Relationship between Sahaba and Ahl Bayt

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
لو جی ذاکر آج آگیا ہے اور طوفان بدتمیزی شروع۔ اب دھڑادر کاپی پیسٹ کا مزہ لیں۔ اپنی مرضی کا دین پیش خدمت ہے اس کو مانیں۔ اماموں کی نہیں مانیں۔ اماموں نے تو اپنے بچوں کے نام عمر ابوبکر اور عثمان رکھے اب یہ جاہل آپ کو بتائے گا کہ وہ سب غلط تھے اور یہ صحیح ہے۔ پاکستان سے ملا ڈھونڈ کر غلط اسکین پیش کریں گے اور یہ آپ حضرات میں پیش ہوگئے۔ ۔ اور جس کا دین میں نوئے فیصد جھوٹ یعنی تقیہ ہے وہ اب دوسروں کو جھوٹا کہتا ہے۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا اے علی (رضی اللہ عنہ) تیری اولاد کو تیرے شیعہ قتل کرینگے ۔ شیعہ عالم کی مستند گواہی ۔

محترم قارئینِ کرام : شیعوں کا ثقۃ الاسلام شیخ محمد بن یعقوب کلینی لکھتا ہے : روایت نمبر 373 ۔ الحسين بن محمد ، عن محمد بن أحمد النهدي ، عن معاوية بن حكيم ، عن بعض رجاله ، عن عنبسة بن بجاد ، عن أبي عبد الله (ع) في قول الله عزوجل : ” فأما إن كان من أصحاب اليمين * فسلام لك من أصحاب اليمين (5) ” فقال : قال رسول الله (صلى الله عليه وآله) لعلي (ع) : هم شيعتك فسلم ولدك منهم أن يقتلوهم . (الروضہ الکافی جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 140،چشتی)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا اے علی (علیہ السّلام) تیری اولاد کو تیرے شیعہ قتل کرینگے ۔ (بلا تبصرہ فیصلہ خود کیجیئے)


118038115_3241820882575314_559199473285397639_o.jpg
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
345SPyK.png




یہ ہے دیو بندی وہابیوں کا مذھب جس میں یذید سیدنا بھی ہے اور رحمتہ الله بھی استغفرااللہ
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم سے بہتر تو معاویہ رضی اللہ عنہ ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت بہت ہی افسوس ناک واقعہ ہے اور خصوصاً اس لحاظ سے کہ ان کے قاتل وہی لوگ ہیں جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں اور جن کی بدعہدیوں سے تنگ آکر سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کی تھی اورجن کے بارے میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: ”بخدا سوگند اس جماعت سے میرے لیے معاویہ بہتر ہے۔ یہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم شیعہ ہیں اور میرا ارادۂ قتل کیا ، میرا مال لوٹ لیا۔۔۔۔ بخدا اگر میں معاویہ سے جنگ کروں تو یہی لوگ مجھے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر معاویہ کو دے دیں۔“ (اردو ترجمہ جلاء العیون، ج: ۱، ص: ۳۷۹، از ملا باقر مجلسی) اور نیچے حاشیہ میں لکھا کہ یہ لوگ شیعہ کے لباس میں تھے جو جماعت معاویہ سے ملے ھوئے تھے اور امام کے قتل کی سازشیں بنا رہے تھے ۔ شیعوں کی اس معتبر کتاب کی اس روایت سے پتہ چلا شیعہ قوم دھوکے باز ھے خود امام حسن رضی
اللہ عنہ کو ان پر اعتماد نہ تھا اسی لیئے شیعہ ان کا ذکر نہیں کرتے پڑھیئے اور فیصلہ خود کیجیئے
117939275_3240171329406936_202259199245375592_n.jpg
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
سیاہ لباس پہننا شیعہ کتب کی روشنی میں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : اہل سنت و جماعت کے نزدیک علی العموم سیاہ لباس پہننا محض مباح ہے ۔ کالے رنگ کی چادر اور عمامہ وغیرہ کا استعمال نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت ہے ، لیکن مکمل طور پر سیاہ رنگ کا لباس پہننا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت نہیں ، اور کسی حدیث میں اس کی ممانعت بھی منقول نہیں ، لہٰذا سیاہ کپڑوں کا استعمال فی نفسہ جائز ہے ۔ تاہم چونکہ سیاہ رنگ کا لباس محرم کے مہینہ میں پہننا روافض کا شعار بن چکا ہے ، اس وجہ سے ان ایام میں اس لباس کو ترک کرنا چاہیے ، تاکہ روافض کے ساتھ مشابہت نہ ہو ، لیکن جہاں روافض کے ساتھ مشابہت کا اندیشہ نہ ہو تو ایسا لباس پہننا جائز ہوگا ۔ بہرحال ، کالا کپڑا پہننے کو علی الاطلاق حرام کہنا کسی طرح درست نہیں بلکہ اس میں مندرجہ بالا تفصیل کو مدنظر رکھنا ضروری ہے جو شخص کالا کپڑا پہننے کو حرام کہتا ہے اس کی رائے غلط ہے ، اسے اعتدال والے طریقہ کو اختیار کر کے اپنی رائے سے رجوع کرنا چاہیے ۔
عن عائشۃ رضی اللہ عنھا انھا قالت خرج النبی صلی اللہ علیہ وسلم وعلیہ مرط مرحل من شعراء سود (رواہ مسلم ۴/۱۶۴۶ الحلبی)
عن جابر رضی اللہ عنہ قال رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دخل یوم فتح مکۃ وعلیہ عمامۃ سوداء (رواہ مسلم ۲/۹۹۰،چشتی)
(وکرہ لبس المعصفر والمز عفر الاحمر والاصفر للرجال) مفادہ انہ لایکرہ للنساء (ولا بأس بسائرا لالوان) (درمختار ۵/۲۵۲)
ومکروہ وھو اللبس للمتکبر ویستحب الابیض وکذا الاسود لانہ شعار بنی العباس ودخل علیہ الصلاۃ والسلام مکۃ وعلی رأسہ عمامۃ سودائ ۔ (شامیۃ ۵/۲۴۸ رشیدیۃ)
نہ تو اس پر کسی قسم کا ثواب مرتب ہوتا ہے ، نہ گناہ ۔ البتہ ماتم کی غرض سے سیاہ کپڑے پہننا شرعا ضرور ممنوع ہے ۔ شیعہ اثناء عشریہ کے مذہب میں ماتم کا موقع ہو یا نہ ، ہر حال میں سیاہ لباس سخت گناہ و ممنوع و حرام ہے ۔ پھر اسے ثواب جاننا بالکل الٹی گنگا بہانا اور شیعہ مذہب کے مطابق ڈبل گناہ کا مرتکب ہوتا ہے ۔ چنانچہ شیعہ لٹریچر کی انتہائی مستند کتب سے دلائل ملاحظہ ہوں ۔
مشہور شیعہ عالم شیخ صدوق لکھتے ہیں : حضرت علی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : لا تلبسوا لباس اعدائی ۔
ترجمہ : میرے دشمنوں کا لباس مت پہنو اور میرے دشمنوں کے کھانے مت کھائو اور میرے دشمنوں کی راہوں پر مت چلو، کیونکہ پھر تم بھی میرے دشمن بن جاؤ گے جیسا کہ وہ میرے دشمن ہیں۔ اس کتاب کا مصنف (شیخ صدوق شیعی) کہتا ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دشمنوں کا لباس ، سیاہ لباس ہے ۔ (عیون اخبار الرضا، شیخ صدوق باب 30، الاخبار المنشور حدیث 51،چشتی)
شیعہ حضرات کے یہی صدوق رقم طراز ہیں : حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ : لا تلبسوا السواد فانہ لباس فرعون ۔
ترجمہ : سیاہ لباس نہ پہنا کرو کیونکہ سیاہ لباس فرعون کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ، شیخ صدوق باب یصلی فیہ من الثیلب حدیث 17)
مشہور شیعہ محدث جعفر محمد بن یعقوب کلینی اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادق نے فرمایا : انہ لباس اہل النار ۔
ترجمہ : بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (الکافی کلینی کتاب الزی والتجمیل باب لباس السواد)
شیعوں کے مشہور محدث شیخ صدوق لکھتے ہیں کہ : امام جعفر صادق سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا :
لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔
ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ باب ما یصلی فیہ حدیث 19765، حلیۃ المتقین ملا باقر مجلسی باب اول در لباس پوشیدن فصل چہارم در بیان رنگہائے،چشتی)
شیعہ حضرات کے یہی صدوق رقم طراز ہیں : حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ : لا تلبسوا السواد فانہ لباس فرعون ۔
ترجمہ : سیاہ لباس نہ پہنا کرو کیونکہ سیاہ لباس فرعون کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ، شیخ صدوق باب یصلی فیہ من الثیلب حدیث 17)
مشہور شیعہ محدث جعفر محمد بن یعقوب کلینی اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادق نے فرمایا : انہ لباس اہل النار ۔
ترجمہ : بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (الکافی کلینی کتاب الزی والتجمیل باب لباس السواد)
شیعوں کے مشہور محدث شیخ صدوق لکھتے ہیں کہ : امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا : لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔
ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ باب ما یصلی فیہ حدیث 19765، حلیۃ المتقین ملا باقر مجلسی باب اول در لباس پوشیدن فصل چہارم در بیان رنگہائے) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
118195405_3239142369509832_8739902276793206968_n.jpg

 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
فرمان مولا علی رضی ﷲ عنہ : جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔

شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہما سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے اور حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے فرمایا ۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے ۔

شیعوں کا محققِ اعظم لکھتا ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ،،،، وحب ابی بکر و عمر ایمان و بغضہما کفر ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ،،،،،،، حضرت ابو بکر عمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ (رجال کشی صفحہ نمبر 283 مطبوعہ بیروت لبنان،چشتی)

اے محبتِ حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کا دعویٰ کرنے والو اب جواب دو تم لوگ حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کی بات مانو گے یا سڑک چھاپ جاہل ذاکروں ، جاہل پیروں اور جاہل خطیبوں کی ؟ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
118408087_3257230377701031_5338477423868350677_o.jpg
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
افضلیت ابوبکر صدیق کے متعلق آئمہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کا اجماعی فیصلہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی انہوں نے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے انہوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا ابوبکر سے بہتر کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے روایت میں غلط بیانی کی ہو تو مجھے شفاعت نصیب نہ ہو اور میں تو قیامت کے دین صدیق کی شفاعت کا طلب گار رہونگا ۔ اسی کے ساتھ دوسری روایت ہے کہ ساری امت سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (الرّیاض النضرہ مترجم اردو جلد اوّل صفحہ نمبر 267 ، 268 مطبوعہ مکتبہ نورِ حسینیہ لاہور،چشتی)

حضرت ابو الدرداء رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : انبیاء کرام علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) سے افضل کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ ایک روایت میں ہے کہ انبیاء و رسل علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر سے زیادہ افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ حضرت جابر رضی ﷲ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے انہیں فرمایا ﷲ کی قسم آپ سے افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ (مسند عبد بن حمید حدیث 212، ص 101 ابو نعیم طبرانی)
118522335_3257222191035183_7283038581777467955_o.jpg
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
افضلیت ابوبکر صدیق کے متعلق آئمہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کا اجماعی فیصلہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی انہوں نے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے انہوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا ابوبکر سے بہتر کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے روایت میں غلط بیانی کی ہو تو مجھے شفاعت نصیب نہ ہو اور میں تو قیامت کے دین صدیق کی شفاعت کا طلب گار رہونگا ۔ اسی کے ساتھ دوسری روایت ہے کہ ساری امت سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (الرّیاض النضرہ مترجم اردو جلد اوّل صفحہ نمبر 267 ، 268 مطبوعہ مکتبہ نورِ حسینیہ لاہور،چشتی)

حضرت ابو الدرداء رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : انبیاء کرام علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) سے افضل کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ ایک روایت میں ہے کہ انبیاء و رسل علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر سے زیادہ افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ حضرت جابر رضی ﷲ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے انہیں فرمایا ﷲ کی قسم آپ سے افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ (مسند عبد بن حمید حدیث 212، ص 101 ابو نعیم طبرانی)
118522335_3257222191035183_7283038581777467955_o.jpg
بہاری کاپی پیسٹ سے پہلے جو ضعییف حدیثیں ادھر لگائی ہیں ان کی معافی مانگ لو تم کو تو شرم بھی نہیں آتی اتنے گھٹیا نجس العین دیو بندی کم وہابی ہو
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا اے علی (رضی اللہ عنہ) تیری اولاد کو تیرے شیعہ قتل کرینگے ۔ شیعہ عالم کی مستند گواہی ۔

محترم قارئینِ کرام : شیعوں کا ثقۃ الاسلام شیخ محمد بن یعقوب کلینی لکھتا ہے : روایت نمبر 373 ۔ الحسين بن محمد ، عن محمد بن أحمد النهدي ، عن معاوية بن حكيم ، عن بعض رجاله ، عن عنبسة بن بجاد ، عن أبي عبد الله (ع) في قول الله عزوجل : ” فأما إن كان من أصحاب اليمين * فسلام لك من أصحاب اليمين (5) ” فقال : قال رسول الله (صلى الله عليه وآله) لعلي (ع) : هم شيعتك فسلم ولدك منهم أن يقتلوهم . (الروضہ الکافی جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 140،چشتی)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا اے علی (علیہ السّلام) تیری اولاد کو تیرے شیعہ قتل کرینگے ۔ (بلا تبصرہ فیصلہ خود کیجیئے)


118038115_3241820882575314_559199473285397639_o.jpg

118070048_307159020705903_3758961127057577161_n.jpg



ابوھریرہ کے جھوٹے بچے کیسے روشن سورج کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں۔۔۔روایت شیعہ کے فضائل والا الٹا ترجمہ کرتے ہیں۔۔پیغمبر ص نے علی علیہ سلام کو فرمایا:یاعلی ع اپنا بیٹا شیعوں کو تسلیم کرو(حوالہ کرو) وہ اسے قتل نہیں کریں گے۔(ان نافیہ کا ترجمہ انہوں جیب سے کچھ اور کیا ھے????)خالی مفتی صاحب کم از کم اسی روایت کو اٹھا کر گوگل ٹرانسلیٹ میں پیسٹ کرو اور ترجمہ دیکھو?
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
افضلیت ابوبکر صدیق کے متعلق آئمہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کا اجماعی فیصلہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی انہوں نے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے انہوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا ابوبکر سے بہتر کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے روایت میں غلط بیانی کی ہو تو مجھے شفاعت نصیب نہ ہو اور میں تو قیامت کے دین صدیق کی شفاعت کا طلب گار رہونگا ۔ اسی کے ساتھ دوسری روایت ہے کہ ساری امت سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (الرّیاض النضرہ مترجم اردو جلد اوّل صفحہ نمبر 267 ، 268 مطبوعہ مکتبہ نورِ حسینیہ لاہور،چشتی)

حضرت ابو الدرداء رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : انبیاء کرام علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) سے افضل کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ ایک روایت میں ہے کہ انبیاء و رسل علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر سے زیادہ افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ حضرت جابر رضی ﷲ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے انہیں فرمایا ﷲ کی قسم آپ سے افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ (مسند عبد بن حمید حدیث 212، ص 101 ابو نعیم طبرانی)
118522335_3257222191035183_7283038581777467955_o.jpg
پیٹ بھر کے جاہل الریاض النضرہ سنی کتب ہے
? ? ?
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
فرمان مولا علی رضی ﷲ عنہ : جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔

شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہما سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے اور حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے فرمایا ۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے ۔

شیعوں کا محققِ اعظم لکھتا ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ،،،، وحب ابی بکر و عمر ایمان و بغضہما کفر ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ،،،،،،، حضرت ابو بکر عمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ (رجال کشی صفحہ نمبر 283 مطبوعہ بیروت لبنان،چشتی)

اے محبتِ حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کا دعویٰ کرنے والو اب جواب دو تم لوگ حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کی بات مانو گے یا سڑک چھاپ جاہل ذاکروں ، جاہل پیروں اور جاہل خطیبوں کی ؟ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
118408087_3257230377701031_5338477423868350677_o.jpg
×کیا جو ابوبکر اور عمر کو علی ع سے افضل مانے اس پر حد مفتری ہے از شیعہ کتاب×

ناظرین ہمارے ایک دوست نے ہمیں ایک روایت بھیجی اور پوچھا کہ آیا یہ روایت صحیح ہے؟ متن روایت معترض نے یوں نقل کی تھی:

شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے دروں کی سزا اور حد تک حکم فرمایا ہے اصل عبارت درج کی جاتی ہے:

أنه رأي عليا عليه السلام على منبر الكوفة وهو يقول: لئن اتيت برجل يفضلني على أبي بكر وعمر لا جلدنه حد المفتری۔۔

ترجمہ: انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درے لگاؤں گا جو کہ مفتری کی حد ہے۔ (رجال کشی، ص ٣٣٨، سطر ٤ تا ٦ مطبوعہ کربلا)

جواب: ناظرین ہمارے پاس جو نسخہ رجال کشی کا ہے وہ موسستہ آل البیت علیھم السلام تحقیق سید مھدی رجائی والا ہے۔ اس نسخہ کی جلد ٢ ص ٦٩٥ پر مذکورہ عبارت ہے، لیکن اس سے پہلے کہ میں جواب دوں اصل روایت کے ابتدائی حصہ کو پیش کرتا ہوں:

شیخ کشی نقل کرتے ہے:

وجدت في كتاب أبي محمد جبريل بن أحمد الفاريابي بخطه، حدثني محمد بن عيسى، عن محمد بن الفضيل الكوفي، عن عبد الله بن عبد الرحمن، عن الهيثم بن واقد، عن ميمون بن عبد الله، قال، أتى قوم أبا عبد الله عليه السلام يسألونه الحديث من الأمصار، وأنا عنده، فقال لي: أتعرف أحدا من القوم؟ قلت: لا، فقال: فكيف دخلوا علي؟ قلت: هؤلاء قوم يطلبون الحديث من كل وجه لا يبالون ممن أخذوا الحديث.

بحذف سند۔۔ راوی میمون کہتے ہے کہ ایک گروہ امام صادق ع کے پاس آتا ہے جن کی عادت یہ تھی کہ وہ مختلف جگاہوں پر جاکر روایات کو لیا کرتے تھے اور میں امام صادق ع کے پاس تھا، تو امام صادق ع نے کہا کیا تم اس گروہ کو جانتے ہو؟ میں نے کہا نہیں۔ تو امام ع نے کہا پھر بھلا یہ میرے پاس کیوں آئیں ہیں؟ تو میں نے کہا یہ گروہ ہر کسی کے پاس جاکر روایات اخذ کرتا ہے اور اس کو یہ فکر نہیں کہ وہ کس سے لے؟

تبصرہ: ناظرین یہاں سے واضح ہوگیا کہ ایک گروہ امام صادق ع کے پاس آیا جس کا مطمع نظر یہ تھا کہ وہ احادیث لے اور اس کو کوئی فکر نہ تھی کہ وہ کون سی روایت کس سے لے؟ ہر ایرے غیرے نتھوخیرے سے روایت لینا اس کا مقصد ہوا کرتا تھا۔

روایت آگے چلتی ہے:

فقال لرجل منهم: هل سمعت من غيري من الحديث؟ قال: نعم، قال:
فحدثني ببعض ما سمعت؟ قال انما جئت لاسمع منك لم أجئ أحدثك، وقال للاخر ذاك ما يمنعه ان يحدثني ما سمعت، قال: وتتفضل أن تحدثني بما سمعت، اجعل الذي حدثك حديثه أمانة لاتحدث به أحدا؟ قال: لا، قال فاسمعنا بعض ما اقتبست من العلم حتى نفيد بك انشاء الله.

امام صادق ع نے ان میں سے ایک شخص سے کہا کہ کیا تم نے میرے علاوہ بھی کسی سے روایت سنی ہے؟ اس شخص نے کہا جی! تو امام ع نے کہا جو تم نے سنی ہے ذرا اس میں سے کچھ مجھے بھی سناؤ؟ تو اس شخص نے جواب دیا میں آپ کے پاس روایت لینے آیا ہوں، روایت کرنے نہیں؟۔۔۔ (روایت میں پھر کچھ پس و پیش ہوئی کہ آیا وہ شخص روایت کرے گا یا نہیں غرض) امام ع نے کہا ہمیں جو تم نے علم اخذ کیا ہے سناؤ تاکہ ہم بھی اللہ کی مرضی سے مستفید ہوں۔

تبصرہ: ناظرین پچھلے اقتباس میں ثابت کیا تھا کہ لا پرواہ قوم تھی جو ہرکس و ناکس سے علم لیتی، پھر امام ع نے اصرار کیا ذرا مجھے وہ روایات تو سناؤ جو تم لوگوں نے اخذ کی، کچھ تامل کے بعد وہ شخص بتانے پر راضی ہوگیا۔ اب ذیل میں وہ جو روایت کررہا ہے یہ معصوم ع کی روایات نہیں۔۔ چنانچہ اب جو بھی جس مضمون کی روایت ہوگی اس کا بار امام ع پر نہیں بلکہ اس کا بار اس شخص پر ہوگا۔ پھر ما بعد امام ع اس کی نقل کردہ مزخرفات و کذب بیانی پر مبنی سفیان ثوری کی روایات سنتے ہیں جس میں پہلی یہ ہے:

قال: حدثني سفيان الثوري، عن جعفر بن محمد قال: النبيذ كله حلال الا الخمر

میں نے سفیان ثوری سے سنا انہوں نے امام صادق ع سے کہ نبیذ ساری کی ساری حلال ہے ما سوائے خمر کے

دوسری روایت وہ یوں بیان کرتا ہے:

قال: حدثني سفيان عمن حدثه عن محمد بن علي أنه قال: من لا يمسح على خفيه فهو صاحب بدعة

سفیان نے مجھے روایت کی اور سفیان کو کسی نے روایت دی کہ امام باقر ع نے کہا جو موزوں پر مسح نہ کرے وہ بدعتی شخص ہے۔

تبصرہ: ناظرین یہی سے واضح ہوگیا کہ یہ سفیان ثوری کی باطل و کذب بیانی پر مشتمل روایات کا پلڑا ہے جس کو امام ع اس شخص کی زبانی سن رہے ہیں، پھر وہ یہ منقولہ بالا عبارت کو نقل کرتا ہے:

قال: حدثني سفيان الثوري، عن محمد بن المنكدر، أنه رأى عليا عليه السلام على منبر الكوفة وهو يقول: لئن أتيت برجل يفضلني على أبي بكر وعمر لا جلدنه حد المفتري.

سفیان ثوری نے مجھے روایت کی اس نے محمد بن منکدر سے کہ اس نے علی ع کو منبر کوفہ پر دیکھا اور امیر المؤمنین ع نے کہا اگر میرے پاس ایک شخص لائے جائے جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دے تو میں اس کو ضرور درے لگاؤں گا جو کہ مفتری کی حد ہے۔

تبصرہ: ناظرین تو یہ اصل شیعی و معصوم ع کی روایت ہے ہی نہیں بلکہ سفیان ثوری کی جھوٹی روایات میں سے ایک ہے۔ روایت چلتی رہتی ہے اور آخر میں امام صادق ع کا یہ مکالمہ نقل کیا گیا ہے:

فقال له أبو عبد الله عليه السلام: من أي البلاد أنت؟ قال: من أهل البصرة، قال فهذا الذي تحدث عنه وتذكر اسمه جعفر بن محمد، تعرفه؟ قال. لا، قال فهل سمعت منه شيئا قط؟ قال: لا، قال: فهذه الأحاديث عندك حق؟ قال نعم، قال: فمتى سمعتها؟ قال: لا أحفظ، قال: الا أنها أحاديث أهل مصرنا منذ دهر لا يمترون فيها.
قال له أبو عبد الله عليه السلام: لو رأيت هذا الرجل الذي تحدث عنه، فقال لك هذه التي ترويها عني كذب لا أعرفها ولم أحدث بها هل كنت تصدقه؟ قال: لا، قال:
لم، قال: لأنه شهد على قوله رجال ولو شهد أحدهم على عنق رجل لجاز قوله.

امام صادق ع نے اس روایت کرنے والے سے پوچھا کہ تم شہر سے ہو؟ اس نے کہا میں بصری ہوں؟ تو امام نے کہا تو یہ تم جس شخص سے تم نے روایت لی ہے اور تم نے جعفر بن محمد کا نام بار بار لیا؟ جانتے ہو کون ہے؟ تو اس نے کہا نہیں۔ تو امام ع نے کہا کہ تم نے کبھی اس سے کوئی روایت لی ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ تو امام ع نے کہا کیا یہ تمام روایات تمہارے نزدیک حق ہے؟ اس نے کہا بلاشک و شبہ۔ تو امام ع نے کہا تم نے ان کو کب سنا؟ تو اس نے کہا مجھے باریک بینی سے تو یاد نہیں لیک یہ ہمارے شہر میں کافی عرصے سے روایات پھیلی ہوئیں ہیں جس کے بارے میں کوئی شک نہیں کرتا (یعنی سب کے نزدیک یہ ثابت شدہ صحیح روایات ہیں)۔ تو امام ع نے اس سے کہا اگر تم اس شخص کو دیکھ لو جس سے تم روایت کو منسوب کررہے ہو اور وہ کہے کہ جو تم نے نقل کیا یہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں اور میں ان روایات کو نہیں جانتا (یعنی روایت صحیح نہیں) اور میں نے یہ روایات کبھی بھی نقل نہیں کیں؟ تو تم اس شخص کی بات مان لو گے؟ تو اس نے کہا نہیں؟ امام ع نے کہا ایسا کیوں؟ تو اس نے کہا ایسے افراد نے اس شخص سے روایت کی کہ اگر وہ گواہی دیں کسی کی گردن کے حوالے سے تو وہ بھی نافذ ہوگی۔ (یعنی امام ع سے نقل کرنے والے اس شخص کے نزدیک بہت معتمد علیہ اشخاص تھے جیسے سفیان ثوری)

تبصرہ: ناظرین واضح ہوگیا کہ خود امام ع کے نزدیک یہ جھوٹی روایات تھیں، اور آخر میں امام ع کہتے ہے:

عجب حديثهم كان عندي الكذب علي والحكاية عني ما لم أقل ولم يسمعه عني أحد، وقولهم لو أنكر الأحاديث ما صدقناه ما لهؤلاء لا أمهل الله لهم ولا أملى لهم

امام صادق ع کہتے ہے کہ ان کی عجیب باتیں تو دیکھو جو میرے نزدیک واضح طور پر جھوٹ ہیں مجھ سے منسوب کیں اور ایسی باتوں کو میری طرف منتسب کیں جو نہ میں نے کہیں اور نہ کسی نے مجھ سے سنیں، اور ان کا کہنا کہ اگر میں ان روایات کو خود بنفس نفیس بھی کہوں کہ یہ غلط ہیں تو جب بھی یہ میری بات نہیں مانیں گے تو انہیں کیا ہوگیا ہے، اللہ ان کو مھلت اور نہ کشادگی دے۔

حوالہ: اختیار معرفتہ الرجال (رجال کشی) ص ٦٩٢-٦٩٩

تبصرہ: ناظرین بتائے ایک موضوع روایت اس کو شیعی روایت بناکر پیش کیا جارہا ہے؟ کیا اس سے بڑی بددیانتی ہوسکتی ہے؟

مزید سنئے امیر المؤمنین ع افضل الخلق تھے بعد رسول ص۔

ابن حبان نقل کرتے ہے:

حدثنا إبراهيم بن نصر العنبري ثنا يوسف بن عيسى ثنا الفضل بن موسى عن شريك عن عثمان بن أبى زرعة عن سالم بن أبى الجعد قال سئل جابر بن عبد الله عن على فقال ذاك خير البشر من شك فيه فقد كفر

سالم بن ابی جعد کہتے ہے کہ جابر الانصاری سے پوچھا گیا کہ علی ع کے بارے میں تو جابر ع نے کہا وہ خیر البشر ہے جو اس میں شک کرے اس نے کفر کیا

حوالہ: الثقات لابن حبان جلد ٩ ص ٢٨١

جابر کے اس قول کا شاہد حدیث طیر ہے جو بالکل صحیح ہے، ترمذی نقل کرتے ہے:

حدثنا سفيان بن وكيع حدثنا عبيد الله بن موسى عن عيسى بن عمر عن السدي عن أنس بن مالك قال كان عند النبي صلى الله عليه وسلم طير فقال اللهم ائتني بأحب خلقك إليك يأكل معي هذا الطير فجاء علي فأكل معه

انس بن مالک رسول ص کے پاس تھے کہ آپ ص کے پاس ایک بھنا ہوا پرندہ تھا تو رسول ص نے دعا کہ کہ اے اللہ میرے پاس اس شخص کو بھیج جو ساری مخلوق میں تیرا سب سے محبوب ترین ہو جو میرے ساتھ یہ پرندہ کے گوشت کو کھائے تو علی ع حاضر ہوئے اور انہوں نے آپ ص کے ساتھ اس پرندہ کا گوشت کھایا۔

مشہور معاصر زبیر علی زئی نے روایت کی سند کو حسن کہا ہے۔

حوالہ: سنن الترمذی جلد ٦ ص ٣٩٣
تبصرہ: امیر المؤمنین ع رسول ص کے بعد افضل الخلق ہے اور جو اس میں شک کرے وہ اپنی خیر منائے۔

یہ حوالہ بھی پھس ہو گیا اسی لیے کہتے ہیں کچھ پڑھ لو علم حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی لیکن تم لوگوں نے سواے مولویوں کو تسکین دینے کےجوابا کچھ لیا نہیں
??????
 

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)
شہادت تو حضرت عمر (ر.ض )اور حضرت علی (ر.ض ) کی بھی ہوئی
Jab ek ki shahadat huee to usne talwar ka waar lagnay ke baad kaha "Rabb-e-Kaba ki qasam, mai kamyab hogaya"

Doosre ne payt katnay pe kaha "Kuttay ne mujhay maar dala"

In 2 statements se hi pata chal jata hai kon shaheed hua aur kon halak (im being polite here....very very polite). Let me know if you need reference to pacify your burning heart.
 
Last edited:

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)

موت برحق ہے لیکن کتّے نے مار ڈالا استغفر اللہ
یا الہی ہم سب کا خاتمہ بخیر کر، الہی کتّے کے ہاتھوں ہلاکت کسی اور کی نہ ہو۔آمین ثم آمین
بھائی!سچ کہا ہے کسی نے اسی دنیا میں انسان کو اپنے گناہوں کا پھل مل جاتا ہے۔کوئی کتّے کے ہاتھوں ہلاک ہو جاتا ہے اور کسی لاش تین روز تک گلیوں میں لاوارث پڑی رہتی ہے اور گلی کے کتّے اسے بھنبھوڑتے نظر آتے ہیں- دفناتے ہوئے پوری لاش بھی میسر نہیں آتی اور کسی کا تو محض "جبڑا" ہی ملتا ہے دفنانے کے لئے
یا الہی ہم سب کواپنی امن و حفاظت میں رکھیو
آمین یا رب عالمین
Sahi farmaya, ek misaal to esi bhi hai jismai ek khatoon ki lash mili tak nahi kiyun ke uss khatoon ko hakim e shaam ne choonay mai pakwa dia tha....aur yahan mernay wali ko ammi aur maarnay walay ko Radi allah kehtay hain yeh munafiq. Ajeeb deen hai.
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Sahi farmaya, ek misaal to esi bhi hai jismai ek khatoon ki lash mili tak nahi kiyun ke uss khatoon ko hakim e shaam ne choonay mai pakwa dia tha....aur yahan mernay wali ko ammi aur maarnay walay ko Radi allah kehtay hain yeh munafiq. Ajeeb deen hai.
Seems like you listened to one too many fictitious fairy tales from your mirasi bhaands oops I meant lectures from your zakirs and have read one too many fabricated cults fairy tales oops I meant shia hadith.