خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
کراچی میں کرپٹو کرنسی ڈیلر کو اغوا کرنے اور اس کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز ٹرانسفر کرانے کے الزام میں اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایک اہلکار سمیت 7 افراد کو گرفتار کر لیا۔ رپورٹ کے مطابق 25 دسمبر کو اغوا کار پولیس موبائل میں سوار ہوکر منگھوپیر سے کرپٹو کرنسی کے کاروباری شخصیت ارسلان کو اغوا کرکے لے گئے۔ انہیں صدر کے علاقے میں لے جا کر ان کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے، جس کے بعد اغوا کاروں نے ارسلان کو مزار قائد کے قریب پھینک دیا اور فرار ہو گئے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس (سندھ) غلام نبی میمن نے اغوا میں ملوث ایک پولیس اہلکار کی گرفتاری کی تصدیق کی اور بتایا کہ دوسرے مشتبہ اہلکار کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ پولیس محکمے کی نہیں بلکہ چند افراد کی ذاتی کارروائی ہے۔ پولیس چیف نے کہا کہ غیر قانونی کام میں ملوث کسی بھی اہلکار کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ گرفتار افراد پر نہ صرف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے بلکہ انہیں محکمانہ انکوائری اور ممکنہ طور پر ملازمت سے برخاستگی کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔
چین نے 6 جی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن کے ذریعے نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک ابھی 5 جی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں، مگر چین نے اگلی نسل کی موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی میں سبقت حاصل کر لی ہے۔ نومبر 2020 میں چین نے دنیا کا پہلا 6 جی سیٹلائیٹ زمین کے مدار میں بھیجا تھا، اور اب پانچ سال بعد اس نے سیٹلائیٹ سے زمین پر 6 جی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ چینی کمپنی چینگ گوانگ سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے 6 جی کی آزمائش کے دوران 100 گیگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا۔ یہ رفتار موجودہ ریکارڈ سے دس گنا زیادہ ہے۔ کمپنی نے یہ کامیابی جیلین 1 نامی سیٹلائیٹس کے نیٹ ورک کے ذریعے حاصل کی، جو زمین کے زیریں مدار میں موجود ہیں۔ کمپنی کے لیزر کمیونیکیشن شعبے کے سربراہ کے مطابق، اس رفتار کے ذریعے اب محض ایک سیکنڈ میں 10 فلمیں ڈاؤنلوڈ کی جا سکتی ہیں۔ کمپنی 2025 تک جیلین 1 کے تمام 117 سیٹلائیٹس میں لیزر کمیونیکیشن کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 5 جی اور 6 جی ٹیکنالوجی کے درمیان بنیادی فرق الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم کے فریکوئنسی بینڈز میں ہوگا۔ 5 جی سگنلز 6 گیگا ہرٹز سے 40 گیگا ہرٹز کے بینڈز میں کام کرتے ہیں، جبکہ 6 جی کے لیے 100 سے 300 گیگا ہرٹز کے بینڈز استعمال کیے جائیں گے۔ اس اعلیٰ بینڈ کی وجہ سے 6 جی کے لیے نئے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہوگی تاکہ زیادہ طاقتور فریکوئنسی بینڈز کو سنبھالا جا سکے۔ ستمبر 2024 میں چین نے 6 جی ٹیکنالوجی کے تین اہم بین الاقوامی اسٹینڈرڈز متعارف کرائے، جو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے تحت منظور کیے گئے۔ ان اسٹینڈرڈز کا مقصد 2030 تک کے فریم ورک کو بہتر بنانا اور ٹیکنالوجی کی عالمی سطح پر تطبیق کو یقینی بنانا تھا۔ جولائی 2024 میں چین نے دنیا کا پہلا 6 جی فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا، جو 4 جی انفراسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کی جانچ کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس نیٹ ورک نے نہ صرف کوریج اور افادیت میں 10 گنا بہتری دکھائی بلکہ سائنسدانوں کو ٹیکنالوجی کی تحقیق اور مختلف پہلوؤں کی جانچ کا بھی موقع فراہم کیا۔ چین کی یہ پیشرفت دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے سبقت کا ایک واضح مظہر ہے۔ اس کامیابی سے نہ صرف ڈیٹا ٹرانسمیشن کی رفتار میں انقلاب آئے گا بلکہ مختلف شعبوں جیسے کہ مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز، اور خودکار نظاموں میں بھی نئی راہیں کھلیں گی۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین کے رہنما محمود خان اچکزئی نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کے عمل پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جب حکومت کے پاس جائز مینڈیٹ نہیں ہے تو اس سے کس بات کے مذاکرات ہو رہے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا کریں گے، لیکن جہاں معاملہ اس سطح پر ہو، وہاں دعا قبول نہیں ہوتی۔ محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ شہباز شریف ان کے دوست ہیں، لیکن وہ مشرف کے وزیراعظم بننے کے لیے بھی تیار تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمت کرکے شہباز شریف کو روکا تھا، لیکن اب نواز شریف بھی پیچھے ہٹ چکے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں، اور ان کی سربراہی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کر رہے ہیں۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزرائے اعلیٰ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان، اور دیگر اہم عہدیدار شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک کی سلامتی اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے 26 نومبر کے واقعے پر مظاہرین پر گولی نہ چلانے کی وضاحت پیش کی۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ اسلام آباد پر جو یلغار ہوئی اس کے نتیجے میں سوشل میڈیا نے جھوٹ اور حقائق کو مسخ کرنے کا جو طوفان اٹھایا حالیہ وقتوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی، سوشل میڈیا پر جھوٹ کے طوفان کو نہ روکا تو ہماری تمام کاوشیں دریا بُرد ہوجائیں گی۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کے 45 کارکنان لاپتہ ہیں، جن کے بارے میں اندیشہ ہے کہ وہ شہید ہو چکے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران مظاہرین پر گولیاں برسائی گئیں اور وزیراعظم کے مؤقف پر سوالات اٹھائے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈا پور نے 26 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے ایک کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ افغانستان کے معاملات پر قبائلی عمائدین کے ساتھ مل کر جرگہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ملک کی بہتری کے لیے مذاکرات کے حق میں ہیں اور حکومت کو اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ اجلاس کے دوران شرکا نے نیشنل ایکشن پلان پر مؤثر عمل درآمد اور ملک کی سلامتی کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
دنیا نے 2025 کے آغاز کے ساتھ ہی ایک نئی نسل، جسے "جنریشن بیٹا" یا "جنریشن بی" کہا جا رہا ہے، کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس سے قبل، 2010 سے 2024 تک پیدا ہونے والے بچوں کو جنریشن ’ایلفا‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، جبکہ اس سے پچھلی نسلوں میں جنریشن ’زی‘، ’وائے‘، اور ’ایکس‘ شامل تھیں۔ جنریشن کے تصور کو پہلی بار 1923 میں سماجی فلسفیوں نے متعارف کرایا تھا، اور ابتدائی طور پر ہر نسل کا دورانیہ 20 سے 30 سال تصور کیا جاتا تھا۔ تاہم، بدلتے وقت اور سماجی رجحانات کی وجہ سے، اب نسلوں کے دورانیے کو 14 سے 16 سال تک محدود کر دیا گیا ہے۔ جنریشن ’ایلفا‘ 2010 سے 2024 تک پیدا ہونے والے افراد کے لیے تھی، جنریشن ’زی‘ 1996 سے 2010 تک پیدا ہونے والوں کی ہے، جنریشن ’وائے‘ (ملینیلز) 1981 سے 1996 تک پیدا ہونے والوں کی ہے، جنریشن ’ایکس‘ 1965 سے 1980 تک پیدا ہونے والوں کی ہے، بے بی بومرز 1946 سے 1964 تک پیدا ہونے والوں کی ہے، اور سائلنٹ جنریشن 1925 سے 1945 تک پیدا ہونے والوں کی تھی۔ جنریشن ’بیٹا‘ یا ’بی‘ کا دور 2025 سے شروع ہو کر 2039 تک جاری رہے گا، اور اس دوران پیدا ہونے والے تمام بچے اس نسل کا حصہ ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق، جنریشن ’بی‘ کے والدین زیادہ تر جنریشن ’زی‘ کے افراد ہوں گے۔ حیرت انگیز طور پر، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنریشن ’زی‘، جو سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کو بہتر سمجھتی ہے، ممکنہ طور پر اپنی اولاد یعنی جنریشن ’بی‘ کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش کرے گی۔ جنریشن ’بی‘ کے آغاز کے ساتھ ہی ماہرین اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ یہ نسل کس طرح سے دنیا کے بدلتے ہوئے رجحانات کو متاثر کرے گی۔ جنریشن ’بی‘ کو ایسے ماحول میں پروان چڑھنے کا موقع ملے گا جہاں مصنوعی ذہانت، ورچوئل رئیلٹی، اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز عام ہوں گی۔ اس نسل کے والدین، جنریشن ’زی‘، اپنے بچوں کی تربیت میں روایتی اور جدید طرزِ زندگی کا امتزاج اپنانے کی کوشش کریں گے۔ جنریشن ’بی‘ کے افراد ممکنہ طور پر ماحولیاتی تبدیلی، انسانی حقوق، اور ٹیکنالوجی کے محفوظ استعمال جیسے موضوعات پر زیادہ حساس ہوں گے۔ جنریشن ’بی‘ کا آغاز ایک ایسے دور کی نشاندہی کرتا ہے جہاں دنیا میں نہ صرف ٹیکنالوجی بلکہ سماجی ڈھانچے میں بھی نمایاں تبدیلیاں آئیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نسل کے اثرات مستقبل کے عالمی رجحانات پر گہرے ہوں گے۔ یہ نئی نسل، جس کا آغاز 2025 میں ہوا، آنے والے سالوں میں عالمی ثقافت، معیشت، اور معاشرتی رجحانات کا ایک اہم جزو بنے گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو درپیش داخلی و خارجی چیلنجز میں ایک نیا محاذ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور حقائق کو مسخ کرنے کی صورت میں سامنے آیا ہے، جو ملکی سلامتی اور ترقی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ پچھلے دو چار ہفتوں کے دوران اسلام آباد پر یلغار کے نتیجے میں سوشل میڈیا پر جو جھوٹ اور افواہوں کا طوفان برپا کیا گیا، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس رجحان کو بروقت نہ روکا گیا تو ہماری تمام قومی کاوشیں دریا برد ہو جائیں ہیں۔ وزیرِاعظم نے واضح کیا کہ دشمن عناصر سرحد پار سے حملوں اور خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں موجود گھس بیٹھیوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ بلوچستان میں جاری سازشوں کے پیچھے کونسے عناصر کارفرما ہیں، اس کا بھی حکومت کو بخوبی علم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواب اسی وقت شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے جب چاروں صوبے، وفاق، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر مل کر امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنائیں۔ "فتنۃ الخوارج کا مکمل خاتمہ کرنے کا وقت آچکا ہے"۔ وزیرِاعظم نے ڈیجیٹل محاذ پر درپیش چیلنجز کو ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مخالف عناصر سوشل میڈیا پر جھوٹ اور افواہوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ تشکیل دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایجنٹس، جو بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، حقیقت میں "دوست نما دشمن" ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اسلام آباد پر چڑھائی کے دوران شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں کے بارے میں بھی جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلائی گئیں، جو انتہائی قابل مذمت ہیں۔ وزیرِاعظم نے فوج اور پولیس کے شہیدوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سپاہی ماؤں کے سپوت ہیں، جو ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی، اور جو لوگ ان کوششوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں وہ بہت بڑی بھول میں ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی بہتری اور خوشحالی کے لیے تمام اداروں، صوبوں، اور وفاق کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ "میری کوئی ذاتی پسند و ناپسند نہیں ہے، قومی مفاد پہلی ترجیح ہے۔ اگر ہم اس سوچ کو عملی جامہ پہنائیں تو کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی"
لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے دکانداروں سے بھتہ وصول کرنے والے دو جعلی پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو گرفتار کر لیا۔ ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا نے بتایا کہ تحصیل علامہ اقبال زون میں دکانداروں کو دھوکا دینے والے محمد شفیق اور اعجاز کو پکڑا گیا، جو خود کو اسسٹنٹ کمشنر کا نمائندہ ظاہر کرکے رقم وصول کر رہے تھے۔ دونوں ملزمان پہلے بھی متعدد دکانداروں سے بھتہ وصول کر چکے تھے۔ ان کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے مقدمات درج کر دیے گئے ہیں، اور پولیس ان کے خلاف مزید کارروائی کر رہی ہے۔ ڈی سی لاہور نے عوام سے اپیل کی کہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع ضلعی انتظامیہ کو دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کا تعاون لاہور کو کرپشن اور بلیک میلنگ جیسے جرائم سے پاک کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز میں معیار کی کمی اور سست رفتاری کے مسائل کئی عوامل کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں۔ ان مسائل کی نشاندہی مختلف ٹیلی کام اور انٹرنیٹ سروس فراہم کنندگان نے اپنی رپورٹس میں کی ہے، جن میں ٹیلی نار، زونگ، پی ٹی سی ایل، سائبرنیٹ اور ٹرانس ورلڈ شامل ہیں۔ پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق، یہ مسائل ویب براؤزنگ، ویڈیو اسٹریمنگ، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک، واٹس ایپ، فیس بک، اور انسٹاگرام کے استعمال میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کے مسائل میں اضافے بارے ٹیلی نار نے خاص طور پر ایکس پر بلاکنگ کے مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ اس کے علاوہ، زونگ نے اپنے نیٹ ورک پر تمام بڑے ایپلیکیشنز میں ڈیٹا ٹریفک میں کمی کی رپورٹ دی، جبکہ ٹک ٹاک ٹریفک میں 16 فیصد کمی کی بھی تصدیق کی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فکسڈ لائن آپریٹرز بھی انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے مسائل سے پریشان ہیں۔ پی ٹی سی ایل نے سوشل میڈیا سروسز جیسے ٹک ٹاک، واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام کی سروسز میں خلل پڑنے کی نشاندہی کی ہے۔ مزید برآں، سائبرنیٹ نے بھی اپنے نیٹ ورک پر سوشل میڈیا اور ویب براؤزنگ میں رکاوٹوں کا سامنا کرنے کی اطلاع دی ہے۔ ٹرانس ورلڈ نے ویڈیو اسٹریمنگ، کالز اور ویب براؤزنگ کی سست رفتاری کی تصدیق کی، جس سے صارفین کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزراء اور صوبوں کے نمائندوں کی موجودگی میں پانچ سالہ قومی اقتصادی پروگرام "اڑان پاکستان" کا باضابطہ اعلان کیا۔ اس تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے ملک کے لیے فوج کے کردار اور تعاون کو بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنی سیاسی زندگی میں ایسی شاندار شراکت داری کا مشاہدہ نہیں کیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھاکہ حکومت کے ساتھ آرمی چیف اور افواج کا تعاون مثالی ہے، اپنی سیاسی زندگی میں ایسی پارٹنر شپ کا مشاہدہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے وسوسے ہیں ، دعا ہے ملک کی بہتری کے لیے پارٹنر شپ ہمیشہ جاری رہے۔ وزیراعظم نے تقریب کے دوران ملک میں موجود سیاسی اور معاشی مسائل کا ذکر کیا اور ان کے حل کے لیے اتحاد اور اتفاق کو ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی و معاشی استحکام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور قومیں تب ہی ترقی کرتی ہیں جب سب مل کر چلتے ہیں۔ تقریب میں شہباز شریف نے بانی تحریک انصاف کو ایک بار پھر میثاق معیشت کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اس پیش کش کو حقارت سے ٹھکرایا گیا، لیکن ملک کو موجودہ چیلنجز سے نکالنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ "اڑان پاکستان" منصوبہ حکومت کا ایک اہم اقدام ہے جو معیشت کو بحال کرنے اور عوام کی زندگی میں بہتری لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان جدہ قونصلیٹ کی عمارت کی تعمیر کے ڈھائی ارب روپے کے ٹھیکے کے معاملے پر تنازعہ پیدا ہونے کے بعد وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب قونصلیٹ کی تعمیر کے لیے ٹینڈر میں شامل فرموں میں سے کم بولی دینے والی ایک فرم نے ٹھیکے میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا۔ پاکستانی مشن نے عمارت کی تعمیر کے لیے چھ فرموں کی بولی کے بعد دو فرموں کے نام وزارت خارجہ کو حتمی منظوری کے لیے ارسال کیے تھے۔ تاہم، کم بولی دینے والی فرم کی جانب سے ٹھیکے کے عمل پر اعتراضات سامنے آئے، جس کے بعد یہ تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اس معاملے کی جامع تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ بنیادی طور پر بولی میں حصہ لینے والی پارٹیوں کے درمیان تھا، اور اس کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔ جدہ میں پاکستانی مشن کی اپنی عمارت کی تعمیر کے حوالے سے سعودی حکام کی جانب سے بھی زور دیا گیا ہے کہ جلد از جلد کام کا آغاز کیا جائے۔ اس ضمن میں ٹینڈر کا عمل مکمل ہو چکا ہے، لیکن ٹھیکے کے معاملے میں پیدا ہونے والے اختلافات کی وجہ سے کام کی پیش رفت میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں مکمل شفافیت کو یقینی بنائے گی اور کسی قسم کی بدعنوانی یا بے ضابطگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ انکوائری کے نتائج کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں تین ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ کے نتیجے میں بالآخر امن معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت کرم میں جاری تنازع کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس معاہدے پر دونوں متحارب فریقین نے دستخط کر دیے ہیں، اور حکومتی عہدیداروں نے اس پیش رفت کو امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے معاہدے پر دستخط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کرم میں امن اور معمولات زندگی کی بحالی کا آغاز کرے گا۔ ان کے مطابق، معاہدے میں شامل فریقین بھاری اسلحے کی حوالگی، مورچوں کی مسماری، اور زمین کے تنازعات کے حل پر متفق ہو گئے ہیں۔ یہ معاہدہ پشاور کے گورنر ہاؤس میں ہوا، جہاں 7 صفحات اور 14 نکات پر مشتمل معاہدہ طے پایا۔ فریقین نے اسلحے کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے، بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے سے اجتناب کرنے اور تمام مورچے ختم کرنے پر اتفاق کیا۔ مزید یہ کہ فریقین نے معاہدے کے تحت اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کا وعدہ کیا۔ معاہدے کے مطابق، فریقین نے سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے پروپیگنڈا سے گریز کرنے اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنے پر بھی اتفاق کیا جو اشتعال انگیزی پھیلانے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ، علاقے کی سڑکوں اور راستوں پر رکاوٹیں ختم کرنے، اور مواصلاتی ذرائع جیسے بجلی اور ٹیلیفون کی سہولت کو بلاتعطل جاری رکھنے کے اقدامات بھی طے کیے گئے ہیں۔ گرینڈ جرگے کے رکن ملک ثواب خان کے مطابق، تمام معاملات طے پا چکے ہیں اور فریقین کے تحفظات دور کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق، معاہدے کے بعد فریقین ایک ماہ کے اندر تمام بنکرز ختم کریں گے، اور مورچوں کی مسماری کے عمل کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی قائم کی جائے گی۔ مزید یہ کہ فریقین پر مشتمل ایک 16 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ علاقے میں دوبارہ کشیدگی نہ پیدا ہو۔ اس پیش رفت کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدہ ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے نفاذ سے نہ صرف کرم کے عوام کو فائدہ ہوگا بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کا قیام ممکن ہوگا۔ کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے اس معاہدے کو علاقے کے لیے خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ فریقین نے مکمل رضامندی سے اس پر دستخط کیے ہیں۔ ان کے مطابق، اس معاہدے سے علاقے میں معمولات زندگی کی جلد بحالی ممکن ہوگی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کرم میں جاری کشیدگی کی وجہ سے مرکزی سڑکوں کی بندش کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ اس بندش نے اشیائے خوردونوش کی قلت کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں مقامی عوام نے حکومت اور فلاحی اداروں سے مدد کی اپیل کی۔ اس دوران پاراچنار میں احتجاج اور دھرنے بھی جاری رہے، جہاں امن کے قیام اور راستوں کی بحالی کے مطالبات کیے گئے۔ دھرنے کے دوران امن کے حوالے سے شاعری کے سیشن بھی منعقد ہوئے، جن میں مقامی شعراء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت مستحق خواتین کے لیے سہ ماہی قسط میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد کمزور طبقے کو مزید سہارا دینا اور انہیں معاشی مشکلات سے نکالنا ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی روبینہ خالد کے مطابق یہ اضافہ ایک انقلابی قدم ہے، جو نئے سال کے موقع پر مستحق خواتین کے لیے خوشخبری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس سال کو بے نظیر ہنرمند پروگرام کے لیے مختص کیا جائے گا، جس کے تحت مستحق گھرانوں کو مختلف ہنر سکھا کر انہیں خود کفیل بنایا جائے گا۔ بی آئی ایس پی کے اس اقدام کے تحت بینظیر کفالت سہ ماہی قسط کی رقم 10,500 روپے سے بڑھا کر 13,500 روپے کر دی گئی ہے۔ یہ اضافہ مہنگائی کے پیش نظر کیا گیا ہے تاکہ خواتین کو اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں مزید آسانی ہو۔ روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف مالی مدد فراہم کرے گا بلکہ مستحق افراد کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ بے نظیر ہنرمند پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرپرسن نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے مستحق گھرانوں کو مختلف پیشہ ورانہ مہارتیں سکھائی جائیں گی، جو انہیں روزگار حاصل کرنے اور اپنے خاندان کی کفالت کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف خواتین کو فائدہ ہوگا بلکہ ان کے خاندان بھی مستفید ہوں گے، اور یہ اقدام غربت کے خاتمے اور معاشی خود مختاری کی جانب ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 ارب 20 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس کے شریک ملزم، شاہد حسین خواجہ، کی ضمانت صرف 100 روپے کے مچلکوں پر منظور کر لی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے اس کیس میں 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں ٹیکس حکام کے رویے اور قانونی کارروائی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ فرسٹ ویمن بینک کی امپیریل کورٹ برانچ کراچی کے مینیجر، شاہد حسین خواجہ، کو کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر گرفتار کیا گیا۔ یہ الزام تھا کہ انہوں نے کینیسس انرجی اور پاور کمپنی کے اکاؤنٹ کھولنے میں سہولت فراہم کی۔ تاہم، ریاست کی جانب سے درخواست گزار کے خلاف جرم میں ملوث ہونے کا کوئی قابل اعتبار مواد پیش نہیں کیا گیا۔ جسٹس بابر ستار نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے قانونی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے ملزم کے خلاف کرمنل کارروائی کی، جو غیر قانونی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے ٹیکس حکام کے اس رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ زیادہ ٹیکس جمع کرنے کی کوشش میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا اور بنیادی آئینی حقوق کو مجروح کیا گیا۔ عدالتی فیصلے میں ذکر کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے تاج انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ کے کیس میں ایک اہم فیصلہ دیا تھا، جسے سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ اس کے باوجود ٹیکس حکام نے اس فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شاہد حسین خواجہ کو گرفتار کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں مجسٹریٹ کی جانب سے ملزم کے ریمانڈ دینے اور ماتحت عدالت کی جانب سے ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کو باعث شرم قرار دیا۔ جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ ماتحت عدالت نے سیلز ٹیکس ایکٹ کی شقوں اور آئینی حقوق کا خیال نہیں رکھا اور محکمہ ٹیکس کے گمراہ کن اقدامات کو قبول کر لیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اس فیصلے کی کاپی چیئرمین ایف بی آر کو بھیجی جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں ٹیکس افسران کو سیلز ٹیکس سے متعلق کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اگر آئندہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو ٹیکس حکام کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے 100 روپے کے مچلکوں کے عوض شاہد حسین خواجہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ کرمنل کارروائی کی قانونی حیثیت کا تعین ٹرائل کورٹ کرے گی، لیکن موجودہ شواہد کے مطابق درخواست گزار کے خلاف کوئی مضبوط بنیاد موجود نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کی ہے۔ کمیشن کے مطابق ای ووٹنگ سسٹم میں ہیکنگ کا شدید خطرہ موجود ہے اور یہ عام انتخابات میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے حکام نے اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور عالمی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے ای ووٹنگ کے خطرات پر روشنی ڈالی۔ اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن حکام نے واضح کیا کہ دنیا میں صرف آسٹریا وہ واحد ملک ہے جہاں انٹرنیٹ ووٹنگ کا استعمال کیا گیا ہے۔ دیگر کسی بھی ملک نے عام انتخابات میں یہ طریقہ اختیار نہیں کیا۔ حکام نے مزید بتایا کہ ہیکنگ کا خطرہ صرف ملکی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر موجود ہے، جہاں نجی اور غیر ملکی ہیکرز بھی مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ حکام نے بھارتی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت میں اوورسیز شہری بھی اپنے ملک میں آکر ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے، مگر انٹرنیٹ ووٹنگ کا کوئی نظام موجود نہیں۔ سفارتی عملے کو انٹرنیٹ ووٹنگ کی محدود اجازت ضرور دی جاتی ہے، لیکن وہ بھی مخصوص قواعد و ضوابط کے تحت۔ اجلاس میں سینیٹرز نے مختلف سوالات اٹھائے، جن میں دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کے حقوق اور ای ووٹنگ کی آئینی حیثیت شامل تھیں۔ سینیٹر سرمد علی نے سوال کیا کہ اگر دوہری شہریت رکھنے والے افراد پارلیمنٹ کے رکن نہیں بن سکتے، تو انہیں ووٹ ڈالنے کا حق کیوں دیا جا رہا ہے؟ ان کے مطابق اگر انہیں ووٹ دینے کا حق ہے، تو الیکشن لڑنے کا بھی ہونا چاہیے۔ کامران مرتضی نے آئندہ انتخابات کے نتائج پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 اور 2024 کے انتخابات کے تجربات نے اعتماد کو متاثر کیا ہے۔ شبلی فراز نے زور دیا کہ ای ووٹنگ سمیت دیگر اصلاحات پر سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ انتخابی عمل کو شفاف اور غیر متنازعہ بنایا جا سکے۔ اجلاس کے دوران سینیٹر پرویز رشید نے تجویز دی کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک میں پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے لیے قائل کرنے کے لیے وفود بھیجے جائیں۔ تاہم، کامران مرتضی نے خبردار کیا کہ سعودی عرب میں سیاسی سرگرمیاں ممنوع ہیں، اور کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر وفد کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ شبلی فراز نے ای ووٹنگ مشین کے حوالے سے اپنی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت میں مقامی طور پر مشین تیار کی گئی تھی، اور اس کے ہیکنگ پروف ہونے کا چیلنج بھی دیا گیا تھا۔ لیکن الیکشن کمیشن نے ای ووٹنگ کے نفاذ میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ کیا ای ووٹنگ کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہے؟ کامران مرتضی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آئندہ انتخابات بھی متنازع ہو سکتے ہیں، جس سے عوامی اعتماد کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ ای ووٹنگ کا موجودہ حالات میں نفاذ ممکن نہیں اور یہ عام انتخابات میں استعمال نہیں کی جانی چاہیے۔آئینی چیلنجز بھی موجود ہیں، جنہیں حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے ملک بھر کی مختلف موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں اضافہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نئے ٹول ٹیکس کے نرخ 5 جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوں گے۔ این ایچ اے کے مطابق اسلام آباد سے پشاور جانے والی ایم ون موٹروے پر گاڑیوں کا ٹول ٹیکس 460 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کردیا گیا ہے۔ لاہور سے عبدالحکیم جانے والی ایم تھری موٹروے پر گاڑیوں کے لیے ٹول ٹیکس 650 روپے سے بڑھا کر 700 روپے کر دیا گیا۔ پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد اور ملتان جانے والی ایم فور موٹروے پر گاڑیوں کے لیے ٹول ٹیکس 850 روپے سے بڑھا کر 950 روپے کردیا گیا ہے، جبکہ سکھر سے ملتان جانے والی ایم فائیو موٹروے پر یہ ٹیکس 1050 روپے سے بڑھا کر 1150 روپے کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی خان سے ہکلہ موٹروے ایم 14 پر گاڑیوں کا ٹول ٹیکس 600 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ این ایچ اے نے وضاحت کی ہے کہ نئے ٹول ریٹس کا اطلاق یکم جنوری 2025 کے بعد سے ہوگا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سات ماہ کے اندر تیسری مرتبہ ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد گزشتہ سات ماہ میں ٹول ٹیکس کی شرح تقریباً دوگنا ہو چکی ہے۔ اس اضافے سے مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کے لیے سفر مزید مہنگا ہو گیا ہے، جس پر عوامی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ٹول ٹیکس میں اضافے سے ناصرف مسافروں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑے گا بلکہ ملک میں اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری اشیاء کی ترسیل بھی مہنگی ہو سکتی ہے، جو پہلے ہی مہنگائی کی زد میں ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ضلع سجاول میں دو غیر ملکی سیاحوں سے موبائل چھیننے کے واقعے کا سخت نوٹس لیا ہے۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق مراد علی شاہ نے اس واقعے کو ملک کی بدنامی کا باعث قرار دیتے ہوئے سجاول پولیس کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر سیاحوں سے رابطہ کریں اور ان کے مسائل حل کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیاح ہمارے مہمان ہیں، اور ان کے ساتھ اس قسم کا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت دی کہ سیاحوں کو ان کی فیملیز سے رابطے کے لیے عارضی موبائل فراہم کیے جائیں۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سجاول کی جانب سے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈاکوؤں تک پہنچا جا چکا ہے۔ ایس ایس پی نے مزید کہا کہ انہوں نے دونوں غیر ملکی سیاحوں سے ملاقات کی ہے اور انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد ان کے چھینے گئے موبائل واپس کر دیے جائیں گے۔ ایس ایس پی کے مطابق اب تک 8 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے اور جلد ان کی گرفتاری ممکن ہوگی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ سجاول-بدین بائی پاس پر پیش آیا، جہاں پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک سائیکلسٹ جوڑے، کواچک جکوؤ ٹماس اور ان کی اہلیہ سکینٹمبرلو مے الزبتھ، کو ڈاکوؤں نے لوٹ لیا۔ دونوں سیاح دنیا کے مختلف ممالک کی سیر پر نکلے ہوئے تھے اور سائیکل پر سفر کر رہے تھے۔ متاثرہ جوڑے کے مطابق ڈاکوؤں نے ان سے آئی فون، نقد رقم، اور دیگر قیمتی سامان چھین لیا۔ مختلف ذرائع سے معلوم ہوا کہ لوٹے گئے سامان میں تقریباً 72 ہزار روپے نقد، آئی فون، اور دیگر اشیاء شامل تھیں۔ ضلعی پولیس انٹیلی جنس برانچ کے انچارج انسپکٹر عبدالحق باران نے متاثرہ جوڑے پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی نقل و حرکت کے بارے میں متعلقہ حکام کو اطلاع نہیں دی تھی۔ ان کے مطابق اگر سیاحوں نے پولیس کو اطلاع دی ہوتی تو ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکتا تھا۔ یہ پولش جوڑا سائیکل پر دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کر رہا ہے اور پاکستان کے بعد بھارت کا سفر کرے گا۔ ان کے سفر میں فرانس، اٹلی، بنگلہ دیش، روس، ترکی، عراق، اور ایران جیسے ممالک شامل ہیں۔ حکومت سندھ نے اس واقعے پر سخت موقف اپنایا ہے اور متاثرین کو فوری انصاف فراہم کرنے کے لیے پولیس کو ہدایات دی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایسے واقعات پاکستان کی مہمان نوازی کی روایت کے منافی ہیں اور ان کے تدارک کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
کراچی کے علاقے نمائش چورنگی پر مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے پاراچنار کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے دیے جانے والے دھرنے کے دوران کشیدگی بڑھ گئی۔ مظاہرین کے مشتعل ہونے پر چار موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی گئی، جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی۔ ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی دھرنے شہر کے مختلف مقامات پر گزشتہ چھ دنوں سے جاری ہیں۔ پولیس نے نمائش چورنگی پر کنٹرول سنبھال لیا اور مظاہرین کے ٹینٹ اکھاڑ دیے۔ تاہم، اطراف کی گلیوں سے پولیس پر پتھراؤ بھی جاری رہا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دھرنے کی آڑ میں املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شہری و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کو صورتحال بہتر بنانے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے دھرنوں کو مزید منظم کرنے اور ان کا دائرہ کار پورے سندھ تک پھیلانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاراچنار کا دھرنا جاری رہے گا، ہم بھی دھرنا جاری رکھیں گے۔ شہر کے مختلف مقامات پر جاری دھرنوں سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ پولیس کی کارروائی کے بعد کئی مقامات پر ٹریفک بحال کر دی گئی۔ ایم ڈبلیو ایم نے پیپلزپارٹی کی حکومت کو مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے پیپلزپارٹی کو متنبہ کیا کہ اس فسطائیت کی سیاسی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
خیبرپختونخوا حکومت نے مستحق لڑکیوں کی شادیوں کے لیے ایک اہم اقدام کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ہر مستحق لڑکی کو 2 لاکھ روپے نقد امداد دی جائے گی۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت محکمہ سوشل ویلفیئر کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں زکوٰۃ اور جہیز فنڈز کے استعمال سمیت دیگر فلاحی اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں طے پایا کہ صوبائی حکومت کے خرچ پر ڈویژنل سطح پر اجتماعی شادیوں کی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ ان تقریبات کے ذریعے صوبے کی 4 ہزار سے زائد مستحق لڑکیوں کی شادیاں کروائی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ان تقریبات میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امداد صرف مستحق افراد کو ہی فراہم کی جائے۔ اجلاس میں دیگر فلاحی منصوبے بھی زیر بحث آئے، جن میں معذور طلبہ کے لیے وہیل چیئرز کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے معذور طلبہ کو وہیل چیئرز دی جائیں گی۔ اجلاس میں سینئر سٹیزنز کے لیے اولڈ ایج ہومز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ ان مراکز میں رہائش کے ساتھ ساتھ بزرگ شہریوں کے لیے تفریح کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے، تاکہ وہ باعزت زندگی گزار سکیں۔ اجلاس میں یتیم بچوں کے لیے ایک خصوصی یتیم کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے ذریعے اسکول کی سطح کے بچوں کو 5 ہزار روپے ماہانہ امداد فراہم کی جائے گی۔ عمر رسیدہ بیواؤں کے لیے بھی راشن کارڈ متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت انہیں ماہانہ 5 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔ اس اقدام کا مقصد غربت کے خاتمے اور عمر رسیدہ بیواؤں کو سہارا دینا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ان فلاحی منصوبوں کے لیے اپنے بھرپور عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد صوبے کے کمزور طبقات کو سہارا دینا اور ان کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر فعال پناہ گاہوں کو فوری طور پر فعال کیا جائے تاکہ ضرورت مند افراد کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔ یہ فیصلے خیبرپختونخوا حکومت کی فلاحی پالیسیوں کی ایک جھلک ہیں، جن کا مقصد معاشرے کے مستحق اور محروم طبقات کی مدد کرنا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی رجسٹریشن کا آغاز کردیا ہے، لیکن تاحال کسی وی پی این کمپنی نے رجسٹریشن کے لیے درخواست جمع نہیں کروائی۔ ڈان نیوز کے مطابق، رجسٹریشن کا عمل 19 دسمبر کو شروع کیا گیا تھا، تاہم اداروں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ پی ٹی اے کے ذرائع کے مطابق، وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں اس وقت رجسٹریشن کے عمل کا جائزہ لے رہی ہیں اور آئندہ 2 سے 4 ہفتوں کے دوران رجسٹریشن کی درخواستیں موصول ہونے کی توقع ہے۔ اس عمل کے تحت کمپنیاں "کلاس لائسنس برائے ڈیٹا سروسز" کے ذریعے رجسٹر ہوں گی، جو ان کی خدمات کو مقامی طور پر ریگولیٹ کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این فراہم کنندگان پر درج ذیل شرائط لاگو کی جائیں گی: وی پی این کمپنیاں مقامی ڈیٹا سینٹرز قائم کرنے کی پابند ہوں گی، مقامی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا، اور لائسنس کی فیس 2 سے 4 لاکھ روپے ہوگی۔ رجسٹریشن کے اس عمل سے پی ٹی اے کو سائبر حملوں کی نشاندہی اور ٹریکنگ میں مدد ملے گی۔ لائسنس یافتہ کمپنیوں کے ذریعے فراہم کردہ پراکسیز کو قانونی حیثیت دی جائے گی، جبکہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بلاک یا غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔ پی ٹی اے نے وی پی این خدمات کے لیے نئی لائسنسنگ کیٹیگری متعارف کرانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے مسئلے کو مستقل طور پر حل کیا جاسکے۔ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی پراکسیز کے خاتمے اور قومی سطح پر سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہے۔ اس نئی حکمت عملی کے تحت رجسٹرڈ وی پی این کمپنیاں قانونی دائرے میں آ جائیں گی، جس سے پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات کی نگرانی اور ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دیہی خواتین کی معاشی خودمختاری اور فلاح و بہبود کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے انہیں مفت گائے اور بھینسیں فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دیہی خواتین کو باعزت روزگار فراہم کرنا اور ان کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کی "دھی رانیوں" کے لیے یہ پیکج تاریخی نوعیت کا ہے، جس کے تحت 12 اضلاع کی 11 ہزار دیہی خواتین کو 2 ارب روپے کی لاگت سے گائے اور بھینسیں دی جائیں گی۔ یہ اقدام ان خواتین کو نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرے گا بلکہ پنجاب کے لائیواسٹاک سیکٹر کو بھی تقویت دے گا۔ منصوبے کے تحت ملتان، خانیوال، لودھراں، وہاڑی، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان، لیہ، مظفر گڑھ، راجن پور، اور کوٹ ادو کی دیہی خواتین کو مفت گائے اور بھینسیں دی جائیں گی۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ سی ایم لائیو اسٹاک کارڈ کے ذریعے 80 ہزار مویشی پال فارمرز کو 27 ہزار روپے فی جانور بلا سود قرض فراہم کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ، رجسٹرڈ ڈیلرز سے 2 لاکھ 70 ہزار روپے تک ونڈا، منرل مکسچر، اور سائلج خریدنے کی سہولت بھی دی جائے گی، جو چار ماہ کی مساوی اقساط میں بلاسود ادا کی جا سکے گی۔ لائیواسٹاک کارڈ کے ذریعے چار لاکھ جانور میٹ ایکسپورٹ کے لیے تیار کیے جائیں گے۔ مویشیوں کی دیکھ بھال اور نگرانی کے لیے اینیمل آئیڈنٹیٹی ٹریس ایبلٹی سسٹم نافذ کیا گیا ہے، اور فارمرز کے لیے ایک ہیلپ لائن بھی فعال کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، آن لائن رجسٹریشن کی سہولت بھی دستیاب ہوگی۔ یہ منصوبہ دیہی خواتین کو مالی خودمختاری دینے کے ساتھ پنجاب کی معیشت کو بھی فروغ دے گا۔ پنجاب میں لائیواسٹاک سیکٹر کی ترقی نہ صرف دیہی علاقوں کے لیے بلکہ صوبے کی مجموعی معیشت کے لیے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔

Back
Top