خبریں

فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں آنے والا پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوا، جس پر 20 ارب روپے کا منافع بھی کمایا گیا۔ اے آر وائی کے پروگرام "دی رپورٹرز" میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، اسی لیے فیصلے میں تاخیر کی جارہی ہے۔ یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی، جس پر 20 ارب روپے کا منافع بھی ہوا، اور یہ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ اس رقم سے حکومت کو کسی قسم کا نقصان ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نقصان کی بجائے رقم پر منافع کمایا گیا، اور عمران خان اور بشریٰ بی بی پر ایک دھیلے کا بھی الزام ثابت نہیں ہوا۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اس رقم سے ایک پیسے کا بھی فائدہ نہیں اٹھایا۔ حکومتی جماعت میں ایک طبقہ ایسا ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ خواجہ آصف اور طلال چوہدری جیسے افراد مذاکرات کی کامیابی نہیں چاہتے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ لوگ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے ہی آئے ہیں۔ جو یہ کہتے تھے "ساڈی گل ہوگئی اے"، وہ کیسے مذاکرات کی کامیابی چاہتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی واضح کر چکی ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ضروری ہے، لیکن عمران خان سے ملاقات کیوں نہیں کرائی جارہی؟ فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان تک رسائی دی جانی چاہیے۔ جیل انتظامیہ حکومت کے ماتحت ہے اور وہ یہ رسائی فراہم کرسکتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی رہنماؤں کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دے دی ہے اور پارٹی رہنماؤں کو گائیڈلائنز فراہم کردی ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ پارٹی کے اندرونی مشوروں کے بعد کیا گیا ہے، جہاں رہنماؤں نے قیادت کو حکومتی پالیسیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اب کھل کر حکومت کی غلط پالیسیوں کو نشانہ بنائے گی اور اس مقصد کے لیے رہنماؤں کو باقاعدہ گائیڈ لائنز فراہم کی گئی ہیں۔ ان گائیڈ لائنز کے تحت وفاقی اور پنجاب حکومت کی ناقص پالیسیوں پر سخت تنقید کی جائے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی نے اپنی قیادت کو یہ مشورہ دیا تھا کہ حکومتی پالیسیوں پر خاموشی سیاسی نقصان کا باعث بن سکتی ہے اور خاموشی کو عوامی حلقوں میں حکومتی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس لیے قیادت نے فیصلہ کیا کہ حکومتی غلطیوں پر واضح اور کھلی تنقید کی جائے گی تاکہ عوامی تاثر بہتر بنایا جا سکے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کا سیاسی بوجھ پیپلز پارٹی پر نہیں گرنے دیا جائے گا۔ اسی لیے پارٹی رہنماؤں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ عوامی فورمز پر حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کریں اور پارٹی کا مؤقف واضح کریں۔ یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب پیپلز پارٹی کی قیادت کو حکومتی پالیسیوں کے اثرات اور عوامی ردعمل کے بارے میں سنگین خدشات لاحق تھے۔ پارٹی نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت کے غلط اقدامات کی ذمہ داری خود پر نہیں لینے دے گی اور اپنی آزاد حیثیت کو برقرار رکھے گی۔
وفاقی حکومت نے ریاستی اداروں کے خلاف فیک نیوز کا مقابلہ کرنے کے لیے 2 ارب روپے کے اضافی فنڈز کی منظوری دی اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ کے واجب الادا بقایاجات کی ادائیگی کے لیے تقریباً 75 کروڑ روپے کا بجٹ بھی منتقل کردیا ہے ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 10 ارب روپے سے زائد کے اضافی گرانٹس کی منظوری دی، جن میں وزارت دفاع کے لیے فنڈز بھی شامل ہیں۔ وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ "ای سی سی نے وزارت دفاع کے حق میں 1.945 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی،" ۔ خیال رہے کہ آرمی چیف اور حکومت کی جانب سے بار بار کہا جارہا ہے کہ ذاتی سیاسی مفادات کے لیے جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی ماضی میں "جعلی خبریں پھیلانے والے اور پروپیگنڈے میں ملوث عناصر" کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ ای سی سی کو بتایا گیا کہ آئی ایس پی آر ریاستی اداروں کے خلاف جعلی معلومات کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر اور دیے گئے اہداف کو پورا کرنے کے لیے، آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ کی ٹیکنالوجی کو جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ فوج نے تقریباً 2 ارب روپے کی ایک بار کی ابتدائی لاگت اور ہر سال 1.6 ارب روپے کے مستقل بجٹ کا مطالبہ کیا تھا تاکہ اپنے نظام کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ 2 ارب روپے فوری دیے جائیں گے جبکہ باقی 1.6 ارب روپے کو باقاعدہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا اور اس کی منظوری آئندہ بجٹ کے اعلان کے وقت جون میں حاصل کی جائے گی۔ وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ 2 ارب روپے میں سے 1.22 ارب روپے ٹیکنالوجی اپ گریڈ کے لیے اور 723 ملین روپے سائبر سیکیورٹی کے مقاصد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں مبینہ طور پر عمرے کے دو ٹکٹس کے عوض ایک شہری کا قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ یکم جنوری کو سبزہ زار کے علاقے میں پیش آیا، جس کی تفصیلات پولیس نے حال ہی میں جاری کی ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق، لاہور پولیس نے اس قتل کے معمہ کو حل کرتے ہوئے ملزم عثمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق، یہ واردات سال 2025 کا پہلا قتل ہے، جسے شوٹر نے دو عمرے کے ٹکٹوں کے بدلے انجام دیا۔ پولیس کی تفتیش میں پتہ چلا کہ مقتول ریاض کو اس کے ہم زلف امتیاز نے شوٹر کے ذریعے قتل کروایا۔ یہ قتل ایک مکان کے تنازعے پر ہوا۔ مظاہرین کا موبائل فون ریکارڈ کرنے کے بعد شوٹر کو ٹریس کیا گیا۔ پولیس نے مزید بتایا کہ مقتول ریاض اپنی اہلیہ کے ساتھ بدھ بازار میں خریداری کے لئے گیا تھا، اور کرائے کا قاتل اس کے ہم زلف امتیاز کے ساتھ واردات کے مقام پر پہنچا تھا۔ پولیس نے اعلان کیا ہے کہ واردات کے منصوبہ ساز، یعنی مقتول کے ہم زلف امتیاز کو بھی جلد گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ واقعہ اپنے اندر کئی سوالات اٹھاتا ہے، خاص طور پر اس بات پر کہ انسانی جان کا اس قدر سستا سودا کرنا انسانیت کے کس درجہ کو ظاہر کرتا ہے۔ پولیس نے اس کیس میں مزید تفتیش شروع کر دی ہے تاکہ مکمل حقائق سامنے آ سکیں۔
کراچی کے تاجر اور برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ کے صدر، فراز خان پر فائرنگ کے معاملے میں میئر کراچی کے ترجمان کرم اللہ سمیت 3 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ روز شاہراہ فیصل پر نر سری کے قریب پیش آیا، جہاں 2 موٹر سائیکل سوار کے ذریعے 4 ملزمان نے فراز خان کو فائرنگ کرکے زخمی کر دیا۔ پولیس کے مطابق، فراز خان نے ٹیپو سلطان تھانے میں درج مقدمے میں میئر کراچی کے ترجمان کرم اللہ اور دو دیگر ملزمان کو نامزد کیا ہے۔ تاہم، تاحال پولیس کی طرف سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ فراز خان نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ "میں اپنی کار میں سوار ہو کر برنس روڈ سے پی ای سی ایچ ایس اپنے گھر جا رہا تھا کہ نرسری کے قریب 2 موٹر سائیکلوں پر 4 ملزمان نے مجھ پر فائرنگ کی۔ ایک گولی میرے دائیں گال پر لگی جو گردن سے پار ہوگئی، جبکہ دوسری گولی میری گاڑی پر بھی لگی۔" انہوں نے مزید کہا کہ "مجھ پر حملہ کروانے میں میرے پارٹنر کرم اللہ، مظہر، اور منصور شاہ شامل ہیں۔ انہوں نے مختلف مواقع پر مجھ سے 9 کروڑ 87 لاکھ روپے کی رقم روڈ پیچنگ اور گارڈن کی صفائی کے ٹھیکے کے لیے لی، اور جب میں نے اپنی رقم واپس مانگی تو انہوں نے مجھے اسلام آباد بلوا کر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔" دوسری جانب، میئر کراچی کے ترجمان کرم اللہ نے مقدمے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ "شرپسند عناصر شہر کی ترقی نہیں چاہتے، اور میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں اس کیس کو مزید تحقیقات کا معاملہ قرار دیا اور واضح کیا کہ توشہ خانہ میں تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اس فیصلے کو 14 صفحات پر مشتمل تفصیل کے ساتھ جاری کیا۔ عدالت نے کہا کہ بلغاری جیولری سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کسی قسم کی کارروائی ممکن نہیں تھی، کیونکہ 2018 کے توشہ خانہ رولز کے مطابق صرف تحفے کی رسید جمع کرانا ضروری تھا، نہ کہ خود تحفہ۔ اس لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر کارروائی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں بنتی۔ فیصلے کے مطابق، ایف آئی اے کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے سعودی ولی عہد سے حاصل ہونے والے بلغاری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگوا کر قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔ تاہم، عدالت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ عمران خان نے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں تحفے کی رسید جمع کرائی تھی اور اس پر کارروائی شروع کرنا قانوناً ممکن نہیں تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ 2023 میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے ایک آفس میمورینڈم میں ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت رسید کی جگہ تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کی گنجائش پیدا کی گئی تھی۔ تاہم، پراسیکیوٹر نے خود تسلیم کیا کہ اس آفس میمورینڈم کا اطلاق ماضی کے کیسز پر نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے اس کیس کو مزید تحقیقات کا معاملہ قرار دیتے ہوئے ضمانت منظور کی۔ عدالت نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا معطل ہو چکی ہے اور پراسیکیوٹر نے اس کیس میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے سزا کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ پر گراف جیولری سیٹ حاصل کرنے سے متعلق بھی الزامات ہیں، لیکن اس معاملے میں ایف آئی اے نے براہ راست دھمکیاں دینے یا پریشر ڈالنے کے الزام کو ثابت نہیں کیا۔ علاوہ ازیں، ہائیکورٹ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ عمران خان 72 سال کے ہیں اور گزشتہ چار ماہ سے زائد عرصے تک زیر حراست رہے ہیں۔ کیس کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور اس میں کوئی دستاویزی شواہد کی تبدیلی کا خدشہ نہیں۔ ٹرائل کے فوری طور پر مکمل ہونے کے امکانات بھی کم ہیں۔ عدالت نے عمران خان کو ہدایت کی کہ وہ ضمانت کے دوران ٹرائل کورٹ میں باقاعدگی سے پیش ہوں، اور اگر انہوں نے ضمانت کا غلط استعمال کیا تو پراسیکیوٹر ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ اس کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نامزد کیا گیا ہے۔
کراچی: ایف آئی اے کا غیر قانونی بیرون ملک سفر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ایف آئی اے امیگریشن نے بیرون ملک غیر قانونی طریقے سے جانے کی کوشش کرنے والے افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ یونان میں غیرقانونی سفر کے ذریعے پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کے بعد ایف آئی اے متحرک ہوگئی ہے اور غیرقانونی طور پر باہر جانے کی کوشش کرنیوالوں کو آف لوڈ کردیا۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر ایک دن میں 30 مسافروں کو آف لوڈ کر دیا گیا۔ یہ افراد مبینہ طور پر انسانی اسمگلرز کے جھانسے میں آ کر غیر قانونی سفر کی کوشش کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق متعدد مسافروں کو دستاویزات کی جانچ کے بعد ان کے گھروں کو واپس بھیج دیا گیا، جب کہ زیادہ تر افراد کو انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔ آف لوڈ کیے گئے افراد میں عابد علی، امین اللہ، سلمان ریاض، آفتاب احمد، محمد خلیل، محمد ریاض، احمد خان، محمد حسن، شوکت، حمزہ جاوید، اقبال، عمران، مجاہد، عمران، اعجاز، فضل، حسین، نجف، لیاقت، کاشف، انزل، اویس، محسن، شبیر، بابر خلیل، سائرہ، دانیال ثاقب، سید بلال حسین، صدف مصطفیٰ، محمد اعجاز، اور فیض شامل ہیں۔ یہ کارروائی مسافروں کے پاس نامکمل سفری دستاویزات اور دیگر الزامات کی بنیاد پر کی گئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی چیف جسٹس عامرفاروق کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج ہیں ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئیر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی کو کمیشن کےاجلاس کے لیےکبھی دعوت نہیں دی اس پر صحافی ثاقب بشیر نے انکشاف کیا ہے کہ ابھی تک کی سامنے آئی صورت حال کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم میں ایک جج جسٹس محسن اختر کیانی کو جوڈیشل کمیشن سے باہر کرنے کے لئے انتہائی باریک واردات ڈالی گئی جس کا انکشاف اب ہوا ہے ۔ انکے مطابق صورتحال یہ ہے چاروں صوبوں کی ہائیکورٹس میں الگ الگ ججز تعیناتی کے لئے متعلقہ ہائیکورٹ کا چیف جسٹس ان کے ساتھ سینئر ترین جج جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہیں جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا صرف چیف جسٹس حصہ ہیں چار ہائیکورٹس میں ججز تعیناتی کے لئے کمیشن کی تعداد 17 ہو گی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تعیناتی کے لئے کمیشن کی تعداد 16 ہو گی انہوں نے مزید کہا کہ سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی کو باریک واردات کے ذریعے کمیشن سے باہر کر دیا گیا ۔ ثاقب بشیر نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لئے کمیشن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن ہی دیکھ لیں ۔۔۔ انہوں نے کہا کہ کیا اس کا جواب اٹارنی جنرل ، وزیر قانون یا حکومت دے گی ؟ یہ باریک واردات کس نے تیار کی ؟
فیصل آباد میں پولیس تھانے بھی غیر محفوظ ۔۔۔تھانہ صدر تاند لیا نوالہ کے حوالات میں بند 3 بھائی قتل فیصل آباد کے تھانہ صدر تاندلیانوالہ میں مسلح افراد نے حملہ کر کے زیر حراست 3 سگے بھائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ ان کا ایک کزن زخمی ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے ملزمان میں بلال، عثمان اور ناصر شامل ہیں جبکہ آصف نامی ملزم زخمی ہوگیا ہے۔ مقتول ملزمان دو افراد کے قتل کیس میں زیر حراست تھے۔مقتولین پر کھرل برادری کے افراد کے قتل کا الزام تھا۔ ملزمان کی دیرینہ دشمنی کی وجہ اورمحفوظ رکھنے کے لیے سٹی کی بجائے تھانہ صدر تاندلیانوالہ میں بند کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمان تھانہ کے پیچھے سے سیڑھی لگا کر تھانے میں داخل ہوئے تمام تھانیداروں کے کمروں کو باہر سے کنڈیاں لگائیں اور حوالات میں بند ملزمان پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے سکھیرا برادری کے تین بھائی جاں بحق ہوگئے پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ مقتولین بلال، عثمان، ناصر اور کزن آصف کو تھانہ سٹی تاندلیانوالہ پولیس نےقتل اور دہشتگردی کے مقدمہ گرفتار کیاتھا۔
راولپنڈی کے مختلف تھانوں کی حدود سے پانچ لڑکیوں کے مبینہ اغوا کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جن میں ایک ملائشین نژاد لڑکی بھی شامل ہے۔ پولیس نے واقعات کی تحقیقات کے سلسلے میں متعلقہ تھانوں میں مقدمات درج کر لیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، تھانہ نصیر آباد میں محمد حسنین طارق نے اپنی بہن کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا۔ انہوں نے بیان دیا کہ ان کی بہن کام کے سلسلے میں گھر سے باہر گئی تھیں لیکن واپس نہیں آئیں۔ مدعی نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی بہن کو نیاز خان نامی شخص نے اغوا کر لیا ہے۔ اسی طرح، تھانہ آر اے بازار میں ملائشین نژاد لڑکی کے اغوا کا ایک مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے شوہر ناصر عظیم کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا۔ ناصر نے بتایا کہ نامعلوم شخص نے ان کی بیوی کو ہسپتال سے اپنے ساتھ لے گیا۔ تھانہ ایئرپورٹ میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے، جہاں شوہر نے بتایا کہ ملزمان نے ان کی بیوی کو زبردستی گاڑی میں بٹھا کر لے جانے کی کوشش کی۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ علاوہ ازیں، تھانہ گوجر خان میں ایک لڑکی کے اغوا کا مقدمہ رشتہ دار کی مدعیت میں درج کیا گیا، جبکہ تھانہ چونترہ میں بھی ماں کی درخواست پر بیٹی کی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مدعی نے اپنی بیٹی کے اغوا کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔ پولیس حکام نے متعلقہ مقدمات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور جلد ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سہولت فراہم کرنے کے لیے ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوراً متعلقہ تھانے کو دی جائے۔
لیسکو انتظامیہ کی جانب سے کرپشن کے الزام پر نکالے گئے افسران کو پیسے لے کر نوکریوں پر بحال کرنے کا انکشاف، وزیراعظم نے سخت نوٹس لے لیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے لیسکو میں ہونے والی کرپشن کے الزامات پر نکالے گئے کئی افسران کی غیر قانونی بحالی پر سخت نوٹس لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، لیسکو میں جاری کرپشن کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی آئندہ دس روز میں تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی نے لیسکو کی انتظامیہ سے الزامات کے جواب طلب کر لیے ہیں۔ جدید نوٹیفکیشن کے مطابق، انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے پیسے لے کر 12 افسران کی بحالی کی ہے، جبکہ بین الاقوامی کمپنی سے سامان کی خریداری کے سلسلے میں بھی انتظامیہ پر سخت الزامات ہیں۔ ذرائع کے مطابق، سابق چیف ایگزیکٹو چوہدری امین کی تعیناتی بھی غیر قانونی قرار دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں کمیٹی نے موجودہ چیف، لیسکو کے چیئرمین بورڈ اور دیگر متعلقہ افسران کو کل اسلام آباد طلب کیا ہے۔ افسران کے بیانات کے بعد تحقیقی کمیٹی اپنی مکمل رپورٹ وزیر اعظم کو ارسال کرے گی۔ یہ انتہائی اقدام لیسکو میں شفافیت کو یقینی بنانے اور کرپشن کے خاتمے کی کوششوں کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
پاکستان جس دن حمایت ختم کردی وفاقی حکومت بھی ختم ہو جائیگی،پیپلز پارٹی کا ایک بار پھر ن لیگ سے شکوہ، حمایت ختم کرنے پر حکومت ختم ہونیکی دھمکی بھی دیدی پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر اپنی اتحادی حکومتی جماعت مسلم لیگ ن سے فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے اور مشاورت نہ کرنیکا شکوہ کر دیا ہے ۔ پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی شازیہ مری کا کہنا ہے کہ پاکستان میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام کے فیصلے پر انہیں اور سندھ حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انکے مطابق ن لیگ کو مسائل کاادراک نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاملے پر وفاقی حکومت نے سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو بے خبر رکھا گیا، جس دن حمایت ختم کر دیں گے اس دن حکومت ختم ہو جائے گی۔ شازیہ مری نے آئینی تقاضوں کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔انکے مطابق 11 ماہ گزرنے کے باوجود اجلاس نہیں بلایا گیا جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل بھی سندھ کے پانی اور نئی کینالز کے مسائل پر پیپلز پارٹی نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ یہ تنازعہ سندھ کے وسائل پر وفاق کے اقدامات پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ بلاول زرداری نے انٹرنیٹ کی بندش اور اسپیڈ میں کمی پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور یہ موقف اختیار کیا کہ ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر آج کے دور میں موٹر ویز سے زیادہ اہم ہے۔ دوسری جانب گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ اگر آصف زرداری کو مائنس کیا گیا تو حکومت ختم ہوجائے گی۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران زندہ برائلر مرغی اور مرغی کے گوشت کی فی کلوقیمت میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لاہور میں مرغی کی قیمت 700 روپے فی کلو سے بھی تجاوز کرگئی ہے جو 2 ہفتے قبل 300 روپے کلو تھی۔ صافی گوشت والی مرغی 750 سے 800 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ مرغی کے بازو(ونگز) 570 روپے سے 600 روپے فی کلو میں فروخت ہورہے ہیں جبکہ کلیجی پوٹہ بھی 500 روپے فی کلو کے قریب پہنچ گیا ہے پشاور میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی ہے جہاں مرغی 800 سے 850 روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہے۔ کراچی میں بھی مرغی کی قیمت کو پَر لگ گئے جو فی کلو 680 سے 700 روپے میں فروخت ہورہا ہے راولپنڈی میں زندہ برائلر مرغی 285 سے بڑھ کر 530 روپے کلو ہو گئی ہے جبکہ برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت 900 روپے فی کلو سے تجاوز کر گئی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت میں فی کلو 450 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرغی کی قیمت سپلائی اینڈ ڈیمانڈ پر منحصر ہے، مرغی کی فیڈ اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں۔ دوسری جانب مچھلی کی قیمت بھی آسمان سے باتیں کررہی ہے، مچھلی کی قیمت کا فی کلو ریٹ مچھلی کے سائز سے متعین کیا گیا ہے، مچھلی کی فی کلو قیمت 650 سے 800 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔
حیدرآباد کے علاقہ ٹنڈو یوسف تھانے کی حدود میں کچراگھر سے باہر پھینکنے کے تنازعہ پر بدبخت بیٹے کا ماں کیساتھ ہتک آمیز سلوک۔۔ والدہ دم توڑ گئی جنگ گروپ کے مطابق بیٹے نے پہلے اپنی 65سالہ والدہ پر تشدد کیا اور پھردھکے دیکر گھر سے نکال دیا اور شدید سردی کے باعث ٹھٹھرکر گھرکے باہر ہی فوت ہوگئیں جبکہ اے آروائی نیوز کا کہنا ہے کہ والدہ کی موت بیٹے اور اسکی بیوی کے تشدد سے ہوئی۔ روزنامہ جنگ کے مطابق ٹنڈویوسف تھانے کی حدود گجراتی پاڑہ میں گذشتہ رات گھریلو تنازعہ پر 65سالہ خاتون کلثوم قاضی کو اس کے بڑے بیٹے محمدعلی قاضی نے بیوی کے ہمراہ مبینہ طورپر تشدد کانشانہ بنایا اور دھکے دیکر گھر سے نکال دیاتھا جس کے باعث خاتون گھرکے دروازے کے باہر بیٹھی رہی اورسردی سے ٹھٹھر کر انتقال کرگئی متوفی خاتون کے چھوٹے بیٹے سجاد قاضی نے کہاہے کہ کچرا گھر سے باہر پھنکنے کے تنازعہ پر بڑے بھائی نے مجھے اور والدہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور چھریوں سے حملہ کیا اورگھرسے باہر نکال دیاتھا جس کے باعث سخت سردی کے باعث والدہ فوت ہوگئی تھیں پولیس نے بتایا گجراتی محلے میں 65 سالہ خاتون پر اس کے بیٹے نے حملہ کیا ، کچرا پھینکنے سے منع کرنے پر بیٹے نے طیش میں آکر بیوی کے ساتھ ماں پر تشددکیا۔ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ دو بھائیوں کے درمیان جھگڑے کے دوران بیچ بچاؤ کرتے ہوئے خاتون جاں بحق ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق لاش پوسٹمارٹم کے لئے سول اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔
کراچی: 2024 میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں ملوث ہزاروں کرمنلز کا باعزت بری ہونے کا انکشاف، ناقص شواہد اور تفتیش کی وجہ سے سزا سے بچ گئے۔ کراچی: سال 2024 کے دوران کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی کارروائی میں پکڑے جانے والے ہزاروں ملزمان کو عدالتوں سے باعزت بری کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ناقص تفتیش اور شواہد کی کمی کی وجہ سے یہ ملزمان رہا ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں اسٹریٹ کرائم کے 4571 کیسز کا فیصلہ سنایا گیا، جن میں سے صرف 71 کیسز میں پراسکیوشن الزام ثابت کرنے میں کامیاب رہے، جس کی بنیاد پر 4500 ملزمان کو باعزت بری کیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسٹریٹ کرائیم میں ملزمان کی بریت کا تناسب 92.5 فیصد اور سزاؤں کا تناسب محض 8.5 فیصد رہا۔ ضلع جنوبی کی عدالتوں نے 527 کیسز کا فیصلہ سنایا، جن میں صرف 14 ملزمان کو سزائیں دی گئیں جبکہ 513 ملزمان باعزت بری ہوئے۔ اسی طرح، ضلع شرقی کی عدالتوں نے 1609 کیسز کا فیصلہ سنایا، جن میں سے صرف 37 ملزمان کو سزا سنائی گئی۔ ضلع عربی کی عدالتوں نے 318 کیسز میں سے پانچ ملزمان کو سزا دی جبکہ 313 کو رہا کر دیا۔ ضلع وسطی کی عدالتوں نے 717 کیسز کا فیصلہ سنایا، جس میں صرف 7 کیسز میں سزائیں سنائی گئیں اور 700 ملزمان رہا ہوئے۔ سب سے زیادہ، ضلع ملیر کی عدالتوں نے 1400 کیسز کا فیصلہ کیا اور صرف 8 کیسز میں ملزمان کو سزائیں دیں، جبکہ 1392 ملزمان کو باعزت بری کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، اس وقت عدالتوں میں اسٹریٹ کرائم کے تقریباً 3000 کیسز زیر التواء ہیں جو ابھی تک فیصلہ کیے جانے باقی ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی روک تھام اور انصاف کی فراہمی میں بڑی رکاوٹیں موجود ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بگن میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔ علی امین گنڈاپور نے فائرنگ میں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اور دیگر زخمیوں کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرم امن معاہدے کے بعد اس طرح کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ کرم میں امن کے لیے حکومتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ اور مذموم لیکن ناکام کوشش ہے۔ فائرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ان عناصر کی کارستانی ہے جو کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے۔ کے پی حکومت کرم میں امن کی بحالی اور مشکلات کو حل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فریقین کے درمیان معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کرم کے لوگ امن چاہتے ہیں۔ کچھ شرپسند عناصر کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے، مگر ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت اور علاقے کے لوگ مل کر شرپسند عناصر کی مذموم کوششوں کو ناکام بنائیں گے۔ کرم کے لوگ ان عناصر کی نشاندہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے میں حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ واقعے سے کرم میں امن کی بحالی کے لیے حکومت اور عمائدین کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔ کے پی حکومت عمائدین کے تعاون سے مکمل امن کی بحالی تک کوششیں جاری رکھے گی۔ واضح رہے کہ لوئر کرم کے علاقے بگن میں گاڑی پر فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود زخمی ہو گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق بگن میں فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ سمیت 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں 3 راہ گیر، ایک ایف سی اہلکار اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، جو آئندہ ہفتے متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق، نئی کابینہ میں حنیف عباسی، طارق فضل چوہدری، پیر عمران شاہ، ڈاکٹر توقیر شاہ، طلال چوہدری اور دیگر اہم شخصیات کو شامل کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کے نئے وزراء سے 9 یا 10 جنوری کو حلف لینے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی دہشت گردی کے خاتمے سے مشروط ہے، اور اس کے خلاف جنگ میں سب کو ایک صفحے پر آ کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اس ناسور کو کچلنے کے لئے ہمیں تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے متحد ہو کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر ہو کر فیصلے کریں گے تو کامیابی حاصل ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال چیلنج کا سامنا ہے، خصوصاً افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں، تاہم پاکستانی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بڑی قربانیاں دے رہی ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ گزشتہ نو مہینوں میں حکومت کو مختلف بیرونی اور اندرونی چیلنجز کا سامنا رہا ہے، لیکن اس کے باوجود چینی کی برآمد کے ذریعے زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے، اور چینی کی سرپلس پیداوار کو برآمد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملکی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور اسٹاک مارکیٹ نے تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے برآمدات بڑھانے کے سوا کوئی اور حل نہیں ہے۔
پاکستان گزشتہ سال انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی خرابیوں اور بندش کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست رہا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان 1.62 ارب ڈالر کے مجموعی مالیاتی اثرات کے ساتھ اس فہرست میں سرفہرست رہا۔ یہ سوڈان اور میانمار جیسے ممالک میں ہونے والے مالی نقصانات سے بھی زیادہ ہے، جو خانہ جنگی کا شکار ہیں۔ وی پی این کا جائزہ لینے والی آزاد ویب سائٹ Top10VPN.com کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر انٹرنیٹ میں خلل 88,788 گھنٹے جاری رہا، جس سے مجموعی طور پر 7.69 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔ جمعرات کو شائع ہونے والے اعداد و شمار میں صرف حکام کی طرف سے جان بوجھ کر انٹرنیٹ بند کرنے (مکمل بلیک آؤٹ، سوشل میڈیا شٹ ڈاؤن اور دانستہ طور پر سست کرنے) سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو 28 ممالک میں 167 مرتبہ ہوا۔ Top10VPN.com میں ریسرچ کے سربراہ سائمن میگلیانو نے کہا کہ "اس قسم کی جان بوجھ کر بندش اپنی انتہائی شکل میں انٹرنیٹ سنسرشپ ہے۔ یہ نہ صرف شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں بلکہ یہ قومی معیشت کو خود سے سبوتاژ کرنے کی تباہ کن کارروائیاں بھی ہیں۔" اگرچہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 2024 میں انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے مجموعی نقصان میں 15.8 فیصد کمی آئی، لیکن اس عرصے کے دوران بندش کا دورانیہ 12 فیصد بڑھ گیا۔ 2023 میں 25 ممالک میں 79,238 گھنٹے کے لیے 196 بار انٹرنیٹ کی بندش سے 9.01 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ پاکستان پاکستان کے لیے Top10VPN.com نے 2024 میں تین بڑی وجوہات انتخابات، انفارمیشن کنٹرول، اور احتجاج کے باعث 18 بار جان بوجھ کر انٹرنیٹ بند کیے جانے کے واقعات رپورٹ کیے۔ یہ رکاوٹیں 9,735 گھنٹے جاری رہیں جس نے 8 کروڑ 29 لاکھ صارفین کو متاثر کیا۔ تخمینے کے مطابق 18 فروری 2024 سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' کی بندش سب سے مہنگی ثابت ہوئی، جس سے مجموعی طور پر 1.34 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس کے بعد بلوچستان میں حکام نے 16 جولائی سے 21 اگست کے درمیان گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے جواب میں انٹرنیٹ بند کر دیا تھا۔ 864 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس بندش سے 1 کروڑ 18 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا۔ رپورٹ کے مطابق، یہ حساب انٹرنیٹ سنسرشپ اور رکاوٹ کو ٹریک کرنے والے آن لائن مانیٹر نیٹ بلاکس کے تیار کردہ "کوسٹ آف شٹ ڈاؤن ٹول" (COST) کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا۔ COST، واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوشن اور برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (DfID) کے ذریعے مالی اعانت حاصل کرنے والے ڈیجیٹل رائٹس گروپ CIPESA کے ذریعے شائع کردہ طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ بند ہونے کی ممکنہ اقتصادی لاگت کا تخمینہ لگاتا ہے۔ 2016 میں بروکنگز کا مطالعہ ملک کے جی ڈی پی، رکاوٹوں کی مدت، اور متاثرہ آبادی کے فیصد پر انحصار کرتا تھا۔ معاشی اثر ملک کی انٹرنیٹ معیشت کی بنیاد پر اخذ کیا گیا تھا۔ مخصوص ایپس اور سروسز کی بندش کے معاشی اثرات کا اندازہ جی ڈی پی میں شراکت کے لیے ان پر انحصار کا حساب لگا کر لگایا گیا ہے۔ عالمی اثرات دنیا بھر میں حکام نے امتحانات میں چیٹنگ، احتجاج، امتحانات اور فوجی بغاوت کو روکنے کے لیے تنازعات، سنسرشپ سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر 2024 میں انٹرنیٹ بند کیا۔ پاکستان، میانمار، بنگلہ دیش اور بھارت میں پابندیوں کی وجہ سے ایشیا سب سے زیادہ متاثرہ خطہ تھا۔ یہ 2024 میں انٹرنیٹ کی بندش سے چھ سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے چار تھے۔ میانمار، انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے معاشی نقصان میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں 20,376 گھنٹے کی بندش سے 1.58 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سوڈان اس فہرست میں تیسرے نمبر پر تھا، جہاں 12,707 گھنٹے انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن سے 1.12 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ وینزویلا 1.12 ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے، بنگلہ دیش 79 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کے ساتھ پانچویں اور بھارت 32 کروڑ 29 لاکھ ڈالر کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے۔ سب سے زیادہ بند کی جانے والی سوشل میڈیا ویب سائٹ 'ایکس' تھی، جس کی کُل بندش 20,322 گھنٹے تک جاری رہی۔ اس کے بعد ٹک ٹاک 8,115 گھنٹے، سگنل 2,880 گھنٹے، فیس بک 2,091 گھنٹے اور انسٹاگرام 2,010 گھنٹے بند رہا۔
پشاور: لوئر کرم کے بگن علاقے میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے میں ڈپٹی کمشنر زخمی ہو گئے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس میں ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود زخمی ہو گئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، فائرنگ کا نشانہ بننے والے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کو زخمی حالت میں تحصیل لوئر علیزئی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے علاوہ ایک پولیس اہلکار بھی فائرنگ سے زخمی ہوا ہے۔ علاوہ ازیں، مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحصیل علیزئی، ضلع کرم میں عرفانی کلی کے قریب سرکاری گاڑیوں پر پتھراؤ اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کو علیزئی اسپتال منتقل کیا گیا ہے، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کرنے کے لیے بندوبست کیا جا رہا ہے، جب کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر قافلے کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر اس واقعے میں محفوظ ہیں۔ گورنر خیبر پختونخوا کی مذمت کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے پر گورنر خیبر پختونخوا نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں ڈپٹی کمشنر کا زخمی ہونا انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امدادی قافلے پر فائرنگ صوبائی حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈپٹی کمشنر جاوید محسود کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔ پولیس اہلکار کے گھر پر دستی بم سے حملہ دوسری جانب، پشاور کے علاقے داؤدزئی میں پولیس اہلکار کے گھر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔ یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا۔ پولیس کے مطابق، اہلکار ڈی ایس پی وارسک کے ساتھ ڈرائیور ہے۔ دستی بم حملے کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ کُرم میں ابھی 2 دن پہلے امن معاہدہ ہوا اور آج ضلعی انتظامیہ کے قافلے پر فائرنگ ہو گئی،
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 4 اور بلوچستان ہائیکورٹ میں 3 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے 30 نام جوڈیشل کمیشن کو ارسال کر دیے گئے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 4 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے 19 نام جوڈیشل کمیشن کو بھجوائے گئے، جن میں 3 ڈسٹرکٹ سیشن ججز اور ایک ایڈیشنل سیشن جج کا نام بھی شامل ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور، سیشن جج راجہ جواد عباس حسن، سیشن جج اعظم خان اور شاہ رخ ارجمند کے نام اس فہرست میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایڈیشنل ججوں کے لیے دیگر ناموں میں ایڈووکیٹ عدنان بشارت، ایڈووکیٹ سید قمر حسین سبزواری، ایڈوکیٹ عمر اسلم، انعام امین منہاس، محمد عثمان غنی اور راشد چیمہ شامل ہیں۔ اسی طرح، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت، ایڈووکیٹ عدنان حیدر، ندرت بیان مجید، سلطان مظہر شیر خان، کاشف علی ملک، دانیال اعجاز، شاہد محمود کھوکھر، بابر بلال، محمد عبدالرافع اور چوہدری حفیظ اللہ یعقوب کے نام بھی بھیجے گئے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کی طرف سے ججز کی تعیناتی پر غور کے لیے اجلاس کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ جوڈیشل کمیشن کو بھیجے گئے ناموں کی سی وی اور دیگر متعلقہ ریکارڈ ای میل کے ذریعے ارسال کر دیے گئے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 4 ایڈیشنل ججز کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 17 جنوری کو ہوگا۔ دوسری جانب بلوچستان ہائیکورٹ میں 3 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے 11 نام جوڈیشل کمیشن کو ارسال کر دیے گئے ہیں۔ ان ناموں میں 4 سیشن ججز بھی شامل ہیں، جن میں جام محمد گوہر، پازیر احمد بلوچ، اللہ داد روشن اور محمد داؤد خان شامل ہیں۔ اس فہرست میں ایڈووکیٹ محمد عاصم، ظہور احمد مینگل، محمد افضل، محمد ایوب خان، خلیل احمد پنزائی، محمد نجم الدین مینگل اور سید اقبال شاہ کے نام بھی شامل ہیں۔ جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے 6 ایڈیشنل ججز کو مستقل کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ ناموں کے ساتھ متعلقہ کوائف بھی بذریعہ ای میل جوڈیشل کمیشن کو ارسال کیے گئے ہیں، اور بلوچستان ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 17 جنوری کو ہوگا۔ خیال رہے کہ ہائیکورٹس میں ججز کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس 17 جنوری کو بلایا ہے، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں پر غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ 2023 میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی سزا معطل کر دی تھی۔

Back
Top