک تو یہ ہو ا ۔
اور دوسرا شخص وہ ہے جس نے (تھوڑا بہت)رسول اللہ ﷺسے سنا لیکن جوں کا توں اسے یاد نہ رکھ سکا او راس میں اسے سہو ہوگیا ۔یہ جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولتا ۔یہی کچھ اس کے دسترس میں ہے اسے ہی دوسروں سے بیان کرتا ہے اور اسی پر خود بھی عمل پیرا ہوتا ہے اور کہتا بھی یہی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے ۔اگر مسلمانو ں کو یہ خبر ہو جاتی کہ اس کی یادداشت میں بھول چوک ہو گئی ہے تو و ہ اس کی بات کو نہ مانتے اور اگر خودبھی اسے اس کا علم ہو جاتا تو اسے چھوڑدیتا ۔
تیسرا شخص وہ ہے کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے سنا کہآپ نے ایک چیز کے بجالانے کاحکم دیا ہے ۔پھر پیغمبرؐ نے تو اس سے روک دیا لیکن یہ اسے معلوم نہ ہو سکا یا یوں کہ اس نے پیغمبرؐ کو ایک چیز سے منع کرتے ہوئے سنا پھر آپ نے اس کی اجازت دے دی ۔لیکن ا س کے علم میں یہ چیز نہ آسکی ا س نے(قول )منسوخ کو یاد رکھا اور (حدیث )ناسخ کو محفوظ نہ رکھ سکا ۔اگر اسے خود معلوم ہو جا تا کہ یہ منسوخ ہے تو وہ اسے چھوڑ دیتا اور مسلمانوں کو بھی اس کے منسوخ ہو جانے کی خبر ہو تی تو وہ بھی اسے نظر انداز کر دیتے ۔
اور چوتھا شخص وہ ہے کہ جو اللہ اور اس کے رسولﷺ پر جھوٹ نہیں باندھتا ۔وہ خوف خدا اور عظمت رسول اللہ ؐکے پیش نظر کذب سے نفرت کرتا ہے ۔اس کی یاد داشت میں غلطی واقع نہیں ہو تی بلکہ جس طرح سنا اسی طرح اسے یاد رکھا اور اسی طرح اسے بیان کیا ۔اور نہ اس میں کچھ بڑھایا ،نہ اس میں سے کچھ گھٹایا ۔حدیث ناسخ کو یا د رکھا ،تو اس پر عمل بھی کیا ،حدیث منسوخ کو بھی اپنی نظر میں رکھا او ر اس سے اجتناب برتا ۔وہ اس حدیث کو بھی جانتا ہے جس کا دائرہ محدود اور اسے بھی جو ہمہ گیر اور سب کو شامل ہے اور ہر حدیث کو اس کے محل و مقام پر رکھتا ہے ،اور یوں ہی واضح اور مبہم حدیثو ں کو پہچانتا ہے۔
کبھی رسول للہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلام دو رُخ لئے ہو تا تھا ،کچھ کلام وہ جو کسی وقت یا افراد سے مخصوص ہو تا تھا اور کچھ وہ جو تمام اوقات اور تمام افراد کو شامل ہو تا تھا او ر ایسے افراد بھی سن لیا کرتے تھے کہ جو سمجھ ہی نہ سکتے تھے ،کہ اللہ نے اس سے کیا مراد لیا ہے او رپیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ا س سے مقصد کیا ہے ۔تو یہ سننے والے اسے سن تو لیتے تھے اور کچھ اس کا مفہوم بھی قرار دے لیتے تھے۔مگر اس کے حقیقی معنی اور مقصد اور وجہ سے ناواقف ہو تے تھے اونہ را صحابِ پیغمبرؐ میں سب ایسے تھے کہ جنہیں آپ سے سوال کر نے کی ہمت ہو ،بلکہ و ہ تو یہ چاہا کرتے تھے کہ کوئی صحرائی بدو یا پردیسی آجائے اور وہ کچھ پوچھیں تو یہ بھی سن لیں مگر میرے سامنے سے کوئی چیز نہ گزرتی تھی ،مگر یہ کہ میں اس کے متعلق پوچھتا تھا اور پھر اسے یا د رکھتا تھا ۔یہ ہیں لوگوں کےاحادیث و روایات میں اختلاف کی وجوہ و اسباب ۔
Nahaj alblagha Khutbag 208
لوگ یہاں تک کہتے ہیں کے تمام باتیں کتابوں میں نہیں ملتی. امام یا کسی صحیح یا غلط کتاب کا نام دور کی بات کسی راوی کا نام بھی نہیں بتا سکتے اور ایک لفظ لے کر اصول بناتے پھرتے ہیں
یہ نہجت البلاغہ کس نے لکھی اور کب لکھی؟
تو آپ ان کی باتوں کو خلاف قرآن کیوں نہیں ثابت کرتے ؟
اتنا سا کام بھی نہیں کر سکتے ؟
پھر لوگ اپنی کتابوں کا نام "صحیح " کیوں رکھ لیتے ہیں ؟ ہمیں تو ہر حدیث کا فیصلہ کرنا چاہیے یہ کتاب کو سرٹیفکیٹ کیوں دیا جاتا ہے
پہلی ویڈیو میں آپکے سوال کا جواب موجود ہے جناب۔۔۔
بس کلک کریں اس پر
ہم اپنی سی کوشش کرتے ہیں آپ ہی ضد کرتے ہیں کے جس بات کا نا امام معلوم نا کتاب نا روای قرآن کے مطابق ہے
11:15 Preservation of the Quran,
32:00 Collection, Writing an Accreditation of Hadith..