خبریں

3 ارب 20 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس میں شریک ملزم کی 100 روپے کے مچلکوں پر ضمانت، معاملہ کیا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 3 ارب 20 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس میں شریک ملزم شاہد حسین خواجہ کی محض 100 روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی ساتھ ہی ملزم کی ماتحت عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کا فیصلہ باعث شرم قرار دیا اور آئندہ قانون کی خلاف ورزی پر ٹیکس آفیشلز کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دے دیا۔ صحافی اویس یوسفزئی نے خبر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ تین ارب 20 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس کی ملزم کی ضمانت صرف 100 روپے میں اس پر صحافی محمد عمیر نے حقائق شئیر کرتے ہوئے کہا ک جس کی ضمانت ہوئی وہ شریک ملزم تھا۔ شریک ملزم کو اکاؤنٹ کھولنے میں اعانت پر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شریک ملزم پر ٹیکس فراڈ کے جرم میں ملوث ہونے کا کوئی مواد پیش نہیں کیا گیا۔ محمد عمیر کے مطابق ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف جاتے ہوئے شریک ملزم کے خلاف کرمنل کارروائی شروع کی تھی۔ صحافی ثاقب بشیر نے خبر شئیر کرتے ہوئے کاہ کہ تین ارب 20 کروڑ سیلز ٹیکس مبینہ فراڈ کیس کے شریک ملزم کی ایک سو روپے میں ضمانت کیوں ہوئی ؟ انہوں نے مزید کہا کہ قدرے حیران کن تو ہے لیکن یہ بھی دیکھیں ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو قانون کے مطابق کرمنل کارروائی کا اختیار ہی نہیں تھا وہ کاروائی کر رہے تھے انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑا سوال جسٹس بابر ستار نے ہماری ڈسٹرکٹ جوڈیشری اور اسپیشل کورٹس پر اٹھایا ہے کہ یہ باعث شرم ہے کہ مجسٹریٹ نے ملزم کا ریمانڈ دیتے اور ضمانت مسترد کرتے وقت دیکھنا ہی گوارہ نہیں کیا کہ ٹیکس کے قانون میں ان کا اختیار بھی ہے یا نہیں " ماتحت عدالت نے بنیادی آئینی حقوق کے تحفظ کی بجائے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے گمراہ کُن اقدامات کی ستائش کی
لندن میں 10 سالہ سارہ شریف کے قاتل باپ عرفان پر جیل میں حملہ ہوا ہے۔ لندن کی جیل میں 2 افراد نے منصوبے کے تحت عرفان شریف پر کین سے بنائے گے تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔ حملہ آوروں نے تیز دھار کین کے ڈھکن سے گردن اور چہرے کو شدید زخمی کیا، سیکیورٹی عملے نے موقع پر پہنچ کر عرفان شریف کو قیدیوں کے مزید تشدد سے بچایا۔ عرفان شریف کو ہسپتال میں چہرے اور گردن پر ٹانکے لگائے گئے، برطانو میڈیا کے مطابق وہ محفوظ رہے لیکن شدید نگہداشت میں ہیں واضح رہے کہ گزشتہ ماہ برطانوی عدالت نے 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کے جرم میں مقتولہ کے والد عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ سارہ شریف کے چچا کو 16 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ سارہ کے والد، چچا اور سوتیلی ماں سارہ کی لاش ملنے سے چند گھنٹے قبل پاکستان فرار ہوگئے تھے مگر برطانوی حکام نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا گیا تھا تو پاکستان نے انہیں جہاز میں بٹھاکر روانہ کردیا تھا اور انہیں ائیرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔
ایف آئی اے امیگریشن نے سمندر کے راستے شہریوں کو یورپ بھیجنے والے ایک منظم انسانی اسمگلر گینگ کو بے نقاب کرتے ہوئے دو مسافروں کو حراست میں لے لیا۔ یہ کارروائی کراچی ایئرپورٹ پر کی گئی، جہاں حراست میں لیے جانے والے مسافروں کی شناخت فیصل احسان اور نعیم احمد کے نام سے ہوئی ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق، دونوں ملزمان نے غیر قانونی طور پر لیبیا سے یورپ جانے کی کوشش کی تھی۔ ان کے رابطے ندیم اور عمیر نامی ایجنٹوں سے ہوئے، جنہوں نے ان کی یورپ جانے میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ملزمان نے مجموعی طور پر 46 لاکھ روپے مذکورہ ایجنٹوں کو ادا کیے۔ مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان کو لیبیا سے اٹلی کے لیے کشتی پر بھیجا جانے والا تھا، تاہم ان کا کشتی کا سفر حادثے کا شکار ہو گیا۔ لیبیا کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے کشتی سوار افراد کی ریسکیو کارروائی کی اور انہیں جیل منتقل کر دیا۔ ایف آئی اے کے ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ منظم گینگ لیبیا میں شہریوں کو یرغمال بنانے میں بھی ملوث ہے۔ گرفتار ملزمان کے بیانات کے مطابق، لیبیا میں متاثرین کو مختلف ٹارچر سیل میں رکھا جاتا تھا اور انسانی اسمگلرز اپنی رہائی کے لیے تاوان بھی طلب کرتے ہیں۔ یہ کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور متعلقہ ادارے اس غیر قانونی کاروبار کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔
پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کی بڑھتی ہوئی شرح ایک خطرناک صورت حال کی عکاسی کرتی ہے۔ ساحل تنظیم، جو کہ خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لیے کام کر رہی ہے، نے حالیہ رپورٹ پیش کی ہے جس میں 2024 کے دوران جنوری سے نومبر کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان بھر میں 4,112 کیسز مرتب کیے گئے، جن میں شامل ہیں: قتل، ریپ، خودکشی، اغوا، غیرت کے نام پر قتل اور دیگر تشدد کے واقعات۔ خاص طور پر، یہ تشویش کی بات ہے کہ خواتین ہر عمر میں ان مظالم کا شکار ہو رہی ہیں۔ یہ رپورٹ 81 مختلف اخباروں سے اکٹھا کردہ معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے اور اس میں ملک کے تمام صوبوں، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ان کیسز میں 1,273 قتل، 799 اغوا، 579 تشدد، 533 ریپ اور 380 خودکشی کے واقعات شامل ہیں۔ متاثرہ افراد کی اکثریت نوجوان خواتین پر مشتمل ہے۔ اگرچہ 5 فی صد متاثرہ افراد کی عمر 18 سال سے کم تھی، مگر یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نوجوان لڑکیاں مختلف اقسام کے استحصال کا شکار ہو رہی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ عمر کا گروپ 21 سے 30 سال کی خواتین ہیں جن کے 459 کیسز رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ نے مزید انکشاف کیا ہے کہ زیادتی کرنے والے افراد میں سے 33 فیصد جاننے والے تھے، 14 فیصد شوہر اور 10 فیصد اجنبی تھے۔ تاہم، کئی کیسز میں ملزم کی شناخت یا تو معلوم نہیں ہوسکی یا اسے رپورٹ نہیں کیا گیا، جس کی شرح 22 فیصد ہے۔ صوبوں کی بنیاد پر رپورٹ کردہ کیسز کی تقسیم بھی غیر متوازن ہے۔ سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں 73 فیصد، سندھ میں 15 فیصد، خیبر پختونخوا میں 8 فیصد اور اسلام آباد، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں 2 فیصد رپورٹ ہوئے۔ کچھ اضلاع میں صنفی بنیاد پر تشدد کے زیادہ کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔ فیصل آباد پہلی پوزیشن پر ہے جہاں 766 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ راولپنڈی میں 367، لاہور اور سیالکوٹ میں 269 کیسز سامنے آئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ سول سوسائٹی کی تنظیموں، حکومتی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ خواتین کو تشدد سے محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔ رپورٹ کی سفارشات میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خواتین کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات کرے، نئے قوانین پاس کرے اور موجودہ قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے۔ دیہی علاقوں میں بھی تشدد کے کیسز کم نہیں، جہاں وسائل کی کمی اور قانونی مدد کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایسے معاملات اکثر نظر انداز رہتے ہیں۔ جبکہ دسمبر کے اعداد و شمار اس رپورٹ میں شامل نہیں کیے گئے، ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر میں 554 مزید کیسز رپورٹ ہوئے، جو کہ صورتحال کی نازکی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف حکومت بلکہ معاشرے کے ہر فرد کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہیں۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے فوری طور پر صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایک محفوظ اور معیاری زندگی گزارنے کا حق ہر خاتون کو حاصل ہو۔
پاکستان سے ملائیشیا جانے والے مسافروں کیلئے وزٹ ویزہ حاصل کرنا لازمی قرار دیدیا گیا ہے، وزٹ ویزہ کی فیس سے متعلق تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ پاکستانی شہریوں کے لیے ملائیشیا کا سفر کرنے کے لیے وزٹ ویزا حاصل کرنا لازمی ہے۔ بغیر ویزا، پاکستانی شہریوں کو ملائیشیا میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملائیشیا ایک مقبول سیاحتی مقام ہے جہاں ساحل، جنگلات اور تاریخی مقامات موجود ہیں، جو کہ سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ پاکستانی شہری چھ ماہ کی میعاد کے ساتھ ای ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، جس کے لیے چند مخصوص دستاویزات درکار ہوتی ہیں۔ درخواست کے لیے درکار دستاویزات پاسپورٹ: جس کی میعاد کم از کم چھ ماہ ہونی چاہیے پاسپورٹ سائز تصویر: حالیہ ہوٹل کی بکنگ یا رہائش کا ثبوت: رہائش کی تصدیق کیلئے ریٹرن ٹکٹ: ملائیشیا سے واپسی کی تصدیق کے لیے فنڈز کا ثبوت: سفر کی مدت کے لیے مالی حیثیت کا ثبوت پاسپورٹ کی ڈیجیٹل کاپی: الیکٹرانک سسٹمز کے لیے بائیوگرافیکل انفارمیشن: ذاتی معلومات کے ساتھ فیس کی تفصیلات ملائیشیا کے ای ویزا کی فیس 20 ملائیشین رنگٹ ہے، جو کہ 2 جنوری 2025 تک 61.63 روپے کے برابر ہے۔ اس حساب سے الیکٹرانک سنگل انٹری ویزا کی قیمت تقریباً 1232 روپے بنتی ہے۔ علاوہ ازیں، درخواست دہندگان کو سروس چارجز کے ساتھ ویزا پروسیسنگ فیس بھی ادا کرنی ہوگی جو کہ 105 رنگٹ ہے۔ درخواست دہندگان اس فیس کو ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادا کر سکتے ہیں۔
سال دوہزار چوبیس میں وفاقی پولیس کی توجہ صرف پی ٹی آئی پہ رہی۔۔۔جرائم پیشہ عناصر کے سامنے بس ہینڈز اپ تفصیلات کے مطابق جب سے وزیرداخلہ محسن نقوی کے منظور نظر علی ناصر رضوی کوآئی جی اسلام آباد تعینات کیا گیا ہے، اسلام آباد میں وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیاہے۔ سینکڑوں افراد قتل ہوچکے ہیں، ہزاروں ڈکیتی کی وارداتیں، ہزاروں شہری موٹرسائیکلوں سے محروم ہوچکے ہیں جی این این کے صحافی عثمان بٹ کے مطابق اسلام آباد شہر میں 163 افراد کو قتل کردیا گیا انکے مطابق ڈکیتی کی پونے 2 ہزار کے قریب وارداتیں رپورٹ ہوئیں،دوران ڈکیتی کئی افراد جان سے بھی گئے، شہریوں کی 3650 موٹرسائیکلیں چوری ہوگئیں ایک سال میں 495 افراد کو گاڑیوں سے محروم کردیا گیا، ان سے اسلحہ کی نوک پر گاڑیاں چھینی گئیں اس پر شہری پھٹ گئے ان کا کہنا تھا پولیس امن وامان قائم کرنے کی بجائے کسی اور طرف مصرف ہے۔ رواں سال درجنوں افراد کو تاوان کیلئے اغوا کیا گیا، شہر میں دندناتے ڈاکوؤں اور راہزنوں نے 1770 وارداتیں کرڈالیں،ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران ڈاکوؤں نے 16 افراد کو قتل کردیا۔ صحافی نصرت جاوید کے مطابق اسلام آباد میں سیف سٹی کیمرے ہونے کے باوجود 163 افراد قتل ہوئے 432 گاڑیاں چھینی گئی ہیں ( چوری ہونیوالی الگ ہیں ) ، نصرت جاوید کا کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق جرائم کی شرح بڑھنے کی وجہ جلسے جلوس ہیں، پولیس کا کہنا تھا کہ ہمارا زیادہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے احتجاج ، جلسوں کو روکنے اور کاؤنٹر کرنے میں لگارہا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں انٹرنیٹ سست ہونے کے معاملے پر شرمیلا فاروقی، شزہ فاطمہ پر برہم ہو گئیں اور کہا کہ جیسے ہی پی ٹی آئی کال دیتی ہے، انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ سب ٹھیک ہے، تو کیا ای کامرس ادارے، ہم اور عوام جھوٹ بول رہے ہیں؟ ایکسپریس نیوز کے مطابق، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی و وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں انٹرنیٹ کی سست روی کے مسئلے پر بحث ہوئی۔ دوران اجلاس، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ کے بیان پر پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی شزہ فاطمہ پر برہم ہوگئیں۔ جہاں ضرورت ہو وہاں سرویلنس کرنی پڑتی ہے، شزہ فاطمہ وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی ہوتی ہے، ایک مہینے میں سو سے زیادہ جوان شہید ہوتے ہیں۔ میں مانتی ہوں کہ عوام پر بلاوجہ سرویلنس نہیں ہونی چاہیے مگر جہاں ضرورت ہو، وہاں ہمیں سرویلنس کرنی پڑتی ہے۔ انٹرنیٹ کے ایشوز تھے، مگر اب نہیں ہیں، شزہ فاطمہ پاکستان نے پچھلے ایک مہینے میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کی ہے۔ اگر انٹرنیٹ بند ہے تو یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ آپ چیئرمین پاشا کو بلائیں، انھوں نے کل مجھے کہا کہ کسی انڈسٹری کو اب کوئی مسئلہ نہیں۔ ایشوز تھے، انٹرنیٹ کے مگر اب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسٹار لنک سے بات کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ لایا جائے۔ انٹرنیٹ پر کسی انڈسٹری کو کوئی ایشو نہیں ہے، ایشو تھے جو حل ہو چکے ہیں۔ حکومت ترجیحی بنیادوں پر منصوبے بھی کر رہی ہے۔ متحدہ کے رکن مصطفی کمال کا تبصرہ متحدہ کے رکن مصطفی کمال نے کہا کہ اگر تاثر درست نہیں تو اسے درست کرنا آپ ہی کا کام ہے۔ شرمیلا فاروقی شزہ فاطمہ کے جوابات پر برہم پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی شزہ فاطمہ کے جوابات پر برہم ہو گئیں اور کہا کہ میں بہت مایوس ہوں، چار اجلاس ہو چکے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا۔ یا ہم جھوٹ بول رہے ہیں یا حکومت جھوٹ بول رہی ہے۔ ہم تو نقصان کا ذکر نہیں کر رہے، پاشا نمبرز دے رہا ہے نقصان کے۔ پی ٹی آئی احتجاج کی کال آتی ہے اور انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے، کیا ہم بے وقوف ہیں؟ انہوں نے کہا کہ میرا شوہر ای کامرس کی کمپنی چلاتا ہے، اسے نقصان ہوا ہے۔ کیا ای کامرس والے جھوٹ بول رہے ہیں؟ کیا عوام اور ہم انٹرنیٹ کی سست روی پر جھوٹ بول رہے ہیں؟ تحریک انصاف کے احتجاج کی کال آتی ہے اور انٹرنیٹ فوراً بند ہو جاتا ہے، کیا ہم بے وقوف ہیں؟ ہم یہاں سارے کام چھوڑ کر کمیٹی میں آتے ہیں اور یہاں کہا جاتا ہے کہ سب ٹھیک چل رہا ہے۔ واٹس ایپ نہیں چلتا، نہ وائس نوٹ آتا جاتا ہے، شرمیلا فاروقی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہم یہاں لیکچر سننے نہیں آتے، کیا یہاں بیٹھے ممبران کا انٹرنیٹ چلتا ہے؟ میرا واٹس ایپ نہیں چلتا، نہ وائس نوٹ آتا جاتا ہے۔ کیا صرف حکومت سچ بولتی ہے؟ خدا کے واسطے سچ بولیں۔ اگر سیکیورٹی کے ایشوز ہیں تو سچ بتائیں، بیٹھ کر معاملے کا حل نکالیں، سچ تو بتائیں۔ ای سی ایل پر وفاق نام ڈالتا ہے تو انٹرنیٹ کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ عمر ایوب اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ آج قانون کو عوام کے خلاف ویپنائز کیا جا رہا ہے۔ مجھ پر دہشت گردی کے مقدمات ہیں اور ارکان پر مقدمات ہیں، ہمیں تو سیدھا سیدھا مورد الزام ٹھہرا دیا جائے گا اور ڈرون حملہ ہوگا، سب ختم ہو جائے گا۔ کیا وزیر اعظم کے جوائنٹ سیکرٹری کو چٹھی آتی ہے کہ کون سے تھریٹس آتے ہیں؟ انٹرنیٹ کو بند کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ ای سی ایل پر وفاقی حکومت نام ڈالتی ہے، تو انٹرنیٹ بند کرنے کا ذمہ دار کون ہوتا ہے؟ وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے کہا کہ کوتاہیاں ہر دور میں ہوتی ہیں، ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ ہمیں ہر صورت انٹرنیٹ برق رفتاری اور بلاتعطل چاہیے۔ کسی بھی صورت انٹرنیٹ سست نہیں ہونا چاہیے۔ 15 بلین ڈالر آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ وی پی این کو قاعدہ قانون میں رہتے ہوئے بند نہیں ہونا چاہیے، ہم وی پی این پر پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہا کہ چیئرمین پاشا کو بلائیں، وہ بتائیں انٹرنیٹ سست ہونے سے کتنا نقصان ہوا؟ ارکان نے انٹرنیٹ سروس بند اور سست ہونے پر وزارت داخلہ کے حکام کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر وزارت داخلہ انٹرنیٹ سروس بند کرواتی ہے، تو ان کیمرا اجلاس بلایا جائے۔ قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری قانون کو بھی طلب کر لیا۔ قائمہ کمیٹی نے ملک میں وی پی این کے حوالے سے اقدامات کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین پاشا کو طلب کر لیا۔
پنجاب میں پہلی ای ٹیکسی سروس شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، اور اس سلسلے میں الیکٹرک گاڑیاں فراہم کرنے والی کمپنیوں نے ای ٹیکسی اسکیم میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، لاہور میں وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب بلال اکبر خان کی زیر صدارت ٹرانسپورٹ ہاؤس میں ای ٹیکسی کے حوالے سے تجاویز اور مشاورت کے لیے سیمینار منعقد ہوا۔ اس سیمینار میں مختلف سرکاری محکموں، الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں، ٹرانسپورٹرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ سیمینار میں ای ٹیکسی کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی اقسام، قیمتوں، سروس اور تکنیکی معاملات پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ ای ٹیکسی سمیت دیگر الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز، بیٹریوں کے معیار اور اسپیئر پارٹس کی فراہمی پر مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اعلان کے مطابق بیروزگار افراد کے لیے ای ٹیکسی اسکیم شروع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای ٹیکسی اسکیم میں ایسی گاڑیاں فراہم کی جائیں گی جو قیمت میں نسبتا کم ہوں، مگر معیار میں بہترین ہوں، اس اسکیم کے ذریعے بیروزگاری میں کمی لانے اور عوام کو سستی سفری سہولت فراہم کرنے کا مقصد ہے۔
پاکستانی اداکارہ نرگس نے اپنے شوہر ماجد بشیر کو تشدد کیس میں معاف کر دیا۔ ماجد بشیر نے گزشتہ سال نومبر میں نرگس پر شدید تشدد کیا تھا، جس کے بعد نرگس نے تھانہ ڈیفنس سی میں تشدد کا مقدمہ درج کرایا۔ ماجد بشیر اس کیس میں ابھی تک ضمانت پر تھے۔ اداکارہ نرگس نے بتایا کہ خاندان کے بڑوں کی مداخلت پر انہوں نے ماجد بشیر کو معاف کیا ہے، تاہم اس معافی کی ایک شرط رکھی گئی ہے کہ تین سال تک دونوں ایک دوسرے کے ساتھ نہیں رہیں گے اور نہ ہی آمنے سامنے آئیں گے۔ نرگس کی کردار کشی کے معاملے میں ایف آئی اے نے 6 یو ٹیوبرز کو طلب کر لیا۔ نرگس نے مزید کہا کہ اگر ماجد بشیر نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو وہ شرعی علیحدگی اختیار کر لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بچے اور خاندان والے ناراض ہیں، مگر بڑوں کے کہنے پر انہوں نے شوہر کو معاف کیا اور عدالت میں صلح نامے کا بیان حلفی جمع کروا دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ باقی زندگی اپنے بیٹے مرتضیٰ اور بیٹی معصومہ کے لیے گزارنا چاہتی ہیں۔
کراچی میں مبینہ طور پر ایک نشے میں دھت پولیس افسر نے پک اپ کو ٹکر دے ماری جس سے پک اپ کے بزرگ ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔ کراچی: شہر کی سڑکوں پر حادثات کنٹرول کرنے کی ذمہ داری رکھنے والے ٹریفک پولیس اہلکار خود ایک افسوسناک واقعے کا سبب بن گئے۔ نشے کی حالت میں گاڑی چلانے والے ٹریفک پولیس افسر شاہد ہنگورو کی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک پک اپ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔ حکام نے واقعے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہنگورو کو گرفتار کر کے معطل کردیا ہے۔ یہ حادثہ رات کے وقت کلفٹن میں کے پی ٹی انڈر پاس کے قریب پیش آیا، جہاں ایوب نامی شہری اپنے بھتیجے کے ساتھ سوزوکی میں سفر کر رہا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق افسر شاہد ہنگورو نے نشے کی حالت میں اپنی گاڑی کو تیز رفتاری سے چلایا اور سوزوکی کو پیچھے سے ٹکر مار دی۔ جاں بحق ڈرائیور کے بھتیجے ارباب نے واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے چچا صدر کی جانب سے کے پی ٹی انڈر پاس کی طرف آ رہے تھے، جب کہ بے قابو گاڑی نے انہیں ٹکر مار دی۔ ایوب کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ پولیس نے اس ضمن میں کلفٹن تھانے میں ٹریفک پولیس افسر شاہد ہنگورو کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ یہ واقعہ کراچی میں ٹریفک پولیس کے نظام میں موجود خامیوں اور حادثات کی روک تھام کے لیے ذمہ داروں کی عذرخواہی کی جانب اہم سوالات اٹھاتا ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 7 فیصد اضافے کے بعد 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی، جو 2023 کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے، یعنی ایک سال کے دوران تقریباً ایک کروڑ 30 لاکھ مزید پاکستانی غربت کا شکار ہوگئے ہیں۔ رپورٹ ’پاورٹی پروجیکشنز فار پاکستان: ناؤ کاسٹنگ اینڈ فورکاسٹنگ‘ کے تحت، عالمی بینک نے واضح کیا ہے کہ غربت میں اضافے کے ساتھ ساتھ غریب گھرانوں کو غیر متناسب طور پر زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ مزید غربت کی چکی میں پھنس جاتے ہیں۔ تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2019 کے بعد سے پاکستان کو مختلف بڑے میکرو اکنامک اور قدرتی جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گھرانے کی بہبود پر مناسب ردعمل تیار کرنے کے لیے درکار نئے گھریلو سروے کی معلومات کی عدم موجودگی نے اس عمل کو محدود کیا ہے۔ مالی سال 2019 میں غربت کی شرح 21.9 فیصد تھی، جو کووڈ 19 کے بحران کے دوران بڑھ کر 24.6 فیصد ہوگئی۔ وبائی امراض کے اثرات کے گھٹنے کے ساتھ، ملک نے دو سال تک غربت میں کمی دیکھنے کا موقع پایا، اور مالی سال 2022 میں یہ شرح 17.1 فیصد تک کم ہو گئی۔ تاہم، مالی سال 2023 کے آغاز میں تباہ کن سیلاب، انفرا اسٹرکچر کی تباہی، زرعی پیداوار میں کمی، اور بلند افراط زر کے نتیجے میں غربت میں ایک بار پھر اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مزدوروں کی آمدنی غربت میں کمی کا اہم سبب بنی ہے، کیونکہ لوگ بہتر تنخواہ والے روزگار کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔ تاہم، منفی اثرات کی شدت میں اضافہ ہونے پر غیر رسمی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا، جس نے لوگوں کو معاشی طور پر مصروف رکھ کر بے روزگاری سے بچنے کے لیے کام کیا۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ 2019 کی بنیادی غربت کی شرح 21.9 فیصد تھی، جو بعد میں وبائی امراض کے اثرات کی وجہ سے بڑھ کر 24.9 اور پھر 25.3 فیصد تک جا پہنچی۔ اگر صورتحال کو مزید بہتر کیا جائے تو 2025 تک غربت کی شرح کم ہو کر 18.7 فیصد رہ جانے کی امید ہے۔ اس رپورٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ معاشی ہلچل اور مالی عدم استحکام کی یہ صورت حال اس وقت کے مخصوص حالات کی تصویر کشی کرتی ہے، اور اس کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں غربت کی روک تھام کی جا سکے۔
گزشتہ روز جنگ اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی رہنما نے اشارتاً امریکا سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مطالبہ کردیا جنگ اخبار کے مطابق امریکا میں موجود پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے اشارتاً امریکا سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ اخبار کے مطابق امریکی مصنف مائیکل کوگلمین نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ وہ امریکی مداخلت کے نتیجے میں عمران خان کی رہائی کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی کے خیالات جاننا چاہتے ہیں۔ جس کے جواب میں عاطف خان نے کہا کہ اس وقت عمران خان کے خیالات جاننےکی ضرورت نہیں، امریکا پاکستان میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اثرورسوخ استعمال کرتا رہا ہے، اسے پاکستانی عوام کی بہتری کے لیے استعمال کیوں نہ کیا جائے۔ عاطف خان نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو اپنا مخالف کے بجائے اپنا اتحادی تصور کریں، ان کی مدد سے پاکستان میں بہتری کے لیےکئی اقدامات کیے جاسکتے ہیں، پاکستان کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے، ان کے سادہ سے مطالبات ہیں کہ پاکستانیوں کا مینڈیٹ واپس کیا جائے اور بنادی حقوق کا احترام کیا جائے۔ صحافی سعید بلوچ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ اشاروں کی زبان سمجھنے والے جیو نیوز کی خبر صابر شاکر نے کہا کہ اشارہ جرنلزم
ڈی آئی جی کے بیٹے نے نیو ائیر نائٹ پر تیز رفتاری کے باعث خاتون کو کچل دیا۔ لوگوں نے گاڑی پر گھیرا تو اسکے سرکاری گن مینوں نے ہوائی فائرنگ شروع کردی۔ ڈی آئی جی ریپڈ رسپانس فورس کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے خاتون شدید زخمی ہوئیں۔ خاتون کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق حادثے کے وقت ڈی آئی جی کا بیٹا مبینہ طور پر نشے کی حالت میں تھا۔ ڈی آئی جی کے بیٹے کو ڈبل کیبن گاڑی میں سوار دیکھا جاسکتا ہے۔ جائے وقوعہ پر موجود لوگوں نے گاڑی کو گھیر لیا، جس پر سرکاری گن مینوں نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔گارڈز نے ڈی آئی جی کے بیٹے کو فرار کروانے کی کوشش کی مگر لوگوں نے پکڑلیا حادثے میں ملوث ڈی آئی جی کے بیٹے عاشر اظفر مہیسر، ان کے بھانجے مبشر رضا، اور دو اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے گاڑی اور اہلکاروں کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا۔
بھارتی ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والا بادل بابو نامی نوجوان سوشل میڈیا پر پاکستانی لڑکی سے ہونے والی محبت میں گرفتار ہوکر اس سے ملنے سرحد پار کرکے پاکستان آگیا اور گرفتار ہوگیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ سے تعلق رکھنے والا 30 سالہ بادل بابو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہوا جسے سیکیورٹی فورسز گرفتار کرلیا۔ بادل بابو نامی نوجوان کا کہنا ہے کہ اسے ایک پاکستانی لڑکی سے فیس بک پر دوستی کے بعد محبت ہوئی اور وہ اسی لڑکی سے ملنے آیا ہے جبکہ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ فیس بک، پب جی، اور دیگر سوشل پلیٹ فارمز کے ذریعے ہونے والی دوستی اکثر گہری محبت میں بدل جاتی ہے۔یہ پلیٹ فارمز لوگوں کو ایک دوسرے سے قریب لا رہے ہیں، لیکن بعض اوقات ان کے نتائج پیچیدہ بھی ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبل سیماحیدر نامی پاکستانی خاتون کا نیپال کے راستے بھارت پہنچنے کا واقعہ پیش آیا تھا جو جذباتی ہونے کے ساتھ ساتھ حساس بھی تھا، کیونکہ اس میں 4 بچے بھی شامل تھے۔ علاوہ ازیں اقرا جیوانی اور ملائم سنگھ کی نیپال میں شادی، انجو اور نصر اللہ کی فیس بک کے ذریعے دوستی اور پاکستان میں نکاح کا واقعہ میڈیا میں کافی مشہور ہوا۔ /FONT]
بلوچستان کے ضلع کوئٹہ سے رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کی رکنیت بحال کردی گئی۔الیکشن کمشن نے عادل بازئی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا الیکشن کمیشن نے عادل بازئی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عادل بازئی کی رکنیت بحال کرکےنوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ عادل بازئی اب ن لیگ کے بجائے آزاد رکن قومی اسمبلی تصور ہوں گے، نوازشریف کی درخواست پر سپیکر ریفرنس پر الیکشن کمشن نے نااہل قرار دیا تھا۔ صحافی فہیم اختر نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عادل بازئی جیت گئے الیکشن کمیشن نواز شریف سپیکر ایاز صادق ہار گئے،عادل بازئی کی رکنیت بحال،عادل بازئی اب ن لیگ کی بجائے آزاد رکن قومی اسمبلی ہونگے،الیکشن کمیشن واضح رہے کہ عادل بازئی تحریک انصاف کے ووٹ بنک سے جیتے تھے، انہوں نے اپنے بینرز پر عمران خان اور تحریک انصاف کا جھنڈا لگارکھا تھا، اسکے باوجود انہیں الیکشن کمیشن نے ن لیگ کا ممبر ڈیکلئیر کردیا تھا جس پر وہ سول کورٹ بھی گئے اور بعدازاں الیکشن کمیشن نے نوازشریف کی درخواست پر انہیں نااہل کردیا تھا الیکشن کمیشن سے نااہل ہونے کےبعد عادل بازئی نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قراردیدیا۔
یونان کشتی حادثے کے بعد پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ایسا گاؤں سامنے آیا ہے جو " ایجنٹ کے پنڈ" کے نام سے مشہور ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وسط میں واقع چھوٹے سے گاؤں 'موریکے ججہ' کی زندگی عام دیہاتیوں کی طرح دکھائی دیتی ہے، لیکن یہاں کے بچے لڑکپن ہی میں ایک ایسا خواب دیکھنے لگتے ہیں جس کے لیے وہ اپنی جان کو بھی خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ خواب یورپ میں بہتر مستقبل کی تلاش کا ہے، جس کے لیے گاؤں کے افراد غیر قانونی طریقوں، جیسے 'ڈنکی'، کا سہارا لینے سے بھی باز نہیں آتے ہیں۔ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کے حوالے سے عمومی خیال یہ ہے کہ لوگوں نے ملک کی معاشی مشکلات سے بچنے کے لیے بہتر مواقع تلاش کرنے کی خاطر اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گاؤں 'موریکے ججہ' بھی پنجاب کے دیگر دیہات کی طرح نظر آتا ہے، جہاں گلیوں میں مویشیوں کا گوبر دکھائی دیتا ہے اور ایک پرائمری اسکول ہے جس میں آگے کی تعلیم کے لیے بچوں کو باہر جانے کی ضرورت ہے۔ گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جب کوئی بچہ 10 سال کا ہوتا ہے تو اس کے ذہن میں یہ بات ڈال دی جاتی ہے کہ اس کا مستقبل پاکستان میں نہیں بلکہ بیرونِ ملک میں ہے۔ رمضان نامی گاؤں کے رہائشی کے مطابق، 'موریکے ججہ' میں ایجنٹوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ شاید کسی بڑے قصبے یا شہر میں بھی نہ ہو۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس علاقے، خاص طور پر 'تحصیل پسرور' کے گاؤں 'موریکے ججہ'، 'خان ججہ' اور 'قلعہ کالر والہ' سمیت ضلع نارووال کے علاقے 'گلے مہاراں' میں یہ ایجنٹ سرگرم ہیں جو گھریلو خواتین کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ دوسروں کو بیرون میں جانے کے خواب دکھا سکیں۔ ایک دل دہلا دینے والے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 'گلے مہاراں' کا ایک بچہ سفیان کشتی حادثے میں ہلاک ہوا، جسے اس کے قریبی رشتہ دار نے لیبیا بھیجا تھا۔ سفیان مقامی اسکول میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا۔ گاؤں کے لوگ ایجنٹوں کے خلاف بات نہیں کرتے، کیونکہ ان کا خوف ہے کہ اس سے گاؤں میں دشمنی شروع ہو سکتی ہے۔ تنویر عثمان، گاؤں کے ایک اور رہائشی کے مطابق، پولیس کی ایک ٹیم ایجنٹ کے گھر کی چھت پر موجود ہے، جو مبینہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ یونان کشتی حادثے کے مرکزی ملزمان میں عثمان ججہ بھی شامل ہے، جس کی گرفتاری کے حصول کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب کشتی ڈوبنے کا سانحہ پیش آیا تو ملزم عثمان ججہ سیالکوٹ کی جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر تھا، لیکن اسے مقامی عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد سے روپوش ہو گیا ہے۔
یونان کے ساحل پر کشتیاں الٹنے کے افسوسناک واقعے میں جاں بحق ہونے والے 14 سالہ پاکستانی عابد جاوید کے تایا نے انکشاف کیا ہے کہ عابد اپنے دوستوں کے یورپ جانے کے بعد اپنی والدہ پر بھی دباؤ ڈال رہا تھا کہ اسے بھی یورپ بھیجا جائے۔ یہ واقعہ رواں ماہ یونان کے جزیرہ کریٹ کے جنوب میں پیش آیا، جس میں کئی افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سعودی عرب میں مقیم جاوید اقبال کا 14 سالہ بیٹا عابد جاوید بھی شامل ہے۔ عابد کے تایا ذوالفقار نے بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عابد ضلع سیالکوٹ کی تحصیل پسرور کے موریکے ججہ گاؤں کا رہائشی تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس گاؤں کے تقریباً ہر گھر کے 2 سے 3 بچے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں۔ عابد کے والد سعودی عرب میں تھے اور ان کا گھرانے کا معاشی حالات بھی اچھے تھے، تاہم عابد باہر جانے کے لئے اصرار کر رہا تھا۔ ذوالفقار نے مزید کہا کہ عابد نے اپنی تعلیم چھوڑ دی تھی اور اس نے اپنی والدہ پر دباؤ ڈالا تھا، جس کی وجہ سے وہ خوفزدہ ہو گئی تھیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ عابد کی لاش جلد از جلد وطن واپس لائی جائے اور ایجنٹوں کو بھی سخت سزا دی جائے تاکہ دوسرے لوگ ان خطرناک راستوں کا انتخاب نہ کریں۔ اس کے ساتھ ہی عابد کے دوستوں اور پڑوسیوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے علاقے کے لوگ بڑی تعداد میں اٹلی اور یونان جا رہے ہیں، اور یہ گاؤں ایجنٹوں کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے۔ عابد بھی اپنے بھائی سے متاثر ہو کر یورپ جانے کا فیصلہ کیا تھا، جو پہلے ہی اٹلی میں مقیم ہے۔
لاہور: وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے بات چیت خوش آئند ہے مگر مذاکرات میں عمران خان کے جرائم کا ایجنڈا شامل نہیں ہوگا۔ مصدق ملک نے کہا کہ مذاکرات معیشت، جمہوریت، اور سیاسی استحکام کے لیے ہوں گے، نہ کہ عمران خان کے جرائم پر۔ جرائم کے مقدمات عدالتی نظام کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان پر سیاسی نہیں بلکہ کریمنل مقدمات ہیں، انہوں نے 190ملین پاونڈز والے کاغذ پر کابینہ میٹنگ میں دستخط کیے اور اسکے عوض 400 کینال زمین لی انہوں نےمزید کہا کہ عمران خان پر فوجداری نوعیت کے مقدمات ہیں، مجرمانہ سرگرمیوں کا مذاکرات سے کیا تعلق؟ عمران خان کے خلاف شواہد سامنے آ گئے فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔ مصدق ملک نے مزید کہا کہ نو مئی، کورکمانڈر کے گھر کو آگ لگانا، قلعے پر حملہ کرکے فوج کا اسلحہ لوٹنے کی کوشش کرنا، شہیدوں کے مجسموں کے سرکاٹ کر پٹخنا، پولیس رینجرزکوشہید کرنا، عسکری ٹاور کو آگ لگانا، ایئرفورس کے جہازوں کو آگ لگانا جرم ہے اور اس سب پر کاروائی تو ہوگی انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی واقعات میں ملوث لوگوں کو سزائیں ہورہی ہیں، واقعات کے شواہد پیش کردیے گئے کیوں کہ سزائیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ سیاسی حریف ہونے کا مطلب ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ انہوں نے تعمیری بات چیت پر زور دیا۔ انہوں نےمزید کہا کہ کوئی ملک کے خلاف بات کرے گا تو اس سے سوال بھی ہو گا، پی ٹی آئی والے ہمارے دشمن نہیں ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ملکیتی اداروں کے لیے فراہم کی گئی مالی معاونت کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ مالی معاونت کی مختلف اقسام میں سبسڈی، گرانٹس، اور قرضے شامل ہیں، جو مختلف اداروں کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دیے گئے۔ جنگ گروپ کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 437 ارب روپے کی مالی معاونت فراہم کی گئی ہے جس میں 232 ارب روپے سبسڈیز، 120 ارب روپے گرانٹس اور 85 ارب روپے قرضہ بھی شامل ہے۔ سب سے زیادہ سبسڈی سوئی سدرن کمپنی کو دی گئی جو 45 ارب روپے ہے ، اسکے بعد ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی(میپکو) ہے جسے 42.56 ارب روپےسبسڈی ملی جبکہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 26.24 ارب روپے اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو 11.63 ارب روپے سبسڈی ملی۔ اسی طرح پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کو بھی 9 ارب 37 کروڑ کی سبسڈی ملی ہے اور ریڈیو پاکستان کو3 ارب 37 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی۔ اگر گرانٹس کی بات کی جائے تو پاور ہولڈنگ کو 88.52 ارب روپے،پاکستان ریلوے کو 27.50 ارب روپے، این ایچ اے کو 4 ارب روپے گرانٹ ملی۔ پاکستان اسٹیل ملز جو اس وقت بند پڑی ہے اور ملازمین مفت کی تنخواہیں لے رہے ہیں اسے 35.54 ارب روپے کا قرض ملا ہے جو ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور دیگر معاملات پر خرچ ہونگے۔ این ٹی ڈی سی کو 6.10 ارب روپے اور ریڈیو پاکستان کو 21 کروڑ روپے کا قرض ملا ہے۔ وفاقی حکومت نے ملتان، پشاور اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کو بھی بالترتیب 166ملین روپے‘ 125ملین روپے اور61ملین روپے قرضہ دیا۔
خضدار، بلوچستان میں پولیس نے دو ٹک ٹاکرز کو گرفتار کیا ہے جو والدین کو بچوں کی مشکوک ویڈیوز بنا کر بلیک میل کر رہے تھے۔ اس کارروائی کے دوران ایک مغوی بچے کو بھی بحفاظت بازیاب کر لیا گیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، پولیس حکام نے بتایا کہ کئی والدین نے شکایات کی تھیں کہ انہیں خضدار کے علاقے سے ایک بچے کے اغوا کی اطلاع ملی تھی، اور ان کی جانب سے بلیک میلنگ کے لیے کالز موصول ہو رہی تھیں۔ ڈی ایس پی سٹی پولیس، محمد جان ساسولی نے دیگر افسران کے ہمراہ ملزمان کے مقام پر چھاپہ مارا جہاں انھیں گرفتار کیا گیا اور مغوی بچے کو بازیاب کر لیا گیا۔ گرفتار کیے گئے ملزمان کی شناخت کلیم عرف خرما اور محراب خان کے طور پر ہوئی ہے۔ یہ ملزمان بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے علاوہ والدین سے پیسے وصول کرتے تھے، تاکہ وہ ان ویڈیوز کی اشاعت سے بچ سکیں۔ پولیس نے ملزمان کو مزید تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا ہے، تاکہ ان کی سرگرمیوں کے پس پردہ مزید حقائق سامنے لائے جا سکیں۔

Back
Top