خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
راولپنڈی— پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں قید کے دوران سیکیورٹی اور دیگر اخراجات پر 55 کروڑ روپے خرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ اخراجات 21 ماہ کی قید کے دوران کیے گئے، جس میں مختلف مدات میں خطیر رقم صرف کی گئی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق عمران خان کی قید کے دوران سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی گئی۔ ان کی بیرک کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے 26 اہلکار ڈیوٹی انجام دیتے رہے، جن کی تنخواہوں پر 21 ماہ میں 6 کروڑ روپے سے زائد خرچ ہوئے۔ علاوہ ازیں، بیرک کے اردگرد سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات پر مزید 2 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ عمران خان پر نیب، ایف آئی اے، اور دیگر فوجداری مقدمات زیر سماعت ہیں، جن کے پراسیکیوشن کے اخراجات بھی بہت زیادہ ہیں۔ نیب پراسیکیوٹرز پر 30 کروڑ روپے، ایف آئی اے پر 5 کروڑ روپے، جبکہ فوجداری مقدمات میں سیکیورٹی افسران کی تعیناتی پر 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ ان مقدمات کے لیے پیشہ ور وکلا کی خدمات حاصل کی گئی ہیں تاکہ عدالتی کارروائیوں کو مؤثر انداز میں مکمل کیا جا سکے۔ عمران خان کے لیے جیل میں دو بیرکس مخصوص کی گئی ہیں، جہاں جدید سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جاتی ہے۔ جیل میں ان کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے 6 سے زائد ڈاکٹرز مختص کیے گئے ہیں۔ ان کے کھانے پینے کے اخراجات بھی غیرمعمولی ہیں، یومیہ 20 ہزار روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، جو 21 ماہ کے دوران تقریباً ایک کروڑ 26 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان— خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر مبنی کامیاب آپریشن میں خوارج کے سرغنہ شفیع اللہ عرف شفیع سمیت پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ کارروائی ڈی آئی خان کے علاقے مڈی میں کی گئی، جہاں سکیورٹی اہلکاروں نے خوارج کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ آپریشن کے دوران، سکیورٹی فورسز نے مؤثر حکمت عملی اپناتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر دھاوا بول دیا۔ کارروائی کے نتیجے میں خوارج کے سرغنہ شفیع اللہ عرف شفیع سمیت پانچ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے خوارج ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ یہ دہشت گرد سکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔ ان کی ہلاکت سے علاقے میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری کی امید ہے۔ آپریشن کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن بھی کیا تاکہ وہاں موجود کسی اور دہشت گرد کو ختم کیا جا سکے۔ آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور ایسی کارروائیاں ملک کی سلامتی اور امن کے لیے اہم ہیں۔
وفاقی وزارت مذہبی امور نے حج 2025 کے حوالے سے اہم اقدام کرتے ہوئے نجی حج منظم کمپنیوں اور ذیلی کمپنیوں کو بکنگ کی اجازت دے دی ہے۔ اس اقدام کے تحت نجی عازمینِ حج کے پیکیجز کی تفصیلات بھی جاری کر دی گئی ہیں، جو 10 جنوری سے 31 جنوری تک بکنگ کے لیے دستیاب ہوں گی۔ وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق نجی حج اسکیم کے تحت مختلف پیکیجز ویب سائٹ پر فراہم کیے گئے ہیں۔ ان پیکیجز کی قیمتیں پونے 11 لاکھ سے لے کر ساڑھے 21 لاکھ روپے کے درمیان ہیں۔ اضافی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو اپنے پیکیجز کی منظوری حج پالیسی فامولیشن کمیٹی سے لینا ہوگی، خاص طور پر وہ پیکیجز جو 30 لاکھ روپے سے زائد کے ہیں۔ ایسے پیکیجز کے بیچنے اور خریدنے والوں کے کوائف ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔ حج منظم کمپنیوں کو سہولت کی فراہمی کے معاہدے (SPA) کے تحت عازمین حج کی بکنگ کرنی ہوگی، اور تمام مالی لین دین کمپنی کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے کرنا لازمی ہوگا۔ وزارت نے نجی عازمین کو تاکید کی ہے کہ وہ بکنگ سے پہلے وزارت کی ویب سائٹ یا موبائل ایپ ’پاک حج‘ سے تمام تفصیلات کی تصدیق کریں اور سہولیات کا معاہدہ ضرور طلب کریں۔ نجی عازمین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ حج پیکیج کی سہولیات کو مکمل طور پر سمجھ کر بکنگ کریں تاکہ کسی قسم کی مشکلات سے بچا جا سکے۔
بلوچستان کے شہر چمن میں ریلوے روڈ پر فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں کے ٹرک کو نشانہ بنانے کے لیے موٹرسائیکل میں نصب دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) دھماکے میں 3 شہری زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایف سی کا ٹرک آرمی فورٹ سے ایف سی فورٹ کی جانب جا رہا تھا۔ بلوچستان پولیس کے انسپکٹر جنرل کے دفتر کی تعلقات عامہ کی افسر، رابعہ طارق، کے مطابق دھماکہ خاصی شدت کا تھا جس کے نتیجے میں راہگیروں کو چوٹیں آئیں۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ زخمی ہونے والے تین راہگیروں میں سے دو کو موقع پر ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ ایک زخمی کو مزید علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کر کے ممکنہ حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ حکومت بلوچستان نے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہونے کا بھی اظہار کیا۔ چند روز قبل ضلع کیچ میں کراچی سے تربت جانے والی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔ دوسری جانب ضلع مستونگ میں بھی مسلح دہشت گردوں نے لیویز چوکی پر حملہ کیا ، جس میں مسلح افراد نے لیویز اہلکاروں کو یرغمال بنایا، سیمنٹ فیکٹری پر حملہ کرکے اسے نذر آتش کیا، اور کوئٹہ-سکھر قومی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی۔ اس دوران مسلح افراد نے لیویز اہلکاروں سے اسلحہ، موبائل فون اور موٹرسائیکلیں چھین کر فرار ہو گئے۔ دو روز قبل ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں بھی عسکریت پسندوں نے لیویز فورس اسٹیشن، نادرا دفتر، میونسپل کمیٹی اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا تھا، جس میں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ حکام کے مطابق تقریباً 80 عسکریت پسند قریبی پہاڑوں سے آ کر تحصیل ہیڈکوارٹر میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے زہری بازار اور دیگر مقامات پر چوکیاں قائم کرکے سیکیورٹی فورسز کی ممکنہ کارروائی کے خلاف مزاحمت کی تیاری کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو مین ہٹن کے ہش منی کیس میں مجرمانہ سزا کے باوجود کوئی سزا نہ ملنے سے قانونی تنازعے کا اختتام، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کاروباری ریکارڈ میں ردوبدل سے متعلق ہش منی کیس میں مجرم قرار دے دیا گیا، تاہم عدالت نے انہیں قید یا جرمانے کی سزا دینے سے گریز کیا۔ یہ فیصلہ ٹرمپ کی دوبارہ صدارتی مہم کے دوران آیا، جس سے ان کے وائٹ ہاؤس پہنچنے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی۔ جمعہ کے روز نیویارک کے ایک جج نے 2016 کے صدارتی انتخابات کے آخری دنوں میں پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کو $130,000 کی ادائیگی کے سلسلے میں 34 سنگین کاروباری دھوکہ دہی کے الزامات میں مجرم پائے جانے کے باوجود ٹرمپ کو جیل کی سزا دینے یا جرمانہ عائد کرنے سے انکار کر دیا۔ ٹرمپ پر بالغ فلموں کی اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کو خاموش رہنے کے لیے رقم کی ادائیگی سے متعلق 34 سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تقریباً دو ماہ تک جاری رہنے والے اس مقدمے میں جیوری نے انہیں تمام الزامات میں مجرم قرار دیا۔ اس کے باوجود، مین ہٹن کے جج جوان مرچن نے ٹرمپ کو جیل یا جرمانے کی سزا سنانے کے بجائے "غیر مشروط رہائی" کی سزا دی، جس میں کوئی قید، جرمانہ یا پروبیشن شامل نہیں ہوتی۔ جج مرچن، جنہیں ٹرمپ کو چار سال تک قید کی سزا دینے کا اختیار تھا، نے عدالت میں کہا کہ نو منتخب صدر کو جیل بھیجنا "عملی" نہیں ہوگا، خاص طور پر اس وقت جب وہ جلد ہی وائٹ ہاؤس واپس جا رہے ہیں۔ اس فیصلے نے قانونی اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے، کیونکہ کسی فوجداری مقدمے میں سزا کے باوجود سزا نہ سنانا غیر معمولی تصور کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے مقدمے کو "بہت خوفناک تجربہ" قرار دیا اور زور دیا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔ سزا کے دن، وہ ورچوئل طور پر عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ ان کے وکلاء نے متعدد اپیلوں کے ذریعے سزا کو روکنے کی کوشش کی، جو امریکی سپریم کورٹ نے مسترد کر دی۔ چیف جسٹس جان رابرٹس اور کنزرویٹو جج ایمی کونے بیریٹ نے لبرل ججز کے ساتھ مل کر ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کرنے کی اکثریت بنائی۔ مقدمے میں ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے گواہی دی کہ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات کے آخری ہفتوں میں اسٹورمی ڈینیئلز کو $130,000 کی خفیہ ادائیگی کی منظوری دی تھی تاکہ جنسی بدسلوکی کے الزامات کو دبایا جا سکے۔ ٹرمپ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ٹرمپ، جنہیں پہلے سابق امریکی صدر ہونے کا اعزاز حاصل ہے جن پر فوجداری مقدمہ چلایا گیا اور انہیں مجرم قرار دیا گیا، نے عدالت کے فیصلے کے بعد بھی تمام الزامات کی تردید جاری رکھی ہے۔ سزا کے بغیر وائٹ ہاؤس واپس جانے کا ان کا راستہ صاف ہو گیا ہے، جبکہ یہ مقدمہ ان کی سیاسی اور قانونی زندگی پر ایک اہم داغ کی صورت میں باقی رہے گا۔
سعودی عرب، یو اے ای، اور چین سمیت 7 ممالک سے 258 پاکستانیوں کی بے دخلی امیگریشن ذرائع کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، چین، قطر، انڈونیشیا، قبرص، اور نائجیریا سے مجموعی طور پر 258 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا ہے۔ سعودی عرب سے 232 پاکستانی بے دخل کیے گئے، جن میں 7 بھکاری بھی شامل ہیں۔27 افراد کفیل کے بغیر ملازمت کرتے ہوئے گرفتار کیے گئے۔ اطلاعات کے مطابق 16 افراد ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی قیام پر پکڑے گئے جبکہ 112 پاکستانی کفیلوں کی شکایات پر گرفتار ہو کر ملک بدر کیے گئے۔ بغیر اجازت حج پر گئے 2 افراد کو سزا پوری ہونے پر واپس بھیجا گیا، جبکہ عمرے پر گئے 4 افراد کو مدت قیام ختم ہونے پر سزا دے کر بے دخل کیا گیا۔ یو اے ای سے 21 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا، جن میں سے 4 منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے۔ دیگر ممالک چین، قطر، انڈونیشیا، قبرص، اور نائجیریا سے بھی متعدد پاکستانیوں کو مختلف وجوہات پر بے دخل کیا گیا۔ بے دخل کیے گئے افراد میں 14 افراد پاکستانی پاسپورٹس پر جبکہ 244 افراد ایمرجنسی دستاویزات پر سفر کر رہے تھے۔ایک شخص کی شہریت مشکوک ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 16 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور 16 کے نام امیگریشن اسٹاپ لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔
عمران خان کا شہبازشریف کو اردلی کہنے کا بیان آج کل سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے، اس بیان پر ن لیگی رہنما شدید غصے میں ہیں اور عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اس قسم کے بیانات سے مذاکرات سبوتاژ ہونیکا خدشہ ہے۔ صحافی انصارعباسی کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان نے اپنے ’’جارحانہ‘‘ بیانات جاری رکھے تو حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا جاری رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف پر عمران خان کی تازہ تنقید پہلے ہی مذاکراتی عمل پر منفی اثر ڈال چکی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے کچھ رہنما بھی عمران خان کے حالیہ بیانات پر تحفظات رکھتے ہیں۔ مذاکراتی عمل کے دوران ان بیانات کو غیرضروری اور نقصان دہ سمجھا جا رہا ہے۔ انصار عباسی نے عرفان صدیقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان، سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ عمران خان نے مذاکرات کے اہم موقع پر اتنے سخت اور تلخ ٹویٹس کیوں کیے۔ عمران خان نے ایک بار پھر حمود الرحمان کمیشن، یحییٰ خان، اور موجودہ حالات کو ماضی کے ادوار سے تشبیہ دی، اور وزیراعظم شہباز شریف کو جنرل عاصم منیر کی کٹھ پتلی اور اردلی قرار دیا۔ جاوید چوہدری کے شو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیر اعظم جس کو آپ نے اردلی کا لقب دیا ،اس کی قائم کردہ کمیٹی کی کیا حیثیت ہو گی ؟آپ نے درست کہا وہ " تو اردلیوں سے بھی گئی گزری ہوگی عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ بیانات مذاکراتی عمل پر مہلک اثر ڈال رہے ہیں اور حکومت کی خلوص پر مبنی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ عمران خان کی طرف سے ایسے بیانات حیران کن اور تکلیف دہ ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر ایسا بیان کسی حکومتی رہنما کی جانب سے آتا تو تحریک انصاف یقیناً مذاکرات ترک کر دیتی۔ انصارعباسی نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے کچھ سرکردہ رہنما بھی عمران خان اور پارٹی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے رویے سے ناخوش ہیں۔ ذرائع کے مطابق، کچھ رہنما ماضی میں عمران خان سے درخواست کر چکے ہیں کہ وہ پارٹی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ذمہ داری کسی ٹیم کو سونپ دیں۔ تاہم، عمران خان نے اس حوالے سے مثبت ردعمل نہیں دیا۔ حال ہی میں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے فواد چوہدری نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پارٹی کی توجہ افراد کی بجائے مسائل پر مرکوز کریں اور فوج کے ساتھ کشیدگی کم کریں تاکہ تحریک انصاف کو سیاست میں جگہ مل سکے۔ فواد چوہدری نے عمران خان کو یہ بھی کہا کہ وہ اپنے ’’ایکس‘‘ (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ کا کنٹرول پاکستان منتقل کریں، جو کہ آرمی چیف اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ دوسری جانب صحافی حسن ایوب نے دعویٰ کیا کہ "مُذاکراتی ٹیم نے عمران خان سے کہا اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ اور سوشل میڈیا Access پاکستان میں لے آئیں، جِس سے عمران خان نے انکار کر دیا۔۔عمران خان نے اپنی سوشل میڈیا کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے"۔
رانا مشہود نے حکومت سے لیپ ٹاپ لیکر ان پر عمران خان کی تصویر لگانے والے طلباء کو گندے انڈے کہہ دیا رانا مشہود کا کہنا تھا کہ ایسے طلباء کو شرم آنی چاہئے جو اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں، ہم نے ایک لاکھ طلباء کو لیپ ٹاپ دئیے ہیں اور ان میں سے 30 طلباء نے یہ حرکت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ لے کر اس پر عمران خان کی تصویر لگانے والے چند گندے انڈے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں شرم آنی چاہئے رانا مشہود کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ میں 30طلباء ہمارے ساتھ نہیں جبکہ باقی (جو عمران خان کی تصویر نہیں لگاتے) وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان فری لانسرز میں چوتھے نمبر پر ہے اسکی وجہ ہمارے فری لیپ ٹاپس ، فری وائی فائ اور فری ٹیکنیکل ایجوکیشن کی وجہ سے ہے۔
اوٹاوا: کینیڈا نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں امریکی جوس، پھولوں اور سرامکس ٹوائلٹ سمیت متعدد امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، اگر امریکہ نے کینیڈا پر کسی قسم کا ٹیکس لگایا تو کینیڈا اسٹیل، سرامکس (ٹوائلٹ اور سنک)، پلاسٹک کی مصنوعات، پھولوں اور فلوریڈا کے اورنج جوس پر جوابی ٹیکس لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں سیکڑوں امریکی مصنوعات کی ایک فہرست مختصر کی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال اس وقت ابھری جب ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر کینیڈا نے مشترکہ سرحد پر غیر قانونی تارکینِ وطن اور منشیات کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی تو امریکہ میں درآمد کی جانے والی تمام کینیڈین اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ وہ کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کے بارے میں غور کر رہے ہیں، جس پر کینیڈا نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کینیڈا کے حکام نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کا تحفظ کریں گے اور کسی بھی غیر منصفانہ اقدام کا مؤثر جواب دیں گے۔ اس صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید تناؤ کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کا اثر اقتصادی سرگرمیوں پر پڑ سکتا ہے۔
اسلام آباد: وزارت مذہبی امور کے ذریعے حاصل کردہ معلومات کے مطابق سرکاری حج اسکیم کے تحت مزید 5 ہزار عازمین کو حج کی سعادت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ نئی درخواستوں کی وصولی کا عمل آئندہ ہفتے سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اب تک 81 ہزار 500 افراد نے حج کے لیے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔ باقی ماندہ 5 ہزار عازمین کے لیے یہ درخواستیں وصول کی جائیں گی۔ دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے، کیونکہ نئی درخواستوں کے لیے قرعہ اندازی کا عمل نہیں ہوگا، بلکہ "پہلے آئیے، پہلے پائیے" کی بنیاد پر کنفرم حج ٹکٹ فراہم کیے جائیں گے۔ حج درخواستوں کی وصولی کے لیے پانچ دن مقرر کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس کے ذریعے مزید عازمین اس مقدس سفر کا حصہ بن سکیں گے۔ وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ یہ اطلاعات عازمین کے لیے خوشخبری ہیں، جو اس سال حج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
اسلام آباد: پاکستان میں خواتین کو ہراسگی سے بچانے کے لیے ایک نئی initiative کے تحت 'بیکی بٹن' متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ ایک چھوٹی ڈیوائس ہے، جس میں ایک بٹن ہوتا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خواتین اس بٹن کو دبائیں گی تو ایک بلند آواز کا الارم بجنا شروع ہو جائے گا، جس کا مقصد لوگوں کی توجہ حاصل کرنا اور ممکنہ خطرے سے خواتین کو بچانا ہے۔ اس مہم کا افتتاح وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت، فوزیہ وقار نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ بچیوں کے وقار اور تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ انہیں ایک سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔ فوزیہ وقار نے ہراسیت اور صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرنے کا عزم بھی کیا۔ یہ مہم لبنان میں رونما ہونے والے ایک المناک واقعے سے متاثر ہو کر شروع کی گئی، جہاں 2017 میں ایک 30 سالہ لڑکی ربیکا کو ایک ٹیکسی ڈرائیور نے زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے نے ربیکا کی والدہ، جین ہونگ کو فکرمند کردیا کہ پبلک مقامات پر بچیوں کو کس طرح محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کافی سوچ بچار کے بعد ایک چھوٹی سی ڈیوائس تیار کی، جسے 'بیکی بٹن' کا نام دیا گیا۔ پاکستان میں اب تک 7 ہزار خواتین کو رضا کارانہ طور پر یہ 'بیکی بٹن' فراہم کیا جا چکا ہے، اور یہ مہم جاری ہے۔ اس اقدام کا مقصد خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانا اور انہیں ہراسگی کے خطرات سے بچانا ہے۔ اس طرح کے اقدامات کی بدولت خواتین کو اپنی حفاظت کے لیے خود مختاری حاصل ہوگی، جو کہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔
سائفر ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گیا، جنگ گروپ کے صحافی فخردرانی نے سائفر کے نکات شئیر کردئیے اور دعویٰ کیا کہ یہ ایک صفحے کی دستاویز نہیں بلکہ 11 نکات پر مشتمل ہے۔ یہ دستاویز، جس کا حوالہ عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے میں مبینہ امریکی مداخلت کے ثبوت کے طور پر دیتے ہیں، محض ایک صفحے پر مشتمل نہیں بلکہ اس میں 11 نکات شامل ہیں۔ فخر درانی نے دعویٰ کیا کہ ایک ذریعے کے مطابق، ان 11 نکات میں سے 9 تجارت اور انسانی اسمگلنگ کے مسائل سے متعلق ہیں، جب کہ باقی 2 نکات امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو کے پاکستانی سفیر کے سوالات پر کیے گئے تبصرے پر مشتمل ہیں۔ یہ دستاویز سیاسی بحث کا محور بن چکی ہے اور عمران خان کے مبینہ سازش کے بیانیے میں مرکزی اہمیت رکھتی ہے۔ 3 جنوری 2025 کو، عمران خان نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی صدر جو بائیڈن پر انہیں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹانے میں کردار ادا کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کو ایک "کھلی مداخلت" قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ معاملے کے پس منظر اور مختلف عہدیداروں اور سابق وزراء کے انٹرویوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سائفر وہ نہیں تھا جیسا عمران خان نے بیان کیا تھا۔ حتیٰ کہ 27 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سروس چیفس نے اس دستاویز کو "غیر مضر" قرار دیا۔ تاہم، عمران خان نے اس دستاویز کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ بیانیہ پیش کیا جا سکے کہ ان کی حکومت امریکی مداخلت سے گرائی گئی۔ ایک باخبر ذریعے نے انکشاف کیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار ڈونلڈ لو نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے الوداعی ظہرانے میں شرکت کی، جہاں تین امریکی اور چار پاکستانی عہدیدار ایک میز پر بیٹھے گفتگو کر رہے تھے۔ اس دوران پاکستانی سفیر نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر گفتگو کی۔ صدیق جان نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جنگ نے آج حیران کن طور پر سائفر کے حوالے سے خبر لگائی ہے اور اسکے مندرجات تک شیئر کیے ہیں ۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے حسین نواز نے پانامہ آنے سے پہلے انٹرویو دینا شروع کردئیے تھے کہ الحمدللہ چوری کا مال ہمارا ہے۔ صدیق جان کے مطابق بالکل اسی طرح حکومت کو بھی علم ہوگیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سائفر کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ہے اور اب حکومت اپنے ماؤتھ پیس فخر درانی کے ذریعے اپنے پراپیگنڈا اخبار جنگ کے ذریعے پہلے سے گراونڈ بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جیسے وہ اس سازش میں شامل نہیں تھے۔ صحافی زبیر علی نے طنز کرتےہوئے لکھا کہ پہلے کہتے تھے امریکہ سے کوئی سائفر موجود ہی نہیں، پھر سائفرلیک کرنے اور دستاویز اپنے پاس رکھنے کا بوگس مقدمہ بنوایا اور آج سائفر کے نکات چھپوا دیے ۔۔۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے
چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ نے انکشاف کیا ہے کہ طلبا نے کاپیوں میں نوٹ رکھ کر پاس ہونے کی درخواست کی۔ کراچی: انٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئرمین شرف علی شاہ نے طلبا کی جانب سے کاپیوں میں غیر اخلاقی مواد لکھنے کے بعد ایک نئے اور حیران کن دعویٰ کا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بعض طلبا نے اپنی کاپیوں میں ہزار روپے کا نوٹ رکھ کر لکھا کہ "میری گنجائش اتنی ہی ہے، پلیز مجھے پاس کردیں"۔ تفصیلات کے مطابق، کراچی میں انٹر سال اول کے امتحانات اس سال بھی متنازعہ بن گئے ہیں، جہاں پری میڈیکل میں کامیابی کا تناسب 33 فیصد جبکہ پری انجینئرنگ میں 29 فیصد رہا۔ انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے تحت گیارہویں جماعت کے نتائج پر طلبا، والدین اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید تحفظات ظاہر کیے گئے ہیں۔ اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے، بورڈ نے ان تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی ہے۔ اس کے علاوہ، اسکروٹنی فیس کو بھی 50 فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ طلبا کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔ چیئرمین شرف علی شاہ کا یہ انکشاف اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ امتحانات میں کچھ طلبا کی جانب سے نہ صرف غیر سنجیدہ رویہ اپنایا گیا، بلکہ اس حوالے سے نظام کی شفافیت پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔ بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔
تحقیقاتی صحافی زاہد گشکوری نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کو گرفتار رکھنے، مقدمات بنانے اور ٹرائل پر مقروض قوم کے 55 کروڑ روپے جھونک دیئے گئے ہیں۔ زاہد گشکوری کے مطابق ی عمران خان لگ بھگ 520 دنوں سے جیل میں ہیں۔ اور ان کے خلاف 188 مقدمات فائل کیے گئے ہیں۔ جن میں 4 انویسٹی گیشنز اور انکوائریز نیب میں ہیں۔ عمران خان کے خلاف 12 انویسٹی گیشنز ایف آئی اے میں ہیں۔ جبکہ ملک بھر کے 70 پولیس اسٹیشنز میں 172 کریمینل مقدمات ہیں۔ عمران خان کے سیل کے ارد گرد 26 سیکیورٹی گارڈز تعینات ہیں۔ اس کے علاوہ 5 ایجنسی کے آپریٹرز جیل کے باہر تعینات ہیں جو سیکیورٹی معاملات دیکھ رہے ہیں۔سیکیورٹی اہلکاروں کو تنخواہوں پر ں5 کروڑ روپے کا خرچ آیا ہے جبکہ جبکہ عمران خان کے سیل کو ارد گرد سے بہتر بنانے کے لیے 2 کروڑ روپے کا خرچ آیا۔ صحافی امیر عباس کے مطابق عمران خان شاید دنیا کی سیاسی تاریخ کے واحد سیاسی قیدی ہیں جن پر ڈھائی سال میں 188 مقدمات درج کئے گئے جن میں 172 فوجداری مقدمات پاکستان کے 70 تھانوں میں درج کئے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس ریاست نے عمران خان پر توشہ خانہ اور القادر جیسے مقدمات بنانے کا یہ جواز دیا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا تھا تو کیا اسی ریاست نے 188 مقدمات درج کر کے اپنے عہدے کا غلط استعمال نہیں کیا؟ امیر عباس کا کہنا تھا کہ صرف انا، بغض اور انتقام پر 520 دنوں میں غریب ملک کے 55 کروڑ روپوں کو آگ لگا دینا، کیا بددیانتی کی بدترین مثال نہیں؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ دورانِ قید ایک منفرد واقعہ پیش آیا، جو ان کے گزشتہ ڈیڑھ سالہ قید کے دوران پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں آج جمعرات کو عمران خان سے ملاقات کا دن تھا، لیکن حیران کن طور پر کوئی بھی ان سے ملنے نہیں آیا۔ نہ پارٹی کے رہنما، نہ فیملی ممبران، اور نہ ہی ان کے وکلا جیل پہنچے۔ جیل ذرائع کے مطابق، منگل اور جمعرات عمران خان سے ملاقات کے مقررہ دن ہیں، اور اس سے قبل اجازت ہو یا نہ ہو، پارٹی رہنما اور وکلا عموماً جیل پہنچ جاتے تھے۔ لیکن عمران خان سے ملاقات کا دن ہونے کے باجود مذاکراتی کمیٹی کا کوئی رکن بھی اڈیالہ جیل ملاقات کیلئے نہیں پہنچا حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کا کوئی رکن بھی آج اڈیالہ جیل نہیں پہنچا۔ دوسری طرف، پارٹی رہنما پہلی بار ملاقات کی اجازت کے منتظر دکھائی دیے، لیکن ملاقات کے لیے جیل کا رخ نہیں کیا۔ جیل ذرائع نے اس صورتحال کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پورا دن تنہائی اور انتظار میں گزارا، جبکہ ملاقات کے لیے کسی کا نہ آنا پہلی بار دیکھا گیا ہے۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ عمران خان سے انفرادی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے ملاقات میں تاخیر کی وجہ ایاز صادق کی عدم موجود گی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے ایاز صادق ملک سے باہر تھے، اب آگئے تو اب عمران خان سے ملاقات ہوگی۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور مسلم لیگ ضیا کے صدر اعجازالحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات تحریری طور پر پیش کیے جائیں گے، اور ممکن ہے ان مطالبات پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دستخط بھی کرائے جائیں۔ نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات مثبت انداز میں کیے جائیں تو ان کا نتیجہ ضرور نکلتا ہے۔ ان کے مطابق دونوں فریقین کو بیان بازی اور الزامات کی سیاست ختم کرکے سنجیدہ ماحول میں مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی عملی پیشرفت ہو سکے۔ اعجازالحق نے زور دیا کہ ایسے مطالبات سامنے نہیں آنے چاہییں جو پورے نہ کیے جا سکیں، کیونکہ اس سے عوام میں یہ تاثر پیدا ہوگا کہ کون مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور کون رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات پیش کرنے کی بات کی ہے، جو ایک مثبت قدم ہے، کیونکہ تحریری مطالبات پر کوئی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ حکومت کی جانب سے مطالبات سامنے نہ آنے کی وضاحت کرتے ہوئے اعجازالحق نے کہا کہ حکومت کا کام پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لینا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مقدمات ختم کرنے کا اختیار نہیں۔ اعجازالحق نے ان اعتراضات کو مسترد کیا کہ حکومتی کمیٹی کے پاس اختیارات نہیں ہیں، اور کہا کہ اگر حکومت کے پاس اختیار محدود ہے تو پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے پاس بھی یہی صورتحال ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ جو بھی مطالبات سامنے آئیں گے، ان پر عملدرآمد کے لیے حکومت سے ضروری اختیارات حاصل کیے جائیں گے۔ انہوں نے دونوں جانب سے "بیان کی بمباری" بند کرنے پر زور دیا اور کہا کہ سنجیدہ مذاکرات کے لیے نرم رویہ اختیار کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غیر ضروری پریس کانفرنسز سنجیدہ مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔ اعجازالحق نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سمجھنا چاہیے کہ مذاکراتی عمل میں وقت لگ سکتا ہے۔ گاڑی کسی اور سمت نہیں جا رہی بلکہ اسٹیشن پر ہی کھڑی ہے۔
نوابزادہ نصر اللہ خان جنہیں بابائے جمہوریت کہا جاتا ہے، انہوں نے ہر آمریت کے خلاف جنگ لڑی ہے، پہلے ضیاء الحق کی آمریت کے خلاف نبردآزمارہے پھر مشرف کی آمریت کے خلاف۔ ان کا نکلسن روڈ میں واقع گھر اب لنڈا بازار میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں پرانی جیکٹس، جرسیاں اور جوتے فروخت ہوتے ہیں، انکی وفات کے بعد انکے گھر کو گرا کر پلازہ بنایا گیا تھا۔ ضیاء الحق اور مشرف کی آمریت کے دوران انکے گھر پر رش لگا ہوتا تھا، اہم سیاسی شخصیات انکے گھر پر موجود رہتی تھیں۔ یہاں تک کہ کئی سابق وزرائے اعظم، وزرائے اعلیٰ اور اہم عہدوں پر براجمان شخصیات کی انکے گھر آمد ہوتی تھی۔ نوابزادہ نصر اللہ اپنے آبائی حلقے سے دو بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے 1956 کے دستور کی تیاری میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ 1954 ء کی تحریک ختم نبوت اور قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دلانے میں ان کا خصوصی کردار تھا۔ نوابزادہ نصر اللہ ہر مارشل لاء کے دوران جمہوریت کے لیے تگ و دو کرتے اور جمہوریت میں ہر حکومت کو گرانے کی تگ و دو کرتے رہتے۔ جب کسی حکومت کے آخری دن نظر آ رہے ہوتے تو وہ یوں تبصرہ کرتے، جی کا جانا ٹھہر گیا صبح گیا شام گیا۔ مختلف الخیال سیاستدانوں کو ایک ساتھ بٹھا کر تحریک چلانا یا کوئی سیاسی اتحاد بنانا ان کا خاص مشغلہ تھا۔ بھٹو کے خلاف پی این اے اور ضیاء الحق کے خلاف ایم آر ڈی کی تحاریک فیصلہ کن رہیں۔ وہ عوام میں تو ایک مقبول سیاسی رہنما نہ بن سکے، لیکن رہنماؤں کے رہنما ضرور بن گئے۔ حسین سہروردی، مجیب الرحمن، پیر صاحب پگاڑا، ولی خان، ذوالفقار علی بھٹو، ابو الاعلیٰ مودودی، شاہ احمد نورانی، عبدالستار نیازی، شیر باز مزاری، نصرت بھٹو، بے نظیر بھٹو اور دوسرے اہم سیاسی رہنماؤں سے ان کے خصوصی تعلقات تھے۔ انکی وفات 2003 میں ہوئی تھی مگر انکی وفات کے بعد انکی سیاسی وراثت آپس میں جھگڑوں کی وجہ سے نہ سنبھال سکے، اس وقت حالت یہ ہے کہ ایک بیٹا تحریک انصاف میں ہے اور دوسرا پیپلزپارٹی میں اور دونوں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن میں نبردآزما ہوتے ہیں۔
ایوان صدر نے گریڈ 21 کے پرسنل سیکرٹری کے عہدے پر تعیناتی کا نوٹیفکیشن جعلی قرار دے دیا ہے۔ ایوانِ صدر کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر سہیل انجم کی ایوان صدر میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن جعلی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ایوان صدر میں گریڈ 21 کا پرسنل سیکرٹری کا کوئی عہدہ موجود نہیں۔ مزید برآں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بھی تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر سہیل انجم نامی کسی شخص کی تعیناتی نہیں کی گئی۔ جعلی نوٹیفکیشن کے معاملے کو تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اداکار خالد انعم کی پاکستانی قوم کے معاشی رویے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادیوں اور شاپنگ کے دورے دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے ہم امریکہ کو قرضے دیتے ہیں۔ پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار خالد انعم نے ملک کی معاشی مشکلات کے باوجود پاکستانی قوم کے طرز عمل پر دلچسپ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں تنقیدی انداز میں کہا کہ جب وہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال کو دیکھتے ہیں اور دوسری جانب پاکستانی عوام کو بڑے پیمانے پر شادیاں، شاپنگ اور ریسٹورنٹ میں خرچ کرتے دیکھتے ہیں تو انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان امریکہ، جرمنی اور جاپان کو قرضے دے رہا ہو۔ اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ اپنی مالی حالت سے بے پرواہ ہو کر جاگتے ہیں اور اپنی چادر سے دو سو فٹ باہر نکل چکے ہیں۔ انہوں نے زندگی کو سادہ اور آسان بنانے کی ایک اہم نصیحت بھی دی، جس میں کہا کہ "پیسے اتنے کمائیں کہ جب آپ بیمار ہوں تو بچے ڈاکٹر بلائیں، وکیل نہیں۔" خالد انعم کی اس رائے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے سابق آل راؤنڈر شاہد آفریدی پر ہلکے پھلکے انداز میں تنقید بھی کی جس میں انہوں نے کہا کہ "شاہد آفریدی ایک ہیرو ہیں، لیکن جب پاکستان 28 رنز پر 4 آؤٹ ہوتا تھا تو وہ بیٹنگ کے لئے آتے تھے اور میچ 28 رنز پر 5 آؤٹ ہوجاتا تھا۔" اُن کی یہ دونوں رائے شائقین کی توجہ حاصل کر رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر بحث کا باعث بن رہی ہیں۔
کراچی میں رجسٹرڈ قبرستانوں کیلئے فیس مقرر کردی گئی ہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اعلان کیا ہے کہ رجسٹرڈ قبرستانوں میں تدفین کے لیے 14,300 روپے کی مقررہ قیمت متعارف کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نرخ کی نشاندہی کے لیے تمام رجسٹرڈ قبرستانوں میں بینرز بھی لگا دیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے مزید وضاحت کی کہ قبرستانوں میں کام کرنے والے افراد کو مقررہ نرخ کے تحت کام کرنے پر پابند کیا گیا ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے قبرستانوں میں قبریں مسمار کرنے والی مافیا کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی کو بھی کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کی رجسٹریشن کے بغیر قبرستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص مقررہ نرخ سے زائد رقم وصول کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ میئر کراچی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قبرستان میں تدفین کے لیے صرف 14,300 روپے ادا کریں اور اس سے زائد رقم ادا نہ کریں۔ مزید برآں، انہوں نے شکایت کے لیے ایک ہیلپ لائن نمبر 1339 فراہم کیا ہے تاکہ زائد رقم وصول کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جا سکے۔

Back
Top