خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
خواتین اور اقلیت کی 30 یا 40 نشستیں مل گئیں تو سنی اتحاد کونسل سنگل لارجسٹ پارٹی بن جائیگی: سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تجزیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ اس معاملے کا فیصلہ کر دے گا لیکن اشارتاً کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کس نے اختیار دیا تھا کہ وہ آئین پاکستان یا الیکشن ایکٹ کی تشریح کرنا شروع کر دیں۔ عدالت نے یہ کہہ کر الیکشن کمیشن کا موقف مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے اگر پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن ٹربیونل کے ذریعے کوٹے کے حساب سے انہیں قومی وصوبائی اسمبلی میں خواتین اور اقلیت کی 30 یا 40 سیٹیں مل جاتی ہیں تو سنی اتحاد کونسل سنگل لارجسٹ پارٹی بن جائے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی تو وہی رہے گا لیکن اس کے بعد سب سے بڑی بات یہ ہو گی کہ اس کے بعد سنی اتحاد کونسل مطالبہ کر سکے گی کہ وزیراعظم اعتماد کا ووٹ لیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے سے بہت بڑا فرق پڑا ہے، بہت بڑا آئینی بحران پیدا ہونے جا رہا ہے، ابھی تو وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے گا لیکن بعد میں سپیکر قومی اسمبلی کو بھی کہیں گے کہ اعتماد کا ووٹ لیں۔ 80 نشستوں پر انتخابی عذرداریاں داخل کی ہوئی ہیں ان میں سے اگر 30 سے 40 سیٹیں ملنے پر سنی اتحاد کونسل قومی و صوبائی اسمبلی میں میجارٹی میں آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین و اقلیتوں کی نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوٹے کے حساب سے دوبارہ سے کاغذات جمع کروائے جائیں گے جس پر ازسرنو فیصلے ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کرنے کے صوابدیدی اختیار موجود ہیں، ماضی میں بھی استعمال ہوئے آئندہ بھی ہو سکتے ہیں، 15 جون کے بعد انتہائی اہم فیصلے آئیں گے، سینیٹرز بھی فارغ ہوں گے۔
سول سروسز کے امتحانات کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے جن میں سے 210 امیدواروں کی تقرری کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق 2023ءمیں 13 ہزار 800 امیدواروں نے سول سروس کے امتحانات کے لیے درخواستیں جمع کروائی تھیں جن میں سے صرف 408 امیدوار پہلے مرحلے میں کامیاب ہو سکے تھے۔ دوسرے میں 210 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی جن میں سے 84 خواتین اور 126 مرد کامیاب ہوئے تھے۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کی طرف سے سول سروسز کے امتحانات میں کامیاب حاصل کرنے والی امیدواروں کے حتمی نتائج کے اعلان کے ساتھ ساتھ 210 امیدواروں کی تقرری کی سفارش کی گئی ہے۔ کامیاب امیدواروں کی فہرست میں 2 امیدوار میاں بیوی ہیں جنہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنی کامیابی کی خبر بریک کی جس نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی ہے۔ حزیفہ اورنگزیب نامی ایکس صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ الحمدللہ! میں نے اور میری بیوی نے مل کر ایک خواب دیکھا تھا جس میں ہم ایک ساتھ کامیاب ہوئے ہیں۔ الحمدللہ! میں نے اور بیوی بیوی نے سی ایس ایس 2023ءکے امتحانات میں کامیاب حاصل کر لی ہے۔ ڈاکٹر حزیفہ اورنگزیب نے لکھا کہ میری بیوی کی پوسٹنگ محکمہ ریونیو سروسز میں جبکہ میری پوسٹنگ پولیس سروس آف پاکستان میں ہو گئی ہے، وہ ڈاکٹر ای ایم سی 2021ءکے ساتھ ساتھ گولڈل میڈل بھی حاصل کر چکے ہیں ۔ حزیفہ اورنگزیب کے حوالے سے دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ وہ سماجیات، سیاست، تاریخ کے علاوہ ٹیچنگ کے شعبے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ حزیفہ اورنگزیب کی بیوی ڈاکٹر حاجرہ نیاز کی طرف سے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنی کامیابی کی خبر شیئر کی گئی ہے جس میں انہوں نے اپنے ساتھ شوہر کی تصویر بھی شیئر کی اور لکھا کہ: میں ایم بی بی ایس کے سیکنڈ ایئر میں تھی جب حزیفہ نے میرے گھر اپنا رشتہ بھیجا تھا تو میں نے انہیں بتایا کہ میرے لیے میرا کیریئر بہت اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حزیفہ نے مجھے کہا کہ تو پھر مل کر کرتے ہیں جس کے بعد ہم نے اپنی زندگی کا آغاز کیا، شادی کے بعد سے کے پی کے انوویشن ایوارڈ، پرائم منسٹر ایوارڈ، 19 مضامین میں ایوارڈز، ڈینز آنر، بی بی سی مینشن اور یوتھ انٹیریئر منسٹری کے بعد اب پہلی ہی کوشش میں سی ایس ایس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ڈاکٹر حاجرہ کا کہنا تھا کہ زندگی کے ہر مشکل موقع پر میں اور میرے شوہر ایک دوسرے کا سہارا بنے ایک دوسرے کو ہمیشہ سپورٹ کیا۔ سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ان کامیابی کو سراہے جانے کے ساتھ ساتھ مبارکباد کے پیغامات دیئے جا رہے ہیں اور انہیں لوگوں کے لیے مشعل راہ قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹول" ڈیپ فیک" سے تیار کردہ جعلی نامناسب ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹول "ڈیپ فیک" کا شکار ہوگئی ہیں، اس ٹول میں مریم نواز شریف کی پنجاب پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے دوران پولیس یونیفارم میں بنائی گئی تصویر استعمال کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ڈیپ فیک کے ذریعے تیار کی گئی اس ویڈیو میں پنجاب پولیس کی یونیفارم پہنے مریم نواز شریف کو دو غیر ملکی لڑکیوں کے ساتھ ڈانس کرتےہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی ، حالانکہ ویڈیو کو دیکھ کر اس کے جعلی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار ہونے پتا چل جاتا ہے مگر اس کے باوجود اس ویڈیو کو بہت تیزی سےسوشل میڈیا پر پھیلایا جارہا ہے۔ نبیل خٹک نامی صارف کی جانب سے دوروز قبل یہ ویڈیو ٹک ٹاک پر شیئر کی گئی تھی جس کے بعد یہ ویڈیو مختلف سیاسی و غیر سیاسی ترانوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔
پاکستان میں چائلڈ لڑکی کی شادیوں حکومت کی طرف سے پابندی عائد ہے لیکن ہمارے معاشرے میں اب بھی ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک ایسے ہی واقعہ میں ضلع سوات کی تحصیل بری کوٹ کے علاقے ناگوہا کے رہائشی 70 سالہ معمر شخص کے ساتھ 13 سال کی کم عمر بچی کے ساتھ نکاح کر دیا گیا ہے۔ کم عمر بچی سے نکاح پر اس معمر شخص کے ساتھ ساتھ بچی کے باپ کو بھی گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے میں چائلڈ پروٹیکشن اور چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہے اور پولیس واقعہ کی مزید تفتیش کر رہی ہے جس کے بعد نکاح خواں کے ساتھ ساتھ گواہوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ نکاح نامے میں 2 گواہوں کے دستخط کے ساتھ حق مہر بھی مختص کیا گیا ہے اور کم عمر بچی کے والدین کے نام تقریباً 10 لاکھ مالیتی پلاٹ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بچی کی عمر نکاح نامے میں درج کی گئی تاریخ پیدائش کے مطابق 13 برس بنتی ہے اور اور چھٹی جماعت میں تعلیم حاصل کر ہی ہے۔ کم عمر بچی نے بتایا کہ سکول سے واپس آئی تو لوگ اسے مبارکباد دے رہے تھے تو میں کمرے میں جاکر رونے لگی جہاں معمر شخص نے میرے پاس آ کر مجھے مبارکباد دی۔ ہیومن رائٹس کے نمائندوں کی مداخلت کے بعد کم عمر بچی کی رخصتی کو روکا گیا۔ کم عمر بچی نے کہا کہ میں نے اپنے والدین سے کہا ہے کہ میں کسی سے شادی نہیں کروں گی، 13 سالہ کم عمر بچی کے ساتھ نکاح کرنے والے معمر شخص کے ساتھ اس کے باپ کو بھی میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے، بتایا گیا ہے کہ 70 سالہ شخص کے 8 بچے اور نواسے بھی ہیں۔ نکاح رجسٹرار کی طرف سے گواہوں کا دستخط شدہ نکاح نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔ ڈی ایس پی بری کوٹ حسن شیر نے میڈیا کو بتایا کہ بچی کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کر دیا ہے جس کے بعد اس کی صحیح عمر کا پتہ چلے گا۔ بچی کو ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوشن میں بھی پیش کریں گے، اگر اس کی عمر 16 سال یا اس سے کم ہونے اور نکاح میں اس کی رضامندی نہ ہونے کی صورت میں والدین، شوہر اور نکاح خواں سمیت گواہوں کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے پر کھلاڑیوں کیلئے بڑا انعام مقرر کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے لاہور میں ٹریننگ سیشن کےدوران کھلاڑیوں سے ملاقات کی ، اس موقع پر سیلکٹر وہاب ریاض، محمد یوسف، کپتان بابراعظم ، اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود اور دیگر بورڈ عہدیداران بھی موجود تھے، چیئرمین پی سی بی نے کھلاڑیوں سے کھیل کی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو کی اور ورلڈ کپ جیتنے کی صورت میں ٹیم کے ہر کھلاڑی کو 1،1لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ عالمی ایونٹ میں پاکستان کی جیت کے سامنے اس انعام کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے، امید کرتا ہوں کہ کھلاڑی اس بار پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند کریں گے اور بغیر کسی دباؤ کے کرکٹ کھیلیں گے اور بھرپور مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کھلاڑیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مزید کہا کہ کرکٹ کے میدان میں مقابلہ ہوتا نظر آنا چاہیے، جیت ہوئی تو آپ کی ہوگی اور ہار میری ہوگی، میدان میں آپ لوگ ٹیم ورک کا مظاہرہ کریں، فتح انشااللہ آپ کےقدم چومے گی۔ چیئرمین محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ٹیم کے تمام کھلاڑی متحد اور اکھٹے ہیں، میگا ایونٹ میں فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی بھرپور پرفارمنس دیں گے۔ محسن نقوی نے کھلاڑیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔ اس موقع پر چیئرمین پی سی بی نے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کو ٹی 20 کرکٹ میں 3ہزار رنز مکمل کرنے اور نسیم شاہ کو ٹی 20 میچز میں 100 وکٹیں لینے پر خصوصی گرین شرٹس کا تحفہ پیش کیا۔
بلوچستان ہائی کورٹ میں گوادر میں باڑ لگانے سے متعلق آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بی این کے مرکزی صدر ساجد ترین کی جانب سے بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں بلوچستان حکومت، چیف سیکرٹری، اے سی اور ڈی سیز کو فریق کو بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ گوادر میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ ایکڑ اراضی پر باڑ لگائی جارہی ، اس اقدام سے مقامی لوگوں کی احساس محرومی میں اضافہ ہوگا، عدالت فوری طور پر باڑ لگانے کے کام کو فوری طور پر روکنے کے احکامات دے۔ خیال رہے کہ 3 سال قبل حکومت نے بھی گوادر پر باڑ لگانے کی کوشش کی تھی لیکن ساجد ترین ایڈوکیٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرکے اس عمل کو رکوادیا تھا۔
آزاد جموں کشمیر کی حکومت کی جانب سے گریڈ 22 کے ایک افسر کیلئے 20 کروڑ روپے مالیت کی گاڑی کا ٹینڈر جاری کرنے پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاک وہیلز کے بانی سنیل منج کی جانب سے ایک وی لاگ میں آزاد کشمیر کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک ٹینڈر کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا آزاد کشمیر کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ٹینڈر میں ایک گاڑی کی تفصیلات بتائی گئی تھیں جس کی پاکستان میں مالیت کم از کم 20کروڑ روپے ہے،اس ٹینڈر کے جاری ہونے کو بے شرمی ہے، اس ٹینڈر جو جاری کرنے والا پاکستان میں غریبوں کو نہیں دیکھ رہا؟ محمد عارف نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بے شرمی و بے حسی کی حد ہے۔ اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ سرکاری محکمے اندھے ہیں جو انہیں غربت سے لڑتی عوام کے ٹیکس کے پیسے پر ناحق 20 کروڑ روپے کی گاڑیاں منگوانی پڑتی ہے، کچھ تو شرم کرلیں ، ان کی کوئی حد تو مقرر ہونی چاہیے۔ صحافی و وکیل بیرسٹر احتشام نے کہا کہ کون ہے وہ جس کو یہ گاڑی چاہیے؟ امتیاز گل نے کہا کہ کشمیری سیاستدانوں نے پاکستانی سرپرستوں کے ساتھ مل کر دولت کے انبار لگادیئے ہیں اور وسائل کا ہر طرح کا غلط استعمال کیا ہے،کشمیر پراجیکٹ کو مکمل طور پر بند کیوں نہیں کیا جاتا؟ عمران چوہدری نے کہا کہ عثمان چاچڑ اس سے قبل سندھ کے چیف سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں، ان کا گزشتہ سال آزاد جموں کشمیر سے تبادلہ ہوا تھا، اللہ بچائے ایسے گریڈ 22 کی کالی بھڑوں سے پاکستان کو جو ملک کو لوٹ کر کھاگئیں۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق جاری کردہ عبوری فیصلے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کو دوسری جماعتوں میں تقسیم کیےجانے کے خلاف عبوری حکم جاری کیا گیا ہے اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا ہےجس پر حکومت نےاپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے، اس معاملے میں لارجر بینچ کوئی حکم نامہ جاری کرتا یہی مناسب تھا، پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کے معاملے میں امتناع جاری کرنے میں احتراز برتا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کےحتمی فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت موزوں تھا کہ پانچ رکنی لارجر بینچ معاملے کی سماعت کرتا، یا اگر لارجر بینچ ہی عبوری حکم نامہ جاری کرتا تو یہ بھی بہت مناسب ہوتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 67 کے مطابق رکن کی قانون سازی کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھایا جاتا، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جائے گا، منتخب رکن کے قانون سازی کے اختیار پر زد پڑتی ہو تو احتیاط برتی جاتی ہے، کیونکہ آرٹیکل 67 یہ واضح کرتا ہے کہ رکن کی طرف سے کی گئی قانون سازی قانون اہلیت کے باوجود برقرار رہتی ہے۔
معروف ٹی وی شو میزبان وسکالر لیاقت حسین مرحوم کی تیسری بیوی دانیہ شاہ کی اپنے وکیل کے ساتھ ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے نیا انکشاف کر دیا ہے۔ سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر دانیہ شاہ کی اپنے وکیل کے ساتھ وائرل ہونے والی ویڈیو میں میں انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے وکیل سے رابطہ عامر لیاقت حسین مرحوم کی وراثت سے حصہ لینے کے لیے کیا ہے۔ دانیہ شاہ عامر لیاقت مرحوم کی نازیبا ویڈیوز لیک ہونے کے عرصہ دراز بعد اس ویڈیو میں منظرعام پر آئی ہیں۔ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دانیہ شاہ کے وکیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پوچھے ہیں کہ میرا ذریعہ معاش کیا تو میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں مظلوم لوگوں کا ساتھ دیتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ میری امداد کرتے ہیں۔ دانیہ شاہ نے عامر لیاقت مرحوم کی وراثت سے اپنا ھصہ لینے کے لیے مدد سے مدد مانگی ہے جس کے لیے میں نے ان سے 2 کروڑ روپے معاوضہ طلب کیا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ دانیہ شاہ نے مجھے 2 کروڑ روپے دینے کی حامی بھر لی ہے، اب میں دیکھوں گا کہ کون عامر لیاقت مرحوم کی وراثت سے دانیہ شاہ کو حصہ لینے سے روکتا ہے۔ میں دانیہ شاہ کے ساتھ کھڑا ہوں اور اللہ کے حکم سے انہیں عامر لیاقت مرحوم کی وراثت سے حصہ لے کر دوں گا۔ یاد رہے کہ عامر لیاقت مرحوم کی دانیہ شاہ سے تیسری شادی کے بعد دانیہ نے ان کی نازیبا ویڈیو کو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر لیک کر دیا تھا جس کے بعد وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہو گئے تھے۔ سوشل میڈیا پر عامر لیاقت مرحوم کا بہت مذاق بنا اور 9 جون 2022ءکو وہ اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے، ہسپتال منتقل کرنے پر ان کی انتقال کی تصدیق کی گئی تھی۔ https://www.instagram.com/galaxylollywood/?utm_source=ig_embed&ig_rid=0f400b7d-21d6-4a76-8249-81777f0845d4
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینئر قانون دان حامد خان نے چیف جسٹس کے عہدے کی مدت ملازمت کو فکس کرنے کی مخالفت کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وکلاء چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کو قبول ہیں کریں گے چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کو چاہے ٹرم آف آفس کی شکل میں ہو یا ایج آف ریٹائرمنٹ کی صورت میں ترمیم کریں، وکیل اس کو کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے، اس اقدام کا کوئی جواز بھی نہیں بنتا، بلکہ یہ ججز کے اندر ٹکراؤ کا سبب بنے گا ، اس اقدام کا مطلب ہوگا کہ اپنی مرضی کے ججز کی مد ت ملازمت میں توسیع کرنا چاہتے ہیں اور دوسرے ججز کو سزاد ینا چاہتے ہیں۔ حامد خان نے کہا کہ اگر چیف جسٹس کی مدت ملازمت کی ٹرم مقرر کی جاتی ہے تو اگلے آنے والے چیف جسٹس کا راستہ رک جائے گا، اس کا نتیجہ عدلیہ میں سخت تقسیم کا سبب بنے گی، مجھے اس اقدام کی نیت اچھی معلوم نہیں ہوتی۔
سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ گندم اسکینڈل کے باعث تنقید کی زد میں ہیں,ایسے میں سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل کا ملبہ صوبائی حکومتوں پر ڈال دہا۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم کا کام نہیں ہےکہ وہ گندم کی پیداوار دیکھے ، 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی کمی تھی، صرف 34 لاکھ میٹرک ٹن درآمد کی گئی۔سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے سوشل میڈیا شو ٹاک شاک میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی مصنوعی طلب صوبوں نے پیدا کی، مصنوعی ڈیمانڈ کرنے والے بیورو کریٹس آج بھی صوبوں میں اہم پوزیشنز پر موجود ہیں۔ اس سے قبل گندم درآمد کے معاملے پر نجی ہوٹل میں جب لیگی رہنما حنیف عباسی نے گندم درآمد کا معاملہ اٹھایا تو انوار الحق کاکڑ نے جواب میں کہاتھا کہ اگر انہوں نے فارم 47 کی بات کر دی تو ن لیگ منہ چھپاتی پھرے گی۔سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے ٹاک شاک میں انٹرویو میں مزید کہا کہ خفیہ ادارے عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں، وہ صرف وزیر اعظم اور وزارت دفاع کو جوابدہ ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر کے ساتھ بہترین تعلقات تھے جبکہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد رابطہ ہوا تھا۔سابق نگران وزیر اعظم نے بتایا کہ میں نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو الواداعی کال کی اور ان سے کہا کہ اس منصب سے فارغ ہو گئے ہیں،اللہ آپ کے لیے آگے آسانیاں کریں۔ انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں کلچر نہیں ہے کہ گئے ہوئے شخص کو الوداع کیا جائے، نئےچیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے یو این جی اے کا ٹریول پلان تبدیل کیا، نئےچیف جسٹس کو مل کرمبارک باد دینا چاہتا تھا۔ واضح رہے کہ گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سابق نگران وزیراعظم اور سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو طلب کرنے کی خبروں کی تردیدکردی ہے۔ گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے باقاعدہ کام شروع کر دیا, سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل کی زیرِ صدارت چار رکنی کمیٹی کا کئی گھنٹے طویل اجلاس جاری رہا جس میں سابق سیکریٹری فوڈ سکیورٹی محمد محمود اور آصف سے پوچھ گچھ مکملکی گئی,کمیٹی کل نگراں دور کی وزیر خزانہ شمشاد اختر، وزیر تجارت گوہر اعجاز اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے بھی انکوائری کرے گی۔ نگراں وفاقی کابینہ ارکان کا گندم درآمد کے معاملے پر اہم کردار ہے، نگراں وفاقی کابینہ ارکان سے انکوائری کے بغیر رپورٹ نامکمل ہوگی۔ کسٹمز، کراچی پورٹ اور ایف بی آر افسران سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے، کمیٹی وزیر اعظم شہباز شریف کو اپنی رپورٹ پیر کو پیش کرے گی۔
عارف والا میں پنجاب پولیس نے پاک فوج کے حاضر سروس میجر ہونے کے دعویدار ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے، ملزم کے قبضے سے جعلی کارڈ اور یونیفارم میں لی گئی تصویر بھی برآمد کرلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ پنجاب کے شہر عارف والا میں معمول کی چیکنگ کےدوران اس وقت پیش آیا جب پولیس نے ایک شخص کو روک کر چیکنگ کی کوشش کی تو مذکورہ شخص نے یہ کہہ کر چیکنگ سے انکار کردیا کہ وہ فوج کا حاضر سروس میجر ہے۔ پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے ملزم سے اپنی شناخت کروانے کیلئے کہا تو اس شخص نے اپنا نام محمد محسن بتایا اور میجر پنجاب رجمنٹ کا ایک سروس کارڈ بھی دکھایا۔ پولیس نے تسلی نا ہونے پر ملزم سے مزید پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ ملزم عارف والا کا رہائشی ہے اور اس کا نام محمد آصف ولد محمد عالم موچی ہے، اور اس کا فوج سےدور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے پاک فوج کے کیپٹن کی یونیفارم میں ملبوس ایک تصویر برآمد کرتے ہوئے سب انسپکٹر اویس صفدر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم جعلی میجر کا روپ دھار کر کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا تھا اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ہزارہ ایکسپریس وے پر مانسہرہ کی طرف آنے والی گاڑی کا چالان کرنے پر ڈرائیور نے ہائی وے پولیس پر فائرنگ کر دی۔ ذرائع کے مطابق ہزارہ بیدڑہ انٹرچینج پر ہائی وے پولیس کی طرف سے ایک گاڑی کا چالان کرنے پر ڈرائیور نے فائرنگ کر دی جس کی زد میں آکر عامر نامی سب انسپکٹر شہید جبکہ پولیس آفیسر بابر اور کانسٹیبل نوید زخمی ہو گیا۔ واقعہ پشاور سے مانسہرہ کی طرف آنے والی مہران کار کا چالان کاٹنے پر پیش آیا۔ افسوسناک واقعے کے بعد شہید عامر کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال مانسہرہ میں منتقل کر دیا گیا۔ واقعے میں زخمی ہونے والے افسر اور کانسٹیبل نوید کو ابتدائی طبی امداد دے کر ایبٹ آباد کمپلیکس ریفر کر دیا گیا ہے۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر ڈسٹرکٹ پولیس افسرمانسہرہ شفیع اللہ بھی فوری طور پر ہسپتال پہنچ گئے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر عامر کو قتل کرنے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا جس کی شناخت کر لی گئی ہے اور اس کو گرفتار کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔واقعہ ضلع مانسہرہ کے بیدڑہ انٹرچینج پر اس وقت پیش آیا جب پشاور کی طرف سے آنے والی ایک گاڑی کو چالان کرنے کے لیے رکنے کا اشارہ کیا گیا۔ ڈی پی او مانسہرہ شفیع اللہ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملزم کی شناخت ہو چکی ہے، اسے جلد سے جلد گرفتار کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، ملزم کو قانون کی گرفت میں لاکر اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے کر جگہ جگہ ناکہ بندیاں کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں تلاشی کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فضائیہ پر بڑے حملے کی اطلاعات ہیں، حملے میں ایک فوجی کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے قبل بھارتی فضائیہ کے قافلے پر ضلع پونچھ کے علاقے سورنکوٹ کے علاقے میں اس وقت حملہ ہوا ہے جب بھارتی فضائیہ کے قافلے پر بھاری فائرنگ ہوئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دو قافلوں میں بھارتی فضائیہ کے اہلکار سفر کررہے تھے اور سورنکوٹ پولیس اسٹیشن کی حدود میں سنئی کے بیکربل محلہ کے پاس جرولی سے شاستر فوجی اہلکار فضائیہ کے سہولت مرکز کی طرف جارہےتھے کہ شام 6 بج کر 15 منٹ پر گھات لگاکر حملہ کیا گیا۔ خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں عین انتخابات سے قبل بھارتی مسلح افواج پر رواں سال یہ پہلا بڑا حملہ ہے، ایسا ہی ایک حملہ 2019 فروری میں انتخابات سے قبل بھی ہوا تھا جس کو بنیاد بنا کر نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان پر جعلی فضائی حملہ کرنے کی کوشش کی اور اس اقدام کے نتیجے میں اپنا ایک جہاز گنوا کر اپنے پائلٹ کو بھی گرفتار کروالیا تھا۔
پاکستان کے امیر خاندانوں نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کردی,شہباز حکومت 75 فیصد حکومتی تجارتی ادارے فروخت کرنے کے حق میں نہیں ہے، حکومت انشورنس، مالیات، روڈ ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس، آئل اینڈ گیس پراڈکشن سے متعلق ادارے فروخت کرنا نہیں چاہتی، یہی وجہ ہے کہ پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے علاوہ باقی تمام تجارتی اداروں کو نجکاری کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔ وزارت نجکاری کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ نجکاری کے خلاف اندرونی طور پر مزاحمت کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے 87 میں سے صرف 21 تجارتی اداروں کو ہی فعال نجکاری فہرست میں رکھا گیا,متعلقہ وزارتوں نے بغیر کوئی وجہ بتائے 39 کمپنیوں کو نجکاری پروگرام سے باہر کردیا ہے جبکہ دیگر 27 کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں، جس کی وجہ سے حکومت نے صرف ایک چوتھائی تجارتی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے، سرکاری محکموں کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے ان تمام محکموں کی نجکاری ممکن نہیں رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے نجکاری کیلیے شارٹ لسٹ کی گئی 21 سرکاری کمپنیوں میں پی آئی اے بھی شامل ہے، تین مقامی ایئرلائنز فلائی جناح، ایئرسیال اور ایئربلو نے نیلامی کے کاغذات حاصل کرلیے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے کچھ ایئرلائنز غیرملکی ایئرلائنز کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، کچھ کمپنیوں نے نیلامی کی دستاویزات حاصل تو کرلی ہیں، لیکن ابھی تک جمع نہیں کرائی ہے، جس کے بعد خواہشن مند پارٹیوں کی درخواست پر نجکاری کمیشن نے دستاویزات جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے۔ وزارت کے ایک سینیئر افسر کے مطابق گیریزانٹرنیشنل جو گرائونڈ ہینڈلنگ بزنس سے تعلق رکھتی ہے، نے بھی نیلامی میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، لیکن دستاویزات جمع کرانے کیلیے کچھ مہلت مانگ لی ہے, مزید 2 سے 3 پارٹیاں اگلے چند دنوں میں سامنے آجائیں گی، جس کی وجہ سے نجکاری بورڈ نے دستاویزات جمع کرانے کی تاریخ 3 مئی سے بڑھا کر 18 مئی کردی ہے، حکومت نے ممکنہ سرمایہ کاروں کی اہلیت کا جائزہ لینے کیلیے ایک پری کوالیفکیشن کمیٹی بھی قائم کردی ہے، حکومت نے نیلامی میں حصہ لینے کیلیے کم از کم مالی حیثیت 30 ارب روپے رکھی ہے، جس سے پاکستان کے امیر خاندانوں کیلیے نیلامی میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، جبکہ کسی قسم کا ایوی ایشن تجربہ بھی نہیں مانگا گیا ہے۔ عارف حبیب، لکی سیمنٹ کی مالک طبہ فیملی، پائینیئر سیمنٹ کے مالک حبیب اللہ خان، بیسٹ وے سیمنٹ اور میپل لیف سیمنٹ نے بھی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور نیلامی کے کاغذات حاصل کر لیے ہیں، سندھ کے دو کاروباری گروپس اومنی گروپ اور ڈی بلوچ کنسٹرکشن کمپنی نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، تاہم ابھی تک کوئی علاقائی کمپنی پی آئی اے کی خریداری کیلیے آگے نہیں آئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کیلیے نشان زد 87 تجارتی اداروں میں سے وزارتوں نے صرف 60 کی تفصیلات شیئر کی ہیں، جبکہ بغیر کوئی وجہ بتائے 37 اداروں کی نجکاری نہ کرنے کی سفارش کی ہے، ان 21 فرموں (جن کی نجکاری کی سفارش کی گئی ہے) میں سے 15 فرمیں جن کی فعال نجکاری فہرست میں شامل ہیں، لیکن متعلقہ وزارتیں تعاون نہیں کر رہیں، جبکہ مزید 6 فرموں پوسٹل لائنف انشورنس کمپنی لمیٹڈ، ذرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، جامشورو پاور کمپنی لمیٹڈ(جینکو I،) لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ ( یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، اور ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ( ہازیکو) کو بھی نجکاری کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزارت نجکاری نے سفارش کی ہے کہ نقصان دینے والی فرموں کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی جائے اور حکومت اپنا کردار صرف اسٹریٹجک انٹرسٹ تک ہی محدود رکھے، وزارت نجکاری نے سفارش کی ہے کہ متعلقہ وزارتوں کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے صرف ایس اوایز کی کابینہ کمیٹی کو ہی کسی بھی فرم کو نجکاری فہرست سے باہر رکھنے یا داخل کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔
راولپنڈی پولیس نے گلگت بلتستان کے وزیرتعلیم کی چوری ہونے والی سرکاری گاڑی برآمد کرلی ہے اور 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ نیو ٹاؤن کی حدود میں سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے سے مارچ کے مہینے میں چوری ہونے والی گلگت بلتستان کے وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا کی سرکاری گاڑی برآمد کرلی ہے۔ پولیس کے مطابق غلام شہزاد آغا کی سرکاری ڈبل کیبن ویگو گاڑی کے علاوہ ملزمان سے مجموعی طور پر 7 گاڑیاں برآمد کی گئی ہیں۔ نیو ٹاؤن تھانے کی پولیس کے مطابق چوری شدہ گاڑیاں برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس نے دو کار لفٹرز کو بھی گرفتار کرلیا ہے، ملزمان کی شناخت طارق اور یاسر کے ناموں سے ہوئی ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی سے گاڑیاں پشاور، چارسدہ اور لنڈی کوتل سے برآمد کی گئی ہیں۔
آڈیو لیکس کیس میں جسٹس بابر ستار نے بینچ پر اعتراض کی 4 درخواستوں پر 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں۔ چاروں اداروں نے ایک مہم کے تحت درخواستیں دائر کر کے جج کو دبائو میں لانے کی کوشش کی۔ عدالت شہریوں کے فون ٹیپ کرنے کے معاملے پر فریقین کو مکمل موقع دیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت شہریوں کو ملکی آئین میں دیئے گئے ان کے بنیادی حقوق دینے میں ناکام رہی ہے۔ سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر خبر بریک کرتے ہوئے بتایا کہ: آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی آئی بی اور چیئرمین پی ٹی اے کو درخواستیں دائر کرنے پر توہین عدالت کے معاملے میں ابتدائی نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ مطمئن کریں کہ کیوں نہ تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔ عدالت نے ان اداروں کی درخواستوں کو ایک مہم کا حصہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے 42 صفحات کے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایف آئی اے، آئی بی، پیمرا اور پی ٹی اے کے جن افسروں نے درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی تھی وہ اپنی ذاتی حیثیت میں 5،5 لاکھ روپے جرمانہ رجسٹرار کے پاس جمع کروائیں، عدالت مرکزی کیس کے حتمی فیصلے کے بعد طے کرے گی کہ یہ پیسے کہاں کرنے ہیں ؟ ثاقب بشیر نے لکھا کہ: جسٹس بابر ستار کے کیس سننے پر اعتراض عائد کرنے کا معاملہ مزید گھمبیر ہو گیا ہے، عدالت نے توہین عدالت معاملے کے ابتدائی نوٹس جاری کرنے کے بعد حکم دیا ہے کہ " اس قسم کی درخواستیں دائر کرنے کے لیے اتھارٹی دینے کا میکنزم کیا ہے؟ ڈی جی آئی بی اور ایف آئی اے کو اپنا بیان حلفی بھی جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے!
وزیراعظم شہباز شریف کی گندم اسکینڈل سے متعلق تحقیقات کیلئے قائم کردہ انکوائری کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور محسن نقوی کو تفتیش کیلئے بلانے کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گندم خریداری کے حوالے سے اسکینڈل سےمتعلق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لاہور ماڈل ٹاؤن میں اجلاس ہوا، اس موقع پر وزیراعظم نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کوگندم کی امپورٹ کے حوالے سے شفاف تحقیقات کرنے اور سفارشات مرتب کرکے پیر تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت سے زیادہ گندم درآمد کرنے والوں کے نام سامنے لائے جائیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ریکارڈ اور دستاویزات کو سامنے رکھ کر سفارشات مرتب کرنے کی بھی ہدایات کی اور کہا کہ رپورٹ میں کوئی لگی لپٹی نا رکھی جائے، مجھے ذمہ داروں کا تعین کرکے بتائیں، نگراں دور میں گندم کی درآمد کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور بتائیں کہ گندم درآمد کرنے کی منظوری کس نے دی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنہوں نے زائد گندم درآمد کی ان کے نام بھی سامنے لائے جائیں اور ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے اس کی تجاویز بھی مرتب کی جائیں۔ دوسری جانب گندم اسکینڈل پر قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو طلب کیےجانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم انوارالحق کاکڑ کو طلبی کا کوئی نوٹس نہیں ملا اور وفاقی سیکرٹری کابینہ نے بھی گندم انکوائری سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انوار الحق کاکڑ اور محسن نقوی کو طلب نہیں کیا گیا، ان افراد کو طلب کیےجانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، میں اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کررہا ہوں۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈ پنجاب ملک احمد خان بھچر نے مطالبہ کیا ہے کہ انوار الحق کاکڑ کو گرفتار کیا جائے۔منظم طریقے سے گندم درآمد کی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا کہ اس وقت پنجاب میں باردانہ پہ فی بیگ 5 سو روپے رشوت لی جا رہی ہے، یہ جو آٹا کچھ سستا ہوا ہے اسکا کریڈٹ پنجاب حکومت کو نہیں کسانوں کو جاتا ہے کیونکہ ان سے حکومت نے 39 سو کا وعدہ کیا تھا لیکن آج کسان اپنی گندم 32 سو 3 ہزار میں بیچنے پہ مجبور ہے۔ حکومت نے کسان کو تباہ کر دیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں آج 40 ویں گورنر کی حلف برداری تقریب کا انعقاد کیا گیا جو افراتفری کا شکار ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق گورنر ہائوس پشاور میں آج حلف بردار تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما فیصل کریم کنڈی سے بطور خیبرپختونخوا کے 40 ویں گورنر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے حلف لیا۔ گورنر خیبرپختونخوا کی تقریب حلف برداری افراتفری کا شکار رہی اور اعلانات کے باوجود پیپلزپارٹی کے کارکن سٹیج کے سامنے سے ہٹنے کو تیار نہ ہوئے۔ حلف برداری تقریب کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما، سینیٹرز، اراکین قومی اسمبلی اور بیوروکریٹ کے لیے لگائی گئی کرسیوں پر جیالے براجمان ہو گئے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا حلف بردار تقریب میں شریک نہ ہوئے۔ سٹیج پر تقریب کے دوران 2 کرسیاں رکھی گئی تھیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تھے اس لیے تقریب میں شریک نہ ہو سکے۔ فیصل کریم کنڈی کے گورنر خیبرپختونخوا کا حلف اٹھانے کے بعد پشاور کا گورنر ہائوس پیپلزپارٹی کے جیالوں کی نعرے بازی سے گونجتا رہا۔ فیصل کریم کنڈی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے پی گورنر ہائوس میں عرصہ دراز بعد ایک جیالا آیا ہے، کوشش کروں گا کہ وفاق اور کے پی کے حکومت کے درمیان ایک پل کا کردار ادا سکوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ صوبے اور وفاق میں محاذ آرائی کا ماحول پیدا ہو اور ہم ریورس گیئر لگا کر پیچھے کو چلے جائیں، سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہو کر صوبے میں امن لانے کی کوششیں کرنے کے ساتھ مالی بحران کا بھی خاتمہ کریں گے۔ ہم سب نے مل کر صوبے کا مقدمہ پرامن طریقے سے لڑنا ہے۔ گورنر کے پی نے کہا کہ میں صوبائی حکومت کو دعوت دیتا ہوں کہ آئین ہم مل کر وفاقی سے اپنے حقوق مانگتے ہیں، اسلام آباد میں میں آپ کا وکیل بن کر آپ کا مقدمہ لڑوں گا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ ہم سیاسی مخالفت نہیں کرنا چاہتے بلکہ ملک کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ دریں اثنا سابق گورنر خیبرپختونخوا غلام علی گورنر ہائوس پشاور سے رخصت ہو کر اپنے رہائش گاہ میں منتقل ہو گئے ہیں۔ حاجی غلام علی ایک جنازے میں شریک تھے جہاں سے واپسی پر وہ ورسک روڈ پر واقع اپنے گھر اتر گئے اور گورنر ہائوس کی گاڑی کے ساتھ ساتھ پروٹوکول کو گورنر ہائوس پشاور بھجوا دیا۔
افغانستان کی قونصل جنرل ذکیہ وردک نے سونا سمگل کرنے کی کوشش کرنے کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں افغانی سفارتخانے کی قونصل جنرل ذکیہ وردک نے دبئی سے 18 کروڑ روپے مالیت کا 25 کلو سونا مبینہ طور پر بھارت میں سمگل کرنے کے الزام پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذکیہ وردک کو بھارت میں قائم افغانی سفارتخانے میں اشرف غنی کی حکومت میں تعینات کیا گیا تھا۔ ذکیہ وردک نے اپنے استعفے کے فیصلے کی وجہ بدنامی، ذاتی حملوں اور موجودہ نظام میں موجود واحد خاتون نمائندہ ہونے کی وجہ سے غیرمنصفانہ طور پر نشانہ بنانے والے عوامی بیانے کو قرار دیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس نے ذکیہ کو اپریل میں ممبئی ایئرپورٹ پر روکا تھا جن سے سونا برآمد ہوا تھا۔ ذکیہ وردک سے سونا ضبط کرنے کے بعد ان پر مقدمہ درج کر لیا گیا تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث گرفتار نہیں کیا گیا تھا، اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 1 سال کے دوران مجھے ذاتی حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس سے مجھے بدنامی کا سامنا کرنا پڑا اور میرے علاوہ میرے خاندان و قریبی رشتہ داروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ذکیہ وردک کا کہنا تھا کہ منظم طور پر میری کردار کشی سے میری صلاحیتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور اس سے افغان معاشرے میں خواتین کو درپیش مشکلات کا بھی پتہ چلتا ہے جو اپنے خلاف ہونے والی پراپیگنڈا مہمات کے دوران مثبت تبدیلی لانے کی کوششیں کرتی ہیں۔ مجھ کیے جانے والے حملے حیران کن نہیں کیونکہ وہ عوامی عہدے پر تھیں لیکن اپنے قریبی رشتہ داروں پر پڑنے والے اثرات کیلئے تیار نہیں تھیں۔ ذکیہ وردک کا کہنا تھا کہ مجھ پر ان حملوں کی مستقل ومربوط نوعیت کا مقصد میری کردار کشی کر کے میری کوششوں کو نقصان پہنچانا تھا جو ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ عوام کا بیانیہ موجودہ نظام میں واحد خاتون نمائندہ کو غیرمنصفانہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے بجائے اس کے کہ اس مسئلہ کے حل کی طرف توجہ دی جائے۔