کینیڈا میں مسلم خاندان کو قتل کرنے والے انتہا پسند سفید فام کوعمر قید

5lomosjdkjjjsjhjdhdghd.png

کینیڈا میں مسلمان خاندان کو انصاف مل گیا,کینیڈا کی عدالت نے مسلم خاندان کے 4 افراد کو قتل کرنے والے انتہا پسند سفید فام کینیڈین شہری کو عمر قید کی سزا سنادی,عدالت نے 22 سالہ نیتھنیل ویلٹ مین کو پانچ مرتبہ عمر قید کی سزا سنادی۔

نیتھنیل ویلٹ مین کو نومبر میں ایک جیوری نے مجرم قرار دیا تھا۔ مجرم نیتھنیل ویلٹ نے 2021 میں اپنے ٹرک سے مسلم خاندان کے تمام افراد کو کچل دیا تھا۔

مسلم خاندان کا صرف ایک 9 سالہ لڑکا بچ گیا تھا جبکہ واقعہ میں 46 سالہ سلمان افضل اور ان کی 44 سالہ اہلیہ، ان کی 15 سالہ بیٹی اور 74 سالہ والدہ حملے میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔ مقدمے میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق ویلٹ مین نے خاندان کی دو خواتین کو روایتی پاکستانی لباس پہنے ہوئے دیکھ کر خاندان کو نشانہ بنایا۔

کینیڈا فری پریس اخبار کے مطابق جج نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیتھنیل ویلٹ مین نے “بے گناہ خاندان کو ٹارگٹ کیا جس سے وہ کبھی نہیں ملا تھا اور جرائم کے بعد اس نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا، سفید فام بالادستی پسندوں نے تعاون کرنے کی کوشش کی ہے۔


جج نے کہا کہ وہ تمام مسلمانوں کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈال کر ان کے خلاف جرم کرنا چاہتا تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق نیتھنیل ویلٹ مین 25 برس تک پیرول کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

یہ کیس پہلی بار تھا جب کینیڈا کی جیوری نے سفید فام بالادستی کی دہشت گردی کے بارے میں قانونی دلائل سنے تھے۔

ویلٹ مین نے پاکستانی نزاد افضال خاندان کے پانچ افراد کو صوبہ اونٹاریو کے شہر لندن میں اس وقت اپنے ٹرک کے نیچے کچل دیا تھا جب وہ جون 2021 میں شام کی سیر کے لیے نکلے تھے۔


اس واقعے میں مارے جانے والوں میں 46 سالہ سلمان افضل، ان کی اہلیہ 44 سالہ مدیحہ سلمان، ان کی 15 سالہ بیٹی یمنیٰ اور افضل کی 74 سالہ والدہ طلعت شامل تھیں۔

سلمان کی والدہ تابندہ بخاری نے عدالتی فیصلے کے بعد کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ اختتام ہے یا انصاف، لیکن ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ اس فیصلے سے ہمارے پیارے واپس نہیں آئیں گے۔

انہوں نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا: ’یہ مقدمہ صرف ایک انفرادی فعل کے بارے میں نہیں تھا۔ یہ ہمارے معاشرے کے اندر گہرائی میں موجود فالٹ لائن کی واضح یاد دہانی تھی.
 
Last edited: