خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کیلئے ٹکٹوں کا فیصلہ میں خود کروں گا،اس معاملے میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد پاکستان تحریک انصا ف نے انتخابات کیلئے کمر کس لی ہے، انتخابات میں حصہ لینے ، امیدواروں کے انتخاب اور پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق معاملات پر مشاورت بھی شروع کردی گئی ہے۔ لاہور زمان پارک میں اسی سلسلے میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنمااور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے عمران خان سے ملاقات کی، اس موقع پر دونوں صوبوں کی مجموعی سیاسی صورتحال اور انتخابات سے متعلق معاملات زیر غور آئے، ملاقات میں اسد قیصر نے عمران خان سے خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق لائحہ عمل کے حوالے سے بھی مشاورت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے صوبائی تنظیمی عہدیداران کو شارٹ لسٹ کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کیلئے ٹکٹوں کا فیصلہ میں خود کروں گا، صرف ان امیدواروں کو ٹکٹ دیں گے جو پارٹی کے ساتھ مخلص ہوں گے، پارٹی ٹکٹس کی تقسیم میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
جو مشکل فیصلے لینے ضروری ہیں وہ اب نہ لیے گئے تو اس کی بھاری قیمت ملک کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ادا کرنی پڑے گی! سینئر صحافی وتجزیہ نگار نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان ود شہزاد اقبال میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ انتخابات آئین وقانون کے مطابق ہونے ہیں اور سابق وزیراعظم عمران خان کے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے باعث انتخابی عمل کا آغاز ہو چکا ہے یا ہونے والا ہے جبکہ آئین میں بھی ایسی کوئی گنجائش نہیں کہ آئی ایم ایف کے تقاضے پر آپ کوئی سخت فیصلے کر رہے ہوں تو انتخابات ملتوی ہو جائیں! انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں حکومت کا حوصلہ بڑھانا چاہیے اور اس کو ڈرانا نہیں چاہیے کہ وہ ملک کیلئے مشکل فیصلے نہ کر سکیں! حکومت کو مشکل فیصلے لینے کے ساتھ ساتھ انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لینا چاہیے اور عوام کو اپنا نقطہ نظر سمجھانا چاہیے! جو مشکل فیصلے لینے ضروری ہیں وہ اب نہ لیے گئے تو اس کی بھاری قیمت ملک کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ادا کرنی پڑے گی! انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ شترمرغ کی طرح اپنا سر ریت میں چھپا لیں گے تو معاملات رک جائیں گے! اور آپ کا سر بھی محفوظ نہیں ہو گا! میرے خیال میں اگر حکومت مشکل فیصلے کرنے پر آمادہ ہو چکی ہے تو اسے یہ فیصلے کرنے دینے چاہئیں اور ان کو حوصلہ بڑھانا چاہیے، تھپکی دینی چاہیے خوفزدہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر انتخابات میں تاخیر چاہتی ہے تو اعلان کر دے اور الیکشن کمیشن کو اعتماد میں لینا چاہیے تا کہ اس سارے معاملے میں شفافیت پیدا ہو اور کوئی اسے عدالت میں چیلنج نہ کر سکے! میرے خیال میں انتخابات سے راہ فرار اختیار کرنے سے حکومت مزید کمزور ہو گی! اور یہ راستہ حکومت کو اختیار بھی نہیں کرنا چاہیے! بہادر بن کر انتخابات لڑنا چاہئیں، ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے!
وفاقی حکومت نے 9 ماہ کی معاشی تباہی کےبعد عمران حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی سطح پر بچت کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے۔ خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث کی کنوینئر شپ میں قائم کردہ 15 رکنی کمیٹی بنتے ہی بکھرنا شروع ہوگئی ہے، ممتاز ماہر معیشت ڈاکٹر زبیر خان نے وفاقی حکومت کی دعوت پر کمیٹی کا حصہ بننے سے معذرت کرلی ہے۔ ڈاکٹر زبیر خان نے موقف اپنایا کہ کمیٹی کا حصہ بنانے سے قبل میری رضامندی نہیں لی گئی، میں پہلے دن سے ہی اس حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتا رہا ہوں، مجھےپوچھے بغیر اس کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے میں ایسی ٹیم کا کسی صورت حصہ نہیں بن سکتا،کمیٹی اوراس کےغلط فیصلوں کاکسی بھی صورت حصہ نہیں بن سکتا، اس حکومت نےجتنا بگاڑ پیدا کردیا ہے وہ افسوسناک ہے۔ واضح رہے کہ 15 رکنی کمیٹ میں وزیر مملکت خزانہ، وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور کابینہ، خزانہ، مشیران، پاور اور ہائوسنگ کے سیکرٹری کے علاوہ چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور صوبائی چیف سیکرٹری کے علاوہ ماہرین معیشت فرخ سلیم، قیصر بنگالی، نوید افتخار اور زبیر خان کو ایگزیکٹو کارکن مقرر کیا گیا تھا۔
بہاولپورمیں ایک دوکاندارنے مبینہ طور پر تین ہزار روپے کی چوری کے الزام میں نوجوان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا منہ کالا کرکے بجلی کے کھمبے سے باندھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق انسانیت سوز واقعہ پنجاب کے شہر بہاولپور میں پیش آیا جہاں ایک دوکاندار نے 3ہزار روپے چوری کا الزام لگاکر نوجوان کو ناصرف بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اس کی تذلیل کرنے کیلئے منہ پر سیاہ رنگ لگاکر اسےبجلی کے کھمبے سے باندھ دیا۔ پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ کر نوجوان کودوکاندار کے چنگل سے آزاد کروایا اور دوکاندار سمیت 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکےدوکاندار کو حراست میں لےلیا۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا کے علاقےڈیرہ اسماعیل خان میں ٹک ٹاک کا جنون ایک نوجوان کی جان لے گیا، واقعہ اس وقت پیش آیا جب نوجوان بندوق اٹھاکر اپنی ویڈیو بنارہا تھا کہ بندوق سےگولی چل گئی جو نوجوان کو لگی اوراس کی جان لے گئی۔
پراسیکیوٹر جنر ل پنجاب نے عمران خان پر حملہ کیس کی تحقیقات کرنےو الی جے آئی ٹی کے 4 ارکان کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کردی ہے۔ خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق عمران خان پر حملہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے 4 ارکان کے انحراف کے معاملے پر تحقیقات کے بعد پراسیکیوٹر جنرل پنجاب خلیق الزمان نے تین روز میں انکوائری مکمل کرلی ہے، پراسیکیوٹرل جنرل کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں جے آئی ٹی کے چاروں ارکان کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی کے ان ارکان میں اے آئی جی احسان اللہ، آر پی او خرم علی، ایس پی نصیب اللہ اور ایس پی ملک طارق شامل ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے اپنی رپورٹ میں جے آئی ٹی ارکان کی جانب سے اپنے کنوینئر کے خلاف خط کو حقائق سے منافی قرار دیا اور کہا کہ کنوینئر غلام محمد ڈوگر کی تیار کردہ رپورٹ میں متعدد پوائنٹس صحیح ہیں، تاہم جے آئی ٹی کے چاروں ارکان نے شواہد کو ضائع کرنے کی کوشش کی، یہ ایک طرح سے مس کنڈکٹ اور جرم ہے۔ ان جے آئی ٹی ارکان کا یہ کہنا کہ حملے میں کوئی سازش نہیں ہوئی اور نا ہی کوئی سیاسی شخصیت ملوث ہے بالکل غلط ہے، عمران خان کے خلاف نفرت آمیز بیانات کی انکوائری تاحال مکمل نہیں ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ جو مواد ملزم کے موبائل فون سے برآمد ہوا وہ مواد راناثناء اللہ، مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف نے عمران خان کے خلاف دکھایا، جے آئی ٹی کے چاروں ارکان صرف مس لیڈنگ نہیں بلکہ تعصب کا بھی شکار تھے، ان کے خلاف دوران تحقیقات بہت سے ثبوت ملے ہیں۔ یادرہے کہ عمران خان پر وزیرآباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنےو الی جے آئی ٹی کے چار ارکان نے اپنے کنونیئر کے خلاف ایک خط لکھ کر ان سے انحراف کیا، بعد ازاں ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو انکوائری کی ہدایات جاری کیں، پراسیکیوٹر جنرل نے اپنی تحقیقات کے بعد رپورٹ ہوم سیکرٹری کو جمع کروادی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کی حکومت کو بیرونی سازش کے تحت ختم کروانے کی انکوائری کیلئے دائر اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کردی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی حکومت کو ایک بیرونی سازش کے تحت گرائے جانےکی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ میں چیمبر اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔ ان اپیلوں میں سپریم کورٹ سے عمران خان کی حکومت کو گرائے جانے کے پیچھے بین الاقوامی سازش سے متعلق تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے ان چیمبر اپیلوں کو سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ آفس کے مطابق ان اپیلوں پر سماعت24 جنوری کو ہوگی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس سردار طارق مسعود ان اپیلوں پر سماعت کریں گے۔ یادرہےکہ پہلے رجسٹرار سپریم کورٹ نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے دائر درخواستوں کو مختلف اعتراضات عائد کرتےہوئے واپس کردیا تھا، تاہم درخواست گزاروں ان اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیلیں دائر کیں۔
حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے شرح منافع میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری پر شرح منافع میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں کم از کم سرمایہ کاری ایک ہزار امریکی ڈالر ہوگی، سرمایہ کاری پاؤنڈ اور یورو میں بھی ہوسکے گی جبکہ پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری کی حد کم از کم 10 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ ڈالر میں سرمایہ کاری پر 3 ماہ کی شرح منافع 7 فیصد اور6 ماہ پر 7.20 فیصد ہوگی، اسی طرح امریکی ڈالر میں سرمایہ کاری پر منافع کی تین اور 5 سال کیلئے شرح 8 فیصد ہوگی۔ وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ اسکیم کے شرح منافع میں اضافہ کیا ہے، تین ماہ کے لیے ایک ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری پر منافع بڑھا کر 7 فیصد کیا، اس سے قبل تین ماہ کی سرمایہ کاری پر منافع کی شرح 5.50 فیصد تھی۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ 6 ماہ کے لیے ایک ہزار ڈالر پر 6 فیصد کے بجائے 7.20 فیصد منافع ملے گا، ایک سال کےلیے سرمایہ کاری پر 6.50 فیصد کے بجائے 7.5 فیصد، تین سالہ سرمایہ کاری پر منافع کی شرح 6.75 فیصد سے 8 فیصد کر دی گئی، جبکہ 5 سالہ سرمایہ کاری پر منافع 7 فیصد کے بجائے 8 فیصد ملے گا۔ پاکستانی روپے میں تین ماہ کی سرمایہ کاری پر15فیصد،6ماہ پر 15.25 فیصد ہوگی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق روپے میں ایک سال کے لیے 15.50، تین سال پر14 اور 5 سال پر 13.5 فیصد شرح منافع ہوگی، برطانوی پاؤنڈ میں 3ماہ کیلئے شرح منافع 5.5 فیصد، 6 ماہ کیلئے 6 فیصد، سال کے لیے 7 فیصد ہوگی، تین اور 5سال کے لیے شرح منافع 7.50 فیصد ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یورو میں تین ماہ کیلئے سرمایہ کاری پر4 فیصد، 6 ماہ کیلئے 4.50 فیصد شرح منافع ہوگی، ایک سال کے لیے شرح منافع 5، تین اور 5سال کے لیے 6.5 فیصد ہوگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالتوں سے واپس ہونے والے ریفرنسز کامستقبل کے حوالے سے اہم فیصلہ جاری کردیا، عدالت عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے آدم امین چودھری نے ریمارکس دیئے کسی ملزم کے خلاف ریفرنس واپس ہوجانے کا مطلب کیس سے اس کی بریت نہیں، نیب کورٹس سے ریفرنس صرف دوسری عدالتوں کو منتقل ہو سکتے ہیں۔ نیب قوانین میں ترامیم کے بعد احتساب عدالتوں سے کیسز کی واپسی سے متعلق اہم فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ریفرنس صرف نیب کو واپس کیے جانے کا قانون میں تصور موجود نہیں ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ نیب مقدمات کو دوسری عدالتوں میں منتقل کرنے سے متعلق احتساب عدالتوں کی ہر ممکن مدد کرے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب نئے حقائق سامنے آنے پر ضمنی ریفرنس بھی احتساب عدالت کی اجازت سے دائر کر سکتا ہے۔ اکاؤنٹس منجمد کرنے کے جاری ہو چکے احکامات بھی اب نئی متعلقہ عدالتیں ہی ختم کر سکتی ہیں۔
جماعت اسلامی کا وفد امیرِ کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں پی ٹی آئی سندھ سیکرٹریٹ پہنچا جہاں ان کا استقبال کیا گیا۔ مہمان وفد میں ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، انجینئر سلیم اظہر اور منعم ظفر شامل تھے جب کہ پی ٹی آئی وفد کی قیادت صوبائی صدر علی زیدی نے کی ، جس میں مبین جتوئی، بلال غفار، ارسلان تاج، سیف الرحمن، راجا اظہر اور سعید آفریدی شامل تھے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور میئر کراچی سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی چار رکنی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نام پر ڈراما ہوا ہے۔ تقریباً 40 یوسیز میں ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کوخط کےذریعےبھی آگاہ کیاکہ کیسےہمارامینڈیٹ چرایاگیا۔فارم 11 پر اکٹھے بیٹھنے پر ہمارا پہلے بھی اتفاق تھا۔ ایک دوسرےکےمینڈیٹ کاتحفظ کرنا ہر جمہوری جماعت کاحق ہے۔انتخابی عمل اور نتائج میں شفافیت ضروری ہے۔ بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔ آر اوز اورڈی آر اوزپر پہلےبھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ حلقہ بندیوں پرہمیں بھی تحفظات تھے۔ فارم11کےمطابق جونتیجہ آیا اس کوبدلنا شروع کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا بلدیاتی الیکشن کےنتائج سب کےسامنےہیں۔ ری کاؤنٹنگ کاعمل پیپلزپارٹی کوفائدہ پہنچانےکیلیےتھا۔ دوبارہ گنتی میں بھی یوسیزکےنتائج بدلےگئے۔ دوبارہ گنتی کی درخواستیں دے کرنتائج بدلے جا رہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا علی زیدی اوران کی ٹیم پرحملےکی شدیدمذمت کرتےہیں۔ جب ہم احتجاج کررہےتھےت ووزیراعلیٰ سندھ کافون آیا۔ مرادعلی شاہ سے کہا ہمارے مطالبات جائزہیں،انہیں تسلیم کریں۔ اب جماعت اسلامی اس پوزیشن پر ہےکہ ہم اپنا میئر بنائیں۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہم متفقہ میئر کی درخواست لے کر پی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں۔ جماعت اسلامی کا میئر بنا تو کوئی تنقید نہیں کی جائے گی؟ جماعت اسلامی کا میئر ہو گا تو تنقید بھی ہوگی اور ازالہ بھی ہوگا۔ تہذیب کے دائرے میں رہ کراختلاف کیا جا سکتا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کہتے ہیں ایک سیٹ تو کیا اپنا ایک ووٹ بھی پیپلزپارٹی کے پاس نہیں جانے دیں گے، میئر کراچی حافظ نعیم ہی ہوں گے،جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے شہر کی بہتری اور ترقی کیلیے پیپزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت دیگر فریقین کو بات چیت کی دعوت بھی دے دی۔ کراچی بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی شاندار کامیابی اور عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے پر نیو ایم اے جناح روڈ پر ایک ”جلسہ تشکر“ سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کراچی کے عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے اسے ہر گز چوری نہیں ہونے دیں گے اور اپنی ایک سیٹ تو کیا ایک ووٹ کو بھی پیپلز پارٹی کے پاس نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی یہ حقیقت جتنی جلدی تسلیم کر لے اتناہی اس کے حق میں بہتر ہے کہ کراچی کے میئر تو حافظ نعیم الرحمان ہی ہوں گے،ہم پیپلز پارٹی سے کہتے ہیں کہ کراچی کے عوام نے ہمیں جو مینڈیٹ دیا اسے تسلیم کریں، پیپلز پارٹی بتائے سندھ میں آج بھی مظلوم غریب اور ہاری بنیادی سہولتوں سے محروم کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا اندرون سندھ کے عوام بد حال ہیں، پیپلز پارٹی ان کے حال پر رحم کرے اور اگر خدمت کرنی ہے تو اندرون سندھ میں کرے، کراچی میں ہمارا مینڈیٹ تو ہر صورت قبول کرنا پڑے گا خواہ ہنس کر قبول کیا جائے یا رو کر۔ کراچی کے مینڈیٹ کو کسی کو بھی ہضم نہیں کرنے دیں گے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم اپنی حدود میں ہیں لیکن اگر ہماری بات نہیں سنی گئی تو پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری ا ن پر عائد ہو گی جو ہمارے مینڈیٹ کو ہائی جیک کرنا چاہتا ہے، قومی خزانہ اور فنڈز عوام کا حق ہے اور سندھ حکومت کو ہر صورت عوام کا حق دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت کر رہی ہے، آج نواز لیگ اور پی ڈی ایم کی حکومت ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن عوام کے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں اور لوگ غربت کی لکیر کے نیچے لوگ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے،ہمیں کراچی کے عوام، تاجروں اور دیگر شعبوں کے لوگوں اور ہر اس شخص کا تعاون چاہیئے جو کراچی سے دلچسپی رکھتا ہو، ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا آپ سب کی محنت اور جدو جہد کے باعث ہی آج جماعت اسلامی شہر میں ایک بڑی سیاسی قوت و طاقت اور نمبر ون پارٹی بن کر اُبھری ہے، آج ہم اپنے مرحوم قائدین اور شہداء کو بھی یاد کرتے ہیں۔ہم نے انتخابات کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور عوام نے ہمارا ساتھ دیا جس کی وجہ سے سب سے زیادہ سیٹیں اور ووٹ بھی ہم نے حاصل کیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں میئر تو جماعت اسلامی کا ہی ہوگا، ہم دیکھیں گے کون ہمارا راستہ روکتاہے،لوگ پوچھتے ہیں کس کے ساتھ جاؤ گے؟ ہم کہتے ہیں کون کون ہمارے ساتھ آئے گا جس کو عزت چاہیئے اور حالات کو بہتر رکھنا ہے وہ ہمارے ساتھ آئے ہم سب کو ساتھ لے کرچلنے کا عزم کر کے آئے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ الیکشن کے بعد بھی حقوق کراچی تحریک جاری رہے گی، ہم کرپشن اور لوٹ مار نہیں کریں گے، ہمارا کردار سب کے سامنے ہے، عوام کی طاقت ہمارے ساتھ ہے،ہم تمام تر اختلافات کے باوجود پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت سب سے کہتے ہیں کہ آئیں منی پاکستان کراچی کے لیے اتفاق رائے کر لیں، ہم ہفتے کو پی ٹی آئی کے دوستوں سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں۔ حافظ نعیم نے کہا کہ ایک وقت تھا یہ شہر امن و محبت اور خوشیوں کا گہوارہ تھا اس کی شناخت اور تشخص تعلیم اور تہذیب تھی لیکن پھر اس شہر کو کسی کی نظر لگ گئی اور عصبیت و لسانیت کی آگ اور نفرت نے شہر کو اُجاڑ دیا،جماعت اسلامی نے اس ماحول میں بھی محبت اور امن کا پیغام عام کیا اور اس کے لیے بڑی قربانیاں دیں۔ آج ہم اس کامیابی کو ان شہداء کے نام کرتے ہیں اور فتح کا جشن مناتے ہوئے رب کا شکر ادا بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے حقوق اور مسائل کے حل کی جدو جہد کی، کے الیکٹرک کے ظلم و لوٹ مار کے خلاف اور واٹر بورڈ، نادرا اور بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے جماعت اسلامی نے تاریخی جدو جہد کی ہے،کورونا وبا میں عوام کی خدمت کی، الخدمت نے مختلف شعبوں اور سیلاب زدگان کی امداد و بحالی میں بھر پور کردار ادا کیا۔ نوجوانوں کے لیے آئی ٹی کورسز شروع کر دیے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ ہم عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ہر گز نہیں ڈالنے دیں گے،شہر کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہی ہو گا۔شہر کو از سر نو تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے، اتفاق رائے پر یقین رکھتے ہیں اوراس کی دعو ت سب کو دیتے ہیں۔
نجی چینل اے آر وائے سے منسلک ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو اب ناکردہ گناہوں کی سزا کے طور پر ایک کیس میں پھنسا کر عمرقید کی سزا دیئے جانے کا خدشہ ہے جس پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس سے اسلام آباد کی مقامی عدالت کے سامنے احتجاج کی کال دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیڈ آف نیوز اے آر وائے عماد یوسف کو بَلی کا بکرا بنا کر ٹی وی چینل پر پروگرام میں موجود ایک مہمان کے تجزیے کی بنیاد پر ایسے کیس میں پھنسایا جا رہا ہے جس کی سزا سزائے موت یا عمر قید ہو سکتی ہے۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے صحافیوں سے اپیل کی ہے کہ ایسے ناکردہ گناہ کی سزا کا آغاز تو عماد یوسف سے ہو رہا ہے مگر یہ سلسلہ یہاں نہیں رکے گا، کیونکہ اگر آج اس غیر منصفانہ سلسلے کا بند نا باندھا گیا تو کل کو عماد یوسف کی جگہ آپ اور ہم ہوں گے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے صحافیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی اور نجی نوعیت کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستان کی مزید بدنامی کو روکنے کیلئے جمعہ کے روز ساڑھے 3 بجے تک ضلع کچہری اسلام آباد پہنچ جائیں۔ یاد رہے کہ عماد یوسف کو جس کیس میں ملزم بنایا جا رہا ہے اس کی صورت میں یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا کیس ہے جس میں کسی صحافی کو ایسے جرم کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جو براہ راست اس نے نہیں کیا اور اس کی سزا سزائے موت یا عمر قید بھی ہو سکتی ہے۔
پارٹی صدارت سے ہٹائے جانے کے قانونی امکانات کی صورت میں تحریک انصاف کی طرف سے انہیں پارٹی کا پیٹرن انچیف بنانے پر غور کیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو پارٹی کا پیٹرن انچیف مقرر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی کی سینئر قیادت نے عمران خان کے خلاف ہر قسم کے حربے کو ناکام بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں پارٹی صدارت سے ہٹائے جانے کے قانونی امکانات کی صورت میں تحریک انصاف کی طرف سے انہیں پارٹی کا پیٹرن انچیف بنانے پر غور کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کا پیٹرن انچیف بننے کے بعد عمران خان تمام تر پارٹی امور کی مکمل طور پر سربراہی کی جاری رکھ سکیں گے اور اس نئے عہدے کیلئے پارٹی کے آئین میں کوئی تبدیلی نہیں کرنی پڑے گی، اس عہدے کو عمران خان کے خلاف ممکنہ اقدام کی صورت میں بنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کیلئے درخواست پر جسٹس جواد حسن پر مشتمل سنگل بینچ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو لارجر بنچ بنانے کی سفارت کی تھی جس پر جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں لارجر بنچ بنایا گیا تھا جس میں جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس شمس محمود مرزا اور جسٹس جواد حسن کو شامل کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اسی کیس میں سنگل بینچ کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے مالی اثاثوں کو چھپانے اور حقیقت چھپانے کیلئے جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر ان کے حلقہ این اے 95 (میانوالی 1) سے نااہل ہونے کے بعد پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف کارروائی کرنے سے روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔
افغان قونصل جنرل نے آئی جی سندھ سے ملاقات میں بتایا کہ افغانستان کے شہریوں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے جبکہ رشوت بھی طلب کی جاتی ہے۔ ہمسایہ ملک افغانستان کے قونصل جنرل کی آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے ملاقات ہوئی ہے جس میں صوبہ سندھ میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغانستان کے شہریوں کے خلاف آپریشن کے معاملے پر افغان قونصل جنرل کی طرف سے سندھ پولیس پر بھتہ خوری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ افغان قونصل جنرل نے آئی جی سندھ سے ملاقات میں بتایا کہ افغانستان کے شہریوں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے جبکہ رشوت بھی طلب کی جاتی ہے۔ افغان مہاجرین کو پیش آنے والے مسائل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے افغان قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کے غیرقانونی طور پر مقیم افغانی شہریوں کے خلاف آپریشن کے دوران بھتہ طلب کرنے اور لوٹ مار کی شکایات سامنے آ رہی ہیں جبکہ افغان شہریوں سے برآمد کی گئی رقوم انہیں واپس بھی نہیں کی جاتیں۔ افغان قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ غیرقانونی طور پر سندھ میں مقیم افغانی شہریوں کے خلاف کریک ڈائون قابل تحسین ہے لیکن افغانستان کے مستند شہریوں سے بھتہ طلب کیا جانا اور رشوت طلب کرنے کی شکایات عام ہو چکی ہیں جبکہ بھتے کی رقم نہ دینے پر فارن ایکٹ کے تحت چالان کر دیا جاتا ہے، انہوں نے 180 کیسز رپورٹ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا سندھ پولیس کے خلاف سخت نوٹس لینا چاہیے۔ قونصل جنرل افغانستان نے کہا کہ غیرقانونی طور پر پاکستان میں رہنے والے افغانی شہریوں کے ساتھ انتہائی غلط رویہ اختیار کیا جاتا ہے جبکہ علاج کیلئے پیسے لانے والے افغانستان کے شہریوں کو سندھ پولیس کی طرف سے گرفتار بھی کیا گیا ہے جبکہ واپس کی گئی رقم برآمد ہونے والی رقم سے کم ہوتی ہے۔ آئی جی سندھ نے قونصل جنرل افغانستان کی بیان کی گئی تفصیلات کے مدنظر سخت نوٹس لیتے ہوئے سندھ کے تمام متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ افغان قونصلیٹ سے موصول ہونے والی کسی بھی شکایت کی سخت انکوائری ہونی چاہیے جکہ افغانستان کے شہریوں کے حوالے سے باقاعدہ طور پر ایک کمیونی کیشن چینل بھی کھول دیا گیا ہے۔
انڈسٹری ذرائع کا کہنا تھا کہ فروری کے شروع تک آئل کمپنیز کی پٹرول درآمد کیلئے ایل سیز نہ کھلیں تو پٹرول کی قلت پیدا ہو گی ملک میں جاری سیاسی ومعاشی بحران کے بعد اب پٹرول بحران پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے کمرشل بینکوں نے آئل کمپنیز کی پٹرول درآمد کرنے کیلئے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) جاری سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں پٹرول کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس وقت دو جہازوں کے ذریعے پٹرول درآمد کیا گیا ہے جس کے بعد ایل سیز نہ کھلنے کے باعث پٹرول درآمد نہیں کیا جا سکے گا۔ انڈسٹری ذرائع کا کہنا تھا کہ 10 دنوں سے ایل سیز کھلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ابھی تک ایل سیز نہیں کھلیں۔فروری کے شروع تک آئل کمپنیز کی پٹرول درآمد کیلئے ایل سیز نہ کھلیں تو پٹرول کی قلت پیدا ہو گی جبکہ ایرانی ڈیزل کی سپلائی بڑھنے کی وجہ سے ملک میں ڈیزل اس وقت مناسب مقدار میں موجود ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما)کی طرف سے گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد کو ٹیکسٹائل کے درآمدی سامان ریلیز میں رکاوٹوں سے آگاہ کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کیلئے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کی سہولت کو بحال کیا جائے تاکہ درآمدی سامان ریلیز ہو سکے۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے درآمدات کیلئے ایل سیز کھولنے پر عائد پابندیوں کی وجہ سے بیرون ملک سے درآمد کیے گئے سامان کی کنسائنمنٹس گزشتہ کئی ہفتوں سے کراچی کی بندرگاہوں پر موجود ہیں، بندرگاہوں پر سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینرز پھنسے ہوئےہیں جنہیں بھاری جرمانوں کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ میں اور مصطفیٰ نوازکھوکھر پارٹی سے بڑی بے رحمی سے نکالے گئے ہیں۔ فیصل واوڈا نے نجی چینل اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھےاور مصطفیٰ نوازکھوکھر کو پارٹی سے بڑی بے رحمی سے نکالا گیا ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایک آدمی کوتوسیع دی گئی اس کے بعد دوبارہ توسیع کی کوشش کی گئی، الزامات لگا کر اسی شخص کو دوبارہ 6 مہینے کی توسیع دینےکی کوشش کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ ایک شخص کو آؤٹ آف میرٹ اپنے مفاد کیلئے چیف بنانےکی کوشش کی گئی، اس شخص کو کریڈٹ دینا چاہیے ، جس نے اپنے دور میں توسیع کے قانون کو ختم کر دیا اور سسٹم ایسا بنا دیا گیا ہے کہ وہی چور بار بار اقتدار میں آتے رہتے ہیں۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سابق رہنما مصطفیٰ نوازکھوکھر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پارٹی رائے سے اختلاف رائے کو خوشامدی ٹولہ ایسے ہوا دیتا ہے، آج 73 سال بعد ہم کہاں کھڑے ہیں سب کے سامنے ہے۔ مصطفیٰ نوازکھوکھر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام تجربے کیے گئے لیکن شفاف انتخابات کا تجربہ نہیں کیا گیا، سیاستدان میں جو کمزوری ہے انہیں تسلیم کرنی چاہیے، سیاست دانوں کے سامنے پاور کی گاجر لٹکائی جاتی ہے تو اس طرف چل پڑتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ شخصیات اتنی طاقتور ہوجاتی ہیں کہ وہ آپس میں لڑ پڑتی ہیں، مشرقی پاکستان میں ہم نے غلط چیزیں کیں جس کا نتیجہ بھی غلط نکلا، جانتے بوجھتے ہوئے حکومت لی ہے اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔
مجرموں کو تو روک نہیں سکتے لیکن انکوائری اور امکانات کی بنیاد پر تحریم الٰہی کا نام پرویژنل نیشنل آئیڈینٹی فیکیشن لسٹ میں ڈال دیا: جسٹس شہرام سرور چودھری مونس الٰہی کی اہلیہ تحریم الٰہی کی بیرون ملک جانے سے روکنے کی لسٹ میں نام ڈالنے کے خلاف درخواست پر سماعت آج لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی۔ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شہرام سرور نے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی محسن بٹ سے کہا کہ آپ مجرموں کو تو روک نہیں سکتے لیکن انکوائری اور امکانات کی بنیاد پر تحریم الٰہی کا نام پرویژنل نیشنل آئیڈینٹی فیکیشن لسٹ میں ڈال دیا، یہ کیا مذاق ہے؟ آئندہ سماعت پر پی این ایل آئی کی لسٹ ساتھ لے کر آئیں۔ جسٹس شہرام سرور نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ لسٹ اشتہاریوں کی ہے جبکہ رپورٹ پر کوئی دستخط تک نہیں ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن بٹ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کرنا چاہتے ہو یا نوکری ؟ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ میں عدالت سے معافی چاہتا ہوں جس پر جسٹس شہرام نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ پہلے تحریری طور پر جواب جمع کرائو اس کے بعد دیکھیں گے۔ چودھری مونس الٰہی کی اہلیہ کی طرف سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ میں اپنے 4 بچوں کے ساتھ برطانیہ میں رہائش پذیر ہوں اور موسم سرما کی تعطیلات میں پاکستان آئی تھی، منی لانڈرنگ کے الزام پر ایف آئی اے کی طرف سے 5 جنوری کو طلب کیا گیا جبکہ غیرمصدقہ الزامات میڈیا پر چلوائے گئے۔ پی ٹی آئی کو دھوکہ دینے سے انکار پر انتقامی کارروائی اور بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نام پی این آئی لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، بیرون ملک سفر کی اجازت دی جائے۔ یاد رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی کی اہلی، راسخ الٰہی اور ان کی اہلیہ سمیت 9 افراد کے نام پی این آئی لسٹ پر ڈالے گئے تھے اور 1 ماہ تک ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی تھی جس پر تحریم الٰہی نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
2014ء کے عمران خان کے دھرنے کے دوران میں سماء نیوز میں ہی تھا لیکن جو کچھ غریدہ فاروقی نے کہا ایسا کچھ نہیں ہوا!: نوید صدیقی الحمرا آرٹ سینٹر لاہور میں دو روزہ "تھنک فیسٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار غریدہ فاروقی نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف کی آنکھ کا تارا تھی، 2014ء میں تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان ہر روز چینل والوں کو کہتے تھے کہ میری غریدہ فاروقی سے بات کروائیں میں نے انٹرویو دینا ہے! مرکزی حکومت میں آنے کے بعد جب ان پر تنقید ہوئی تو انہیں پتا چلا کہ صحافی مجھ سے سوال بھی پوچھ سکتے ہیں اور تنقید کر سکتے ہیں! سینئر صحافی وتجزیہ نگار ملیحہ ہاشمی نے طنزیہ طور پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر غریدہ فاروقی کی گفتگو کے حوالے سے پیغام لکھا کہ: "جب 2014 کا دھرنا تھا تو عمران خان میرے چینل والوں کو روزانہ فون کر کے کہتے تھے کہ میری غریدہ سے بات کروائیں، غریدہ سے کہیں میرا انٹرویو کرے" -غریدہ فاروقی! ملیحہ ہاشمی کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے سما نیوز کے چیف ایگزیکٹو ایڈیٹر نوید صدیقی نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: 2014ء کے عمران خان کے دھرنے کے دوران میں سماء نیوز میں ہی تھا لیکن جو کچھ غریدہ فاروقی نے کہا ایسا کچھ نہیں ہوا! صحافی فرحان منہاج نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: دھرنوں میں غریدہ انٹرویوز کے لیے منتیں کیا کرتی تھی کیونکہ یہ اس وقت کیریئر کا آغاز تھا وہ بہترین آغاز چاہتی تھی! ـ غریدہ فاروقی ن لیگ کی محبت میں اپنا کیریئر گدلا کررہی ہے اور کچھ نہیں! سماء نیوز کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک نے ٹویٹ کے ردعمل میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: عمران خان کے دھرنے کے موقع پر میں بطور ڈائریکٹر نیوز ذمہ داریاں ادا کر رہا تھا، مجھے عمران خان کی طرف سے کبھی بھی ایسا کوئی پیغام نہیں دیا گیا! ایک سوشل میڈیا صارف سبین ملک نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: بس ہم پاکستانیوں کو یہی سننا باقی رہ گیا تھا!عمران خان وہ نام ہے جس کے ساتھ لوگ تصویریں بنوا کر مشہور ہو جاتے ہیں اور اپنا روزگار عمران خان کا نام لے کر چلاتے ہیں۔غریدہ ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے!
جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی فیملی کے ڈیٹا لیک کیس میں تینوں گرفتار ملزمان نے زبردستی 164 کا بیان ریکارڈ کرنے کا الزام عائد کردیا اور کہا ہے کہ ان سے زبردستی انگوٹھے لگوائے گئے۔ اڈیالہ جیل سے تینوں ملزمان کو آج اسلام آباد کچہری میں پیش کیا گیا۔ آج پہلی بار ملزمان کو پیش کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، ملزمان نے کہا کہ 164 کا ان کا بیان زبردستی لیا گیا اور اس پر زبردستی دستخط کرائے گئے اور انگوٹھے لگوائے گئے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے آئندہ سماعت تک ایس ایچ او کو چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے اپنے تحریری حکم میں لکھا کہ ملزمان کے وکلا نے کہا کہ 22 دسمبر کا ملزمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا جو مکمل ہونے پر 24 دسمبر کو عدالت پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت کے مطابق بعد میں بتایا گیا کہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کا بیان قلم بند کروایا گیا جوڈیشل ہونے کے بعد 6 جنوری کو دوبارہ ملزمان کو عدالت پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے اپنے تحریری آرڈر میں لکھا کہ 173 کی چالان رپورٹ آج عدالت میں پیش نہیں کی گئی، ایس ایچ او 3 فروری تک چالان جمع کرائے ورنہ پیش ہو کر وضاحت کرے۔ یاد رہے کہ ایف بی آر ملازمین شہزاد نیاز، ارشد علی اور عدیل اشرف گرفتار ملزمان میں شامل ہیں، ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ نے تینوں ملزمان کے خلاف مقدمہ قائم کر رکھا ہے۔
پاکستان نے روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ روس اور پاکستان کے درمیان بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے بعد گفتگو میں وزیر توانائی مصدق ملک نے کہا کہ روس سے خام تیل کی خریداری اور پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن سے متعلق اسٹرکچرکو مارچ میں حتمی شکل دی جائےگی، ہم مارچ میں روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل درآمد کرنا شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال پاکستان کو دینے کے لیے روس کے پاس ایل این جی نہیں ہے،پاکستان روس سےاپنی مجموعی ضرورت کا 35فیصد خام تیل درآمد کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق پاکستان میں بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس میں موجود روسی وزیرتوانائی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فیصلہ کیا گیا ہےکہ روس پاکستان کو مارچ کے آخر تک خام تیل ایکسپورٹ کرے گا۔ رائٹرز کے مطابق روسی توانائی کی خریداری پر پاکستان دوست ممالک کی کرنسی میں ادائیگی کرے گا۔ دوسری جانب پاکستان اور روس کے بین الحکومتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق فریقین نے تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ تیل اورگیس کے تجارتی لین دین کا ایسا ڈھانچہ بنائیں کہ دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچے، روس اورپاکستان نے توانائی تعاون کے لیے جامع منصوبہ پرکام کرنے پر اتفاق کیا ہے، پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے جامع انفراسٹرکچرپرغورکرنے پربھی اتفاق کیا گیا ہے جب کہ پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن سے سستی گیس کی فراہمی کے لیے پائیدارانفراسٹرکچربنانے پر غور کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پاکستان اور روس کے درمیان کسٹم معاملات میں تعاون سے متعلق معاہدے، پاک روس تجارتی سامان کی کسٹمز ویلیو پر دستاویز اورڈیٹا کے لین دین کے معاہدے پربھی دستخط کیے گئے ۔ پاک روس ایروناٹیکل مصنوعات کی فضائی قابلیت پرکام کرنے کا معاہدہ بھی طے پاگیا ہے۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 1 ارب10 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی منظوری موخر کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے آئندہ سال تک کیلئے قرضوں کی منظوری موخر کردی ہے، ترجمان عالمی بینک کے مطابق پائیدار معیشت کے قیام کیلئے مالی سال2024 میں بورڈ ڈسکشن کا امکان ہے، پائیدار معیشت کے قیام کیلئے ورلڈ بینک نے45کروڑ ڈالر مالیت کا قرض دینا تھا۔ ورلڈ بینک نے سستی توانائی کیلئے60 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری کو بھی موخر کردیا ہے، دستاویزات کے مطابق اس قرض کی منظوری بھی اگلے سال تک کیلئے موخر کی گئی ہے۔ دوسری جانب عالمی بینک نے پاکستان میں درآمدات پر فلڈ لیوی عائد کرنے کی مخالفت کردی ہے۔