اینکر پرسن ثمینہ پاشا اور صحافی امیر عباس نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عوام کی نمائندہ حکومت کو مکمل اختیارات نہیں دیے جاتے، ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
ثمینہ پاشا نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر امیر عباس کی ایک ٹویٹ کو شیئر کیا اور کہا کہ چاہے دہشت گردی ہو، معیشت ہو، یا قومی سالمیت اور وقار کا معاملہ ہو، ہر مسئلے کی جڑ ایک ہی ہے کہ عوام کی نمائندہ حکومت کو مکمل اختیارات نہیں دیے جاتے۔
انہوں نےمزید کہا کہ جب تک وسائل پر اختیارات کی جنگ ختم نہیں ہوگی، اور جب تک اپنی مرضی کی مسلط کردہ حکومتیں بنتی رہیں گی، ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حل صرف ایک ہی ہے: آئینی کردار تک محدود رہنا اور عوامی نمائندگی کو مکمل اختیارات دینا۔
ثمینہ پاشا نے امیر عباس کی جو ٹویٹ شیئر کی اس میں صحافی امیر عباس نے بلوچستان کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ریاست بلوچستان میں اپنی مرضی کی حکومتیں بنانا نہیں چھوڑے گی، اور جب تک بلوچستان پر وفاق میں بیٹھے لوگ اپنی مرضی کے فیصلے تھوپتے رہیں گے، تب تک بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بلوچوں اور پشتونوں کے جائز مطالبات کو کھلے دل سے نہیں سنا جائے گا، اور جب تک انہیں دہشت گرد یا غدار کہہ کر ان کے شکوؤں کو نظرانداز کیا جاتا رہے گا، تب تک بلوچستان میں استحکام نہیں آسکتا۔
امیر عباس نے کہا کہ جب تک عوام کے ووٹوں کو روندا جاتا رہے گا، اور جب تک لوگوں کے جائز شکوؤں کو حب الوطنی کے پیمانے پر پرکھا جاتا رہے گا، تب تک لاکھوں آپریشنز کرنے، ہزاروں دہشت گردوں کو ختم کرنے، اور سینکڑوں لوگوں کو ماورائے قانون اٹھانے کے باوجود بلوچستان کے عوام کا دل نہیں جیتا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک نہ ایک دن ریاست کو یہ کرنا ہی پڑے گا کہ وہ بلوچستان کے عوام کے جائز مطالبات کو تسلیم کرے اور انہیں انصاف فراہم کرے۔
ثمینہ پاشا اور امیر عباس کے بیانات نے ملک کے سیاسی نظام اور عوامی نمائندگی کے فقدان پر ایک بار پھر سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ دونوں نے زور دیا کہ جب تک عوام کی آواز کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا، اور جب تک آئینی کردار کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا جاتا، ملک کے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔
ان بیانات کے بعد یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا حکومت اور ریاستی ادارے عوامی نمائندگی اور آئینی کردار کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں؟ بلوچستان اور دیگر صوبوں کے عوام کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے اور انہیں انصاف فراہم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں استحکام اور امن قائم ہو سکے۔