What Bill Clinton will be Called if Hillary Clinton Becomes President? - Interesting Fact!

jaanmark

Chief Minister (5k+ posts)
[h=2]جنرل حمید گل کا عمران خان کے نام پیغام[/h]

[FONT=&quot]لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) عمران خان سے شادی سے پہلے ریحام خان سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل حمید گل سے ملنے گئی تھیں ،حمید گل نے اپنے گھر والوں کو کمرے سے نکال کر ریحام خان سے گفتگو کی تھی، انہوں نے کہا کہ حمید گل بعض وجوہات کی بنیاء پر ریحام خان اور عمران خان کی شادی کے خلاف تھے ۔

[/FONT][FONT=&quot]تفصیلات کے مطابق معروف کالم نگار اور سینئر صحافی ضیا شاہد نے اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ عمران خان سے شادی سے پہلے ریحام خان سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل حمید گل سے ملنے گئی تھیں ،حمید گل نے اپنے گھر والوں کو کمرے سے نکال کر ریحام خان سے گفتگو کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ حمید گل بعض وجوہات کی بناء پر ریحام خان اور عمران خان کی شادی کے خلاف تھے ۔ اپنے کالم میں ضیا شاہد نے انکشاف کیا کہ حمید گل کے بیٹے عبداللہ نے باپ کی وفات کے بعد لاہور آ کر میرے دفتر میں مجھے تفصیل بیان کی کہ ریحام خان شادی سے پہلے میرے والد حمید گل سے ملنے ہمارے گھر آئی تھیں۔ میرے والد نے مجھ سمیت لوگوں کو کمرے سے نکال کر علیحدگی میں ریحام سے بات کی تھی۔

ملاقات ختم ہوئی اور ریحام جانے لگیں تو وہ بہت پریشان تھیں اور میرے پوچھنے پر میرے والد نے بتایا کہ میں نے ریحام سے کہا ” میں آپ کو نہیں جانتا لیکن کیا آپ فلاں فلاں شخص کو جانتی ہو اور کیا فلاں ادارے سے آپ کا تعلق نہیں رہا اور کیا آپ کو پاکستان بھجوانے اور عمران سے ملانے میں فلاں فلاں اشخاص سرگرم نہیں رہے؟ ، عبداللہ گل کے بقول ریحام خان اس پر اپ سیٹ ہو گئیں اور جلد ہی وہ اٹھ کر چلی گئیں۔ عبداللہ گل کو یقین تھا کہ ریحام خان کو پتہ چل گیا ہے کہ میرے والد ان کی حقیقت کو پہچان گئے ہیں لہٰذا انہوں نے فرار ہی میں عافیت جانی۔ ضیا شاہد نے بتا یا کہ اتفاق سے اس کی دوسری شادی کے وقت نہ میں موجود تھا اور نہ میری ریحام سے کوئی ملاقات ہوئی۔ البتہ جنرل حمید گل مرحوم نے مجھے فون پر یہ بتایا کہ

”ریحام خان کی شہرت اچھی نہیں“ پھر وہ بولے ”ضیا‘ میں ذاتیات کی بات نہیں کررہا ہوں‘ میری معلومات کے مطابق وہ کسی ایجنسی کی پلانٹ کی ہوئی عورت ہے۔ میں نے عمران کو پیغام بھی بھیجا ہے۔ مجھے پتہ ہے تم بھی کھل کر بات کرسکتے ہو اور تمہاری بات بری لگے تو بھی وہ سن لے گا۔میں نے کہا جنرل صاحب میرا کئی ماہ سے عمران سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہا ا س گفتگو تک عمران خان اور ریحام خان کی شادی نہیں ہوئی تھی۔ مرحوم حمید گل سے میرے پرانے تعلقات تھے ، جو کام تحریک انصاف نے کیا یعنی محاسبے کا مطالبہ، وہی برسوں پہلے عام الیکشن میں ہماری احتساب موومنٹ کرچکی تھی۔ احتساب موومنٹ سیاسی جماعت نہیں غیر سیاسی اور غیر جماعتی تحریک تھی، جس کے صدر جنرل رئٹائرڈ حمید گل تھے،

محمد علی درانی نائب صدر اور میں ( ضیاء شاہد) جنرل سیکرٹری تھا، ہم نے اخباروں میں صرف ایک اشتہار دیا تھا کہ الیکشن سے پہلے احتساب ہونا چاہیے اور ہمیں ایک ہفتے کے اندر دس ہزار سے زیادہ نام موصول ہوئے تھے۔ ہم نے لاہور، اسلام آباد، ملتان، پشاور میں احتساب موومنٹ کے جلسے بھی کیے تھے اور میرے ذمے یہ کام بھی لگا تھا کہ میں عمران سے اس سلسلے میں بات کروں، لیکن میرا اصرار تھا کہ عمران خان ایک سیاسی جماعت چلا رہا ہے، وہ اگرچہ ہمارے مطالبے سے متفق ہے، لیکن اسے ساتھ ملانے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہمارا پلیٹ فارم سیاسی جماعت کی طرح ہے جبکہ ہمارے باقاعدہ ممبران ہیں جنہوں نے دستخط شدہ فارم پر کیے ہیں۔ زیادہ تعداد طالب علموں، سرکاری ملازموں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان کی ہے،

تاہم ملک معراج خالد ہوں یا عمران خان وہ بھرپور انداز میں ہماری حمایت کر رہے ہیں۔ میں نے یہ واقعہ صرف اس لیے سنایا کہ حمید گل خود بھی زندگی بھر میری طرح عمران خان کے بہت دوست رہے۔ ان کی اہلیہ اور عبداللہ کی والدہ کی بیماری کے سلسلے میں حمید گل کافی پریشان تھے۔ دوبار انہوں نے مجھے فون کیا اور کہا کہ آپ اسلام آباد آئیں اور عمران روزانہ ایک بار کنٹینر سے اتر کر بنی گالہ اپنے گھر جاتا ہے، آپ ان سے ملو اور سمجھاؤ کہ ہرگز ہرگز اس عورت کے چکر میں نہ پڑے۔ بہرحال میں نے جنرل حمیدگل سے کہا کہ مجھے نہیں معلوم عمران کے گرد کون لوگ جمع ہو چکے ہیں۔

میں نے انہیں دو تین پیغام بھیجے تھے کہ آپ دھرنے میں اپنا مطالبہ صرف انتخابی بے قاعدگی جسے آپ دھاندلی کہتے ہیں، اس کیلئے انکوائری کمیشن تک محدود رکھوکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ استعفیٰ دے۔ میں نے عمران سے کہا تھا کہ حکومتیں یا تو خونی انقلاب کے ذریعے تبدیل ہوتی ہیں یا مارشل لاءکے ذریعے لیکن بہتر راستہ یہ ہے کہ اگلے الیکشن کا انتظار کیا جائے یا پھر مِڈٹرم الیکشن کروائے جائیں یوں دارالحکومت گھیر کر حکمرانوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

جنرل حمیدگل نے مجھ سے ٹیلیفون پر پوچھا کہ آپ کو اپنے پیغام کا جواب ملا۔ میں نے کہا ”کوئی جواب نہیں ملا‘ شاید وہ مصروف ہو ، لہٰذا اس سے بات کرنا یا شادی سے روکنا مشکل ہے، یہ پھل بھی وہ چکھ لے، اگر آپ کے شکوک حقیقت پر مبنی ہیں تو جلد ہی اسے اندازہ ہو جائے گا اور یوں بھی ریحام خان کی جو شہرت برطانوی حلقوں کے حوالے سے مجھ تک پہنچی ہے یہ شادی زیادہ دنوں تک نہیں چل سکت
[/FONT]