خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے غیرمعمولی حالات کی صورت میں حکومت کی مدت بڑھنے سے متعلق اشارہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی چینل سے گفتگو میں کہا کہ غیرمعمولی حالات ہوں تو حکومت کی مدت میں توسیع ہوسکتی ہے، اس کے بغیر حکومت کی توسیع مثبت عمل نہیں ہوگا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمیں کچھ شوق ہیں، ٹیکنوکریٹ کی بات بھی ان میں شامل ہے، ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ کہاں سے آجائے گا، بطور سیاستدان میرا کام ہے، ہر غیر جمہوری اور غیرآئینی عمل کی مخالفت کروں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسد قیصر بتائیں کس نے انکو ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ کا پیغام کس نے دیا نام لیں، ن لیگ سے اگر ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ کی بات ہوئی تو مخالفت کروں گا۔ انہوں نے سابق اسپیکر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا آج تک ہماری جماعت میں ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ پرکوئی بات نہیں ہوئی، جواسپیکر ملک کا آئین توڑے اس سے سچی بات کی توقع نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم معجزوں کی تلاش میں رہتے ہیں اورملکی مسائل کا کوئی معجزاتی حل نہیں ، جو فیصلے کیے یہ کچھ بھی نہیں، مشکل فیصلوں کا لمبا پراسیس کرنا پڑے گا۔
سپریم کورٹ نے ریلوے ملازم کی بنیادی تنخواہ میں 75 روپے اضافے کی اپیل خارج کردی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے ملازم کی تنخواہ میں اضافے کے کیس پر سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے اپیل زائد المعیاد قرار دے کر خارج کردی۔ ریلوے ملازم غیاث کی درخواست پر سماعت میں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کیا آپ کے مؤکل نے تنخواہ میں 75 روپے کا اضانہ نہ ملنے پر اپیل دائرکی جس کے مطابق 1983 میں ان کی بنیادی تنخواہ میں75 روپے اضافہ ہوناچاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کا مؤکل اپیل دائر کرنے میں 20 سے 25 سال سوچتا رہا، مؤکل کی ٹریبونل میں اپیل زائد المعیاد تھی، سپریم کورٹ میں بھی آپ کی اپیل زائد المعیاد ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ریلوے ملازم کی بنیادی تنخواہ میں 75 روپے اضافے کی اپیل خارج کردی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر حماد اظہر نے چیف الیکشن کمشنر پر کڑی تنقید کردی، ٹوئٹر پیغام میں حماد اظہر نے لکھا قانون اورآئین کے مطابق استعفے سب کے منظور ہوتے ہیں یاکسی کے بھی نہیں۔ انہوں نے کہا سکندرسلطان راجا نے الیکشن کمیشن کو ایون فیلڈ کی لونڈی بناکر چھوڑا ہواہے،اب دیکھتے ہیں عدلیہ آئین کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں۔ حماد اظہر نے مزید کہا پی ڈی ایم کو یقین ہو چکا ہے کہ عوام ان سے نفرت کرتی ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ 2013 میں 35 پنکچر اور اب 35 مرضی کی استعفوں سے ہی حکومت کرنا شاید ممکن ہو۔ لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ شہباز شریف اسمبلی میں سازش کے ذریعے دی گئی اکثریت اب کھو چکے ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں کہا اگر جان بوجھ کر پی ڈی ایم معیشت کو تباہ کر رہی ہے تا کہ معاشی ایمرجنسی لگا کر انتخاب سے بچا جائے تو اس سے بڑی غداری نہیں ہو سکتی۔ ان لوگوں نے اپنے کرپشن کے کیس تو معاف کرا لئے لیکن ملک کو تباہی کی طرف لے گئے۔ عوام شدید غصے میں ہے اور کوئی نیا نجربہ بھاری بھی پر سکتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے گھزشتہ روز اسد قیصر، قاسم سوری، پرویز خٹک، اسدعمر،شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے مزید پینتیس ارکان کے استفعے منظور کرلئے۔ علی زیدی، حماداظہر، علی امین گنڈا ور،شہریارآفریدی، شفقت محمود، عمرایوب، کنول شوزب، ،زرتاج گل، عالیہ حمزہ بھی شامل ہیں، الیکشن کمیشن نے تمام ارکان کوٖ ڈی نوٹیفائی کردیا، قومی اسمبلی کی نشستیں خالی قراردے دی گئی۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک مہینے کے اندر نواز شریف وطن واپس آجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب نے یہ دعویٰ لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا اور کہا کہ ایک ہفتے میں مریم نواز پاکستان آجائیں گی جبکہ نواز شریف ایک مہینے میں آئیں گے، نواز شریف کا استقبال کرنے کیلئے میں خود ایئر پورٹ جاؤں گا۔ نگراں وزیراعلی کے تقرر کے حوالے سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ میں نے نگراں وزیراعلی کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی بہت کوشش کی مگر کامیابی نہیں ملی، چوہدری پرویز الہیٰ اور ملک احمد خان نے ایک دوسرے کی جانب سے تجویز کردہ ناموں کو مسترد کردیا ہے۔ گورنر راج سے متعلق ایک سوال کے جواب میں گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ کبھی سنجیدگی سےصوبے میں گورنر راج کے نفاذ پر غور نہیں کیا، ملک میں عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی کی تحلیل سے قبل چوہدری پرویز الہیٰ سے ہونے والی ون آن ون ملاقات میں وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ اسمبلی نہیں توڑنا چاہتے، اور وہ اسمبلی نا توڑنے کے معاملے پر عمران خان کو قائل کرنے کیلئے بھی پراعتماد تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایرانی سرحد کے اس پار سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 4 فوجی جوان شہید ہوگئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجگور میں دہشت گردوں نے ایران کی سرزمین سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی، سرحد پر گشت کرنے والی سیکیورٹی فورسز کی ٹیم کے قافلے میں شریک چار فوجی جوان اس فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کیلئے ایران کی سرزمین کا استعمال کیا، پاکستان نے ایران سے اپنی سرزمین سے سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں روکنے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں ہے، جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ مل کر وہ کیا جو پاکستان کاکوئی دشمن بھی نہیں کرتا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے پورا زور لگایا تھا کہ چوہدری پرویز الہیٰ ن لیگ کی طرف سے وزیراعلی بن جائیں مگر چوہدری پرویز الہیٰ نے ہم سے وفاداری نبھائی، ہمیں ان کی وفاداری کا صلہ دینا تھا، اب وہ ہماری پارٹی کا حصہ بن جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی ان سے پوچھے کہ کیوں سازش کرکے ہماری حکومت گرائی گئی، 17 سال کی تاریخ میں سب سے زیادہ معاشی کارکردگی ہماری حکومت نے دکھائی، بتایا جائے ہم ایسی کیا غلطی کررہے تھے جو ہماری حکومت گرائی گئی،ہماری حکومت تو گرادی مگر ان سے بھی معاملات نہیں سنبھالے جارہے، میں نے جنرل باجوہ کو بتایا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف سازش کامیاب ہوئی تو کوئی بھی معیشت نہیں سنبھال پائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ مل کر وہ کیا جو پاکستان کا کوئی دشمن بھی نا کرتا، آپ دیکھ لیں گزشتہ برس اپریل میں ملک کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے، ملک کے حالات کبھی ایسے نہیں رہے جیسے آج ہیں، انہوں نے ہماری معیشت کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا، پاکستان ایک دلدل میں ڈوبتا جارہا ہے، ملک کو سری لنکا جیسی صورتحال سے بچانے کا واحد حل صاف و شفاف انتخابات ہیں۔
وزیراعظم سیلاب زدہ علاقوں کا خود بھی دورہ کر چکے ہیں اس لیے انہیں حالات کا بخوبی اندازہ ہے، اعلانات ہو رہے ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہو رہا:وزیراعلیٰ بلوچستان وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کے مالی بحران کا شکار ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے وفاق کے غیرسنجیدہ رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو متعدد بار آگاہ کر چکے ہیں لیکن وفاق کی سنی ان سنی کی پالیسی ہمارے لیے تعجب کا باعث ہے جس کی وجہ سے صوبے میں تمام کام ٹھپ ہو چکے ہیں جبکہ ہمارے پاس سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے بھی نہیں رہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے وفاق سے این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مالی بحران کے باعث ترقیاتی کام بند ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان کا درد محسوس کرتے ہیں جس پر ان کے شکرگزار ہیں! وہ ہمارے مسائل سمجھتے ہیں لیکن محکمےرکاوٹ بنے ہیں، متعلقہ محکموں کی ٹیموں کے ہمراہ کوئٹہ کا دورہ کر کے بلوچستان کے مالی بحران کا خود جائزہ لیں۔ میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کا حصہ مل جائے تو شدید سردی کے موسم میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین جو بحالی کے منتظر ہیں انہیں ہم خود سنبھال سکتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا خود بھی دورہ کر چکے ہیں اس لیے انہیں حالات کا بخوبی اندازہ ہے، وفاق کی طرف سے اعلانات ہو رہے ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کو مشکلات سے نکالنے کیلئے وفاق کے انہی رویوں کی وجہ سے احساس محروم پیدا ہوتا ہے، بارہا ہم نے کہا کہ ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا شیئر دیا جائے بھیک نہیں، تاخیر کی گئی تو معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں جبکہ وزیراعظم سے اپیل ہے پی پی ایل سے بھی صوبے کے واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ بلوچستان نے پاک ایران سرحدی چکاب سیکٹر پنجگور میں سیکورٹی فورس کے کانوائے پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بیٹوں نے مادر وطن پر اپنی جان نچھاور کر دی، قوم اپنے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
وفاقی حکومت کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ان چیمبر سماعت کی۔ اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں وفاقی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی ضمانت مسترد کرنے کی درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کر لی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ان چیمبر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی طرف سے سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے چیمبر میں پیش ہو کر موقف اپنایا کہ رہنما پی ٹی آئی شہباز گل نے درخواست میں اپنے جرم کو پھر سے دہرایا ہے جس پر ان کے خلاف نیا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ سپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نئے مقدمے کے بعد شہباز گل کی ضمانت منسوخ کروانے کیلئے متعلقہ فورم پر درخواست دیں گے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اپنے ساتھ ہوئی زیادتیاں معاف کر سکتا ہوں ، اپنے اوپر گولیاں چلانے والوں کو بھی معاف کر دوں گا لیکن اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ کیے گئے سلوک کو کسی صورت معاف نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پاک فوج کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا، سٹیبلشمنٹ کی سمت کا تعین کرنا ضروری ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز پہلے سندھ ہائیکورٹ نے رہنما پی ٹی آئی شہباز گل کے خلاف قومی اداروں کے خلاف توہین آمیز بیان دینے سے متعلق کراچی میں درج کیے گئے 3 مقدمات کالعدم قرار دیئے دے دیئے تھے۔ درخواست میں شہباز گل نے موقف اختیار کیا تھا کہ تھانہ مانگا منڈی لاہور میں مقدمہ درج ہے اس لیے کراچی میں مقدمات ختم کیے جائیں کیونکہ ایک ملزم کے خلاف متعدد مقدمات درج نہیں ہو سکتے۔
ملک میں فارما کمپنیوں کے پاس خام مال تقریبا ختم ہوگیا ہے جس کے بعد ادویات کی قلت اور بحرانی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس خدشےکا اظہار فارما مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فاروق بخاری نے اپنے ایک بیان میں کیا اور کہا کہ فارما کمپنیوں کے پاس ادویات تیار کرنے کا خام مال ختم ہوچکا ہے، اگر 15 دنوں کے اندر امپورٹ کے مسائل کو حل نا کیا گیا تو ملک میں ادویات کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 700 سے زائد ادویات بنانے والی کمپنیوں نے خام مال بیرون ملک سے امپورٹ کیا ہے، مگر امپورٹ پر عائد پابندیوں اور ایل سیز کھولنے میں دشواری کے سبب خام مال پاکستان نہیں پہنچ رہا،نومبر سےلےکر اب تک350 کمپنیوں کی کروڑوں ڈالرز کی کنسائمنٹس بندرگاہوں پر پھنسی ہوئی ہیں۔ خام مال نہ ہونے سے7 سو 70 ادویات کی تیاری میں مشکلات کا سامنا ہے۔ چیئرمین فارما مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے حکومت کو خبردارکیا کہ اگر 15 دن میں اقدامات نا کیے گئے تو ملک میں ادویات کا بحران پیدا ہوسکتا ہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جلد ایل سیز کھولے تاکہ کمپنیاں اپنا مال اٹھا کر ادویات کی پیداوار شروع کرسکیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے استعفوں کے باوجود تین اہم عہدوں کے حصول کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے اپنے تمام اراکین کی جانب سے مستعفیٰ ہونے کے باوجود قومی اسمبلی کے تین اہم عہدوں کے حصول کیلئے تگ ودو شروع کردی ہے، پی ٹی آئی قائد حزب اختلاف، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور پارلیمانی لیڈر کے عہدوں کیلئے کوششیں کررہی ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی نے سینئر رہنما پرویز خٹک اور عامر ڈوگر کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں ، عامر ڈوگر کے مطابق ان عہدوں کے حصول کیلئے آج قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف سے رابطہ کیا جائے گا، اسپیکر کی دستیابی کے بعد ان سے ملاقات ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اسپیکر قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر، چیئرمین پی اے سی اور پارلیمانی لیڈر کے عہدےپی ٹی آئی کو دینے کا مطالبہ کرے گی اور موقف اپنائے گی کہ پی ٹی آئی کے 35 ارکان کے استعفےمنظور ہونے کے بعد بھی پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے، لہذا ان عہدوں پر پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے۔
اسلام آباد کی عدالت کو طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ نے بیان دیتے ہوئے بتایا ہے کہ صحافی ایاز امیر کی مقتولہ بہو سارہ انعام کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔ اسلام آباد کے سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ دورانِ سماعت پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ نے بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ سارہ انعام کے ماتھے پر تقریباً 9 سینٹی میٹر جبکہ سر پر تقریباً 12 سینٹی میٹر کا زخم موجود تھا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ سارہ انعام کے ماتھے، چہرے، بازو، ہاتھ، کمر اور کان کے پاس متعدد زخم تھے، مقتولہ کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔ سارہ انعام کے پھیپھڑوں اور پیٹ میں زہر یا منشیات کا مواد نہیں پایا گیا، جب کہ طبی رپورٹ کے مطابق سارہ انعام کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی۔ عدالت کو انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سارہ انعام کی موت اور پوسٹ مارٹم کے درمیان 12 سے 24 گھنٹے کا وقت تھا۔ سارہ انعام قتل کیس میں ڈاکٹر بشریٰ اشرف کا بطور گواہ بیان قلم بند ہو گیا۔ عدالت میں مقتولہ سارہ انعام کے والد اور بھائی بھی موجود تھے، اس موقع پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ سارہ انعام قتل کیس میں محرر جاوید نے بھی اپنا بیان قلم بند کرایا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یوٹیوب ودیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ودیگر فورمز پر لیکچرز سے مقبولیت حاصل کرنے والے موٹیویشنل سپیکر قاسم علی شاہ کے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے بعد ان سے متعلق اظہار رائے کے بعد قاسم علی شاہ فائونڈیشن ویب سائٹ کی بڑھتی ریٹنگ ایک ہی دن میں 4.3 سے کم ہو کر 1.0 رہ گئی ہے جبکہ قاسم علی شاہ پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قاسم علی شاہ نے نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے پروگرام ہو کیا رہا ہے میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے رویے میں لچک دیکھی، وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی میں متانت دیکھی جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کو میں نے قیامت کے فیصلے اسی دنیا میں کرتے ہوئے پایا اور ان کے رویے میں اکڑ دیکھی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے قاسم علی شاہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: ایسا لگتا ہے کہ قاسم علی شاہ خان صاحب کے بیانیے کو نقصان پہنچانے کے کسی ایجنڈے پر ہیں! جو انتہائی مایوس کن بات ہے! دوسری طرف قاسم علی شاہ ایک انٹرویو کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں اور تحریک انصاف کے فوج مخالف نظریے پر شدید تنقید کی جس پر سینئر صحافی وتجزیہ نگار عمران ریاض خان نے ردعمل دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: آج یہ ملک جہاں بھی ہے اس میں ایک بڑا کردار بند کمروں میں فیصلہ کرنے والے کچھ جرنیلوں کا بھی ہے اور انہی کے کیے کی سزا پورا ملک اور ادارہ بھگتتا ہے! بارڈر پر کھڑا سپاہی پوری قوم کا فخر ہے! اسے بیچ میں لانا سراسر بلیک میل اور گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔ سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد قاسم علی شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں انہوں نے ماضی میں بھی پی ٹی آئی کو ووٹ دیا پھر سے دینگے ۔دوسری طرف پی ٹی آئی حامیوں کا کہنا ہے کہ قاسم علی شاہ یہ سب کسی کی ’ہدایات‘ پرکررہے ہیں اور عمران مخالف بیانات سے ان کا بیانیہ سبو تاژ کرنا چاہتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے سوشل پلیٹ فارمز پر قاسم علی شاہ کوان سبسکرائب اور ان فالو کرنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے جس کے بعد ان کی ویب سائٹ کی ریٹنگ ایک ہی دن میں کم ہو کر 1.1 رہ گئی ہے۔
تحریک انصاف کا پارلیمنٹ واپس جانے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیربحث آگیا۔ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے دوران سماعت کہا کہ اخبارات میں خبریں چھپی ہیں کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس جارہی ہے، اگر پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس آتی ہے تو کیا حکومت ان کےساتھ مل بیٹھے گی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ وفاق کے وکیل پوچھ کے بتائیں، ہم نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب میں کہا کہ بغیر ہدایات لیے عدالت میں کوئی بات نہیں کرسکتا، پارلیمانی نظام میں تمام طریقہ کار واضح اور طے شدہ ہے۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی چاہے تو پارلیمنٹ جاکرنیب قانون کا ترمیمی بل پیش کرسکتی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ قانون سازی اکثریتی رائے کے بجائے اتفاق رائے سے ہونی چاہیے، حکومت اور پی ٹی آئی کو نیب ترامیم میں قومی اور ملکی مفاد سامنے رکھنا چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اور پی ٹی آئی اتفاق رائے سے قانون سازی کریں گے۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سیاست کے بغیر جمہوریت کا کوئی تصورنہیں ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد قومی حکومت کا تصور بھی موجود ہے، ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کہے جو نیب ترامیم ان کےدور میں ہوئیں وہ درست ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ نیب ترامیم کا کیس جلد مکمل ہو، نیب ترامیم کے فیصلے سے ملک میں قانون پرعملدرآمد متاثر ہو رہا ہے۔ جسٹس منصور نے عمران خان کے وکیل سےمکالمہ کیا کہ آپ پارلیمنٹ میں نیب ترمیمی بل پیش کردیں، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں کیوں نہیں جارہی؟ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی فیصلے کے تحت اسمبلی سے باہر آئی، کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں ہی احتساب کا مؤثر قانون چاہتے ہوں گے، حکومت اور پی ٹی آئی مل کر بہترین قانون بناسکتے ہیں۔ انہوں نےتوقع طاہر کی کہ دونوں جانب سے دانشمندی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا کہہ دیں کہ ترامیم کا اطلاق ماضی سےنہ ہو تو90 فیصد کیس ختم ہو جائیں گے، ترامیم کے ماضی سے اطلاق سے متعلق قانون واضح ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا توقع ہے حکومت کھلے ذہن کےساتھ معاملے کا جائزہ لے گی، کئی بار آبزرویشن دے چکے کہ نیب ترامیم کیس پارلیمان میں حل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظرمیں عمران خان کا کیس 184/3 کے زمرے میں آتا ہے۔ جسٹس منصور نے کہا کہ کیا مناسب نہیں ہوگا پی ٹی آئی اسمبلی میں ترمیمی بل لائے جس پربحث ہو، اسمبلی میں بحث سے ممکن ہے کوئی اچھی چیزسامنے آجائے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ اسمبلی میں واپس جانا یا نہ جانا سیاسی فیصلہ ہے۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر پارلیمان سے مسئلہ حل نہ ہو تو عمران خان عدالت آسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تاریخیں دیتی رہی اور ایک ماہ سے زیادہ وقت ضائع کیا گیا جس کا مقصد صرف ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا تھا : وزیر داخلہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی کی طرف گزشتہ روز قومی اسمبلی میں واپسی کا عندیہ دیے جانے کے بعد آج سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سفارش پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے مزید 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے ہیں جس پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے جن اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے ہیں یہ سب عوام میں آکر کہتے تھے کہ استعفے دے دیئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جن اراکین کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ عوام میں نہیں بتاتے تھے وہ سپیکر قومی اسمبلی کو استعفے منظور کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تاریخیں دیتی رہی اور ایک ماہ سے زیادہ وقت ضائع کیا گیا جس کا مقصد صرف ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا تھا ۔ پی ٹی آئی کے لیڈرٹائپ لوگ ہر روز عوام میں بھڑکیں لگاتے تھے کہ استعفے دے چکے ہیں اس لیے ان کے استعفے منظور کر لیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے استعفوں پر ہمارے ساتھ مشاورت نہیں کی نہ ہی وہ اس کے پابند ہیں۔ استعفے منظور کرنے کا مقصد تحریک انصاف کی طرف سے بحران پیدا کرنے کی کوششوں کو کم کرنا ہے، استعفوں کی منظور سے تحریک انصاف کی ملک میں سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوششوں میں کمی آئے گی۔ دریں اثنا سابق وفاقی وزیر ورہنما تحریک انصاف نے استعفے منظور کرنے کے معاملے پر اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ہمارے استعفیٰ قبول کرنے کا شکریہ لیکن جب تک آپ 70 اور استعفیٰ قبول نہیں کرتے لیڈر آف اپوزیشن اور پارلیمانی پارٹی کے عہدے تحریک انصاف کے پاس ہی آنے ہیں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی تحریک انصاف کا حق ہے! امید ہے چیف جسٹس سپریم کورٹ اس ضمن میں ہمارے زیر التواء کیس میں فیصلہ دیں گے!
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں ن لیگ بھرپور حصہ لے گی جبکہ قومی اسمبلی کے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے لندن میں پارٹی کارکنان اور بیرون ملک پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی، اس موقع پر میاں نواز شریف نے پاکستان کی سیاسی و معاشی صورتحال پر کھل کر بات کی۔ پارٹی کارکنان اور رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ ایک کرکٹر نے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں ملک کو قرضوں تلے دبا دیا، عمران خان اس وقت عوام کو گمراہ کرنے میں دن رات مصروف ہیں،ہم پاکستان کو معاشی طور پر نقصان پہنچانے والوں کے ضرور بے نقاب کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز شریف رواں ماہ کے آخر میں پاکستان پہنچ جائیں گی، مریم پاکستان میں پارٹی کو ازسر نو منظم کریں گی،ہم نے ملک کو تباہی سےبچانے کیلئے سیاست کے بجائے ریاست کو ترجیح دی اور مشکل فیصلے کیے۔ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی اور پارٹی قائد میں نواز شریف کو ٹیلی فون کرکے پنجاب اسمبلی کے انتخابات اور نگراں وزیراعلی کے تقرر سے متعلق اعتماد میں لیا، شہباز شریف نے نواز شریف کو بتایا کہ اتحادی جماعتوں نے نگراں وزیراعلی پنجاب کے نام کیلئے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ میاں نواز شریف نے شہباز شریف کو ہدایات دیں کہ نگراں وزیراعلی کا نام فائنل کرنے کیلئے آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم سمیت سب کی رضامندی حاصل کریں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ کے خلاف منشیات کا کیس بنانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں نارکوٹکس کنٹرول سے متعلق سال 2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا معاملہ زیر غور آیا،اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ پر منشیات اسمگلنگ کا کیس بنائے جانے کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن اور ن لیگی رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ قومی اسمبلی رکن پر ایک کیس بنادیا جاتا ہے، بعدمیں پتا چلتا ہے کہ کیس غلط تھا، وہ تو ایک شریف آدمی تھا جو چپ کرگیا مگر کیا اس چیز کا ازالہ کیا گیا؟ رکن کمیٹی برجیس طاہر نے پوچھا کہ وزارت نے رانا ثناء اللہ پر کیس بنانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی؟ نارکوٹکس فورس کے سیکرٹری نے جواب دیا کہ منشیات سے متعلق کیس اطلاعات کی بنیاد پر درج کیا جاتا ہے، رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے والوں سےمتعلق مشاورت کررہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ عدالت بھی کہہ چکی ہے کہ یہ غلط کیس بنایا گیا، آپ نے غلط کیس بنانے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا؟یادرکھیں جو بھی افسر کمیٹی کے سامنے آئے وہ تیاری کرکے آئے، ہمیں بتایا جائے کہ کس طرح رانا ثناء اللہ کے خلاف غلط مقدمہ بنایا گیا اور غلط مقدمہ بنانے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ اسلام آباد ایئرپورٹ پر اینٹی نارکوٹکس فورس کے جو اہلکار رشوت لیتے پکڑے گئے ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ جھوٹا مقدمہ جس نے بنایا وہ ریٹائر ہو یا حاضر سروس کارروائی کی جائے، آپ رپورٹ پیش کریں اس کی روشنی میں میں خود آرمی چیف کو خط لکھوں گا، غلط کام کرنے والے کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے نارکوٹکس فورس کو راناثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنےو الے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کےمرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمیں چند روز اور دیں یہ حکومت آپ کوتخت سے تختےپر نظر آئے گی،ابھی تو سرپرائزز آنے کا سلسلہ شروع ہواہے۔ جی این این کے پروگرام"خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک الیکشن کی طرف بڑھ رہا ہے،ہم نے اپنی طرف سے معاشی و سیاسی مسائل کے حل کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی پوری کوشش کی ہے، لیکن اگر دوسرا ماننے کو تیار نہیں ہے تو ہم نے تو آگےبڑھنا ہے۔ نگراں وزیراعلی پنجاب کےتجویز کردہ ناموں سے متعلق سوال کےجواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے سامنے آنے والوں سے ان کی سنجیدگی کا اندازہ ہوسکتا ہے،یہ بالکل ہی غیر سنجیدہ قسم کے لوگ ہیں، جو 3 نام ہم نے دیئے وہ تمام غیر متنازعہ اور اچھی شہر ت کے حامل لوگ ہیں۔ پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئےعارف حمید بھٹی نے کہا کہ چند روز قبل تک پی ٹی آئی ارکان کے استعفیٰ قبول کرنے میں اعتراضات لگانے والے اسپیکرقومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے آج 35ارکان کے استعفیٰ اچانک منظور کرکےیوٹرن کیسے لے لیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم والے دودھ پیتے بچے ہیں جو انہوں نے یہ حکومت لے لی؟ یہ الیکشن نہیں ملک میں خونریزی چاہتے ہیں،مجھے خدشہ ہے کہ بیرونی ایجنڈے کے تحت پاکستان کے عوام کو ٹکراؤ کی جانب لے جایاجارہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کو 8 مہینے تک پارٹی میں کھڈے لائن لگایا گیاجبکہ ان کے قریبی ساتھی سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی ٹارگٹ کیا گیا: سینئر صحافی نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئرصحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ میری اطلاع کے مطابق سابق وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی اس وقت کراچی میں موجود ہیں جہاں وہ 3 میٹنگز کر چکے ہیں اور اپنی پارٹی سے ناراضگی کے باعث کسی بھی وقت مسلم لیگ ن سے علیحدگی اختیار کر سکتے ہیں، وہ چاہیں تو اس بات کی تردید کر سکتے ہیں یہ ان کا حق ہے ! انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو 8 مہینے تک پارٹی میں کھڈے لائن لگایا گیاجبکہ ان کے قریبی ساتھی سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی ٹارگٹ کیا گیا، ان کے خلاف مسلم لیگ ن میں لابنگ کی گئی اور لابنگ کرنے والوں میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے 3 ممبران قومی اسمبلی بھی شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کو آئین وقانون کے بجائے ضد، انا اور ہٹ دھرمی سے چلایا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ میں یہ کیس چل رہا ہے ، 8 مہینے تک استعفے منظور نہیں کیے گئے جبکہ عمران خان کے عدم اعتماد لانے کے اعلان پر فوراً استعفے منظور کر لیے جاتے ہیں، قانون کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتی کیلئے ن لیگ کی طرف سے دیئے گئے 2 ناموں پر پی ٹی آئی کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ چودھری پرویز الٰہی کی طرف سے دیئے گئے دونوں ناموں پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا! جبکہ ن لیگ کی طرف سے دیئے گئے ناموں سے لگ رہا ہے کہ وہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس بھجوانا چاہتے ہیں۔ نگران سیٹ اپ کیلئے ہمیشہ غیرسیاسی نام دیئے جاتے ہیں! آج تک کی ملکی تاریخ میں پہلے ایسا نہیں ہوا! یہ ایسے ہی ہے کہ تحریک انصاف کہہ دے کہ فواد چودھری کو نگران سیٹ اپ میں وزیراعظم بنا دیا جائے، کیا ن لیگ مانے گی؟ عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ احمد سکھیرا نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے اہل ترین امیدوار ہیں! وہ عمران خان کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں جبکہ شہباز شریف حکومت میں بھی کام کر رہے ہیں! ناصر کھوسہ کی کریڈبلٹی پر بھی کوئی سوالیہ نشان نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے دیئے گئے نام بھی قابل احترام ہیں لیکن ان کی سیاسی وابستگی سب کے سامنے ہے! مجھے لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس لے جانا چاہتی ہے۔
وزیراعظم آفس نے عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش سے متعلق بیان پر وضاحت دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے انٹرویو کے دوران بارہا اس بات کو دہرایا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات اسی صورت میں ہوسکتے ہیں جب بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات کو واپس لے۔ ترجمان وزیراعظم آفس کے مطابق پاکستان اور بھارت کو بالخصوص مسئلہ کشمیر کا حل چاہیے، وزیراعظم نے اپنے انٹرویو کے دوران بھی یہی کہا کہ5 اگست کے اقدامات کو منسوخ کیے بغیر مذاکرات ناممکن ہیں، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بنیادی مسائل حل کرکے پرامن ہمسائے کے طور پر رہنا چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی تین جنگوں کے نتیجے میں بیروزگاری اور غربت کے سوا کچھ نہیں نکلا، نریندر مودی کو مثبت اور سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں،دونوں ملکوں کی فضول کی کشمکش اور مخاصمت سے نکلنا ہوگا، بھارت مذاکرات کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل کرے تو ہمیں تیار پائے گا۔
الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اور سینئر رہنما فواد چوہدری کو پیش ہونے کیلئے آخری موقع دیدیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان چار رکنی بینچ نے عمران خان اور سینئر پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے توہین کمیشن کیس کی سماعت کی، دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جونیئر وکیل پیش ہوئے ، انہوں نے موقف اپنایا کہ سینئر وکیل ایک جنازے میں شرکت کیلئے پشاور گئے ہوئے ہیں اس لیے وہ آج کی سماعت میں پیش نا ہوسکے۔ الیکشن کمیشن کے بینچ کے رکن کے پی کے نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر وکیل پیش نہیں ہوسکتے تو ان کا وکالت نامہ کینسل کردیتے ہیں، عمران خان اوردیگر لوگ کہاں ہیں؟ وہ عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے؟ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وارنٹ گرفتاری کے حکم کو صرف معطل کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حاضری کیلئے فریقین کو آخری موقع دیتے ہیں، اگر فریقین اور وکلاء پیش نہیں ہوتے تو ہم وکلاء کے وکالت نامے کینسل کردیں گے، الیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت24 جنوری تک ملتوی کردی نے توہین کمیشن کیس میں عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو پیش ہونے کا آخری موقع دیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔