خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیراعظم عمران خان نے سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسا کو سیالکوٹ میں قتل ہونے والے سری لنکن شہری کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خا ن نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آج متحدہ عرب امارات میں سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسا سے گفتگو ہوئی، اور اس گھناؤنے قتل پر ہماری پوری قوم کے غم و غصے اور ندامت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سری لنکن صدر کو آگاہ کیا کہ واقعے میں ملوث 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے میں سری لنکن عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ذمہ دار افراد کے خلاف قانون کے تحت انتہائی سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب پنجاب پولیس نے سیالکوٹ میں سری لنکن فیکٹری مینجر پر تشدداور بہیمانہ قتل میں ملوث دیگر افراد کے علاوہ مرکزی ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 200 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے اور 118 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث 13 مرکزی ملزمان کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے، گرفتار افراد میں ویڈیو ، سیلفیز بنانے والےاور پتھر لاکر دینے والے افراد بھی شامل ہیں۔
سری لنکن شہری کا قتل شرمناک ہے،آرمی چیف کی مذمت سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن شہری کے بیہمانہ تشدد اور قتل کیخلاف ملک بھر سے مذمتوں کا سلسلہ جاری ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کردی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کا سری لنکن شہری کو قتل کرنا شرمناک ‏ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‏مشتعل ہجوم کا سری لنکن شہری انتھاکمارا کا قتل قابل مذمت ہے،ایسے ماورائے عدالت اقدام ناقابل قبول ہے مرتکب افراد کو کیفرکردار تک پہنچانے ‏کیلئے سول انتظامیہ کو مدد فراہم کی جائے۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھی سیالکوٹ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ واقعے سے متعلق تحقیقات کی خود نگرانی کررہا ہوں، کوئی غلطی نہیں ہوگی، ذمہ داروں کو قانون ‏کے مطابق سزا ہوگی،واقعے سے متعلق گرفتاریاں جاری ہیں۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ‏سیالکوٹ واقعے کا نوٹس لے کر پنجاب حکومت سے رابطہ کیا اور تمام تفصیلات طلب کیں ہیں،ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں ‏تقریباً صبح 11 بجے واقعہ پیش آیا، پولیس کو بیس منٹ بعد ہی اطلاع موصول ہوگئی تھی۔ دوسری جانب سیالکوٹ میں انسانیت سوز واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے،سری لنکن فیکٹری منیجر کے قتل کا مقدمہ تھانہ اگوکی میں درج کیا گیا،مقدمے میں نو سو نامعلوم افراد نامزد کئے گئے ہیں، مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں،پولیس نے مرکزی ملزم فرحان ادریس کو بھی گرفتارکرلیا،واقعے میں ملوث سو سے زائد مشتبہ ملزمان زیر حراست ہیں، ویڈیو کی مدد سے شناخت کی جارہی ہے۔
ای وی ایم پر انتخاب ہوا تو مشینوں کو ہی آگ لگادینگے،رانا ثنا کی دھمکی ملک بھر میں ای وی ایم کے استعمال پر اپوزیش کی نارضی بدستور جاری ہے، ایسے میں ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے بڑا دعویٰ کردیا کہا اگر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کروائے گئے تو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال کر مشینوں کو آگ لگا دیں گے۔ مسلم لیگ ن کے تنظیمی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے خلاف ہر حربہ استعمال کریں گے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کروائے گئے تو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال کر مشینوں کو آگ لگا دیں گے۔ لاہور کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نےدعویٰ کیا کہ این اے 133 میں آسانی سے جیت جائیں گے، جس ویڈیو کو ن لیگ سے جوڑا جا رہا ہے وہ ہماری نہیں ہے،مریم نواز کی آڈیو کو کاؤنٹر کرنے کے لیے اشتہارات والی آڈیو کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری ہونے پر ان ہاؤس تبدیلی میں دلچسپی لیں گے لیکن گورنر پنجاب کی باتوں سے لگتا ہے کہ حکومت کے جانے کا وقت آ چکا ہے، ملک کا دیوالیہ نکل چکا ہے، اسٹیٹ بینک سمیت پوری معیشت آئی ایم ایف کے حوالے کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے زبردستی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کرانے کی کوشش کی تو اپوزیشن ٹی ایل پی ماڈل اپنائے گی،ہمارا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ ہم ای وی ایم کے تحت کسی صورت الیکشن نہیں ہونے دیں گے۔ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کرانے کا فیصلہ کیا ہے،صوبائی الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ ای وی ایم پر الیکشن کرانے کا معاملہ پالیسی امور میں آتا ہے جو الیکشن کمیشن آف پاکستان طے کرتا ہے۔
سیالکوٹ میں مشتعل افراد کی جانب سے تشدد کے دوران ایک شخص مسلسل سری لنکن مینیجر کو بچانے کی کوشش کرتا رہا، جس کی ویڈیو بھی منظر عام پرآگئی ہے۔ نجی خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ کی گارمنٹس فیکٹری میں سری لنکن مینیجر پریانتھا کمارا کو بچانے کیلئے ان کے ساتھ پروڈکشن مینیجر اپنی جان پر کھیل گئے مگر ان کی کوششیں کارآمد نہ ہوسکیں۔ رپورٹ کے مطابق ان مناظر کی فوٹیج بھی سامنے آچکی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پروڈکشن مینیجر نے سری لنکن مینجر کو بچانے کیلئے انہیں فیکٹری کی چھت پر چڑھاکر دروازہ بند کردیااور مشتعل افراد کو روکنے کی کوشش کی۔ مگر20 سے 25افراد کے سامنے وہ اکیلے زیادہ دیر تک ٹھہر نہ سکے ، لوگوں نے انہیں زدوکوب کرتے ہوئے چھت کا دروازہ توڑا اور پریانتھا کمارا کو پکڑ کر تشدد کرتے ہوئے لے گئے۔ ویڈیو میں پروڈکشن مینیجر کی مشتعل ملازمین سے درخواست کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں، پروڈکشن مینجر نے کہا اگر غیر ملکی نے کچھ کیا ہے تو ہم انہیں پولیس کے حوالے کردیتے ہیں مگر مشتعل ہجوم نعرے بازی کرتے ہوئے" مینجر آج نہیں بچے گا" کہتے تشدد کرتے رہے یہاں تک کے سری لنکن باشندہ جان کی بازی ہار گیا۔ سوشل میڈیا پر پروڈکشن مینیجر کے ساتھ ساتھ ایک اور شخص کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں جو ہجوم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر سرلنکن شہری کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے بری خبرسنادی،اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں بتایا کہ درآمدہ چیزوں موبائل فون، امپورٹڈشوز کپڑوں پر ٹیکس لگے گا،مزمل اسلم نے کہا کہ کچھ چیزوں پر ٹیکس چھوٹ کوختم کرنےکا فیصلہ کیا گیا، درآمدچیزوں موبائل فون، ‏امپورٹڈشوز کپڑوں پر ٹیکس لگےگا اشرافیہ کو تحفظ دینےکا الزام بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی بجٹ پاکستان میں کوئی ‏نئی چیزنہیں، موجودہ حکومت پہلے سال منی بجٹ لائی لیکن دوسرے اور تیسرے سال منی بجٹ نہیں لائی،اہداف سے اوپر جا رہے ہیں، آئی ایم ایف سے کچھ معاہدے ہوئے اس ‏لیے منی بجٹ لایاجا رہا ہے، 300ارب روپےٹیکس لگانےکی آئی ایم ایف کی شرط نہیں مانی آئی ایم ایف نے450ارب ‏روپے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی شرط رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہرآنے والےسال میں ڈالرکی قیمت میں اضافہ ہوا، ایسی کوئی حکومت نہیں گزری جس ‏نے ڈالر کی قدرکم کی ہو جاپان کی کرنسی بھی 14 فیصد گری یورپ میں اس وقت تاریخ کی بلندترین بجلی اور گیس ‏کی قیمت ہے،اس سے قبل گونرپنجاب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے 60 لاکھ ڈالرقرض کےبدلے ہماراسب کچھ لکھوالیا۔ آئی ایم ایف شرائط کے تحت 350 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی جس کے لیے حکومت فنانس بل میں ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کروائے گی، پاکستان میں درآمد شدہ فونز کے ساتھ مقامی سطح پر بھی موبائل فونز کی تیاری ہوتی ہے اور حال ہی میں معروف کمپنی سام سنگ کی جانب سے پاکستان میں کاروباری ادارے لکی گروپ کے اشتراک سے مقامی سطح پر موبائل فونز کی پیداوار بھی شروع ہو چکی ہے۔
سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کی جانب سے سری لنکن منیجر کے قتل کی تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ خبررساں ادارے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں سری لنکن مینجر کو مشتعل افراد کی جانب سے تشدد کرکے قتل کرنے کے بعد لاش کو آگ لگائے جانے کے افسوسناک واقعے کی تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ پولیس تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ روز صبح 10 بج کر28 منٹ پر گارمنٹس فیکٹری کے سری لنکن مینجر نے فیکٹری میں رنگ و روغن کے دوران مذہبی جماعت کے پوسٹرز اتارے جس کے بعد فیکٹری ملازمین برہم ہوگئے۔ سری لنکن مینجر چونکہ مقامی زبان سے آشنا نہیں تھے اس لیے انہیں مشکلات پیش آئیں اور تنازع شدت اختیار کرنے لگا، اس دورا ن فیکٹری مالکان کی جانب سے مداخلت کی گئی اور معاملے کو رفع دفع کروایا گیا، تنازعے کو ختم کرنے کیلئے مینجر نے غلط فہمی کا اظہار کرکے ملازمین سے معذرت بھی کی۔ پولیس تفتیش کے مطابق تھوڑی ہی دیر بعد کچھ ملازمین کو دیگر افراد نے اشتعال دلایا تو چند ملازمین غصے میں آگئے اور انہوں نے منیجر کو پکڑ کر مارنا شروع کردیا، دیکھتے ہی دیکھتے تشدد کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کے مطابق10 بج کر40 منٹ پر مینجر کو فیکٹری کی عمارت سے نیچے پھینک دیا گیا۔ پولیس کے مطابق منیجر کی موت فیکٹری کے اندر ہی ہوگئی تھی کیونکہ جب انہیں عمارت سے نیچے پھینکا گیا تو وہ بے سدھ ہوچکے تھے امکان ہے کہ اسی وقت ان کی موت واقع ہوگئی ہو، ملازمین نے یہیں بس نہیں کی بلکہ مینجر کی لاش پر بھی تشدد کرتے رہے اور اسے گھسیٹ کر باہر لانے کے بعد نذر آتش کردیا۔ واقعے کے وقت فیکٹری میں 13 سیکیورٹی گارڈ تعینات تھے مگر کسی نے بھی آگے بڑھ کر مینجر کو بچانے کی کوشش نہیں کی بلکہ الٹا جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے،11 بج کر 28 منٹ پر پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال گئی اور واقع کی اطلاع دی گئی، 12 منٹ بعد علاقے کے ایس ایچ او جائے وقوعہ پر پہنچے مگر مشتعل ہجوم کی بڑی تعداد کو دیکھ کر انہوں نے ڈی پی او کو اطلاع دی جنہوں نے27 انسپکٹرز اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر بھیجی۔ لوگوں کے ہجوم اور گاڑیوں کے رش کے باعث پولیس کو جائے وقوعہ پر پہنچنے میں وقت لگا اور ان کے پہنچنے تک مشتعل افراد نےسری لنکن باشندے کو جلادیا تھا۔
سیالکوٹ واقعے نے ہردل دہلادیا ہے،جیو نیوزکے پروگرام رپورٹ کارڈر میں تجزیہ کار ارشاد بھٹی سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے قوم سے اور مسلمانوں سوال کیا کہ کیا حضورﷺ کے دور میں ایسا کچھ ہوتا تو ایسا سلوک کیاجاتا؟ ارشاد بھٹی نے کہا کہ اگر کوئی غیرمسلم حضورﷺ کے دور میں توہین مذہب کرتا تو کیا اسے اسی طرح تشدد کا نشانہ بنایا جاتا؟ اتنی ہی بے دردی سے قتل کیاجاتا؟ اس پر تشدد کیا جاتا لاش گھسیٹی جاتی، آگ لگائی جاتی؟ ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ یا اس غیرمسلم سے پوچھا جاتا اور اس سے تحقیق کی جاتی، اس سے پوچھا جاتا؟اسے صفائی کا موقع دیا جاتا اور جرم ثابت ہونے پر سزا دی جاتی؟میرے نبی ﷺ کی یہ سنت نہیں کہ کسی پر تشدد کیا جائے۔ تجزیہ کار نے بتایا کہ ملک میں حکومت کا نہ ہونا،حکومتی رٹ کا ختم ہوجانا، سزا جزا کا نظام نہ ہونہ اس طرح کے واقعات کی بڑی وجہ ہیں،حکومت مضبوط ہو،یہ سب ہو تو ریاستی پالیسی حرف آخر ہوتی ہے،قانون کی پاسداری ہوتی ہے،عوام کو جرات نہیں ہوتی کہ قانون ہاتھ میں لیا جائے۔ ارشاد بھٹی نے پی ٹی آئی حکومت کے سوا تین سالوں میں امن و امان کی صورتحال پر بھی سوال اٹھایا، کہا پنجاب میں اکیاون فیصد جرائم بڑھ گئے،صرف لاہور میں چھیالیس فیصد جرائم بڑھے ہیں۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ اسلام آباد کو محفوط بنانے کے لئے ستائیس ارب لگائے گئے ہیں،پھر بھی ڈکیتیاں بڑھ گئیں،دوہزار اکیس میں پرس چھیننے کے بارہ فیصد واقعات ہوئے،نقدی چھیننے کےسولہ فیصد واقعات بڑھے،اسلام آباد مختلف گینگ کے نرغے میں رہا۔ تجزیہ کار نے کہا کہ کہیں ملک میں وکلا جج کو مارہے ہیں، کہیں دفتروں کے گھیراؤ ہورہے ہیں،کہیں ہائیکورٹ برانچ کےشیشیے توڑے جارہے ہیں،کہیں ہائیکورٹ چیف جسٹس کے چیمبر میں توڑ پھوڑ ہورہی ہے،کہیں لوگ پولیس کو کہیں پولیس لوگوں کو قتل کررہی ہے،حکومت کہیں نظر نہیں آتی،حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آتی،جس کو پکڑا جاتا اسے جزا سزا نہیں ہوتی۔
سیالکوٹ واقعہ،ابتدائی رپورٹ وزیراعظم،وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش سیالکوٹ میں غیر ملکی فیکٹری منیجر کے قتل کے واقعےکی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم اور اور وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق غیرملکی فیکٹری مینجر نے مشینوں پرلگے اسٹیکرزہٹانے کا کہا جن پرمذہبی عبارات درج تھیں،بادی النظرمیں اسٹیکرکوبہانہ بناکر ورکر ز نے منیجرپرحملہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مینجر کے ڈسپلین کی وجہ سے ورکرز غصے میں بھی رہتے تھے،واقعےسےقبل کچھ ورکرزکوکام چوری اورڈسپلن توڑنےپرفارغ بھی کیاگیا۔تشدد کا واقعہ صبح گیارہ بجئ شروع ہوا، فیکٹری مینجر نے غیر ملکی مہمانوں کے دورے کے لئےصفائی کےانتظامات بہترکرنےاورمشینوں پر لگے اسٹکرز اتار بھی اتارنے کی ہدایت کی جن پر مذہبی عبارات درج تھیں۔ مذہبی سٹیکر اتارنے پر ورکرزنے فیکٹری مینجر پرحملہ کر دیا،رپورٹ میں کہا گیا کہ فیکٹری مینجرکے ڈسپلن اورکام لینے کی وجہ سے کچھ ملازمین ان سے نالاں تھے،واقعے کے وقت فیکٹری مالکان بھی غائب ہوگئے تھے،پولیس نے مرکزی ملزمان سمیت اب تک 112ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ سری لنکن شہری کی لاش کا لاہور میں پوسٹ مارٹم مکمل بھی کرلیا گیا ہے، جس کے مطابق پریانتھا کمارا کی لاش کا زیادہ تر حصہ جلا ہوا پایا گیا ہے،جب کہ پاؤٕں اور ٹانگوں کا نچلا حصہ آگ سے محفوظ رہا۔ آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی پائی گئیں، ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ مکمل ہونے پر وزرات داخلہ پنجاب نے سری لنکن سفارتخانے سے رابطہ کرلیاہے، پریانتھا کمارا کی لاش آج اسلام آباد روانہ کر دی جائے گی جہاں سے سری لنکن سفارت خانے کے اہلکار لاش کو سری لنکا لے کرجائیں گے۔
سیالکوٹ واقعے پر سیاسی،سماجی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی مذمت جاری ہے،علمائے کرام نے بھی واقعے کی شدید مذمت کردی، مفتی تقی عثمانی نےکہا کسی پرتوہین رسالت کا سنگین الزام لگاکرسزا دینے کا کوئی جوازنہیں ہے۔ واقعے نے مسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھا کرملک وملت کو بدنام کیا۔ مولانا تقی عثمانی نے کہا کہ ملک میں بدامنی کی فضا بہت تشویشناک ہے،حکومت طاقت کے استعمال کے بجائے تدبر سے کام لیتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کرے،احتجاج کرنے والے تشدد اور قومی املاک کو نقصان پہنچانےکے بجائے پرامن راستے اختیار کریں، فریقین پر لازم ہے کہ گستاخوں کے بجائے اپنا گھر تباہ کرنے سے پرہیزکریں۔ مفتی منیب الرحمان نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی جواز نہیں، یہ رویہ شرعی اورقانونی اعتبار سے درست نہیں ہے،پاکستان میں ایک آئینی وقانونی نظام موجودہے، اگرچہ اس کی شفافیت اور غیر جانبداری پر سوالات اٹھتے رہتے ہیں، لیکن اس کے ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی جواز نہیں، کیونکہ اس سے معاشرے میں انارکی اور لاقانونیت پھیلتی ہے جو ملکی مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ ملک وملت کےمفادمیں نہیں اور اس سےعالمی سطح پرپاکستان کاتاثرمنفی گیا، جبکہ پاکستان پر پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹک رہی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حالیہ سیالکوٹ واقعہ دلخراش اور انتہائی افسوس ناک ہے، اس واقعہ سے اسلام کی پرامن تعلیمات اور پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا،اسلام میں قانون ہاتھ میں لینے اور اس نوع کی حیوانیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یہی وقت ہے کہ ریاست پاکستان جنونیت کے انسداد کے لیے اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرے۔ نامورمبلغ مولانا طارق جمیل نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناموسِ رسالت کی آڑ میں غیرملکی و جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ علامہ امین شہیدی نےٹویٹ کیا مذہب کےنام پرسری لنکن منیجرکا قتل اورلاش جلا کر قانون ہاتھ میں لینا اسلام اورقرآنی تعلیمات کے منافی ہے۔
سیالکوٹ واقعے کے حوالے سے فیکٹری مالک کا دل دہلادینے والا انکشاف سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کے ہجوم کے ہاتھوں قتل نے خوف کی فضا قائم کردی ہے، اپنے ہی عدالت لگا کر جرم ثابت ہوئے سزا دینے کے عمل نے دل دہلا دیئے ہیں،سری لنکن شہری پرانتھا کمار جس فیکٹری کا منیجر تھا اس کے مالک نے بھی دل دہلادینے والے انکشافات کردیئے ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق فیکٹری مالک کا کہنا ہے کہ انہیں پرانتھا کمار کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی،جب تک انہیں توہین مذہب کے معاملے کی اطلاع موصول ہوئی اس وقت تک پرانتھا کمار ہجوم کا نشانہ بن چکا تھا۔ فیکٹری مالک کا کہنا تھا کہ پرانتھا کمارا نے 2013 سے بطور جی ایم پروڈکشن جوائن کیا تھا، وہ محنتی اور ایماندار پروڈکشن مینجر تھے۔ مالک نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کو صبح پونے گیارہ بجے اطلاع دی لیکن جب پولیس پہنچی تو نفری بہت کم تھی جس پر مزید نفری کو بلانا پڑا کیونکہ ہجوم بہت تھا، پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے ہی پرانتھا کمار بے دردی سے مارا جاچکا تھا۔ دوسری جانب مشتعل ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن منیجر کے قتل کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردی گئی ہے جس میں میں بتایا گیا اب تک مرکزی ملزمان سمیت ایک سو بارہ ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں،اشتعال دلانے والوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ فیکٹری منیجر کی لاش کا پوسٹ مارٹم بھی مکمل کرلیا گیا ہے، پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کےمطابق مقتول کے جسم کی ہٹیاں ٹوٹی ہوئی تھیں،لاش مکمل جھلس چکی تھی،گزشتہ روز سیالکوٹ میں ایک لیدر فیکٹری کے ورکرز نے سری لنکن منیجر پر مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگاتے ہوئے تشدد کیا اور اسے قتل کردیا تھا، جس کے بعد مشتعلق ہجوم سری لنکن شہری کی لاش کو گھسیٹ کر چوک میں لے گیا اور اسے آگ لگادی تھی۔
یقین ہے عمران خان سری لنکن شہری کے قاتلوں کوسزا دیں گے،سری لنکن وزیراعظم سیالکوٹ واقعے پرسری لنکا کے وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے مذمت کردی،انہوں ںے ٹویٹ لکھا کہ پاکستان میں انتہاپسندوں کےہجوم کا سری لنکن منیجر پروحشیانہ حملہ دیکھ کرصدمہ ہوا ہے، یقین ہے کہ وزیراعظم عمران خان تمام ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔میری ہمدردی متاثرہ خاندان کےساتھ ہے۔ سری لنکا کے وزیراعظم مہندا راجا پکسے نے کہا ہے کہ یقین ہے وزیراعظم عمران خان سری لنکن شہری کے قتل کے معاملے میں انصاف کریں گے،سری لنکا کے عوام کو اس بات کا یقین ہے کہ وزیر اعظم عمران خان واقعے میں ملوث تمام افراد کو سزا دے کر انصاف قائم کریں گے۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سری لنکن منیجر کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت اور تحقیقات کی خود نگرانی کرنے پر سری لنکا نے شکریہ ادا بھی کیا تھا، پاکستان میں سری لنکن ہائی کمیشن کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے عمران خان کا شکریہ ادا کیا گیا تھا۔
ڈیٹا تجزیئے سے ڈکلیئرنہ کی گئیں دو بیویاں بھی سامنے آئیں،ثانیہ نشتر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تخفیف غربت میں معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ ڈیٹا تجزیئے کے دوران کئی لوگوں کی ڈکلیئر نہ کی گئی دو بیویاں منظر عام پر آئیں،بریفنگ میں ثانیہ نشتر نے بتایا کہ ہم سر پکڑ کر رہ گئے کہ کس کو ریلیف دیں، نام ظاہر نہیں کیے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشترنے اس پر وضاحت دی کہ احساس پروگرام کے تحت ایک ہی بیوی کو رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے، جس بیوی کو ظاہر نہیں کیا گیا تھا ،اسے ہم نے بھی ظاہر نہیں کیا۔ احساس کے پہلے مرحلے میں 1 کروڑ 48 لاکھ سے زائد مستحقین میں 179 ارب روپے سے زائد تقسیم کئے گئے،احساس کیش پروگرام کے دوسرے مرحلے کیلئے 48 ارب روپے رکھے گئے، 28 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد میں 34 ارب 55 کروڑ تقسیم کئے گئے ہیں۔ گزشتہ روز ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ جن کی ماہانہ آمدنی 50 ہزار روپے سے کم ہے وہ احساس راشن رعایت پروگرام میں رجسٹرڈ ہوسکیں گے،عالمی سطح پر مہنگائی سے پاکستان بھی متاثر ہے ، جب تک مہنگائی ہے، حکومت متحرک ہے کہ اس کا توڑ لایا جائے، حکومت نے اسی لیے احساس راشن رعایت پروگرام شروع کیا۔ ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ احساس راشن رعایت پروگرام کے تحت مستحق گھرانوں کو آٹا ، دالوں اور تیل یا گھی پر ایک ہزار کی رعایت ملے گی، خوشی ہے کہ قومی بینک کے ساتھ کام کر رہے ہیں، ہم مل کر عوام کی مشکلات کو حل کریں گے،جن کی ماہانہ آمدنی پچاس ہزار سے کم ہے وہ احساس راشن رعایت پروگرام میں رجسٹرڈ ہو سکیں گے۔ ثانیہ نشتر کی کچھ روز قبل کی گئی پریس کانفرنس۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک احسان کریں اور وزرا کو معاف نہ کریں۔ تفصیلات کے مطابق اپنے بیان میں حافظ حمد اللہ نے الیکشن کمیشن کو وزرا کی معافی قبول نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آج وفاقی وزرا کی معافی قبول کرلی گئی تو آئندہ پھر یہ لوگ آئینی ادارے، سربراہ اور معزز اراکین کے خلاف ہرزہ سرائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزرا کا پہلے دھمکی پھرگالی اور پھر معافی مانگنے کا وطیرہ رہا ہے، تحریک انصاف اداروں کی توہین کرنے کو اپنے لئے اعزاز سمجھتی ہے۔ پی ڈی ایم ترجمان کا کہنا تھاکہ آئین اورقانون پرکسی قسم کی مصلحت نہیں ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں نازیبا بیانات اور الزامات لگانے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم سواتی پر کیس جاری ہے، دونوں وزرا کی جانب سے الیکزن کمیشن سے تحریری معافی مانگی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو 22 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ فواد چوہدری کی معافی پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ 10 ستمبر کو قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔ انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔ اسی روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔ 14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو شوکار نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم 16 نومبر کو ایک سماعت کے دوران فواد چوہدری نےالیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی تھی۔
لاکھوں لوگوں کا نوکریوں کیلئے باہر جانا حکومت کی کامیابی ہے؟ کیا یہ تحریک انصاف کے بیانئے کی نفی نہیں ؟ وزیراطلاعات فواد چودری کے بیان پر مظہر عباس سے جیو نیوز کے پروگرام میں سوالات کئے گئے، جس پر مظہر عباس نے پوری تفصیلات بتادیں۔ مظہر عباس نے کہا کہ پاسپورٹ کو سستا کیا جائے ، ویزے کا اجرا آسان بنایا جائے تاکہ لوگ مشرق وسطیٰ میں جا کرنوکریاں کرسکیں، مظہر عباس نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگ باہر گئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ حکومت انہیں نوکریاں نہیں دے سکے گی۔ مظہرعباس نے کہا لاکھوں افراد باہر گئے نوکریاں کیں اپنے گھر کے حالات بہتر کئے، لیکن مظہر عباس نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف الگ تھا،پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ لوگ ملک سے باہر نوکریوں کے لئے جائیں گے نہیں بلکہ ملک میں نوکریاں کرنے آئیں گے۔ تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اگر لاکھوں کی تعداد میں لوگ نوکریوں کیلئے بیرون ملک جارہے ہیں، تو پی ٹی آئی اس بات اعتراف کرے کہ وہ ساڑھے تین سال میں لوگوں کو نوکریاں نہیں دے سکے،اتنے سارے لوگوں کاجانا پی ٹی آئی کے بیانیے کی نفی ہے،اسلئے اس بات کی خوشی منانے کے بجائے تھوڑا تشویش کا اظہار بھی کریں۔ پی ٹی آئی حکومت نے آغاز سے لے کر ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں بار بار کہا کہ ملک میں عوام کونوکریاں ملیں گی، بیرون ملک سے بھی لوگ نوکریاں کرنے پاکستان آئیں گے، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، ملک کا بڑا طبقہ اب بھی بیروز گار ہے۔ دوسری جانب وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بیرون ملک جانے والوں کی فہرست شیئر کردی ہے،جس کے مطابق تین سالوں میں گیارہ لاکھ لوگوں کو بیرون ملک نوکریاں ملی ہیں،جبکہ پانچ لاکھ سے زائد پاکستانی نوکری کیلئے سعودی عرب گئے،دو لاکھ اکہتھر ہزار سات سو پاکستانی متحدہ عرب امارت گئے،اومان اکٹسھ ہزار سے زائد پاکستانی گئے،تریپن ہزار سے زائد قطر گئے،جبکہ فواد چوہدری نے کہا کہ آئندہ دو سالوں میں امید ہے کہ بیس لاکھ لوگ بیرون ملک جائیں گے۔
میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علموں نے ثابت کردیا کہ پاکستانی نوجوان بھی دنیا میں کسی سے کم نہیں۔ سماء نیوز کے مطابق میرپور یونیورسٹی کے طلبا نے بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑی تیار کرلی جس کی تیاری پر 13 لاکھ روپے لاگت آئی اور اس کی تکمیل 4 سال میں ہوئی۔ پاکستان کی اس پہلی سیلف ڈرائیونگ اسمارٹ وہیکل کی صنعتی نمائش میں عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ پراجيکٹ ہیڈ فيصل رياض نے بتایا کہ یہ حکومت پاکستان کا ايک پراجيکٹ تھا جو انہیں ديا گيا تھا جس کی لاگت ایک کروڑ 45 لاکھ روپے تھی اور اس کا مقصد انڈسڑی کا سامان بغير ڈرائيور کے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سنسرز سے کنٹرول کی جانے والی یہ سیلف لوڈر گاڑی صرف 13 لاکھ روپے میں مکمل کی گئی ہے۔ پاکستان میں یہ ٹیکنالوجی پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے اور دنیا میں اس پر کام جاری ہے۔ مذکورہ پراجیکٹ کو بہت پذیرائی مل رہی ہے اور دیکھنے والے اس میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسپیکر سندھ اسمبلی اور پی پی رہنماآغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا جس کے بعد نیب کی جانب سے آغا سراج درانی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دی گئیں۔ نیب کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق آغا سراج درانی کی بےنامی پراپرٹیزکی مالیت 1ارب 4کروڑ 50لاکھ روپے ہے۔ نیب رپورٹ میں بتایا گیا 2011 میں ڈی ایچ اے فیز 6 میں 500اسکوائریارڈ کا پلاٹ خریدا گیا جو کہ بے نامی جائیداد میں شامل ہیں، پلاٹ نمبر 115 کی ملکیت غلام مرتضیٰ کے نام پر ہے۔ نیب رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ڈی ایچ اے فیز 6 میں ایک اور ایک ہزار اسکوائر یارڈ کا بے نامی پلاٹ ہے، پلاٹ نمبر 116شکیل احمد سومرو کے نام خریدا گیا جبکہ شکیل احمد سومرو کے نام پر ڈی ایچ اے فیز 8میں بھی ایک ہزار اسکوائر یارڈ کا پلاٹ خریدا گیا ہے۔ ملیرمیں 40ایکٹر اراضی بھی بے نامی جائیداد کا بھی انکشاف ہوا ہے جو 2012 میں منور علی کے نام پر خریدی گئی تھی۔2013 میں ڈی ایچ اے فیز 6 میں گلبہارلوہاربلوچ کےنام پر ایک ہزار اسکوائر یارڈ کا ایک اور پلاٹ 'نمبر 86' خریداگیا۔ نیب کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے فیز 6 میں بنگلو نمبر اے 3بھی بےنامی جائیداد کا حصہ ہے ، جس کی ملکیت محمد عرفان کے نام پر ہے اور یہ بنگلو 2011میں خریدا گیا۔ نیب نے ان تمام جائیدادوں کی قیمت کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بےنامی پراپرٹیزکی مالیت 1ارب 4کروڑ 50لاکھ روپے ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آغا سراج کے پاس ایک کروڑ 48لاکھ کے پرائز بانڈ ز اور 6 گاڑیاں بھی ہیں۔ واضح رہے کہ نیب نے آغا سراج درانی، ان کی اہلیہ، بچوں، بھائی اور دیگر پر مبینہ طور پر غیر قانونی طریقوں سے بنائے گئے ایک ارب 61 کروڑ روپے کے اثاثے رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مبینہ طور پر معلوم آمدن سے زائد منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے بنانے کی تحقیقات کے سلسلے میں فروری 2019 میں اسلام آباد کی ایک ہوٹل سے گرفتار بھی کیا تھا۔ بعدازاں 21 فروری کو انہیں کراچی کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا ریمانڈ منظور کیا اور اس میں کئی مرتبہ توسیع ہوئی۔ تاہم 13 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض آغا سراج درانی کی ضمانت منظور کرلی تھی تاہم اگلے ہی روز ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ عدالت نے آغا سراج درانی کی گرفتاری پر نیب کے اقدام پر سوال اٹھایا اور اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری اور ان کے گھر کی تلاشی کو بلاجواز قرار دیا تھا۔ علاوہ ازیں احتساب عدالت میں آغا سراج درانی اور اہلخانہ سمیت دیگر 18 افراد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس بھی دائر ہے جس میں گزشتہ برس 30 نومبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
ایف بی آر کے مطابق ادارے نے ٹیکس چوری پر مبنی منی لانڈرنگ کے جرم میں پہلی بار دائر شدہ کیس جیت لیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آئی اینڈ آئی ان لینڈ نے مالک رائے ٹریڈنگ کمپنی باجوڑ خیبرپختونخوا سے ملنے والی مالیاتی معلومات کی چھان بین کے دوران منی لانڈرنگ کا سراغ لگایا تھا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی چھان بین میں ملزم کے کیش اور بینک ٹرانزیکشنز اوراس کی کاروباری پروفائل سے مطابقت نہیں پائی گئی ملزم کے تمام بینک اکاؤنٹس کی کل رقم دو ارب 9 کروڑ روپے تھی جبکہ اس نے 2015 میں صرف 1 لاکھ 92 ہزار 877 روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔ ملزم نے اپنی کل آمدن اور بینک اکاؤنٹس کو چھپایا اور ٹیکس اتھارٹی کو غلط معلومات فراہم کیں جس پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ عدالت کی اجازت کے بعد بینک اکاؤنٹس کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی شق 8 کے تحت ضبط کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ کے ٹرائل کے نتیجہ میں ملزم کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی شق 4 کے تحت دو سال کی قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوا۔ ملزم کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 192 اے کے تحت ایک سال کی قید اور 1 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد ہوا عدالت نے مجرم سے حاصل ہونے والی رقم 2090.4 ملین روپے بھی ضبط کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ مقدمہ جیتنے پر مشیر خزانہ شوکت ترین اور چئیرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آئی اینڈ آئی کی کارکردگی کی تعریف کی اور اس کامیابی پر مبارک باد دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما اور سابق صوبائی وزیر سردار غلام عباس نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سردار غلام عباس نے لیگی رہنما خواجہ آصف اور رانا ثنا اللہ سے ملاقات کے بعد ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ سابق ضلع ناظم کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کا با ضابطہ اعلان کل کیا جائے گا۔ سردار غلام عباس کی ن لیگ میں شمولیت کے موقع پر کوٹ چوہدریاں میں تقریب کا انعقاد ہوا جس میں مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت سے رانا ثنا اللہ،خواجہ آصف سمیت دیگر رہنماء شریک ہوئے. سردار غلام عباس جنرل الیکشن کے وقت پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نااہل ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ1985میں سردار غلام عباس نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے کیا تھا، وہ 2 مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور صوبائی وزیر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دی تھیں۔ بعدازاں 1997 میں انہوں نے پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد وہ 2 مرتبہ ضلعی ناظم منتخب ہوئے تھے۔سال 2011 میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور 2013 کے عام انتخابات سے قبل انہوں نے پی ٹی آئی کو بھی خیرباد کہہ دیا تھا۔ سردار غلام عباس سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نااہل ہوگئے تھے۔
جمعرات کے روز پاکستان اسٹاک ایکچینج کے کاروبار میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا جب شیئرز گرنے کے باعث سرمایہ کاروں کے 3کھرب 32ارب 26کروڑ 74 لاکھ روپے ڈوب گئے اور 100 انڈیکس کے پوائنٹس میں 2282پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ اتنے بڑے نقصان کے ساتھ 100انڈیکس 43 ہزار 234 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس دوران اسٹاک ایکسچینج کی 365 کمپنیز کے شیئرز کا کاروبار ہوا جن میں سے 338 کمپنیوں کے شیئرز گر گئے اور صرف16 ایسی کمپنیاں تھیں جن کے شیئرز میں اضافہ ہوا اور 11کمپنیوں کے شیئرز میں کوئی فرق نہیں آیا۔ بڑی تعداد میں کمپنیوں کے شیئرز گرنے سے ایک ہی کاروباری دن میں 3کھرب 32ارب 26کروڑ 74 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ نقصان کسی بھی کاروباری دن میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ اس سے پہلے 2020 میں کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن سے بھی اسی طرح نقصان ہوا تھا مگر تب 100 انڈیکس کی سطح نیچے تھی۔ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے متوقع شرح سود میں مزید اضافہ ہے، جس کے امکانات جمعرات کو کئی گنا بڑھ گئے کیونکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے یکم دسمبر کو جو ٹریژری بلز جاری ہوئے اس پر کامیاب آکشنز کے نتائج کے مطابق 3 ماہ کے ٹی بلز پر منافع کی شرح 10.39 فیصد اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر 11.05 فیصد ہے۔ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اسٹیٹ بینک 14 دسمبر کو آنیوالی مانیٹری پالیسی میں شرح سود ایک سے ڈیڑھ فیصد تک مزید بڑھا سکتا ہے، گزشتہ ماہ بھی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد شرح سود 8.5 فیصد بڑھ گئی تھی۔ شرح سود میں اضافے کے امکانات مہنگائی کی رفتار سے بھی بڑھ رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن پر الزامات کے حوالے سے وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی کے خلاف تین رکنی الیکشن کمیشن کی سماعت ہوئی، کمیشن نے وفاقی وزیر کے وکیل سے سوال کیا کہ اعظم سواتی کہاں ہیں؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے حاضری سے استثنی کی درخواست دیتے ہوئے کہا کہ وہ آج یہاں نہیں ہیں اس لئے میں پیش ہوا ہوں۔ ممبر سندھ الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ کیا اعظم سواتی الیکشن کمیشن کو نظر انداز کررہے ہیں؟ گزشتہ سماعت پر وہ سینیٹ میں تھے یہاں نہیں آئے۔ جس پر وکیل نے کہا کہ اعظم سواتی دو بار الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، اب انہوں نے اپنا معافی نامہ بھی پیش کیا ہے۔ اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے تحریری معافی نامہ الیکشن کمیشن کے سامنے پڑھ کرسنایا۔ جس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیشہ الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کی کوشش کی، میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں، کبھی الیکشن کمیشن کو اسکینڈ لائز کرنے کی کوشش نہیں کی، ہمیشہ اداروں کی مضبوطی کیلئے کام کیا ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی کو پیش ہوکر معافی مانگنی پڑے گی، الیکشن کمیشن اپنا کام ایمانداری سے کر رہا ہے، تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا آنا چاہیے۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو 22 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ اس سے پہلے بھی الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ اگر اعظم سواتی پیش نہ ہوئے تو فردجرم عائد کر دیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل فواد چودھری بھی الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات پر غیر مشروط معافی مانگ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں کاغذی کارروائی میں نہیں پڑنا چاہتا، میں تو کابینہ اور حکومت کا ماؤتھ پیس ہوں، بہت سے بیان میرے نہیں ہوتے، استدعا ہے کہ نوٹس واپس لیا جائے، میری معذرت قبول کریں۔