خبریں

خبریں

Threads
7.2K
Messages
60.3K
Threads
7.2K
Messages
60.3K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
مشہور موٹیویشنل اسپیکر قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی شخصیت میں لچک، پرویز الہیٰ میں متانت جبکہ عمران خان کے رویے میں اکڑ دیکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قاسم علی شاہ نجی خبررساں ادارے 92 نیوز کے پروگرام ہو کیا رہا ہے میں خصوصی گفتگو کررہے تھے جب ان سے وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلی پرویز الہیٰ اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتوں کے حوالے سے سوال کیا گیا۔ قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے جو لچک دیکھی ہے وہ سب سے زیادہ میاں شہبا ز شریف میں دیکھی ہے اور شہباز شریف پاکستان کیلئے بہت فکر مند ہیں۔ جہاں تک متانت اور گہرائی کا تعلق ہے وہ میں نے چوہدری پرویز الہیٰ میں زیادہ دیکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان صاحب میں جہاں بہت ساری خوبیاں ہیں وہیں ان میں اکڑ بھی دیکھی ہے، وہ بہت زیادہ فکس ہیں، مطلب کہ جو فیصلے قیامت کے روز ہونے ہیں عمران خان نے سوچ لیا ہے کہ وہ سارے فیصلے ہم نے دنیا میں ہی کردینے ہیں، جو حساب کتاب یوم حساب ہونا ہے وہ ہمیں اسی دنیا میں کرنا ہے، یہ بیانیہ اور ارادہ تو بہت مضبوط ہے۔ قاسم علی شاہ نے کہا کہ ارادہ اور بیانیہ مضبوط سہی ، عمران خان صاحب کی مقبولیت بھی بہت ہے مگر دیکھنا یہ چاہیے کہ گھر کو آگ لگی ہے تو سب سے پہلے اس آگ کو بھجانا چاہیے، اس ساری صورتحال کا فائدہ ہمارے دشمن کو ہورہا ہے، کوئی بھی پارٹی یا سیاسی لیڈر جو اداروں کو اٹیک کررہا ہے تو وہ غلط کررہا ہے وہ دشمن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں یونیورسٹیوں میں نکل رہا ہوں اور نوجوانوں کو بتاؤں گا کہ خدا کیلئے لیڈر کی تعریف تو سمجھ لیں، اتنی جلدی فیصلے نہ کریں۔ خیال رہے کہ قاسم علی شاہ نے گزشتہ روز زمان پارک لاہور میں سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، اس موقع پر قاسم علی شاہ نے عمران خان سے سوال کیا کہ میرے پاس پارٹی کیلئے فنڈز نہیں ہیں مگر کیا مجھے تحریک انصاف کا ٹکٹ مل سکتا ہے؟
ملک میں ایک بار پھر تیل کے بحران کا خدشہ سامنے آگیا،آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے ملک میں تیل کے بحران کے حوالے سے خبردار کردیا، او سی اے سی نے معاملے کی حساسیت پر حکومت کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بروقت ایل سیز نہ کھلنے سے ملک میں تیل کے بحران کا خدشہ ہے، بروقت ایل سیز کو یقینی بنانے کے لیے وزیر خزانہ اور وزیر پیٹرولیم کردار ادا کریں۔ خط میں کہا گیا کہ بینکوں کی جانب سے ایل سیز نہ کھلنے سے کچھ آئل کارگوز منسوخ ہوچکے ہیں اور ایل سیز نہ کھلنے سے تیل کی سپلائی میں تعطل پیدا ہورہا ہے جسے فوری طور پر ختم کرنا ناگزیر ہے۔ خط کے مطابق ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک ارب تیس کروڑ ڈالرمالیت کا تیل درآمد کیا جاتا ہے، ملک میں ماہانہ 4 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن پٹرول 2 لاکھ میٹرک ٹن ڈیزل درآمد کیا جاتا ہے، ایک مرتبہ سپلائی چین متاثر ہونے کے بعد بحالی میں 6 سے 8 ہفتے لگیں گے۔ دوسری جانب اوگرا ترجمان نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔
جمعیت علمائےاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا آنے والے دنوں میں جے یو آئی کی حکومت کا منتظر ہے۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں منعقد کیے گئے ایک جلسے سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وقت بہت کم اور مقابلہ سخت ہے ، تاہم ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ علماء کا ملک ہے، دینی مدارس اور جمیعت علمائے اسلام ہی اسلام کا تعارف دنیا کے سامنے لائے گی، ایک چھوٹے سے حجرے میں بیٹھا شخص پورے ملک پر فتوے لگانے والا کون ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے ذریعے ہمارے ملک میں سیاسی عدم استحکام لایا گیا، اگر ہمارے ملک کی قسمت میں پھر سے یہی کم بخت ہے تو پھر پاکستان ایک اسلامی و اخلاقی ملک نہیں رہے گا۔ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو سفارتی طور پر تنہا کیا، اس شخص کی ساری سیاست جھوٹ اور پراپیگنڈے پر کھڑی ہے،اس نے اپنے آپ کو ایک کاغذ لہرا کر مظلوم بنانے کی کوشش کی، دوست ممالک سے تعلقات خراب کیے، سب چور ہیں اور بس ایک یہی شخص دیانت دار ہے، اگر اتنے ہی دیانت دار تھے تو تم پر دوست ممالک نے اعتماد کیوں نہیں کیا، آج دنیا ہماری مدد کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے آقاؤں کا ایجنڈا مکمل نہیں کرسکا، ہم نے امریکی بالادستی کا مقابلہ کیا ہے، ہمیں آگے بھی استقامت کے ساتھ ایک راستے پر چلنا چاہیے۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے میڈیا پر چلائی جانے والی تشہیری مہم پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کے خلاف کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے تحت سیکرٹری انفارمیشن سندھ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے پولنگ کے روز میڈیا پر ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اشتہارات نشر کروائے گئے، اس اشتہاری مہم پر سرکاری پیسہ خرچ ہوا، کوئی بھی سیاسی جماعت سرکاری پیسے سے اپنی اشتہاری مہم نہیں چلاسکتی،کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی وضاحت دی جائے وگرنہ مزید کارروائی کی جائے گی۔ نوٹس میں سندھ کے سیکرٹری انفارمیشن کو کل کے روز جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر سندھ کے دفتر میں پیش ہوکر معاملے کی وضاحت دینے کی ہدایات دی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ سیکرٹری انفارمیشن صوبائی الیکشن کمشنر سندھ کے سامنے پیش ہوکر وضاحت دیں، اگر سیکرٹری انفارمیشن پیش نا ہوئے تو یہ معاملہ مزید کارروائی کارروائی کیلئے الیکشن کمیشن اسلام آباد بھجوادیا جائے گا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے ایم کیو ایم کی آوازپرلبیک کہتے ہوئے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر امین الحق نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر بلدیاتی انتخابات کے دوران سنسان پولنگ کیمپ کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے جعلی حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجا بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا، ہم نے یہ پرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کال پر کراچی کے عوام نے بھرپور طریقےسے لبیک کہا ، ایم کیو ایم اپنے ووٹرز کی سوچ پر آگے بڑھتی ہے ، اسی لیے ہم احتجاجا الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے، آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں کراچی اور حیدرآباد میں صرف 2 سے 3 فیصد ٹرن اوور رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جعلی حلقہ بندیوں کو مسترد کرنے کے معاملے پر کراچی کے عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ واضح رہے کہ آج کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بلدیاتی انتخابات منعقد کیے گئے تھے، پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے چار شادیوں کے حوالے سے کہا کہ ان کا چار شادیوں کا کوئی ارادہ نہیں ہے،مذہبی عالم مفتی طارق مسعود کو انٹرویو میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا ان کا چار شادی کا ارادہ نہیں،آپ مجھے خواتین میں غیر مقبول مت کر دیجیے گا،طارق مسعود نے جواب دیا کہ میں آپ کو اپنی 4 شادیوں والی کتاب دوں گا جس پر حافظ نعیم بولے نہیں، میرا 4 شادیوں کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مفتی طارق مسعود نے پاکستان کی آبادی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی میں یورپ کا دورہ کرکے آیا ، اتنے بڑے بڑے ملک ہیں اور آبادی بہت ہی کم ہے، تقریباً 50 لاکھ یا ایک کروڑ ہے جب کہ ملک پاکستان جتنے ہی ہیں۔ مفتی طارق مسعود نے کہا کہ ان ممالک میں نوجوان نسل زیادہ نہیں ہے، ہمارے پاکستان میں ڈھائی کروڑ کے قریب آبادی ہے اور جب سے میرے 4 شادیوں والے بیانات شروع ہوئے ہیں، مجھے لگتا ہے 5 کروڑ ہوجائے گی آبادی،کراچی میں صحیح مردم شماری ہو جائے تو ہمیں وسائل بھی زیادہ ملیں گے اور اسمبلی میں ہماری نمائندگی بھی زیادہ ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کراچی کی آبادی اس وقت 3 کروڑ سے زائد ہے، 150 ملکوں سے زیادہ نوجوان کراچی میں رہتے ہیں جو کہ بہت بڑا خزانہ ہے،کراچی میں صحیح مردم شماری ہو جائے تو ہمیں وسائل بھی زیادہ ملیں گے اور اسمبلی میں ہماری نمائندگی بھی زیادہ ہو جائے گی۔
وفاقی حکومت نے رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کرنے والے جج کو ریٹائر ہوتے نوازتے ہوئے انہیں انفارمیشن کمشنر تعینات کردیا ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کا سخت ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اعجاز حسن اعوان کو وزارت اطلاعات و نشریات کے پاکستان انفارمیشن کمیشن میں بطور انفارمیشن کمشنر تعینات کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اعجاز حسن اعوان کی تنخواہ و مراعات ایم پی اسکیل ٹو کے برابر ہوں گی، اعجاز حسن اعوان کی بطور انفارمیشن کمشنر تعیناتی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے اس نوٹیفکیشن کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کرنے والے جج کو انفارمیشن کمشنر تعینات کردیا گیا ہے، میں چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس مس کنڈکٹ کا نوٹس لیں۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ یہ کیس دوبارہ کھلنا چاہیے اور جج کے کردار پر بھی انکوائری کی جانی چاہیے۔ رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب نے کہا کہ 16 ارب کے کیس میں شہباز شریف اور حمزہ کو بری کرنے والے جج کو انفارمیشن کمشنر لگا کر نواز دیا گیا،یہ وہی مقدمہ ہے جس میں مرحوم ڈاکٹر رضوان نے تحقیقات کی تھیں اور شہباز شریف حکومت کے آتے ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ صحافی و اینکر عامر متین نے بھی اس معاملےکی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حکمرانوں نے ڈاکا مارا، پھر قانون بدلا اور اب سہولت کاروں کو عہدوں سے نوازا جارہا ہے، یہ ملک کیلئے خطرناک ہے ، پھر یہ سوچتے ہیں کہ ووٹ کے معاملے پر عوام کے ہاتھوں چھترول کیوں ہورہی ہے۔ ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے بھی اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم کا بری کرنے والے جج کو بڑا اور فوری انعام،ریٹائر ہوتے ہی جج صاحب کو دوبارہ ملازمت دیدی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اسمبلی توڑ کر کوئی آئینی کام نہیں کیا ہے، ہم الیکشن کیلئے بالکل تیار ہیں عمران خان کا شوق بھی پورا کردیں گے،انہیں الیکشن میں نانی یاد آجائےگی، جب میدان لگے گا تو لگ پتا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے گجرات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں، ہاتھ جوڑ کر عمران خان سے کہتے ہیں کہ الیکشن لڑو پاکساتن کے ساتھ نا لڑو، عمران خان نے چار سال ملک میں حکومت کی، وہ کوئی ایک اپنا کام بتادیں، انہوں نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ عمران خان نے لیا، مہنگائی ان کے دور میں بڑھنا شروع ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت میں سعودی عرب ، چین، یورپ اور دبئی والے ناراض بیٹھے تھے، لیڈر قوموں کا خواب دکھاتےہیں مگر عمران خان خواب کے بجائے سراب دکھاتا ہے، انہوں نےفوج کو گالیاں دیں، سربراہوں کو غدار کہا،میر جعفر و میر صادق کہا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان آج بڑے مشکل حالات میں ہے،آج ہم روز امداد لینے جاتے ہیں ابھی بھی اکڑے بیٹھتے ہیں، ہماری جماعتوں کے اندر بھی خامیاں ہیں ہمیں ان کیلئے بھی لڑنا ہوگا،عوام نے ساری قیادتوں کو دیکھ لیا ہے فوجی قیادتوں کو بھی دیکھ لیا، بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ بننے پر جماعت میں مباحثہ ہوا، بلاول کو وزیر خارجہ بنانے پر سعودی عرب راضی ہوا۔
کراچی کیلئے اپنا میئر منتخب کرانے کی دوڑ میں شرقی اور وسطی ضلع اہم، ضلع شرقی میں یونین کونسلز کی تعداد 43 جبکہ ضلع وسطی میں 45 ہے۔ سندھ حکومت کی طرف سے صوبائی الیکشن کمشنر کو آخری کوشش کے طور پر خط لکھا گیا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ آج ہونے والے انتخابات ملتوی کر دیئے جائیں لیکن الیکشن کمیشن نے درخواست مسترد کرتے ہوئے انتخابات شیڈول کے مطابق کرنے کا اعلان کر کے حکومت کو سکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ 2 سالوں کی تاخیر کے بعد اب کل 15 جنوری کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے جس کے لیے الیکشن کمیشن اور سندھ پولیس کی طرف سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ کراچی شہر کے بلدیاتی انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے علاوہ بڑی تعداد میں آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں لیکن تجزیہ نگاروں کے مطابق اصل مقابلہ 4 بڑی سیاسی جماعتوں (متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی) کے درمیان ہو گا۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلزپارٹی پہلے سے ہی اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کراچی شہر کے 7 ضلعوں میں یو سیز کی مجموعی تعداد 246 ہے اور کل کے بلدیاتی انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کو کراچی کیلئے اپنا میئر منتخب کرانے کیلئے 124 یونین کونسلز میں کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے۔ کراچی کیلئے اپنا میئر منتخب کرانے کی دوڑ میں شرقی اور وسطی ضلع انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ضلع شرقی میں یونین کونسلز کی تعداد 43 جبکہ ضلع وسطی میں یونین کونسلز کی کل تعداد 45 ہے۔ 37 یونین کونسلز کے ساتھ کراچی تیسرا بڑا ضلع ہے جبکہ ضلع غربی اور کیماڑی میں یونین کونسلز کی تعداد 32، 32 ہے۔ ضلع جنوبی 27 یوسیز اور ملیر 30 یونین کونسلز پر مشتمل ہے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خارجہ پارلیسی بھیک مانگنے کے علاوہ کیا تھی؟ حکومت میں آنے سے قبل وہ کہتے تھے خود کشی کرلوں گا لیکن بھیک نہیں مانگوں گا تاہم عمران نے اپنے دور میں بھیک مانگنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ بلاول بھٹو نے عمران خان کی جنیوا کانفرنس پر تنقید کے ردعمل میں کہا کہ عمران بھیک مانگنے کے عادی ہیں، انہوں نے پوری زندگی بھیک مانگنے میں گزاری، عمران خان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو بغیر سرنڈر کرائے اپنے صوبے میں جگہ فراہم کی۔ نجی چینل آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر بلاول بھٹو نے کہا کہ جنیوا میں کانفرنس کامیاب ہوئی، میرے خیال میں پاکستان نے اپنا ہدف حاصل کیا، 9 ارب ڈالر اور پوری دنیا کو ایک بیچ پر اکھٹا کرنا کامیاب خارجہ پالیسی ہے، البتہ پاکستان کے تنہا ہونے کا بیانیہ دفن ہو چکا۔ انہوں نے کہا میں نے دنیا سے امداد کے بجائے تجارت کا مطالبہ کیا، سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، پاکستان کا کاربن اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے۔ پاکستان دنیا کو موسمی تبدیلی سےبچانے کے لئے پُر عزم ہے، ہماری اپوزیشن نےذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔ ان کا کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے لیکن صرف عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں، عمران نےا پنی انا، ذات، سیاست کو زیادہ اہمیت دی، سیلاب کے باعث پاکستان ڈوبا ہوا تھا مگر عمران خان لانگ مارچ نکال رہے تھے، اس وقت عالمی رہنماؤں نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا لیکن عمران سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں نہیں گئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی تعریف کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی محنت اور پریزنٹیشن کی وجہ سے کانفرنس شروع ہونے سے قبل ہی عالمی بینک نے دو ارب ڈالر امداد دی، یہ فنانسنگ ہے اور اگر یہ بھیک تھی تو خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان کانفرنس میں کیوں آئے؟ بلاول نے کہا مجھے وزارت سنبھالے 7 ماہ ہوئے ہیں، باہر ممالک میں پاکستان کا غلط تاثر دیا جاتا ہے جسے کافی محنت کرنے کے بعد ختم کرنا ہوگا، جن ممالک کے دورے کیئے ہیں میری اسے درست کرنے کی کوشش رہتی ہے، اس میں میرا ذاتی مفاد نہیں بلکہ پاکستان کا فائدہ ہے۔ امریکا کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ”ماضی میں امریکا کے ساتھ صرف دہشت گردی پر بات کرتے تھے لیکن اب صحت، ماحولیاتی تبدیلی، کاروبار اور ٹیکنالوجی سیکٹر پر بات ہوتی ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے، البتہ یورپ کو ناراض کرنا بہت مشکل ہے لیکن عمران خان نے اپنی انا کے باعث یورپ کو بھی ناراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یورپ اور امریکا سے ہی اُمید رکھتے تھے کہ وہ ہمیں فیٹف سے نکالیں گے۔“ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے ایک پرانے دوست ملک میں عمران خان کی وجہ سے کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوئیں تھیں جنہیں دور کرنے کا ہمیں موقع ملا۔ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات پر بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک برطانیہ کا ایک تاریخی رشتہ ہے، برطانوی ہم منصب سے رابطہ رہتا ہے، برطانیہ کا پاکستان کو ہائی رسک فہرست سے نکالنا ہماری کامیابی ہے، اس اقدام سے ہماری عوام کو فائدہ ہوگا۔
15 جنوری بلدیاتی انتخابات کا دن! میری عوام سے درخواست ہے کل ہر صورت اپنے گھر سے باہر نکلیں اور حق رائے دہی استعمال کریں: وزیر خارجہ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عوام سے بلدیاتی الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کل ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد حیدرآباد کا میئر پیپلزپارٹی سے ہو گا جبکہ میری خواہش ہے کراچی شہر کا میئر بھی کوئی جیالا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی بڑے عرصے سے بلدیاتی انتخابات کی منتظر تھی جس کیلئے ہم نے تیاریاں کر رکھی تھیں لیکن کورونا وبا اور ملک میں سیلاب کے باعث انتخابات میں تاخیر ہوتی رہی۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کی ہر یو سی میں جیالے امیدوار کھڑے کیے ہیں ، 15 جنوری بلدیاتی انتخابات کا دن ہے جس کیلئے میری عوام سے درخواست ہے کہ کل ہر صورت اپنے گھر سے باہر نکلیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بہت پرانی سیاسی جماعت ہے جسے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے پر قائل کرتے رہے لیکن ناکام رہے، ہماری درخواست ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لیں۔ اتحادیوں کے جو بھی تحفظات ہیں انہیں دور کریں گے جس کیلئے ہم نے کوشش بھی کی۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 15 جنوری کے بلدیاتی انتخابات کے بعد حیدرآباد کا میئر پیپلزپارٹی سے ہو گا جبکہ میری خواہش ہے کہ کراچی شہر کا میئر بھی کوئی جیالا ہی ہو۔ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کے بعد تمام سیاسی جماعتیں مل کر کراچی شہر کی ترقی کیلئے اپنی تمام صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئے کام کریں جس کیلئے ہماری خواہش ہو گی کہ موجودہ بلدیاتی نظام ہی چلتا رہے تاکہ سب مل کر نظام کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ دوسری طرف رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان کے ہنگامی اجلاس ہوا جس کی صدارت خالد مقبول صدیقی نے کی اور فیصل سبزواری، مصطفی کمال سمیت دیگر قائدین شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ نہ کیا جائے۔ رابطہ کمیٹی اجلاس میں وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے یا وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔
میاں محمد نوازشریف سے مشاورت کے موقع پر سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف بھی موجود ہوں گی : ذرائع موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو لندن طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بدلتی سیاسی صورتحال میں میاں محمد نوازشریف پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں وزیر داخلہ کا اگلے 2 دنوں میں لندن جانے کا امکان ہے جہاں انہیں اہم ٹاسک دیئے جائینگے، وہ میاں محمد نوازشریف کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے جبکہ آئندہ کی پیشرفت کے علاوہ عدالتوں میں موجودہ مقدمات بھی زیرغور آنے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف سے مشاورت کے موقع پر سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف بھی موجود ہوں گی اور مریم نواز کی وطن واپسی کے حوالے سے بھی امور کا جائزہ لیا جائے گا، اس سے پہلے میاں محمد نوازشریف نے وزیر دفاع خواجہ آصف اور سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے بھی مشاورت کی تھی جس میں عام انتخابات جلد کروانے کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی۔ دریں اثنا گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے سینئر رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب کی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار ،رانا ثنا اللہ ،اعظم نذیر تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ ،سابق وفاقی وزیر زاہد حامد ودیگر شریک ہوئے تھے اور نگران حکومت اور صوبے میں انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق چودھری پرویز الٰہی کے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیابی پر قائد ن لیگ میاں محمد نوازشریف اور سینئر نائب صدر مریم نوازشریف صوبائی قیادت سے ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی طرف سے ابتدائی رپورٹ پیش کرتے ہوئے مریم نوازشریف کی فوری واپسی کی تجویز دی گئی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے راولپنڈی میں باغی خاتون رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید کے گھر کے باہر جمع ہوکر شدید احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے تحت راولپنڈی میں پی ٹی آئی کی باغی خاتون رکن مومنہ وحید کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر کارکنان نے مومنہ وحید کے خلاف نعرے بازی کی ،مظاہرین نے مومنہ وحید کی تصاویر اور پوسٹرز نظر آتش کرتے ہوئے "لوٹے لوٹے نامنظور" کے نعرے لگائے۔ انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے کارکنان کا کہنا تھا کہ مومنہ وحید نے عوامی مینڈیٹ سے کھلواڑ کیا اور پارٹی سےبغاوت کی ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کی جانب سے پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے موقع پر مومنہ وحید نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے ایوان سے غیر حاضری اختیار کی تھی، چوہدری پرویز الہیٰ کو ووٹ دینے سے انکار کے معاملے پر پارٹی کی جانب سے مومنہ وحید کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔
2 کروڑ 20 لاکھ آبادی والے ملک سری لنکا میں گزشتہ سال اقتصادی بحران اور زرمبادلہ ذخائر ختم ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کے باعث راجاپاکسے کی ختم ہو گئی تھی ۔ سری لنکا نے معاشی بحران کے باعث اپنی فوج کی تعداد ایک تہائی تک کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فیصلے کے مطابق فوج میں کمی کر کے اگلے سال تک 1لاکھ 35 ہزار جبکہ بتدریج کمی کرتے ہوئے 2030ء تک تعداد 1 لاکھ تک کر دی جائے گی۔ سری لنکا کی وزیر مملکت برائے دفاع پریمتھا بندارا تھینکون نے کی طرف سے اس اقدام کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سری لنکا اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور اپنے اخراجات میں کمی لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی والے ملک سری لنکا میں گزشتہ سال اقتصادی بحران اور زرمبادلہ ذخائر ختم ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کے باعث راجاپاکسے کی ختم ہو گئی تھی جس کے بعد سے سری لنکا اپنے سرکاری اخراجات میں کمی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پریمتھابندارا تھینکون کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ فوج کے اخراجات ریاست ادا کرتی ہے جو قومی سلامتی کو یقینی بناتی ہے اور اقتصادی راہیں کھولتی ہیں لیکن فوج کی تعداد میں کمی کا مقصد 2030ء تک حکمت عملی کے لحاظ سے متوازن دفاع قوت بنانا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق سری لنکا کے دفاع پر 2021ء میں کل اخراجات مجموعی داخلی پیداوار کے 2.31 فیصد تک پہنچ گئے تھے جس گزشتہ سال سکڑ کر 2.03 فیصد رہ گئے ہیں۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2017ء سے 2019ء کے درمیان سری لنکا کی فوج کی تعداد 3 لاکھ 17 ہزار تک پہنچ تھی جس میں اب تک مزید اضافہ ہو چکا جس کی ایک وجہ باغی گروپ لبریشن ٹائیگرز آف تامل کے ساتھ 25 سالہ طویل تنازع بھی بتایا جاتا ہے جو کہ 2009ء میں ختم ہو گیا تھا۔ سری لنکا کو اس وقت آئی ایم ایف سے 2.9 بلین ڈالر قرض کیلئے پیشگی شرائط کے طور پر متعدد اقدامات اٹھانے ہیں جس میں کولمبو سے 15 لاکھ افراد کی عوامی خدمات کم کرنے، ٹیکسوں میں اضافے اور نقصان میں جانے والے حکومتی اداروں کو فروخت کرنے کا کہا گیا ہے! حکومتی اخراجات اور بری پالیسیوں کے باعث بحران میں گھرے اور کرونا کی وجہ سے سیاحت کی صنعت کو نقصان پہنچنے کے باعث سری لنکا اس وقت ڈیفالٹ کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ یاد رہے کہ سری لنکا میں مہینوں تک خوراک، ایندھن کی قلت، لوڈشیڈنگ اور بڑھتی مہنگائی کے بعد عوام نے مشتعل ہو کر بڑے پیمانے پر سڑکوں پر احتجاج کیا تھا اور راجا پاکسے خاندان کی نجی اور سرکاری رہائشگاہوں تک پہنچ گیا تھا اور 13 جولائی کو کولمبو میں مظاہرے اور ایوان صدر میں توڑ پھوڑ کے بعد سابق صدو گوٹابایا راجاپاکسے ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔ سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے کی طرف سے حکومتی اخراجات میں 5 فیصد کمی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے اور ٹیکس بڑھانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
توہین رسالتؐ الزامات کے معاملے پر مسیحی خاتون افسر اور سلیم نامی ملازم میں صلح صفائی کیلئے علماء کرام کا اجلاس طلب کرنے پر ردعمل کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کارگوایئر میں تعینات ثمینہ نامی مسیحی خاتون سکیورٹی انچارج کو گزشتہ روز کار اندر لانے سے روکنے پر اپنے ہی محکمے کے سلیم نامی ملازم نے دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ سلیم نامی ملازم نے خاتون سکیورٹی آفیسر کو توہین رسالتؐ کا الزام لگا کر مولویوں کو بلا کر اسے قتل کروانے کی دھمکی دے دی۔ مسیحی خاتون آفیسر نے ملازم کی دھمکیاں دیتے ہوئے ویڈیو بنا لی جس میں سلیم کی تمام دھمکیاں ریکارڈ ہو گئیں۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہریوں کے سخت ترین ردعمل کے بعد سابق صدر وچیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری نے نوٹس لیا تھا۔ ملازم سلیم کو معطل کرنے کرنے کے بعد انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا لیکن معاملہ سامنے آنے پر علامہ ضیاء اللہ کی قیادت میں علماء امن کونسل کا اجلاس کا انعقاد کیا گیا اور مذکورہ ملازم سلیم اور مسیحی خاتون آفیسر ثمینہ کو بلایا گیا۔علماء کرام نے مسیحی خاتون ثمینہ کو درگزر سے کام لے کر سلیم کو معاف کرنے کی درخواست کی جس پر ثمینہ نے ملازم سلیم کو معافی دے دی۔ خاتون کے ملازم کو معاف کرنے کے بعد علماء امن کونسل کی طرف سے چیئرمین سول ایوی ایشن کو خط لکھ کر معاملے کو رفع دفع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ خبر سامنے آنے پر سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چودھری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر خبر کا تراشہ شیئر کیا اور علماء پر تنقید کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: یہ جو مذہب کے بیوپاری ہیں، یہ سب سے بڑی بیماری ہیں! سینئر صحافی فرحان منہاج نے فواد چوہدری کی ٹویٹ کے ردعمل میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: مسلمان ملازم نے توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے کی دھمکی دے کر توہین مذہب کی جس کا واضح ثبوت موجود ہے! اس پر توہین مذہب کی دفعات سے مقدمہ بنتا ہے! ـ علماء کیسے معاف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں؟ ایسے الزامات پر غیر مسلم کو معاف کرنے کے لیے علماء کیوں میدان میں نہیں آتے؟ سینئر صحافی وتجزیہ نگار احمد نورانی ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: لعنت ہے ایسے بے غیرت، غلیظ اور گھٹیا علماء پر جو ایسی حرکتیں کر کے نبی رحمت ﷺ اور ان کے مذہب کے بارے میں اقوام عالم میں غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں! اسلام کی نیک نامی اور مذہب مصطفیٰ کو بچانے کیلئے ایسے ذلیل علماء کا مکمل خاتمہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف رومیصہ عمر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: شرم کا مقام ہے! ان علماء کو چاہئے تھا اس ظالم انسان کو کڑی سزا دلواتے جو حقیقت میں توہین رسالتؐ کر رہا تھا اس طرح کی دھمکی سے! منافقت کا اعلی ترین درجہ صدیوں سے ہمارے مذہبی علماء نے حاصل کر رکھا ہے! ایک سوشل میڈیا صارف ابن الحسن نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ بدمعاش علماء اس وقت کہاں تھے؟ جب آسیہ بی بی کو بےوجہ توہین کے جرم میں جیل رکھا ہوا تھا! ایک اور صارف ابن الحسن نے لکھا "ایک بہادر کرسچن خاتون کے خلاف بدمعاشوں کی حمایت میں علماء میدان میں آگئے۔ صلح تو بیچارہ نے کرنی ہی تھی"۔ایک صارف عمران احسن مرزا نے لکھا "یہ بدمعاش علماء کہاں تھے جب آسیہ بی بی کو بےوجہ توہین کے جرم میں جیل رکھا ہوا تھا"۔ایک صارف رومیصہ عمر نے لکھا "شرم کا مقام ہے۔ ان علما کو چاہیئے تھا اس ظالم انسان کو کڑی سزا دلواتے جو حقیقت میں توہین رسالت کر رہا تھا اس طرح کی دھمکی سے۔منافقت کا اعلی ترین درجہ صدیوں سے ہمارے مذہبی علما نے حاصل کر رکھا ہے"۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے کہا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے،لوگ بلا خوف و خطر ووٹنگ کے عمل میں شریک ہوں۔ تفصیلات کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنا آئینی حق استعمال کررہا ہے، صوبائی حکومتیں ہمیشہ بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ بنتی ہیں، آج شام تک تمام پولنگ اسٹیشنز تک سامان پہنچ جائے گا، پولنگ اسٹاف کو پولیس کی پوری معاونت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے جو کرنا ہے کرلیں، الیکشن کمیشن اپنا اختیار استعمال کرے گا، ہم نے ہمیشہ مفاد عامہ کا خیال رکھا ہے، صوبے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، جب جب کوئی صوبائی حکومت ہمیں کچھ لکھتی ہے تو ہم اس کا پورا جائزہ لیتے ہیں، سندھ حکومت کی ہر درخواست کو دیکھا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے عوام کو اعتماد دینا ہے، عوام بلا خوف و خطر پولنگ کے روز گھروں سے نکلیں اور ووٹ ڈالنے آئیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں ایسے معاشی چیلنجز پہلےکبھی نہیں آئے تاہم پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں۔ لاہور میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ گورنر نے وزیر خزانہ کو حالیہ کامیاب بیرونی دوروں پر مبارکباد دی اور معیشت میں بہتری کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں اقتصادی ٹیم معیشت کی بہتری کی کوششیں کررہی ہے اور آنے والے دنوں میں معیشت میں مزید بہتری آئےگی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں ایسے معاشی چیلنجز پہلےکبھی نہیں آئے تاہم پاکستان کے ڈیفالٹ کاخطرہ نہیں یہ صرف چندناقدین کا خواب ہی رہ جائے گا۔
برلن میں پاکستانی مشن کی جانب سے بلا اجازت 33 گاڑیاں خریدنے کا انکشاف سامنے آگیا،وزارت خارجہ ہیڈ کوارٹر اور بیرون ملک مشنز میں 79 افسران کو الاؤنس کی مد میں ایک کروڑ 73 لاکھ روپے اضافی ادا کرنے کا انکشاف ہوا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،وزارت خارجہ کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، پی اے سی نے اضافی ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ مذکورہ افسران سے ریکوری کی جا رہی ہے۔ اجلاس کے دوران برلن میں پاکستانی مشن کی جانب سے بلا اجازت 33 گاڑیاں خریدنے کا انکشاف ہوا، آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی پابندی کے باوجود ایک ارب 46 کروڑ روپے کی گاڑیاں خریدی گئیں۔
وزیر آباد میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے مزید 3 افراد کو مقدمے میں باضابطہ ملزم نامزد کر دیا۔ جے آئی ٹی کی جانب سے مقدمے میں نامزد تینوں افراد پہلے سے جے آئی ٹی کی تحویل میں تھے، ملزمان میں ن لیگ کا ضلعی سیکریٹری اطلاعات مدثر نذیر، اس کا بھائی احسن علی اور تیسرا ملزم طیب بٹ بھی وزیر آباد کا ہی رہائشی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے چھٹی پر ہونے کے باعث ملزمان کو سیشن عدالت میں پیش کیا گیا، تینوں ملزمان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سجاد علی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ تفتیشی افسر نے موبائل فون برآمدگی کے لیے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت نے ملزمان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر جےآئی ٹی کے حوالے کر دیا۔ ملزمان کو 17 جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا، مرکزی ملزم نوید بشیر کے ساتھ ایک ملزم وقاص پہلے سے ہی گرفتار ہے۔
عدالت نے پاک بحریہ کے کیڈٹس کی سروس ختم کرنے کے اختیارات کا جائزہ لینے سے متعلق کیس کی سماعت کی، مقدمے کی درخواست میں دو کیڈٹس نے اپنی ’غیر منصفانہ‘ برطرفی کو چیلنج کیا ہے۔ جسٹس بابر ستار نے کیڈٹس حمزہ علی اور مزمل فاروق کی جانب سے دائر کی گئی ایک جیسی دو درخواستوں پر سماعت کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ملازمت سے فارغ کرتے ہوئے منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ ابتدائی سماعت کے بعد جج نے درخواستوں کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیف آف نیول اسٹاف اور پاکستان نیول اکیڈمی کے کمانڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے ایک پندرہ دن میں جواب طلب کرلیا۔ درخواست گزاروں کے وکیل ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل انعام الرحیم نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکلوں کو ابتدائی طور پر پاکستان نیول اکیڈمی میں کیڈٹس کے طور پر بھرتی کیا گیا تھا اور انہیں بغیر کسی کارروائی کے انتظامی طور پر فارغ کر دیا گیا تھا۔ انعام الرحیم نے کہا کہ پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 کے سیکشن 13 کے مطابق کوئی بھی شخص جو تین ماہ کی تنخواہ وصول کرتا ہے، اسے اندراج شدہ شخص سمجھا جاتا ہے اور اسے ملاح کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندراج شدہ شخص کو دو طریقہ کار کورٹ مارشل یا انتظامی ڈسچارج کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے، ایڈمنسٹریٹو ڈسچارج کی صورت میں ایک انرولڈ شخص کو چارج شیٹ جاری کرنے کی ضرورت تھی اور اسے سماعت کے حق کے ساتھ ساتھ اپنے دفاع کا حق بھی دیا جانا تھا لیکن درخواست گزار کو اس کی فراہمی سے انکار کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں درخواست گزاروں کی برطرفی آئین کے آرٹیکل 10-اے کے تحت فراہم کیے گئے مناسب کارروائی اور منصفانہ ٹرائل کے ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح سے ہٹائے جانے پر انہیں بدنامی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ عدالت نے 16 فروری تک کیلئے سماعت ملتوی کر دی۔