خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
حکومتی اتحادی جماعت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کو پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد متنازع بیان دینا پڑا بھاری، صحافی نے ان سے سوال کیا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں کیا پالیسی آئی ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’کنڈی لگا کر رکھیں، برتن ڈھانپ کر رکھیں، رات کو ہیٹر بند کر دیں۔ سائزہ بانو کے اس طرح کے بیان نے وزیراعظم عمران خان کو ناراض کردیا،قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے سائرہ بانو کو وزیراعظم کی ناراضی کے حوالے سے آگاہ کردیا۔ قومی اسمبلی میں چیف وہیپ عامر ڈوگر نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم آپ کے بیان سے سخت ناراض ہیں۔ عامر ڈوگر نے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت کا کل ہونے والا اجلاس بھی ملتوی کر دیا۔ یہ التوا اس لیے قابل توجہ ہے کہ اس اجلاس میں سائرہ بانو کو قائمہ کمیٹی کی چیئرمین شپ دی جانی تھی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار ثناء بچہ نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ ن لندن میں مذاکرات کررہی ہے اور اس وقت بارگیننگ چل رہی ہے۔ نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے پروگرام"ٹو دی پوائنٹ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ثناء بچہ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ایک ایسی تحریک تھی جو جمہوریت کی بحالی اور ایسی حکومت کے خلاف بنائی گئی تھی جس سے متعلق اپوزیشن کا ماننا ہے کہ یہ جمہوری حکومت نہیں بلکہ ایک سیلکٹڈ حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کی تبدیلی جمہوری ہوتی تو پی ڈی ایم کا لائحہ عمل بھی جمہوری ہوتا، اب پی ڈی ایم لانگ مارچ کرے، واک کرے، دھرنا دے دے، کھڑی ہوجائے یا بیٹھ جائے ہونا تو وہی ہے جو ہونا ہے ، مطلب کوئی جمہوری تبدیلی نہیں آنی۔ پروگرام کے میزبان منصور علی خان نے سوال کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ غیر جمہوری حکومت ہے تو غیر جمہوری طریقے سے ہی جائے گی، ثناء بچہ نے جواب دیا کہ جائے گی نہیں جارہی ہے کیونکہ اپوزیشن کو پتا ہے کہ جمہوری طریقے سے یہ اس حکومت کو ہٹا ہی نہیں سکتے، پی ڈی ایم ایک برانڈ کے طور پر فیل ہوچکا ہے، پی ڈی ایم میں اب کوئی دم نہیں ہے۔ ثناء بچہ نے کہا کہ میں بہت ذمہ داری سے یہ کہہ رہی ہوں کہ مسلم لیگ ن کے لندن میں مذاکرات ہورہی ہے اور بارگیننگ جاری ہے، جب ان کی طرف سے کوئی تاریخ ملے تو سمجھ جائیں کہ مذاکرات میں اعتماد بحال ہورہا ہے۔
خون کا بدلہ خون ہی چاہیے،پولیس کے ہاتھوں قتل ارسلان کے والد کا اعلان کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں طالعبلم ارسلان محسود کا قتل ہوا، والدین غم سے نڈھال ہیں، ارسلان کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اپنے بیٹے کے خون کا بدلہ صرف خون کی صورت میں ہی چاہیے۔ گیارہویں کے طالب علم ارسلان محسود کو پیر کی شام پولیس کوچنگ سے گھر واپس جاتے ہوئے فائرنگ کرکے قتل کیا، فائرنگ سے ارسلان شدید زخمی ہوا اسے کراچی کے عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔ سولہ سالہ ارسلان کے والد نے قصاص کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ انہیں بیٹے کے خون کا صرف اور صرف قصاص ہی چاہیے، مقتول کے والد لیاقت محسود ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کے ساتھ تحریک انصاف کے کارکن بھی ہیں۔ دوسری جانب ارسلان کے چچا نے دعویٰ کیا کہ پولیس اہلکارتوحید نے موٹرسائیکل چھیننے کی کوشش میں ان کے بھتیجے کو گولی ماری ہے،ایف آئی آر میں مقتول کے چچا نے موقف دیا کہ اورنگی تھانے کے پولیس اہلکار توحید سادہ کپڑوں میں موجود تھا جس نے پہلے موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی لیکن جب ارسلان نے موٹر سائیکل بھگائی تو پیچھے سے گولی ماردی۔ ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ اورنگی تھانے کا پولیس اہلکار توحید نہ ڈیوٹی پر تھا اور نہ ہی وردی میں،وہ اور اس کا ساتھی عمیر اس قتل کے ذمہ دار ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے واقعے کو کراچی پولیس کے اسی رویے کا نتیجہ قرار دیا جس نے نقیب اللہ محسود کی جان لی تھی۔ لواحقین نے قتل کا ذمہ دار ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن اعظم گوپانگ کو قرار دیتے ہوئے تھانے کے تمام پولیس اہلکاروں کو حراست میں لینے کا مطالبہ کردیا ہے، ڈی آئی جی ویسٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔ ایس ایچ او اورنگی اعظم گوپانگ کو معطل کر دیا گیا جبکہ اہلکار توحید اور اُس کے ساتھی کو گرفتار کرليا گيا ہے، گرفتار اہلکار سے اس کا ذاتی اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ڈی آئی جی ويسٹ ناصر آفتاب کہتے ہيں کہ واقعے کی شفاف تحقيقات جائے گی اور انکوائری کمیٹی 24 گھنٹے میں رپورٹ دے گی،وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ ارسلان محسود سے پہلے سندھ کے بہادر لڑکے نقیب اللّٰہ محسود کے خون سے ہولی کھیلی گئی،سندھ حکومت سندھ کو یہ خون دبانے نہیں دیں گے۔
سیالکوٹ واقعےکے بعد اہلخانہ خوف کاشکارہیں،بھائی پریانتھا سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے بھائی کمالا سری سنتھا کمارا کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد سے اہل خانہ بہت زیادہ خوفزدہ ہیں، اب مجھے بھی منع کیا جارہا ہے کہ واپس پاکستان نہ جاؤں۔ آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئےکمالا سری سنتھا کمارا نے بتایا کہ اہلخانہ کہتے ہیں دس سال تک ایسے جاہل لوگوں کے ساتھ کیسے کام کیا، میں ںے کہا کہ ہر کوئی ایسا نہیں ہے،پاکستان کے لوگ دوست نواز ہیں، ہر ملک میں برے لوگ ہوتے ہیں۔ پریانتھا کے بھائی نے کہا کہ ہمیں اب تک سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ایسا کیسے ہوگیا، پاکستان میں ایسا دیکھ کر یقین نہیں آرہاہے،پتا نہیں دوبارہ آنے کا سوچیں گے کہ نہیں، ابھی کچھ پتا نہیں کیا ہوگا،پاکستان میں کام کرنے والے دیگر سری لنکن بھی خوفزدہ ہیں۔اگر عمران خان سخت ایکشن لیں تو پھر دیگر شہری آنے کا سوچ سکتے ہیں۔ کمالا سری سنتھا کمارا نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان ذمے داروں کے خلاف ایکشن لیں،، پریانتھا کمارا کے بھائی بھی سیالکوٹ میں گزشتہ دس سال سے کام کررہے تھے۔ کمالا سری سنتھا کمارا نے کہا کہ پریانتھا کی بیوی اور بچوں کو بھی معاوضہ دیا جائے،دوسری جانب سیالکوٹ واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں، اب تک ایک سو بتیس ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
اگر کچھ نوجوانوں نے اسلام کے نام پر جذبے میں آ کر قتل کر دیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان تباہی کی طرف جا رہا ہے،یہ الفاظ ہیں وزیر دفاع پرویز خٹک کہ، وزیردفاع کے اس بیان پر تجزیہ کار حسن نثار سے جیو نیوز کے پروگرام میں تبصرہ کیا گیا۔۔ حسن نثار نے کہا کہ یہ بات تو تبصرے کے قابل بھی نہیں ہے،کیونکہ ایک ایسا شخص جوجذبے اور پاگل پن میں فرق ہی نہیں جانتا،اسی طرح کے بیانات کی وجہ سے سیاستدانوں کی رہی سہی عزت بھی خاک میں مل گئی ہے، ایسے واقعات کو جذبےسے جوڑے پر حیران ہوں۔ حسن نثار نے مزید کہا کہ یہ لوگ بچے بچے کررہے ہیں، کوئی مجھے یہ بتائے کہ مقتول بچہ تھا یا قاتل بچے تھے، سری لنکن شہری کے بچوں کی جگہ خود کو رکھ کر دیکھیں، پرویز خٹک تصور بھی نہیں کرسکیں گے ایسا۔ حسن نثار نے بتایا کہ سری لنکن کو جانتا ہوں یہ بہت نظم وضبط والے ہوتے ہیں، درندے بھی چھیڑ پھاڑ کے بعد پیٹ بھر کر آگے بڑھ جاتے ہیں، آگ لگانے والا ان کا اندرونی چپقلش کا واقعہ ہے، فواد چوہدری نے کہا کہ ٹائمز بم پھٹنے شروع ہوگئے ہیں۔ حسن نثار نے کہا کہ پتہ نہیں یہ پرویز خٹک صاحب پڑھتے بھی ہیں یا نہیں یا ایسے ہی بیان دے دیتے ہیں،پتا نہیں یہ کون لوگ ہیں کہاں سے آجاتے ہیں، ان کی اولاد ہیں کہ نہیں، میں ایک نارمل انسان کی جانب سے ایسے بیان پر حیران ہوں۔ حسن نثار نے کہا کہ بنیادی طور پر حکومت کو لوگوں کو جاہل رکھنے پر سزا ملے گی،یہ جہالت ہے، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے،یہ جاہلیت کو بڑھاوا دینے والے ہیں ان کو دین کا کوئی علم نہیں،ہم پاگل ہجوم ہیں۔ وزیردفاع پروزیز خٹک سے پوچھا گیا تھا کہ آپ نے ٹی ایل پی سے پابندی ہٹائی تو سیالکوٹ کا حادثہ واقعہ پیش آیا، کیا یہ زیر غور ہے کہ اس طرح کی تنظیم کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن اور کارروائی کی جائے ورنہ یہ سلسلہ تو چلتا رہے گا۔ جواب میں وزیر دفاع نے کہا تھا کہ دیکھیں، یہ جو آپ کہہ رہے ہیں ٹی ایل پی کا، وجوہات آپ کو بھی پتا ہیں۔ بچے ہیں، بڑے ہوتے ہیں، اسلامی دین ہے، سوچ زیادہ ہے، جوش میں آ جاتے ہیں جذبے میں کوئی کام کر لیتے ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ کیا تو یہ ہو گیا،پرویز خٹک کے بیان پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے۔
جیو نیوز کے مطابق فیصل آباد کے علاقے ملت ٹاؤن میں کاغذ چننے والی 4 خواتین پر مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا اور برہنہ کرکے ان کی ویڈیوز بھی بنائیں۔ ترجمان فیصل آباد پولیس کے مطابق متاثرہ خواتین کی جانب سے پولیس کو بتایا گیا ہے کہ وہ ملت ٹاؤن کے علاقے میں کاغذ چننے کے لیے گئی تھیں۔ پیاس لگنے کے باعث چاروں خواتین پانی پینے کے لیے ایک دکان میں داخل ہوئیں۔ ایف آئی آر کے مطابق دکان کے مالک صدام اور تین ملازمین نے انہیں چوری کے الزام میں حبس بے جا میں رکھا اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے، اس دوران مزید افراد بھی وہاں آگئے اور تشد د کے دوران انہیں دکان سے باہر بازار میں لے گئے جہاں انہیں برہنہ کر دیا گیا اور ملزمان اسی حالت میں ویڈیو بناتے رہے۔ فیصل آباد پولیس کے مطابق مقامی افراد کی جانب سے اطلاع ملنے پر کارروائی کرکے الیکٹرک اسٹور کے مالک ملزم صدام سمیت تین ملزموں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ دوسری جانب سی پی او فیصل آباد کے حکم پر خواتین کو حبس بے جا میں رکھنے اور تشدد کے الزام میں چار نامزد اور 8 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
رکن قومی اسمبلی اور ٹی وی میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اب ریئلٹی شو کی میزبانی بھی کریں گے، ماضی میں وہ ٹاک شوز، مذہبی پروگرامات اور گیم شوز کی میزباتی کرتے رہے ہیں۔ عامر لیاقت بہت جلد "بول ٹی وی" پر بھارت کے متنازع ترین ریئلٹی شو "بگ باس" کی طرز کا پروگرام "بول ہاؤس" کرتے دکھائی دیں گے۔ بول انٹرٹینمںٹ کی جانب سے شیئر کیے گئے پروگرام کے ٹریلر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شو بھارتی ریئلٹی پروگرام "بگ باس" کا پاکستانی ورژن ہے، جس میں شرکت کرنے والے مہمانوں کو ایک ماہ تک پروگرام کے سیٹ کے اندر ہی رہنا پڑے گا۔ پروگرام کے ٹیزر میں بول ہاؤس میں موجود پرتعیش سہولیات کی جھلکیاں دکھائی گئی ہیں، عالیشان ہاؤس میں سوئمنگ پول، جم، گراؤنڈ اور بیڈ رومز سمیت دیگر سہولیات شامل ہیں۔ عامر لیاقت ٹیزر میں بتاتے ہیں کہ پروگرام میں جیتنے والے کو ایک کروڑ روپے کا انعام دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ وہ اپنے روایتی جملے دہراتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ اس پروگرام کے شرکا کو صرف ایک موبائل فون دیا جائے گا۔ دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ دانش تیمور کے پروگرام کو ختم کر کے عامر لیاقت کو لایا جا رہا ہے۔ جب کہ بعض لوگوں نے مطالبہ کیا کہ اس پروگرام کی میزبانی وقار ذکا کو دی جائے۔ پروگرام کے ٹیزر پر کئی لوگوں نے تبصرے کے طور پر کہا کہ لگتا ہے اب رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت میزبان ساحر لودھی کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔ ایک صارف نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ توبہ ہے بس عامر لیاقت کو ہی دیکھنا باقی رہ گیا تھا۔
ملک میں بھارت اور بنگلہ دیش سے زیادہ مہنگائی ہے،حکومت کا اعتراف حکومت پاکستان نے بالاخر اس بات کا اعتراف کرہی لیا کہ پاکستان میں پڑوسی ملک بھارت اور بنگلہ دیش سے زیادہ مہنگائی کا طوفان ہے، اس حوالے سے وزارت خزانہ نے دستاویزات بھی جاری کردیئے، وزارت خزانہ کی جانب سے مہیا کی گئیں دستاویزات کے مطابق پاکستان میں پڑوس ممالک سے زیادہ مہنگائی کا اعتراف کرلیا گیا ہے۔ جاری دستاویزرات کے مطابق رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں عوام نے بھارتی عوام سے زیادہ مہنگائی کا بوجھ اٹھایا،جبکہ جنوری تا ستمبر ہر مہینے بھارت اور بنگلہ دیش میں مہنگائی کی شرح پاکستان سے کم ریکارڈ کی گئی ہے،جنوری 2021 میں پاکستان میں مہنگائی 5.7، بھارت 4.1، بنگلہ دیش میں 5 فیصد تھی۔ فروری میں پاکستان میں مہنگائی 8.7 بڑھی جبکہ بھارت میں 5 اور بنگلہ دیش میں 5.3 فیصد تھی۔ مارچ میں پاکستان میں مہنگائی 9.1 فیصد مہنگائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا، اپریل میں یہ شرح 11.1 ریکارڈ کی گئی۔ مئی میں 10.9 فیصد جبکہ بھارت میں 6.3 فیصد اور بنگلہ دیش میں 5.3 فیصد تھی۔ جون میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9.7 تک پہنچ گئی،جولائی اور اگست میں 8.4 رہی تاہم ستمبر میں پاکستان میں مہنگائی 9 فیصد ہوگئی اور بھارت میں 4.4 فیصد اور بنگلہ دیش میں 5.5 فیصد رہی،اکتوبر 2021 میں پاکستان میں یہ شرح 9.2 تک پہنچ گئی جبکہ بھارت میں 4.4 تک برقرار رہی،دوسری جانب ترکی ، ایران اور کرغیزستان میں مہنگائی پاکستان سے زیادہ ہے۔ ملک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہے، آٹا،چینی،دال،گھی سمیت ہر شے ہی عوام کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے، اشیائے خورونوش کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے عوام کیلئے دو وقت کی روٹی مشکل بنادی ہے، لیکن حکومت کی جانب سے ریلیف کے صرف دعوے ہی کئے جارہے ہیں۔
کووڈ 19 سے پہلے اوربعد میں شعبہ تعلیم کےترقیاتی اورغیرترقیاتی اخراجات پرکی گئی کٹوتی تعلیم چاہے مذہبی نوعیت کی ہویا دنیاوی نوعیت کی۔۔۔ اس کی اہمیت ازل سے ابد تک رہے گی ۔۔۔ کیونکہ تعلیم نے ہمیشہ معاشرے کی فلاح و ترقی میں اہم کردارادا کیا ہے۔۔۔ تعلیم کی بدولت ہی معاشرے سے جہالت کا خاتمہ ممکن ہے۔۔۔ اسی اہمیت کومدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان میں شعبہ تعلیم میں کیے گئے مختلف حکومتوں کے دعووں اوراقدامات کا تقابلی جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم نے آپ کے لیے پاکستان یوتھ چینچ ایڈووکیٹس (پی وائے سی اے) کی جانب سے تعلیم کےشعبے کے حوالے سے جاری کردہ وائٹ پیپرزکے مختلف مقالوں کا جائزہ پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس وائٹ پیپر کو معروف پاکستانی ماہر معشیت عاصم بشیر خان نے ترتیب دیا ہے اور اس کا عنوان ہے شعبہ تعلیم میں حکومتی سرمایہ کاری،کووڈ 19 اور ماضی کے حادثات۔ جیسے گزشتہ مقالے میں ہم نے آپ کو اٹھارہویں ترمیم کے شعبہ تعلیم پر پڑنے والے اثرات سے آگاہ کیا۔ آج ہم آپ کوبتائیں گے کہ کووڈ سے پہلے اوربعد میں شعبہ تعلیم کےترقیاتی اورغیرترقیاتی بجٹ میں کتنی کٹوتی کی گئی۔۔۔ تعلیم ہرذی شعور انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت ، اس کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔ یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اس سے نہیں چھین سکتا۔ اگر دیکھا جائے تو انسان اورحیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں وہ اقدامات نہیں کیے گئے جن کی ضرورت تھی۔۔۔ امیراورغریب کے لیے تعلیم کےمعیار میں فرق سے انہیں ان کا جائزحق فراہم نہیں کیاگیا۔۔۔ بجائے اس کے کہ دنیا کا مقابلہ کرنے کےلیے شعبہ تعلیم پربجٹ میں اضافہ کیاجاتا اس کے الٹ تعلیمی بجٹ میں کٹوتی دیکھنے میں آرہی ہے، جوحکومتوں کی شعبہ تعلیم میں سنجیدگی کا پردہ چاک کررہی ہے۔ کووڈ 19 سے پہلے اوربعد میں شعبہ تعلیم کےترقیاتی اورغیرترقیاتی اخراجات پرکی گئی کٹوتی اس مقالے کے گزشتہ حصوں میں شعبہ تعلیم میں پاکستان کی موجودہ مالیاتی منصوبہ بندی اورانتظامی عمل میں خامیوں پرتفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ مقالے میں یہ بھی واضح طورپربتایا گیا کہ ان کی غیرصوابدیدی نوعیت کی وجہ سے شعبہ تعلیم کے غیرترقیاتی اخراجات انتہائی کم ہیں جو ترقیاتی بجٹ میں معمول کی کٹوتیوں کو ناگزیر بناتے ہیں۔ کووڈ سے پہلے اوربعد دونوں سالوں کے دوران شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کا موازنہ کرنا ضروری ہے تاکہ معاملہ واضح ہوسکے۔ آئیے مالی سال 2017-18 کے معاملے پرغورکرتے ہوئے آغازکرتے ہیں۔ اس سال پاکستان کی نسبتاً اچھی مالی حالت کے باوجود، تعلیمی ترقیاتی بجٹ میں بڑی کٹوتیاں کی گئیں۔ پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے تعلیم کے لیے اپنے مختص بجٹ میں 40 فیصد سے زیادہ کٹوتیوں کا اطلاق کیا جب کہ وفاقی حکومت نے ایک تہائی کٹوتی کا اطلاق کیا۔ خیبرپختونخوا کی حکومت نے تعلیمی بجٹ میں سب سے کم 4.3 فیصد کمی کرکےدیگرتمام خطوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ 2020اور2021 کے تعلیمی بجٹ کا موازنہ کورونا کی صورتحال میں بہتری یعنی سال2020اور2021 کے بجٹ میں شعبہ تعلیم کے غیرترقیاتی اورترقیاتی بجٹ کے اخراجات کا موازنہ کرنا بھی اہم ہے۔ اس سے ایک جانب یہ پتہ چلے گا کہ شعبہ تعلیم میں مستقبل میں بہتری کے کیا امکانات ہیں اوردوسری جانب اس سے تعلیمی ترقیاتی بجٹ میں کی گئی مداخلتوں کا محاسبہ بھی ہوگا جو کووڈ 19 بحران کے بعد ضروری ہوگئے تھے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ 2020-21 کے بجٹ کی مختص رقم ممکنہ طورپراگلے مالی سال میں معمول کی کٹوتیوں کا نشانہ بنے گی، شعبہ تعلیم کے لیے مختص بجٹ پربات کرنا ضروری ہے۔ حالیہ بجٹ یعنی (مالی سال 2020-21) پرنظردوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں وبائی امراض کا پھیلاؤ کم ہونے کےباوجود ماضی کے رجحانات کا تسلسل قائم رہا، بجائے اس کے ہنگامی صورتحال سے نکلنے کےبعد اس میں کچھ بہتری آتی۔ خیبرپختونخوا کے علاوہ تمام صوبوں اور وفاقی سطح پرغیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ دیکھا گیا۔ دوسری طرف خیبرپختونخوا نے اپنے پچھلے سال کے تعلیمی بجٹ کے پانچویں حصے کے برابر کمی ریکارڈ کی۔ خیبر پختونخوا حکومت تعلیمی ترقی کے پورٹ فولیو میں اپنے مختص بجٹ میں اضافے کے لحاظ سے بھی بے مثال تھی، جس میں اس نے 46.2 فیصد اضافہ کیا۔ سندھ میں تعلیمی ترقی کے بجٹ میں 7.7 فیصد اور وفاقی حکومت نے 1.4 فیصد اضافہ کیا۔ جبکہ بلوچستان اور پنجاب نے تعلیمی بجٹ میں بالترتیب 23.9 فیصد اور 16.3 فیصد کی کٹوتی کی۔ یہ مضمون پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی مہم کا حصہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور یوٹیوب ہینڈلز کو فالو کریں۔
لاہور کے علاقے سندر میں فرسٹ ایئر کی طالبہ کو اسلحے کے زور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا۔ پولیس کے مطابق متاثرہ طالبہ پڑوسی گھر پر کمپیوٹر سیکھنے جاتی تھی جہاں سے ملزمان نے گن پوائنٹ پر اغوا کیا اور بعد ازاں زیادتی کا نشانہ بنایا۔پولیس کو دی گئی درخواست کے مطابق ملزم حیدر نے متاثرہ لڑکی کو اپنے 2 ساتھیوں سمیت اغواء کیا جس کے بعد ملزمان اسے نامعلوم مقام پر لے گئے۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزم حیدر نےاسلحے کے زور پر زیادتی کرنے کے بعد طالبہ سے خالی دستاویز پر دستخط بھی کروا لیے۔ لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکولیگل کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اب ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے لاہور میں ماں بیٹی سے زیادتی کا کیس بھی سامنے آیا تھا۔
ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ واقعہ میں سری لنکن منیجر کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے شہری ملک عدنان کوملاقات کے لیے بلا لیا۔ ملک عدنان آج رات وزیراعظم ہاؤس میں قیام کریں گے۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک عدنان وزیراعظم سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ اسلام آباد پہنچنے پر معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہبازگل ودیگر اعلی ٰحکام نے ان کا استقبال کیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ملک عدنان کی ملاقات کل ہو گی اور ان کے اعزاز میں وزیراعظم آفس میں تقریب کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ تقریب میں ملک عدنان کی سری لنکن شہری کو بچانے کی کاوشوں کو سراہا جائے گا۔ قبل ازیں وزیراعظم کی جانب سے ملک عدنان کیلئے تمغہ شجاعت کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ وزیراعظم ہاوس میں غیرملکی سربراہان کا قیام کروایا جاتا ہے۔
چینی قونصل جنرل جنرل لی بیجیان نے پاکستان میں کم آمدنی والے طبقے کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوشش ہے کسی طرح پاکستان کو معاشی مسائل سے نکال لیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈ انڈسٹری کا اجلاس منعقد ہوا جس میں چینی قونصل جنرل نےخطاب کیا اور کہا کہ پاکستان میں کم آمدنی والے طبقے کے حالات پر افسوس ہوتا ہے ہم کوشش کرتے ہیں کہ ان لوگوں کو کسی طرح معاشی مسائل سے باہر نکالیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ اور تاجرانہ تعلقات سی پیک سے بھی کہیں زیادہ گہرے ہیں، سی پیک پاک چین دوستی کا اہم جز ضرور ہے مگر یہ دوستی اس سے بہت گہری ہے، چین نے گوادر میں پورٹ، ایئرپورٹ، ٹریڈنگ سینٹر سمیت متعدد منصوبوں پر سرمایہ کاری کی ہے، گوادر کی خطے میں اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ سی پیک کے بیشتر منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اسی طرح گوادر ایئرپورٹ اور گوادر میں بنایا جانے والا اسپتال آئندہ برس تک فعال کردیئے جائیں گے، پاکستان صنعتکار اور تاجر دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملکی معیشت کی بہتری میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ چین میں 50 فیصد عوام مڈل کلاس ہے یہ پاکستانی تاجروں کیلئے اچھی مارکیٹ ثابت ہوسکتی ہے، چین میں پاکستانی پھلوں، سبزیوں،چاول ، مچھلی سمیت دیگر مصنوعات کی بڑی مانگ ہے پاکستانی تاجر یہ اشیاء چین برآمد کرسکتے ہیں جس سے پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھرپور فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس میں سیالکوٹ واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، وزیر داخلہ شیخ رشید، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سمیت اعلی حکومتی و عسکری حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو تشدد کے بعد قتل کرنے کے واقعے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مینجر کو ظالمانہ طریقے سے قتل کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے بعدحکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق واقعے میں ملوث ملزمان کو لازمی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، ملک میں کسی کو بھی چاہے افراد اور ہجوم کو قانون میں ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اجلاس میں تمام شرکاء نے موقف اپنایا کہ ملک میں ایسے واقعات کو کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جائے گا اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے گی اور تمام ملزمان کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔ اجلاس میں سری لنکن شہری کو بچانے کیلئے اپنی جان کی بازی لگانے والے ساتھ ورکر ملک عدنان کی بہادری اور جرات کو خراج تحسین پیش کیا گیا، اور کہا گیا کہ ملک عدنان نے سری لنکن شہری کو بچانے کیلئے اپنی جان خطرے میں ڈالی۔
پاکستان میں سری لنکن ہائی کمشنر موہن وجے کرما نے کہا ہے کہ پریانتھا کمارا کی ہلاکت پر پاکستان کی حکومت اور عوام کے ردعمل سے مطمئن ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پاکستان میں سری لنکن ہائی کمشنر اور وائس ایڈمرل موہن وجے کرما سے ملاقات کی اور سری لنکن شہری کی سیالکوٹ فیکٹری میں ہلاکت پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ شیخ رشید نے سری لنکن ہائی کمشنر سے پریانتھا کمارا کے قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے پر پاکستانی عوام سوگوار ہے، حکومت واقعے میں ملوث مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں ضرور لائے گی اور کسی ملوث شخص کو رعایت نہیں ملے گی، مجرموں کو مثالی سزادی جائے گی۔ ملاقات کے دوران سری لنکن ہائی کمشنر نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے پر پاکستانی حکومت اور عوام نے جو ردعمل دیا اس پر ہم مکمل طور پر مطمئن ہیں اور پاکستانی عوام کے جذبات سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سری لنکن ہائی کمشنر نے سری لنکن مینجر کی نعش کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سری لنکا بھجوانے پر پاکستانی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دیرینہ تعلقات اس واقعے سے متاثر نہیں ہوں گے۔
اسپنسر آئی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور سری لنکا آئی ڈونیشن سوسائٹی کے رکن ڈاکٹر نیاز احمد نے بتایا کہ سری لنکا سے پاکستان کو ملی آنکھوں کے عطیات کی تعداد تقریبا35 ہزار ہے۔ مگر اس واقعہ نے ظاہر کیا کہ ہم پھر بھی بصارت کھو چکے ہیں۔ ڈاکٹر نیاز نے بتایا کہ ان 35 ہزار کارنیا کے عطیات میں سے 30 ہزار کراچی میں دیئے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا آئی ڈونیشن سوسائٹی کی جانب سے پاکستان کو دیئے جانے والے عطیات کا سلسلہ 1967 سے جاری ہے ۔ ڈاکٹر بروہی نے بتایا کہ انہوں سری لنکن آئی ڈونیشن سوسائٹی کو ای میل پیغام بھیجا ہے جس میں سیالکوٹ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ پر میرا سر بھی شرم سے جھک گیا ہے، یوں لگتا ہے کہ سری لنکا نے ہمیں آنکھوں کے عطیات تو دیئے میں ہم تو قوت بصارت سے ہی محروم ہیں۔ ڈاکٹر بروہی کا دعویٰ ہے کہ پاکستان سری لنکا کے کارنیا کے عطیات کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے جس نے ان میں سے 40 فیصد وصول کیے ہیں۔ سری لنکا نے دنیا کے مختلف ممالک کو 83ہزار 200 کارنیا عطیہ کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا پاکستان میں سب سے پہلا کارنیا ٹرانسپلانٹ اسپنسر آئی ہسپتال میں ڈاکٹر ایم ایچ رضوی نے کیا تھا جو سری لنکا نے ہی عطیہ کیا تھا۔
سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سی لنکن منیجر پریانتھا کمارا کے بھائی نے قتل کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ سری شانتا کا کہنا تھا کہ بھائی ہمیشہ پاکستان کی تعریف کرتے تھے، ان سے کبھی پاکستان کے خلاف کوئی شکایت نہیں سنی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حادثے کے باعث پریانتھا کی اہلیہ اب تک صدمے سے نہیں نکل سکیں جبکہ والدہ کو بھائی کے قتل سے متعلق اب تک آگاہ نہیں کیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اس معاملے پر درست سمت میں تحقیقات کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اُن کے بھائی کے قتل کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرنا بند کریں۔ قتل سے متعلق ویڈیوز پھیلنے سے ان کے خاندان، خاص طور پر پریانتھا کی اہلیہ اور اُن کے دونوں بچوں کو تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے حکام سے بھی درخواست کی کہ وہ ان ویڈیوز کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کے لیے فوری کارروائی کریں۔
پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ سیالکوٹ میں بچے جوش میں آگئے تھے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک میں سب کچھ بگڑ چکا ہے۔ دین کی بات پر تو میں بھی جوش میں آکر غلط کام کر سکتا ہوں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جوانی میں ہم بھی جوش میں آجاتے تھے، پھر اندازہ ہوا کہ جوش سنبھال کر رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے جوشیلے نوجوانوں کو سمجھانے کی ذمے داری بھی میڈیا پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کی ذمے داری حکومت پر نہیں ڈالی جاسکتی، میڈیا لوگوں کو کیوں نہیں سمجھاتا؟ میڈیا صرف پیسے کماتا ہے۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں ان کا یہ تبصرہ سوشل میڈیا صارفین کو نامناسب لگا اور انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو اس طرح ایک قتل کیلئے بھونڈی وضاحت دینے پر وزیر دفاع کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ صحافی سعدیہ افضال نے کہا کہ اس طرح کی افسوسناک حالت کی وجہ سے ہم اس مقام پر ہیں۔ یہ ہمارے وزیردفاع بے شرمی سے اس واقعے کو جواز بنا رہے ہیں۔ انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ راجہ فرقان نے بھی کہا کہ انہیں اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ثمرینا ہاشمی نے کہا کہ عمران خان صاحب جب تک آپ کی اپنی پارٹی میں ایسے لوگ موجود ہیں آپ پاکستان سے شدت پسندی ختم نہیں کر سکتے۔ طارق الرحمان نے کہا کہ پرویز خٹک ان کی نظر میں عزت کھو گئے ہیں۔ صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل علی خان نے کہا کہ اگر پرویز خٹک کو فی الفور کابینہ سے برخواست نہیں کیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ سب جھوٹ ہے جو وزیر اعظم سانحہ سیالکوٹ پر کہتے رہے، جو سری لنکا کے صدر اور وزیر خارجہ سے کہا گیا۔ شازیم میرنے کہا کہ پرویز خٹک کو اس بچگانہ بیان پر کابینہ سے ہٹایا جائےکیونکہ وہ سیالکوٹ سانحہ کے ذمہ دار ان غنڈوں کے اس بیہمانہ اقدام پر بہت ہی چھوٹا بیان دے رہے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ پرویز خٹک یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ کیا انہوں نے اپنا دماغ کھو دیا ہے، یہ سچ ہے کہ حکومت کو اس پر مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا مگر اس قدر بےوقوفانہ بیان اور ایسے اقدام کو بچگانہ اور جذباتی کہنا تو بالکل غلط ہے۔ عامر نے پرویز خٹک کو بےوقوف قرار دیا۔ سعد فرخ نے کہا کہ پرویز خٹک نے اس واقعہ پر یہ بیان دے کر سب سے احمقانہ بیان دینے کا تاج بڑی کامیابی کے ساتھ فضل الرحمان سے چھین لیا ہے۔
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں تنور پر روٹیاں لگانے والے نے ایسی گھٹیا حرکت کی کہ تنور کی روٹیاں کھانے والے اسے دیکھ کر افسردہ ہو گئے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو میں ایک شخص کو تنور میں روٹیاں لگانے سے پہلے ان پر تھوکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق میرٹھ میں ایک منگنی کی تقریب کے دوران تنور والے نے روٹیاں لگاتے ہوئے تقریباً ہر پیڑے پر تھوکا جس کی تقریب میں شامل ایک مہمان نے ویڈیو بنا لی جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر بڑی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ اس شخص کی شناخت نوشاد کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو کئی لوگوں نے کہا کہ یہ نہایت ہی کراہت آمیز حرکت ہے جسے دیکھ کر انہیں قہ آ رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ویڈیو بنانے والے نوجوان نے ثبوت کے طور پر جب یہ ویڈیو اپنے اہلخانہ کو دکھائی تو انہوں نے پولیس کو اس کیٹرنگ سروس سے متعلق شکایت کی جس کے ساتھ نوشاد نامی یہ شخص موجود تھا جو روٹیاں لگانے سے پہلے ان پر تھوک رہا تھا۔ یو پی پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے اس شخص کو گرفتار کر لیا اور کیٹرنگ کنٹریکٹر کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا۔
پاکستان اور سعودی حکومت کے درمیان اہم معاہدوں کا سلسلہ جاری، پاکستانی ہنرمند افراد کے روزگار کے لئے سعودی حکومت کے ساتھ دو معاہدوں پر دستخط کردیئے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان ورکرز کی بھرتی اور ہنر کی تصدیق کے معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔ اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے پاکستانی افرادی قوت کے لیے ورکرز کی بھرتی اور ہنر کی تصدیق کے پروگرام سے متعلق دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ بیان میں کہا ہے کہ معاہدوں پر دستخط کی تقریب وفاقی وزیر برائے تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت اور قومی ورثہ شفقت محمود کے دورہ سعودی عرب کے دوران ہوئی۔ یہ معاہدہ تنازعات کو حل کرنے اور کسی بھی خلاف ورزی پر ریکروٹمنٹ دفاتر، کمپنیوں یا ایجنسیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے میں بھی مدد دے گا۔ یہ معاہدہ سعودی عرب میں ملازمت کرنے والے پاکستانی کارکنوں کو ان کے جائز حقوق کا تحفظ اور جامع قانونی تحفظ فراہم کرے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سٹیٹ بنک آف پاکستان اور سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ نے تین ارب ڈالر کے ڈپازٹ معاہدے پر دستخط کئے تھے، اس معاہدے کے تحت سعودی فنڈ نے پاکستان سٹیٹ بنک کے پاس تین ارب ڈالر رکھوائے ہیں، جو بینک کے زرمبادلہ ذخائر کا حصہ بن گئی ہے اور کووڈ 19 کی وبا کے معیشت پر منفی اثرات دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
سیالکوٹ میں وزیرآباد روڈ پر نجی فیکٹری کے غیر ملکی منیجر کو مشتعل ہجوم نے قتل کر کے زندہ جلایا تو اس واقعہ سے متعلق ایک شخص نے مزید اشتعال دلانے کیلئے اپنی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے اس واقعہ کی تفصیلات بتائیں۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو شیئر ہوئی تو پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ویڈیو سے ملزم کو ٹریس کیا اور اسے گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزم کی شناخت عدنان افتخار کے نام سے ہوئی ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کی تصاویر بھی جاری کی گئیں جس میں ملزم ہتھکڑی پہنے نظر آ رہا ہے۔ ملزم عدنان افتخار اپنی وائرل ہونے والی ویڈیو میں سری لنکا کے مقتول شہری سے متعلق نامناسب الفاظ استعمال کرتا ہے جبکہ اس کو قتل کر نے والوں کو نام نہاد عاشقان مصطفیٰ قرار دے رہا ہے۔ یاد رہے کہ ملزم کی ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے یہ مطالبہ زور پکڑ گیا تھا کہ اس شخص کو بھی گرفتار کیا جائے کیونکہ ایسی باتیں کر کے ملزم لوگوں کو اشتعال دلا رہا ہے۔