اے آروائی کے ڈرامہ سیریل مائی ری کا اختتام تنقید کی زد میں کیوں؟

mai-ri11h11.jpg


اے آروائی کی ڈرامہ سیریل مائی ری اپنے انجام کو پہنچی۔ اس ڈرامہ میں بچوں کی شادی جیسے موضوع کو اٹھایا گیا ہے۔ سیریل کے بارے میں سماجی حلقوں کی جانب سے مختلف آراء سامنے آرہی ہیں

ناقدین کا اعتراض ہے کہ اس ڈرامہ میں طلاق کو گلوریفائی کیا گیا ہے، پہلے ہی معاشرے میں طلاقوں کی شرح بڑھے گی اور ایسے ڈرامے مزید معاشرتی بگاڑ پیدا کریں گے۔

صحافی کرن ناز نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک خوبصورت ڈرامہ مائی ری کا بدترین اختتام کیا گیا۔طلاق کو گلوریفائے کیا گیا۔میسیج دیا گیا کہ ایک شادی شدہ لڑکی صرف اسی صورت میں پڑھ لکھ سکتی ہے کامیاب ہوسکتی ہے اگر وہ اپنی شادی ختم کردے۔صرف اس لئیے کہ بڑوں نے اپنی مرضی سے چھوٹی عمر میں شادی کردی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈرامہ رائٹرز اور پروڈیوسرز سے گزارش ہے آپ خود جانتے ہیں۔طلاق کا تناسب کتنا بڑھ گیا ہے۔اگر کوئی حساس موضوع چھیڑ ہی دیتے ہیں تو اتنے بے ہودہ اختتام سے اس تناسب کو بڑھانے میں اپنا حصہ نہ ڈالیں۔
https://twitter.com/x/status/1710760191653003653
مریم نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ بے تکا ڈرامہ مائی ری۔۔۔۔۔۔۔* مائی ری ڈرامہ ایسے بے تکے ڈراموں میں سے ایک ہے جن کا نہ سر پیر نہ ہی کوئی لاجک ہے۔ البتہ ایک چیز بڑی مہارت اور واضح انداز میں انجیکٹ کی گئی . اور وہ طلاق جیسے انتہائی فیصلے کو نارمل بنا نا. دوستی کے نام پر غیر شرعی تعلقات
https://twitter.com/x/status/1711250506167799973
ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ ایک خوبصورت ڈراما آہ لیکن اسکا اختتام بے حد برا جس نے بھی لکھا ا چھا لکھا کاش اختتام ایسا نہ کرتا آپ کیا سبق دینا چاہتے ہو پہلے ہی ہمارا معاشرا طلاق کے تناسب میں کہاں ہے اور اس میں کیا دکھایا خدارا ایسا مت کریں آنے والی نسل کو مصبت سوچ دیں
https://twitter.com/x/status/1710966059446960206
اقصیٰ کا کہنا تھا کہ اے آر وائی ڈرامہ مائی ری کے ذریعے ہمارے دین اور ثقافت اور طلاق کو عام اور صحیح کی ترغیب دیتے ہوئے۔ شادی کو زندگی کی ضرورت بتاتے ہوئے۔ شوہر کی اہمیت ختم کرتے ہوئے۔ اسلام تو بہت لبرل ہے نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کے زمانے سے عورتیں کاروبار پڑھائی کرتے سوال کرتے آئی ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1710732133365645679
ڈرامہ سیریل ’مائی ری‘ میں عینا آصف (عینی)، ثمر عباس (فاخر)، نعمان اعجاز (ظہیر)، ماریہ واسطی (ثمینہ)، مایا خان (عائشہ)، رمہا احمد (آمنہ)، ساجدہ سید، حبا علی خان، پارس منصور، عثمان مظہر، آمنہ ملک، بسمہ بابر ودیگر نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
All over the world politically and economically changing AA rahi Han, war lgi Hoi ha, internal and external cold war chul rahi ha aur hum logg abhi tk bloody drama aur cricket sy bahir Nahi aye.....
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)

آجکل تمام ڈراموں کے چینلز کے موضوعات اسرائیل، اور بھارت سے آتے ہیں، جن میں "ہم ٹی وی" سرِ فہرست ہے،
،،تمام ڈراموں میں معاشرتی برائیوں کو پروان چڑھانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے۔۔۔مقصد لوگوں کو مذہبی، اور سماجی بندھنوں سے دور کرنا ہے، تاکہ طاغوتی طاقتیں اپنے ایجنڈے کو بغیر کسی مزاحمت کے پورا کر سکیں
دیور، اور بھابھی کے تعلقات، سسر ، اور بہو کے تعلقات، شادی شدہ عورتوں کے تعقات مین موضوعات ہوتے ہیں
اور اب تو بات سکول بچّوں کی دوستیوں، یاریوں، اور شادی تک پہنچ گئی۔۔۔

اور یہ سارا کچھ کمپنی کی طے شدہ پالیسی کے تحت ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔

 
Last edited: