خبریں

گجرات: ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں 4 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے، جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کے ساتھ اس horrific عمل کی تصدیق کی گئی ہے۔ پولیس نے اس کیس میں تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچی کو تقریباً ایک ہفتہ قبل اپنے ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا، اور بعد میں اس کی لاش بوری میں بند ملی۔ اس واقعے نے علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ بچی کی والدہ نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچی ان کی 13 سال کی دعاؤں کے بعد پیدا ہوئی تھی۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ملزمان کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا تدارک ہو سکے۔ پولیس اس کیس کی تفصیلی تحقیقات میں مصروف ہے اورعلاقے کے لوگوں سے بھی اس معاملے میں مدد طلب کی گئی ہے۔ یہ واقعہ ہماری معاشرتی و اخلاقی اقدار پر ایک گہرا سوال اٹھاتا ہے۔
کراچی: شہر میں ایک دلخراش واقعے میں کچے کے ڈاکوؤں نے کراچی سے سکھر جانے والے تین نوجوانوں کو اغوا کر لیا۔ متاثرہ نوجوانوں کے اہلخانہ نے بتایا ہے کہ اغوا کاروں نے ان کی رہائی کے عوض 60 لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔ اس واقعے کے بعد زنجیروں میں جکڑے نوجوانوں کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ ڈان نیوز کے مطابق، یہ نوجوان کراچی کے علاقے گلبہار کے رہائشی ہیں اور وہ کارپٹ کی صفائی اور صوفوں کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔ مغویوں میں دو کزن اور ان کا ایک کاریگر شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ملزمان نے نوجوانوں کو آن لائن کام فراہم کرنے کے بہانے دھوکہ دیا اور انہیں سکھر بلا لیا۔ جیسے ہی یہ نوجوان سکھر پہنچے، ملزمان نے انہیں یرغمال بنا لیا۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں نے انہیں خبردار کیا ہے کہ اگر تاوان کی رقم ادا نہیں کی گئی تو نوجوانوں کی زندگیوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ پولیس نے نوجوانوں کی زنجیروں میں باندھے جانے کی وائرل ویڈیو پر فوری کارروائی کرتے ہوئے رضویہ تھانے میں اغوا کا مقدمہ درج کیا ہے، اور اس کیس کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کے حوالے کر دی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مغویوں کی لوکیشن گھوٹکی کے کسی گاؤں سے مل رہی ہے۔ پولیس ہر ممکن وسائل کے ساتھ مغویوں کی بازیابی کے لیے سرگرم ہے۔
بلوچستان کے علاقے کچی میں سکیورٹی فورسز نے ایک انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران 27 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے ایک اہم ٹھکانے پر مؤثر کارروائی کی اور اس کا گھیراؤ کیا۔ آئی ایس پی آر نے مزید وضاحت کی کہ اس شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران 27 دہشتگرد ہلاک ہوئے، جبکہ آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے اسلحے اور گولہ بارود کو بھی تباہ کر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے دہشتگرد، فورسز اور بے گناہ شہریوں کے خلاف مختلف دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے اور یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے انتہائی مطلوب تھے۔ سکیورٹی فورسز نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بلوچستان میں امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ سکیورٹی ادارے دہشتگردی کے خلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (گاکا) نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب جانے والے تمام مسافروں کے لیے پولیو ویکسینیشن کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق، مملکت میں داخلے کے وقت تمام مسافروں کے لیے پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ ہمراہ رکھنا ضروری ہوگا۔ یہ بات واضح کی گئی ہے کہ مسافروں کے پاس موجود پولیو ویکسین سرٹیفکیٹ کم از کم چار ہفتے قبل کا ہونا چاہئے۔ مزید یہ کہ 6 ماہ سے زیادہ پرانا ویکسین سرٹیفکیٹ قبول نہیں کیا جائے گا، جو کہ سفر کرنے والے افراد کے لیے ایک اہم ہدایت ہے۔ گاکا نے تمام ایئرلائنز کو ایک نوٹم کے ذریعے آگاہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی بھی احکامات کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی اور سخت سزائیں دی جائیں گی۔ یہ اقدام مملکت سعودی عرب میں صحت کی حفاظت کے ضوابط کے تحت اٹھایا گیا ہے تاکہ پولیو جیسی مہلک بیماری کے خلاف احتیاطی تدابیر کو یقینی بنایا جا سکے۔ مسافروں کو اس نئے حکم کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ وہ سفر کی تیاری کرتے وقت مکمل طور پر تیار رہیں۔
ایف بی آر نے اپنے "نکے بابووں "کیلئے 1010 ہنڈا سٹی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کرلیا۔ایف بی آر نے 1010 گاڑیاں خریدنے کے لیے کمپنی کو لیٹر آف انٹینٹ لکھ دیا۔ مراسلہ کے مطابق نئی خریدی جانے والی 1010 گاڑیوں کا تخمینہ لاگت 6 ارب روپے سے زیادہ ہو گا، گاڑیوں کی خریداری 2 مراحل میں ہو گی، تمام رقم ایف بی آر فراہم کرے گا ایف بی آر نے مسرالہ میں کہا کہ 1010 گاڑیوں کی خریداری کے لیے 3 ارب کی ایڈوانس پیمنٹ کی جائے گی، 3 ارب روپے 500 گاڑیوں کی تمام پیمنٹ کے طور پر تصور کیے جائیں گے۔ مراسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ 500 گاڑیوں کی پہلی کھیپ کی ترسیل کے بعد بقیہ ادائیگی کی جائے گی، 1010 گاڑیوں کی ڈلیوری جنوری سے مئی کے دوران کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں جنوری میں 75 اور فروری میں 200 گاڑیاں ڈلیور کی جائیں گی، پہلے مرحلے میں مارچ میں 225 گاڑیوں کی ڈلیوری کی جائے گی۔دوسرے مرحلے میں اپریل میں 250 اور مارچ میں 260 گاڑیاں ڈلیور کی جائیں گی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف آج احتساب عدالت 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنائے گی جس پر اسٹیبشلمنٹ کے قریبی صحافیوں اور لیگی رہنماؤں نے دعوے شروع کردئیے ہیں کہ اس کیس میں انہیں سزا ضرور ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی تعین کردیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کتنی سزا ہوگی۔۔ علاوہ ازیں خواجہ آصف اور طلال چوہدری نے بھی عمران خان کو ہر صورت سزا کا دعویٰ کیا ہے۔ صحافی حسن ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کے حوالے سے جو منجن بار بار بیچا جا رہا تھا کہ کابینہ کے فیصلے کو استثنی حاصل ہے اسکا جواب قانون کے دائرے میں ہی سے آج ضرور ملے گا کہ یہ استثنی کیوں حاصل نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بطور کورٹ رپورٹر اور عدالتی روائیت کو دیکھتے ہوئے میرا تجزیہ یہ ہے کہ اڈیالہ کے چانسلر کی مدت اپنی اہلیہ سے دو تین سال ذیادہ ہوگی یعنی اگر عمران خان کو دس سال سزاء ہوئی تو بشری بی بی کو سات سال ہوگی۔ حسن ایوب خان کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ بہت تفصیلی ہے جو ٹرائیل اور ریکارڈ کی روشنی میں تحریر کیا گیا ہے جس میں سابقہ فیصلوں کی طرح کمزوریاں موجود نہیں ہیں ۔ حسن ایوب نے کہا کہ عمران خان اور بشری بیگم کو سزائیں کرپشن اور کرپٹ پریکٹس اور اختیارات کا ناجائز استعمال دونوں باتیں ثابت ہونے پر ہو رہی ہیں ۔
پاکستانی پاسپورٹ، جو کہ دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹس میں شامل ہے، اب بھی 2025 میں کئی ممالک کے لیے ویزا فری سفر کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ ہینلے اینڈ پارٹنرز کی جانب سے جنوری سے جون 2025 کے لیے جاری کردہ پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق، پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد 33 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔ رپورٹ میں ویزا فری رسائی کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے: حقیقی ویزا فری سفر: ایسی صورت حال جہاں کسی قسم کی انتظامات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ویزا آن ارائیول: جہاں متعلقہ ملک پہنچنے پر ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ الیکٹرانک ٹریول اتھارٹی (ای ٹی اے): جہاں پیشگی آن لائن اجازت نامہ حاصل کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستانی شہری 12 ایسے ممالک میں بغیر کسی ویزا کے سفر کر سکتے ہیں، تاہم سفر کے لیے پاسپورٹ کا ہونا ضروری ہے۔ یہ ممالک مندرجہ ذیل ہیں:۔ بارباڈوس: کیریبئین جزائر کا ایک ملک جس میں پاکستانی شہریوں کو بغیر ویزا قیام کی اجازت ہے۔ جزائر کک: جنوبی بحر الکاہل میں واقع خوبصورت مقام جو ویزا فری ہے۔ ڈومینیکا: کیریبئین کا ایک چھوٹا ملک جہاں ویزے کے بغیر سفر ممکن ہے۔ ہیٹی: کیریبئین جزائر میں ایک اور ملک جو پاکستانیوں کو ویزے کے بغیر خوش آمدید کہتا ہے۔ مڈغاسکر: افریقہ کا چوتھا بڑا جزیرہ جو ویزا فری سفر کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ مائیکرونیشیا: بحر الکاہل میں واقع جزائر پر مشتمل ملک جہاں ویزا فری قیام ممکن ہے۔ مانٹسریٹ: برطانیہ کے زیر انتظام کیریبئین جزائر، جہاں ویزا کے بغیر سفر کیا جا سکتا ہے۔ نیووے: جنوبی بحر الکاہل میں واقع یہ جزیرہ پاکستانیوں کے لیے کھلا ہے۔ روانڈا: افریقہ کا یہ ملک بھی پاکستانی شہریوں کو ویزا فری رسائی فراہم کرتا ہے۔ سینٹ ونسنٹ اور گرینیڈینز: کیریبئین میں واقع یہ چھوٹا ملک بھی ویزا فری سفر کی اجازت دیتا ہے۔ ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو: کیریبئین جزائر کا ایک اور ملک جہاں پاکستانی ویزے کے بغیر جا سکتے ہیں۔ وانواتو: آسٹریلیا کے قریب واقع جزائر پر مشتمل یہ ملک بھی ویزا فری ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ ممالک پاکستانی شہریوں کو ایک منفرد موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ ویزا کے جھنجھٹ کے بغیر ان ممالک کا سفر کر سکیں۔ یہ خبر ان پاکستانی مسافروں کے لیے خوشخبری ہے جو دنیا گھومنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ سرٹیفیکیٹس واقعی ایک حوصلہ افزا بات ہیں، اور انھیں بین الاقوامی سفر کے مزید مواقع فراہم کرنے کی امید ہے۔
ملتان: وادی نیلم کے گاؤں ہلمت میں ایک حاملہ خاتون نے طبی امداد نہ ملنے سے بچے سمیت جاں بحق ہو گیا ہے۔ یہ واقعہ وادی نیلم کے پہاڑی علاقوں کی زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے لڑنے والی ایک اور مثال ہے۔ وادی نیلم کی سڑک برف باری کی وجہ سے 15 روز سے بند ہے، جس سے مقامی لوگوں کو ہلچل ہے۔ حاملہ خاتون کی موت کے واقعے میں، انہوں نے طبیعت خراب ہونے کے بعد مقامی اے ڈی ایس اسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی، لیکن اسپتال میں نرس کی عدم موجودگی کے باعث انہیں ڈی ایچ کیو اسپتال ریفر کیا گیا۔ تاہم، سڑک کی بندش کی وجہ سے، انہیں کندھوں پر اٹھا کر لایا جانا پڑا، جس سے وہ راستے میں دم توڑ گئے۔ واضح رہے کہ وادی نیلم کی سڑک کا بند ہونا برف باری کی وجہ سے ہے، جس کی وجہ ایکسویٹر خراب ہونے سے سمجھائی جارہی ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سڑک بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملک کے پہاڑی علاقوں میں برف باری کی وجہ سے سڑکوں کی بندش کے خلاف مقامی لوگوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ یہ لوگوں کی زندگی اور صحت کے لیے خطرناک صورتحال ہے، اور ان کے احتجاج کا مقصد سڑکوں کو بحال کرنے اور مقامی لوگوں کی معاشرتی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس کے ایک اہلکار عرفان کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا ہے۔ یہ واقعہ عشاء کی نماز کے بعد پیش آیا جب عرفان اپنی گھریاں لوٹ رہے تھے۔ ان کا گاڑی میں اغوا کرلیا گیا، جس کے بعد ان کی موقف کی معلوم ہوئی ۔ پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے، تا حال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی بنوں میں چیک پوسٹ پر قبضہ کرکے سات پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا تھا، ان کو ایک روز بعد بحفاظت بازیاب کرایا گیا تھا۔ خیال رہے کہ ماضی کچھ عرصے کے دوران ملک میں سیکیورٹی فورسز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں بڑھتے رجحان کا سامنا ہو رہا ہے، خاص طور پر صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یہ حملوں کا سامنا ہو رہا ہے اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں ملک میں دہشت گرد حملوں کی تعداد اور شدت میں پریشان کن اضافے کی نشاندہی کی گئی ہزار افراد 2024 میں دھشت گرد حملوں میں جاں بحق ہوئے جبکہ بی ایل اے کا منظم حملوں میں 225 افراد جاں بحق ہوئے
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ایک اہم ریپورٹ پیش کی ہے کہ 2024 میں جنوری سے نومبر کے دوران 392 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئی ہیں۔ یہ واقعات ملک بھر میں رپورٹ ہوئے ہیں اور یہ ایک بہت بڑا اور تشویشناک واقعہ ہے۔ ایچ آر سی پی کے ذرائع کے مطابق، غیرت کے نام پر قتل کے واقعات پنجاب میں 168 اور سندھ میں 151 رپورٹ ہوئے۔ اس کے علاوہ، خیبرپختونخواہ میں 52 اور بلوچستان میں 19 غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ اسلام آباد میں دو غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ایچ آر سی پی کے مطابق، ملک میں گزشتہ برس 1969 ریپ کیس رپورٹ ہوئے، پاکستان میں گھریلو تشدد کے کیسز کی تعداد 299 رپورٹ ہوئی، پاکستان میں گزشتہ سال جلائے جانے کے واقعات 30 اور تیزاب گردی کے 43 کیسز سامنے آئے۔ سال 2024 میں جبری تبدیلی مذہب کے کیسز کی تعداد گیارہ رپورٹ کی گئی ہے، جبکہ دوسرے واقعات میں ملک بھر میں 980 خواتین کو قتل کیا گیا۔ یہ واقعات ایک بہت بڑا اور تشویشناک پیغام لگتا ہے کہ ملک کے خواتین کے ساتھ ہونے والا سلوک کیا ہے۔ ایچ آر سی پی کی اس ریپورٹ سے ملک کے تمام اداروں کو اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانے اور خواتین کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا موقع ملتا ہے۔ خواتین کی زندگی میں امن اور محبت کی بات کرنے والے ایچ आर سی پی کے اس اقدامے کا مقصد ملک میں خواتین کی سلامتی کو بڑھانا ہے۔
فیصل آباد کے چلڈرن اسپتال کی ایک لیڈی گارڈ کی مدعیت میں مبینہ زیادتی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا جب خاتون نے خود کشی کی کوشش کی، جس کے بعد اس کی شکایت پر پولیس نے کارروائی کی۔ متاثرہ خاتون کی جانب سے درج مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک ڈاکٹر نے اسے نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے کر متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیوز بھی بنائیں۔ خاتون کے مطابق جب اس نے اپنے قریبی افسر، ڈی ایم ایس، سے شکایت کی تو انہوں نے اس کی بلیک میلنگ کی کوشش کی۔ مزید برآں، گارڈ سپروائزر نے بھی اسے ایک ساتھی کے ساتھ مل کر کمرے میں بند کر کے زیادتی کی کوشش کی۔ مقدمے کے مطابق، خاتون نے پولیس کو تمام واقعات سے آگاہ کیا لیکن اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ متاثرہ خاتون کے شوہر نے بدنامی کے ڈر سے قانونی کارروائی سے باز رہنے کا مشورہ دیا، جس پر خاتون دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی کوشش کی۔ پولیس نے اس واقعے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمے پر تحقیقات جاری ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس واقعے نے نہ صرف اسپتال کے ماحول کو متاثر کیا ہے بلکہ معاشرے میں خواتین کی حفاظت کے حوالے سے اہم سوالات بھی اٹھائے ہیں۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں پھر سے اضافے کی رپورٹیں آنے لگی ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق گزشتہ چند ماہ میں 26 سے زائد افراد صوبے کے مختلف علاقوں سے اغوا ہو چکے ہیں۔ اگوا برائے تاوان میں اغوا کیے گئے افراد میں ایک طالب علم، مصور کاکڑ بھی شامل ہے جس کے اغوا نے کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا ہے۔ پولیس ریکارڈ کی جانب سے یہ رپورٹ ہے کہ اغوا کیے گئے افراد 10 سالا مصور کاکڑ بھی شامل ہے۔ بلوچستان کی حکومت اور پولیس نے ابھی تک 7 ماہ پہلے کو کئی مغویوں کو اغوا کیے جانے والے خاندان سے کوئی بھی فرد کو بازیاب نہیں کیا ہے جن کا اغوا شعبان سے کیا گیا ہے۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جاری ہے۔ دوران سماعت، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد احتجاج کے کیس میں جب ملزمان کو فوجی تحویل میں لیا گیا، اس وقت بنیادی حقوق معطل نہیں تھے اور نہ ہی ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔ وزارت دفاع کے وکیل، خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں آرٹیکل 233، جو ایمرجنسی نافذ کرنے سے متعلق ہے، کو غیر مؤثر قرار دیا گیا، حالانکہ اس کا فوجی عدالتوں کے کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 233 کو آرٹیکل 8(5) کی تشریح کے لیے چھیڑا گیا، کیونکہ اس کے تحت صدر ایمرجنسی نافذ کر کے بنیادی حقوق معطل کر سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اس بات پر ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کے دور میں بھی ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی اور ایمرجنسی کے دوران بنیادی حقوق پر عدالتوں کے فیصلے نہیں ہو سکتے۔ اس پر سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں کہ عدالتیں اپنا اختیار استعمال کر سکتی ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ بنیادی حقوق کا دفاع عدالتوں میں کیا جا سکتا ہے، تاہم صرف عملدرآمد معطل ہوتا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پھر کہا کہ اس کیس میں جب ملزمان کو فوجی تحویل میں لیا گیا، تو نہ ہی بنیادی حقوق معطل ہوئے اور نہ ہی ایمرجنسی نافذ کی گئی۔ خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ عملدرآمد کو روکنا بنیادی حقوق کو معطل کرنے کے مترادف ہے۔ دوران سماعت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کا تذکرہ بھی کیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی شق 2-D کو کالعدم قرار دیا ہے، اور سوال یہ ہے کہ اس سے کلبھوشن یادیو جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے یا نہیں۔ خواجہ حارث نے اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک دشمن جاسوس کا کیس بھی ملٹری کورٹس میں نہیں چل سکتا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنے پراسیکیوشن کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلے بھی حملے ہوئے، جن میں شہادتیں ہوئیں، اور کراچی میں ایک دہشت گردی کی کارروائی میں کورین طیارہ تباہ ہوا، جس میں بھی شہادتیں ہوئیں۔ یہ تمام واقعات فوجی تنصیبات پر حملے تھے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ صرف الزامات تھے، تو جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہ واقعات فوجی تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ہوئے، اور یہ کیس کہاں چلائے گئے، اس کا ڈیٹا فراہم کریں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس کیس کا معاملہ ملٹری کورٹس کے وجود کا نہیں، بلکہ ان کے اختیار سماعت کا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کون سے کیسز ملٹری کورٹس میں چلیں گے اور کون سے نہیں، اور یہ تفریق کیسے کی جائے گی۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ سوالات کی بھری ہوئی باسکٹ لے کر جا رہے ہیں، اور ایک باسکٹ میں میرا سوال بھی شامل کر لیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ 9 مئی کے واقعات میں 103 ملزمان کے کیس ملٹری کورٹس میں چلائے گئے، جب کہ باقی کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ یہ تفریق کس بنیاد پر کی گئی اور فوجی تحویل میں دینے کا تفصیلی فیصلہ کہاں ہے؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ کسی جرم کے حوالے سے طے کرنے کا عمل کون کرے گا کہ کیس کہاں جائے گا؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مقدمات کہاں چلیں گے، اس کی تفریق کیسے کی جاتی ہے اور کن اصولوں پر۔
اسلام آباد: پاکستان میں افغان سفارت خانے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں مقیم تقریباً 800 افغان باشندوں کو حکام نے حراست میں لیا ہے، جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی میں رجسٹرڈ ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، افغان سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں افغان شہریوں کے ویزا کے عمل میں غیر یقینی صورتحال نے "حراست اور ملک بدری کے خطرناک مسائل" پیدا کر دیے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ بیان میں افغانستان کے سفارت خانے نے کہا، "ہم اسلام آباد میں تقریباً 800 افغان شہریوں کی حالیہ حراست پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔" سفارت خانے کے مطابق، اس صورتحال کے نتیجے میں کئی خاندانوں کے درمیان المناک علیحدگی ہوئی ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور وہ اکثر پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ان 800 میں 137 افغان شہری وہ ہیں جن کی ویزا میں توسیع کی درخواستیں زیر التوا ہیں یا جو اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی میں عارضی طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس واقعہ کے بارے میں پاکستان کی وزارت خارجہ نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ یہ صورتحال افغان باشندوں کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جس کا فوری حل ضروری ہے۔
پشاور: سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا میں تین مختلف کامیاب کارروائیاں کرتے ہوئے 19 خوراج دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے، جبکہ آپریشنز کے دوران پاک فوج کے تین جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، سیکیورٹی فورسز نے پشاور کے علاقے متنی، ضلع مہمند کے بائیزئی اور ضلع کرک میں دہشت گردوں کے خلاف تین مختلف آپریشنز کیے۔ ان کارروائیوں کے دوران پشاور متنی آپریشن میں 8 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، مہمند بائیزئی آپریشن میں بھی 8 دہشت گرد مارے گئے، جبکہ کرک آپریشن میں 3 خوراج دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ آپریشنز میں 19 دہشت گرد ہلاک آئی ایس پی آر کے مطابق، مجموعی طور پر 19 خوراج دہشت گرد ان کارروائیوں میں ہلاک ہوئے، جبکہ فائرنگ کے شدید تبادلے میں سیکیورٹی فورسز کے تین جوان بھی شہید ہوئے۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں شمالی وزیرستان کے علاقے برہو خیل میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں 2 کمانڈرز سمیت 9 دہشت گرد ہلاک اور 7 زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی کا آغاز انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران کیا گیا، جب سیکیورٹی فورسز کو 25 عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ آپریشن کے دوران عسکریت پسند کمانڈرز عبدالحق اور معین بھی ہلاک ہوئے، جبکہ علاقے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ پچھلے آپریشنز کی کامیابیاں اس سے قبل 18 دسمبر کو بھی سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے تین مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے 11 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔ ان آپریشنز میں میجر محمد اویس شہید بھی ہوئے تھے۔ یہ کارروائیاں سیکیورٹی فورسز کی عزم و حوصلے کو ظاہر کرتی ہیں، جو دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائیوں میں مصروف ہیں اور ملک کی سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں آنے والا پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوا، جس پر 20 ارب روپے کا منافع بھی کمایا گیا۔ اے آر وائی کے پروگرام "دی رپورٹرز" میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، اسی لیے فیصلے میں تاخیر کی جارہی ہے۔ یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی، جس پر 20 ارب روپے کا منافع بھی ہوا، اور یہ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ اس رقم سے حکومت کو کسی قسم کا نقصان ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نقصان کی بجائے رقم پر منافع کمایا گیا، اور عمران خان اور بشریٰ بی بی پر ایک دھیلے کا بھی الزام ثابت نہیں ہوا۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اس رقم سے ایک پیسے کا بھی فائدہ نہیں اٹھایا۔ حکومتی جماعت میں ایک طبقہ ایسا ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ خواجہ آصف اور طلال چوہدری جیسے افراد مذاکرات کی کامیابی نہیں چاہتے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ لوگ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے ہی آئے ہیں۔ جو یہ کہتے تھے "ساڈی گل ہوگئی اے"، وہ کیسے مذاکرات کی کامیابی چاہتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی واضح کر چکی ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ضروری ہے، لیکن عمران خان سے ملاقات کیوں نہیں کرائی جارہی؟ فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان تک رسائی دی جانی چاہیے۔ جیل انتظامیہ حکومت کے ماتحت ہے اور وہ یہ رسائی فراہم کرسکتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی رہنماؤں کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دے دی ہے اور پارٹی رہنماؤں کو گائیڈلائنز فراہم کردی ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ پارٹی کے اندرونی مشوروں کے بعد کیا گیا ہے، جہاں رہنماؤں نے قیادت کو حکومتی پالیسیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اب کھل کر حکومت کی غلط پالیسیوں کو نشانہ بنائے گی اور اس مقصد کے لیے رہنماؤں کو باقاعدہ گائیڈ لائنز فراہم کی گئی ہیں۔ ان گائیڈ لائنز کے تحت وفاقی اور پنجاب حکومت کی ناقص پالیسیوں پر سخت تنقید کی جائے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی نے اپنی قیادت کو یہ مشورہ دیا تھا کہ حکومتی پالیسیوں پر خاموشی سیاسی نقصان کا باعث بن سکتی ہے اور خاموشی کو عوامی حلقوں میں حکومتی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس لیے قیادت نے فیصلہ کیا کہ حکومتی غلطیوں پر واضح اور کھلی تنقید کی جائے گی تاکہ عوامی تاثر بہتر بنایا جا سکے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کا سیاسی بوجھ پیپلز پارٹی پر نہیں گرنے دیا جائے گا۔ اسی لیے پارٹی رہنماؤں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ عوامی فورمز پر حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کریں اور پارٹی کا مؤقف واضح کریں۔ یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب پیپلز پارٹی کی قیادت کو حکومتی پالیسیوں کے اثرات اور عوامی ردعمل کے بارے میں سنگین خدشات لاحق تھے۔ پارٹی نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت کے غلط اقدامات کی ذمہ داری خود پر نہیں لینے دے گی اور اپنی آزاد حیثیت کو برقرار رکھے گی۔
وفاقی حکومت نے ریاستی اداروں کے خلاف فیک نیوز کا مقابلہ کرنے کے لیے 2 ارب روپے کے اضافی فنڈز کی منظوری دی اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ کے واجب الادا بقایاجات کی ادائیگی کے لیے تقریباً 75 کروڑ روپے کا بجٹ بھی منتقل کردیا ہے ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 10 ارب روپے سے زائد کے اضافی گرانٹس کی منظوری دی، جن میں وزارت دفاع کے لیے فنڈز بھی شامل ہیں۔ وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ "ای سی سی نے وزارت دفاع کے حق میں 1.945 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی،" ۔ خیال رہے کہ آرمی چیف اور حکومت کی جانب سے بار بار کہا جارہا ہے کہ ذاتی سیاسی مفادات کے لیے جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی ماضی میں "جعلی خبریں پھیلانے والے اور پروپیگنڈے میں ملوث عناصر" کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ ای سی سی کو بتایا گیا کہ آئی ایس پی آر ریاستی اداروں کے خلاف جعلی معلومات کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر اور دیے گئے اہداف کو پورا کرنے کے لیے، آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ کی ٹیکنالوجی کو جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ فوج نے تقریباً 2 ارب روپے کی ایک بار کی ابتدائی لاگت اور ہر سال 1.6 ارب روپے کے مستقل بجٹ کا مطالبہ کیا تھا تاکہ اپنے نظام کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ 2 ارب روپے فوری دیے جائیں گے جبکہ باقی 1.6 ارب روپے کو باقاعدہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا اور اس کی منظوری آئندہ بجٹ کے اعلان کے وقت جون میں حاصل کی جائے گی۔ وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ 2 ارب روپے میں سے 1.22 ارب روپے ٹیکنالوجی اپ گریڈ کے لیے اور 723 ملین روپے سائبر سیکیورٹی کے مقاصد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں مبینہ طور پر عمرے کے دو ٹکٹس کے عوض ایک شہری کا قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ یکم جنوری کو سبزہ زار کے علاقے میں پیش آیا، جس کی تفصیلات پولیس نے حال ہی میں جاری کی ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق، لاہور پولیس نے اس قتل کے معمہ کو حل کرتے ہوئے ملزم عثمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق، یہ واردات سال 2025 کا پہلا قتل ہے، جسے شوٹر نے دو عمرے کے ٹکٹوں کے بدلے انجام دیا۔ پولیس کی تفتیش میں پتہ چلا کہ مقتول ریاض کو اس کے ہم زلف امتیاز نے شوٹر کے ذریعے قتل کروایا۔ یہ قتل ایک مکان کے تنازعے پر ہوا۔ مظاہرین کا موبائل فون ریکارڈ کرنے کے بعد شوٹر کو ٹریس کیا گیا۔ پولیس نے مزید بتایا کہ مقتول ریاض اپنی اہلیہ کے ساتھ بدھ بازار میں خریداری کے لئے گیا تھا، اور کرائے کا قاتل اس کے ہم زلف امتیاز کے ساتھ واردات کے مقام پر پہنچا تھا۔ پولیس نے اعلان کیا ہے کہ واردات کے منصوبہ ساز، یعنی مقتول کے ہم زلف امتیاز کو بھی جلد گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ واقعہ اپنے اندر کئی سوالات اٹھاتا ہے، خاص طور پر اس بات پر کہ انسانی جان کا اس قدر سستا سودا کرنا انسانیت کے کس درجہ کو ظاہر کرتا ہے۔ پولیس نے اس کیس میں مزید تفتیش شروع کر دی ہے تاکہ مکمل حقائق سامنے آ سکیں۔
کراچی کے تاجر اور برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ کے صدر، فراز خان پر فائرنگ کے معاملے میں میئر کراچی کے ترجمان کرم اللہ سمیت 3 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ روز شاہراہ فیصل پر نر سری کے قریب پیش آیا، جہاں 2 موٹر سائیکل سوار کے ذریعے 4 ملزمان نے فراز خان کو فائرنگ کرکے زخمی کر دیا۔ پولیس کے مطابق، فراز خان نے ٹیپو سلطان تھانے میں درج مقدمے میں میئر کراچی کے ترجمان کرم اللہ اور دو دیگر ملزمان کو نامزد کیا ہے۔ تاہم، تاحال پولیس کی طرف سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ فراز خان نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ "میں اپنی کار میں سوار ہو کر برنس روڈ سے پی ای سی ایچ ایس اپنے گھر جا رہا تھا کہ نرسری کے قریب 2 موٹر سائیکلوں پر 4 ملزمان نے مجھ پر فائرنگ کی۔ ایک گولی میرے دائیں گال پر لگی جو گردن سے پار ہوگئی، جبکہ دوسری گولی میری گاڑی پر بھی لگی۔" انہوں نے مزید کہا کہ "مجھ پر حملہ کروانے میں میرے پارٹنر کرم اللہ، مظہر، اور منصور شاہ شامل ہیں۔ انہوں نے مختلف مواقع پر مجھ سے 9 کروڑ 87 لاکھ روپے کی رقم روڈ پیچنگ اور گارڈن کی صفائی کے ٹھیکے کے لیے لی، اور جب میں نے اپنی رقم واپس مانگی تو انہوں نے مجھے اسلام آباد بلوا کر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔" دوسری جانب، میئر کراچی کے ترجمان کرم اللہ نے مقدمے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ "شرپسند عناصر شہر کی ترقی نہیں چاہتے، اور میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے

Back
Top