سوشل میڈیا کی خبریں

ابصارعالم کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ اوورسیز پاکستانیوں کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں نے دھاندلی کاایشو عالمی سطح پر اٹھاکر پاکستان کی بدنامی کروائی۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا کبھی کسی انڈین نے امریکہ میں انڈیا کے خلاف قراردادیں پاس کروائیں؟ آپ اوورسیز پاکستانیز پاکستان کے خلاف قراردادیں پاس کرواتے ہیں اور پیسے دیتے ہیں امریکہ میں۔۔ انہوں نے کہا کہ جب اوور سیز انڈینز نے انڈین شہریت چھوڑنے کے باوجود آپسی سیاسی اختلافات کے باوجود انڈیا کے خلاف امریکہ میں قرارداد پاس کروائی ہو یا لابنگ کی ہو جس طرح اوور سیز پاکستانی (جن کو پاکستان دہری شہریت کا حق بھی دیتا ہے) پیسہ خرچ کر کے پاکستان کے مفاد کے خلاف امریکہ میں لابنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان مخالف پرو اسرائیل۔ پرو انڈین ، پاکستان مخالف لابنگ فرمز ہائیر کیں، انہیں پیسہ دیا اور انہوں نے کانگریس مینوں کو ہائر کیا اور پاکستان کے خلاف قرارداد پاس کروائی۔ علینہ شگری ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ تو جناب مہربانی کرکے یہ خبر بھی بریک کردیں کہ امریکی کانگریس کے 368 ممبران نے کل کتنے پیسے لیے اس قرارداد کو منظور کرنے کے اور جن 7 ممبران نے مخالفت کی ان کو شہباز شریف نے کتنے پیسے آفر کیے ! انور لودھی نے کہا کہ اگر امریکہ میں دھاندلی زدہ الیکشن کے خلاف صرف قرارداد پاس کروانے پر اوورسیز پاکستانی ملک دشمن ہیں تو جنہوں نے امریکہ کے حکم پر سائفر سازش کے تحت پاکستان میں ایک حکومت کو ختم کیا انہیں آپ کیا کہیں گے؟ رضی طاہر نے طنز کیا کہ پی ٹی آئی کتنی مالدار ہے، پوری امریکی ایوان نمائندگان میں 7 افراد کے سوا سبھی خرید لیے؟ مطلب ابصار عالم صاحب، ساری طاقت، دولت، دھن، دھونس، دھاندلی لگا کر عمران خان کیخلاف 20,25 بندے خریدے جاسکے تھے 2022 میں۔ لیکن عمران خان کے ساتھی تو امریکہ کے ایوان نمائندگان کو ہی خرید لے گئے ڈاکٹر وقار نواز نے ابصارعالم کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وڈیو میں آپ نے اووسیز پاکستانیوں پر تو ملک بدنام کرنے کا الزام لگا دیا لیکن کیا کبھی اتنی ہی بے باکی سے پاکستانی حکومت اور اسٹبلشمنٹ سے بھی شکوہ کیا کہ کیوں پچیس کروڑ عوام کے مینڈیٹ کا مذاق اڑایا ؟ آپ کی نقاط سن کر گمان ہوتا ہے کہ آپ نے پوری قرارداد 901 نہی پڑھی کیوں کہ اس میں ایک بھی ایسی بات نہی جس سے پاکستان کی بدنامی کرنا نظر آتا ہو - اس کے برعکس اس میں پاکستان کے عوام ‘ اس کے میڈیا ‘ آزاد صحافت ‘ اور انسانی حقوق کا ذکر ہے - بدنامی ؟ کیسی بدنامی - 1. اپنے ہی لوگوں کے جبری گمشدگیوں پر آواز اٹھائی گئی ہے کیوں کہ آپ جیسے لوگ تو آواز اٹھانے سے ڈرتے ہیں کہ کہی خود ہی نہ اٹھا لئے جائیں -اس سے ملک کی بدنامی کیسے ہوئی ؟ لوگوں کو جبری اٹھانا ملک بدنام کرتا ہے نہ کہ ان گمشدہ لوگوں کیلئے آواز اٹھانا - دوسرا : اس قرار داد میں فروری 2024 کے الیکشن میں ہونے والی دھاندلی پر تحقیق کا مطالبہ کیا گیا ہے - اس سے بدنامی کیسے ہوئی ؟ کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کو چرانا ملک کی بدنامی ہے نہ کہ اس چوری پر بازپرس کا مطالبہ کرنا اور اس مظلوم عوام کے ووٹ اس کو واپس دلوانا - تیسرا: اس قرار داد میں ملک میں انٹرنیٹ پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ ہے تاکہ آپ جیسے صحافی ٹویٹرر وی پی این کے بغیر استعمال کرکے ہم اورسیز کو برا بھلا کہ سکیں - تو اس سے ملک بدنام کیسے ہوا ؟ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ بلاک کرنے جیسے آمرانہ رویوں سے ملک بدنام ہوتا ہے ‘ نہ کہ ان پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے سے - چوتھا: ۔ اس قرار داد میں میڈیا کی آزادی کی بات کی گئی تاکہ کسی صحافی کو ماوراے عدالت اٹھایا نہ جائے ‘ کسی صحافی کو بیرون ملک مرنا نہ پڑے تو اس میں بدنامی کیسے ہوئی ؟ کاش آپ لوگوں نے اپنی ہی برادری والوں کیلئے آواز اٹھائی ہوتی تو ہمیں ان کی آواز نہ بننا پڑتا - باقی جہاں تک آپ کی یہ بات کہ کبھی بھارتی امریکیوں نے ایسی کوئی قرارداد منظور نہی کروائی بالکل غلط ہے - اپنی تحقیق کو وسیع کریں - ابھی دو ماہ قبل 24 اپریل 2024 کو امریکی کانگرس نے قرارداد 542 منظور کی تھی جس میں بھارت میں انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق اور فریڈم آف ایکسپریشن سے متعلق شدید تشویش کا اظہار کیا گیا - یہ قرار داد بھارتی امریکیوں کی کوشش کا نتیجہ تھی - بدنام کیا ہے ؟ یعنی کچھ بھی ! یعنی آپ کی نظر میں کوئی ریپ کرے تو وہ بدنامی نہیں لیکن اس ریپسٹ کو پکڑ کر سزا دلوانے کی بات کرنے والا ملک بدنام کریگا ؟ آپ سب کو تو اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ کرنا چاہے تھا کہ وہ اس وقت آپ کی اور عوام کی آواز بنے جب آپ ایک دوسرے کی آواز بننا گوارا نہی کر رہے تھے - اس سب کے بعد بھی اگر اپنے ہم وطن بے زبانوں کی زبان بن کر ہم پر پاکستان دشمنی کا الزام ہے تو ہمیں یہ خوشی سے قبول ہے - انڈین سے ہم بعد میں سیکھیں گے پہلے آپ اپنی ریسرچ وسیع کریں - شکریہ
اپنے ایکس پیغام میں شیر افضل مروت نے کہا کہ میں عمر ایوب خان کی طرف سے سیکرٹری جنرل کا عہدہ چھوڑنے کے دانشمندانہ فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز چند دیگر افراد کو بھی ان کی پیروی کرنی چاہیے۔ انہون نے مزید کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ پارٹی ایک بھی کام پورا کرنے میں ناکام رہی۔ خان جیل میں ہے اور مینڈیٹ کی بازیابی ابھی دور ہے۔ ہماری خواتین اور رہنما جیلوں میں بند ہیں اور ہم عوام کو ایک عظیم تحریک کے لیے متحرک کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک بھر میں بلے کے نشان، مخصوص نشستوں، ضمنی انتخابات اور پارٹی کی تنظیم نو کا نقصان ایسی چند مثالیں ہیں جہاں پارٹی قیادت بری طرح ناکام رہی۔ پارٹی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹیاں فیورٹ پر مشتمل ہوتی ہیں اور فیصلے میرٹ پر نہیں ہوتے۔ شیرافضل مروت نے مزید کہا کہ میں شبلی فراز سے پارٹی آفس اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف دونوں سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتا ہوں تب ہی پارٹی قبضہ مافیا کے چنگل سے آزاد ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پارٹی کارکن مجھے میدان میں چاہتے ہیں تو میرے مطالبے کے حق میں آواز بلند کریں۔ اگر شبلی کو ہٹایا گیا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ پارٹی وقت کی ضرورت کے مطابق اٹھے گی۔ اگر ہم ماضی کی طرح ناقص لوگوں پر خاموشی اختیار کرتے رہے تو فتح نظر نہیں آئے گی اس پر ارسلان بلوچ نے کہا کہ مروت صاحب آپ جیسا کہہ رہے ہیں ویسا ہی ہو جائے،اور چلیں آپ سیکٹری جنرل بن جائیں تو کتنے دنوں میں خان صاحب کو باہر نکلوا سکتے ہیں؟آپکو چیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ساتھ آپکو بھائی کو دوبارہ مشیر بھی اگر لگا دیا جائے،بس وقت بتا دیں کتنی دیر میں خان باہر ہو گا؟ احمد وڑائچ نے ردعمل دیا کہ "بلے کے نشان، مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کی قیادت ناکام رہی" شیر افضل مروت نے ملبہ تحریکِ انصاف پر ڈال دیا۔ علی سلمان علوی نے تبصرہ کیا کہ شیر افضل مروت سے زیادہ نقصان پی ٹی آئی کو شاید ہی کسی شخص نے پہنچایا ہو۔ پی ٹی آئی میں گروپنگ کی بنیاد رکھنے کا کریڈٹ بھی مروت صاحب کو جاتا ہے اور بقول عمران ریاض خان، شیر افضل مروت نارمل آدمی نہیں ہے۔ مروت صاحب نے سب سے پہلا حملہ شعیب شاہین صاحب پر کیا تھا، اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ شیر افضل صاحب اگر عمر ایوب کی کارکردگی نہیں تھا تو اپ کی کارکردگی بھی ٹھیک نہیں تھی اپ نے ہی سب سے پہلے پارٹی میں گروپ بندی والا کام شروع کیا شرم انی چاہیے اپ کو اپ صرف عہدوں کے لیے ہی ہیں ورنہ اج عمران خان کے ساتھ بے لوث کھڑے ہوتے نہ کہ صرف عہدوں کے لیے عبدالرؤؔف نے ردعمل دیا کہ شیر افضل مروت انتہائی نامناسب ٹویٹ کی ہے اب استعفی دے دیا تو ضرورت نہیں تھی ایسے ٹویٹ کرنے کی۔یہ محترم جب سے عہدے سے الگ کیے گے ہیں اس نے پارٹی کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔یہ بندہ صرف عہدوں کا لالچی ہے۔اب چلائیں تحریک دیکھتے شیر افضل مروت کیسے احتجاج سے خان صاحب کو باہر لاتے۔
ن لیگ کے سرگرم کارکن اور عظمیٰ بخاری کے سابق اسسٹنٹ طاہر مغل نے ایک سکرین شاٹ شئیر کیا جس پر لکھا ہوا تھا کہ بانی پی ٹی آئی معافی مانگنے کے لیے تیار ھوگئے ۔۔ طاہر مغل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی معافی مانگنے کے لیے تیار ھوگئے۔عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو اس پر ہم نیوز کے صحافی فیضان خان کاسخت ردعمل سامنے آیا اور اپنے اور ادارے سے منسوب اس خبر کو غلط قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ میں نے اور میرے ادارے ہم نیوز نے ایسی کوئی خبر نہیں دی۔ یہ ایک جعلی اور جھوٹی خبر ہے جو مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹویٹ کی جا رہی ہے۔ مجھ سے منسوب کر کے غلط خبر ٹویٹ کرنے پر قانونی کاروائی کا اختیار رکھتا ہوں اسی طرح ن لیگ کے حمایتی کامیڈین نے سیاست ڈاٹ پی کے کا جعلی سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے اس خبر کو غلط قراردیا صحافی زبیر علی خان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فیک نیوز پھیلا کر ن لیگ کا سوشل میڈیا اپنی قیادت کو پھدو لگا رہے ہیں۔۔۔ اسی طرح کے سرویز باؤ جی کو دکھا کر لندن سے بلایا گیا تھا اب باؤ جی روز ایک پٹی ہوئےسٹیج ڈرامے کی طرح ریلیز ہونے کا اعلان کرتے ہیں
رؤف کلاسرا کا پی ٹی آئی حکومت پرطالبان کی واپسی کا الزام، فواد چوہدری و دیگر کے جوابات سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے سابق وزیراعظم عمران خان، جنرل قمر جاوید باجوہ و جنرل فیض پر افغانستان سے 35 ہزار طالبان کو واپس لانے کا الزام لگادیا، سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری و دیگر افراد نے ان کے اس الزام کی تردید کردی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ طالبان کی واپسی سے متعلق ایک بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی کابینہ نے افغانستان سے 35 ہزار طالبان کو واپس لاکرسوات و دیگر علاقوں میں بسانے کا فیصلہ کیا تھا،یہ عجیب و غریب فیصلہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ و ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض نے کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوات کے لوگوں کی مخالفت کے باوجود ان دطالبان کو واپس لایا گیا جو آپریشن کے بعد فرار ہوگئے تھے، اگر آج پاکستان میں دہشت گردی کے دوبارہ لوٹنے پر ذمہ داری قبول کرنی چاہیے تو وہ عمران خان،جنرل باجوہ و جنرل فیض ہیں، مراد سعید کو بھی ان سے ہی گلہ کرنا چاہیےاور ان افراد کو کٹہرے میں لایا جائے کہ کیسے افغان سرحد پر لگی اربوں روپے کی باڑ کاٹ کر راتوں رات وہاں سے طالبان کو واپس لایا گیا۔ رؤف کلاسرا کے اس بیان پر اس وقت کے وفاقی وزیر اور عمران خان کی کابینہ کے رکن فواد چوہدری نے جواب دیا اور کہا کہ اگر 1600 جنگجو اپنے ہتھیار پھینک دیں اور پرامن طور پر واپس آئیں تو پاکستانی شہری کے طور پر انہیں واپسی سے نہیں روکا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس اجلاس میں طالبان واپسی کی تجویز رکھی گئی اس اجلاس میں مراد سعید اور نورالحق قادر نے اعتراض اٹھایا کہ ان لوگوں کی واپسی سے مسائل پیدا ہوں گے، دوسری طرف افغانستان میں مقیم طالبان نے اپنے علاقوں کے علاوہ کہیں اور بسنے سے انکار کردیا،اس لیے یہ معاملہ اس پر رک گیا، میری تجویز تھی کہ ہم افغان حکومت کو فنڈز دیں کہ وہ ان لوگوں کو مستقل اپنے ملک میں بسالیں اور بدلے میں ہم پچیس ہزار افغان مہاجرین کو پاکستانی شہریت دیدیں، ابھی یہ گفتگو درمیان میں تھی کہ ہماری حکومت کو چلتا کردیا گیا اور پاک افغان تعلقات نیچے جاتے رہے۔ محمد ذیشان نامی صارف نے کہا کہ کوئی رؤف کلاسرا سے پوچھے کہ یہ 35 ہزار طالبان کے اعدودشمار کہاں سے آئے؟ کیا پاکستان میں 35 ہزار طالبان کو لایا گیا؟ طالبان کی واپسی سے متعلق ملاقاتیں تو عمران خان حکومت کے جانے کے بعد بھی جاری رہیں۔ ایک صارف نے صحافی افتخار فردوسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف 30سے 40 ٹی ٹی پی طالبان مذاکرات کے نتیجے میں واپس آئے تھے ، ان کے مطالبات صرف اپنی فیملیز سے ملاقات کرنا تھا، بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا اور پی ٹی آئی پر الزام لگانا ناانصافی ہے۔
وزیراعظم کےمشیر رانا ثناء اللہ کے سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں عمران خان کی ضمانت بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف کوئی نیا کیس بھی بن سکتا ہے، تلاش کرنے کی کوشش پر نیا کیس بھی نکل سکتا ہے اور یہ کوشش ہونی چاہیے اور ہوگی کہ وہ جتنا زیادہ عرصہ مہمان رہیں بہتر ہے۔ سابق رکن قومی اسمبلی لال چند ملہی نے رانا ثناء اللہ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں ردعمل دیتے ہوئے لکھا: اگر کسی کو بے شرمی کی شکل دیکھنی ہے تو یہ بیان سن لیں! ہماری پوری کوشش ہو گی کہ کوئی اُدھر اُدھر سے کیس تلاش کر کے یا بنا کر عمران خان کو جیل میں رکھا جائے۔رانا ثنا کا بیان! سلمان درانی نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: یہ لوگ طاقت کے نشے میں اتنے پاگل ہو چکے ہیں کہ یہ بھول گئے ہیں کل کو یہ وقت ان لوگوں پہ بھی اسکتا ہے خان تو برداشت کر رہا ہے لیکن یہ لوگ برداشت نہیں کر سکیں گے! انور لودھی نے لکھا:راناثناء اللہ کا بیان کہ جیسے بھی ہو ہم عمران خان کو ہر صورت جیل میں رکھنا چاہتے ہیں، یہ نظام انصاف کے منہ پر ایک زور دار تما نچہ ہے! کیا کسی اور ملک میں ٹی وی پر بیٹھ کر کوئی ایسے قانون کا مزاق اڑا سکتا ہے؟ کیا قاضی صاحب کے محبوب آئین میں ایسی لاقانونیت کی گنجائش موجود ہے؟ میر محمد علی خان نے لکھا:ہم ادھر اُدھر سے تلاش کرکے عمران خان پر اور کیسز بنائینگے تاکہ وہ جتنا زیادہ عرصہ ہوسکے ہمارے مہمان رہیں! ادھر اٗدھر سے ڈُھونڈ کر ؟ یہ پاکستان کا قانون ہے ؟ یہ پاکستان کی عدالتیں ہیں ؟ یہ پاکستان کا حکومتی موقف ہے ؟ یہ نظام ایک مذاق بن گیا ہے، پاکستان کو کہاں لاکر کھڑا کردیا؟ ان خبیثوں کو بنا بنایا پاکستان مل گیا تھا اسی لئے کوئی قدر نہیں۔ ہمارے خاندانوں اور بزرگوں سے پُوچھو پاکستان کی قدر! عمران افضل راجہ نے لکھا: عمران خان پر بنائے گئے کیسز اور ان کو دی جانے والی سزاؤں کا “مقصد” اور Credibility کا پول رانا ثنا نے اپنی روایتی بےشرمی کے ساتھ نیشنل ٹی وی پر کھول دیا۔یہ پڑے ہیں آپ کے ”قانونی مقدمات“ اورخان کا جرم؟؟ ”غلامی سے انکار“! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا: بات اب ادھر ادھر کے کیس بنانے تک آ گئی ہے تو پھر قیدی نمبر 804 سے معافی مانگ لیں ! عمران خان کو جیل میں رکھنے کے لیے ادھر ادھر سے کیس بنا کر بھی بند رکھا جا سکتا ہے : رانا ثنا اللہ ! یہ ہیں وہ بے شرم ٹائوٹ لوگ جو کہتے تھے عمران خان کرپٹ ہے !
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پی ٹی آئی و دیگر خواتین سے متعلق اخلاقیات سے گری ہوئی و کردار کشی پر مبنی گفتگو شروع کردی ہے، وفاقی وزیر کو اس بیان پر سخت ردعمل کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے ایکس پر ایک "منقول" تحریر شیئر کی جس میں عمران خان کو غیر اخلاقی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواتین کی کردار کشی کی گئی تھی اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی مختلف خواتین و عمران خان کی اہلیہ سے متعلق نامناسب ریمارکس پاس کیے گئے۔ اس تحریر میں عمران خان پر مختلف الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں کہا گیا کہ عمران خان نے سسٹم ، اسٹیبلشمنٹ ، ن لیگ، پیپلزپارٹی و مولانا فضل الرحمان کو ننگا کردیا مگر عمران خان خود ننگا نہیں ہوا۔ ایک سینئر وفاقی وزیر و سیاستدان کی جانب سے اس قسم کی تحریر شیئر کرنے پر سوشل میڈیا صارفین، صحافی برادری و سول سوسائٹی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کے قانون کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ صحافی عبید بھٹی نے کہا کہ خواجہ آصف کو وزیر غلاظت کا عہدہ ملنا چاہیے تھا، جس قوم کے پاس ایسے بدزبان بوڑھے ہوں ان کو اپنی بربادی پر اطمینان ہونا چاہیے۔ صحافی مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ ریحانہ ڈار سے شکست کھانے والے خواجہ آصف کا خواتین کو ٹارگٹ کرتا ہوا ایک اور شرمناک ٹویٹ سامنے آگیا۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ لائبہ چوہدری نے خواجہ آصف کے "قوم ہمیں بے غیرت سمجھتی ہے" والا بیان شیئر کیا اور کہا کہ آپ کو عوام نے بالکل درست خطاب دیا ہے، آپ لوگ اسی لائق ہیں۔ خواجہ آصف کی جانب سے کیے گئے گھٹیا ٹویٹ کا متن۔۔۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے چند دن پہلے راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدلیہ میں مختلف اداروں کی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، مداخلت کا آغاز تمیزالدین کیس سے شروع ہوا تھا سٹیبلشمنٹ کی عدلیہ میں مداخلت کا جلد اختتام ہو گا۔ عدلیہ میں مداخلت سے مل کر جان چھڑوانی ہو گی، ایک جج سے میری فون پر بات ہوئی انہوں نے مجھے وہ سب بتایا جو ان کے ساتھ ہوا، ہماری جوڈیشری بغیر کسی خوف ولالچ کے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ دوسری طرف عدلیہ میں مداخلت کا ایک اور معاملہ سامنے آگیا ہے، پی ٹی آئی رہنما سعید احمد بھلی ڈی پی او سیالکوٹ کی طرف سے فاضل مجسٹریٹ دفعہ 30 پسرور کو لکھا گیا خط منظر عام پر لے آئے۔ سعید احمد بھلی نے ڈی پی او سیالکوٹ کا خط ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا: چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ صاحب عدلیہ میں انتظامیہ کی مداخلت کا ایک اور ثبوت ملاحظہ کریں! انہوں نے لکھا: ڈی پی او سیالکوٹ حسن اقبال نے ملُزم کو مقدمہ میں بری کرنے پر خط لکھ کے فاضل مجسٹریٹ دفعہ 30 پسرور جناب فواد محمود صاحب کو ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور لمبا لیکچر دیتے ہوئے قانون بھی سکھانے کی کوشش کی ہے اور خط کاپی ٹو ڈی ایس پی کرتے ہوئے مزید ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے لکھا: عدلیہ میں اس طرح کی تحریری مداخلت چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ صاحب کے دور سے پہلے شاید ہی کبھی ہوئی ہو، تاحال چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خاں صاحب نے چارج نہیں چھوڑا امید ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری نوٹس لیں گے! ڈی پی او سیالکوٹ نے اپنے خط میں ایف آئی آر نمبر 56/2 انڈر سیکشن302/324/34، 96/18انڈر سیکشن 302/34 اور 120/20 انڈر سیکشن 380 قلعہ کلروالا کا حوالہ دیتے ہوئے ملزم کو بری کرنے پر مختلف قوانین کا حوالہ دیتے دیا۔ خط کے متن کے مطابق مقامی پولیس نے اپنی رپورٹس جمع کرواتے وقت تمام قوانین کو مدنظر اس لیے کیسز کا فیصلہ فیکٹس / میٹر کو مدنظر رکھ کر کیا جائے تاکہ گھنائونے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے۔ ڈی پی او کے خط پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل جاری ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ ڈی پی او کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ جج کو خط نہیں لکھ سکتا۔
خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف پراپیگنڈہ، مریم نواز نے پرانی تصویر والی ری ٹویٹ شیئر کردی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف کامیڈین مصطفیٰ چوہدری کی جانب سے شیئر کی گئی ایک پرانی تصویر کو ری ٹویٹ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کامیڈین مصطفیٰ چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ شیئر کی جس میں عید الاضحیٰ کے بعد ایک گلی خون سے بھری ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عید کا چوتھا دن ہے اور میرے پشاور میں صفائی کا آج چوتھا دن ہے، مریم نواز شریف نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا اور ٹوٹے ہوئے دل کا ایموجی شیئر کیا۔ سوشل میڈیا صارفین نےاس ٹویٹ کی حقیقت بیان کی اور 11 جولائی 2022 میں ایکس پر شیئر کی گئی اس تصویر والی ٹویٹس کو ری شیئر کیا۔ صحافی سلمان درانی نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصویر دو سال پہلے کی اور کراچی کی ہے۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ورک شاہزیب نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے کیلئے کہیں سے بھی تصاویر نکال کر شیئر کردیتے ہیں، کیا نیا جھوٹی خبریں پھیلانےو الا قانون ایسی ٹویٹس کرنے والوں پر عائد ہوگا۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر شیئر کیجانے والی یہ تصویر جعلی ہے اور پہلے اسے کراچی میں دو سال قبل عید کے دنوں میں ہونے والی بارشوں کےدوران شیئر کیا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ قربانی کیےگئے جانوروں کا سارا خون سڑکوں پر بکھر گیا ہے اور اب اس تصویر کو پشاور سے منسوب کرکے پھیلایا جارہاہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے بیٹے کی ویڈیوز ٹک ٹاک پر وائرل ہورہی ہیں جس میں وہ گورنر ہاؤس کے سرکاری وسائل کا استعمال کرکے ٹک ٹاک ویڈیوز بنارہا ہے، ان ویڈیوز میں اسے گورنر ہاؤس کا سٹاف ایسا پروٹوکول دے رہا ہے جیسے وہ کوئی اعلیٰ عہدیدار ہو۔ ان ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گورنر سندھ کا بیٹے کیلئے باقاعدہ سرکاری سٹاف کے ذریعے سرکاری گاڑی کے دروازے کھولے جارہے ہیں،انکے لئے گاڑی کےدروازے بند اور کھولے جارہے ہین اور وہ جہاں جاتے ہیں انکا استقبال کیا جاتا ہے۔ ان ویڈیوز میں وہ اپنے والد کے ہمراہ چینی قونصل جنرل کیساتھ بھی نظر آرہے ہیں۔ یہ ویڈیو زسامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا اور گورنر کا بیٹا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، سوشل میڈیا صارفین نے گورنر سندھ اور انکے بیٹے کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ رضوان غلزئی نے تبصرہ کرتے وہئے کہا کہ انکے ابو کے ‘اوپر تک’ تعلقات ہیں۔ اتنا ششکا تو بنتا ہے۔ یہ ملک صرف اشرافیہ کے بچوں کی خواہشات پوری کرنے کے لئے ہی رہ گیا ہے۔ جنید رضا زیدی کا کہنا تھا کہ کرنل کی بیوی کے بعد پیش خدمت ہے گورنر کا بیٹا ، جس دن کامران ٹیسوری فارغ ہوئے گورنر کے بیٹے پر پوری پوری فلمیں بنیں گی انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ گورنر ہاؤس ہوتے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ کیسے مصر سے فرعون کی روح گورنر کے بیٹے میں منتقل ہوئی ہے۔ ہم نے اس سے پہلے بھی گورنر دیکھے ہیں لیکن بڑی کرسیوں پر چھوٹے لوگ جب بیٹھ جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے قائم خان نے تبصرہ کیا کہ مقروض ملک میں عوام کمائی سے عیاشی کرتا ہوا گورنر سندھ کا بیٹا. فیصل خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوگ غربت سے مر رہے ہیں لیکن گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا بیٹا غریب لوگوں کے ٹیکس کا پیسہ اڑا کر پروٹوکول کے ساتھ ٹک ٹاک بناتا ہے۔ہمارے ملک کو کچھ اس طرح لوٹا جا رہا ہے قمر سہیل نے کہا کہ یہ زاہد ٹیسوری ہے کامران ٹیسوری گورنر سندھ کا بیٹا کوئ جانتا ہے کہ اس کی سرکاری حیثیت کیا ہے؟ یا سرکاری میٹنگز میں اپنے والد کے عہدے کے باعث ٹریننگ کے لیے شرکت کر رہا ہے؟ کیونکہ ہم تو غلام ابن غلام ہیں پہلے کامران ٹیسوری کے اس کے بعد زاہد ٹیسوری کے نجیب اللہ ساند نے کہاکہ یہ ٹک ٹاکر نوجوان گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا بیٹا ہے ٹک ٹاکر ہونا بری بات نہیں لیکن یہ نوجوان کس حیثیت سے سرکاری تقریبات میں شریک ہو رہا ہے اور بیرونی وفود سے ہونے والی میٹنگز میں شریک ہو رہا ہے ؟ پاکستان واقعی اندھیر نگری بن چکا ہے جہاں چوپٹ راج جاری ہے ورنر کا بیٹا عوام کی فنڈز سے عیاشیاں کرتے ہوئے ۔ اس ملک کا قومی خزانہ عوام کے لیے ہمیشہ خالی اور لوٹیروں کے لیے کبھی بھی خالی نہیں رہتا ۔
گزشتہ کچھ روز سےسوشل میڈیا پر خبریں زیرگردش تھیں کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل سے علیمہ خان کے ذریعے پیغام بھیجا ہے کہ شیراضل مروت کو کورکمیٹی میں دوبارہ شامل کیا جائے جس پر پر علیمہ خان کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کوئی بھی پیغام جو عمران خان اپنے خاندان کے ذریعے دینا چاہتے ہیں، میں اسے ہمیشہ میڈیا کے ذریعے یا بعض اوقات اپنے ایکس (ٹویٹر اکاؤنٹ) کے ذریعے پیش کرتی ہوں انہوں نے مزید کہا کہ ایک حالیہ پیغام جو گردش کر رہا ہے کہ عمران خان نے اپنی پارٹی کو میرے ذریعے شیر افضل مروت کو کور کمیٹی میں بحال کرنے کی ہدایت کی ہے، سراسر غلط ہے۔ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو اپنی پارٹی کے معاملات سے متعلق ہدایات دینا ہوں تو وہ ہمیشہ پارٹی عہدیداروں کو براہ راست بتاتے ہیں جب وہ اڈیالہ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر شیرافضل مروت کو سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے پاک چین تعلقات خراب کرنے کا الزام پاکستان تحریک انصاف پر لگا دیا جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ احسن اقبال کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چند دنوں سے ایک سیاسی جماعت چندروز سے پاک چین تعلقات پر پروپیگنڈا کررہی ہے، یہ کہنا کہ چین نے پاکستان سے تعلقات کو ڈاؤن گریڈ کر دیا ہے دشمن کا پراپیگنڈا ہے جسے یہ اپنائے ہوئے ہیں۔ احسن اقبال کے بیان پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چودھری نے اپنے پیغام میں لکھا:پنجابی میں کہتے ہیں“ڈگی کھوتی توں غصہ کمہار تے”چین سے تعلقات ڈاؤن گریڈ ہونے کا آرٹیکل جاپان اور امریکہ کے اخبار نے دیا اور احسن اقبال 25 منٹ سے دھمکیاں تحریک انصاف کو لگا رہا ہے، ان جیسے احمق وزراء اور مشیر پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں کیونکہ یہ سیاسی حدت میں کمی نہیں آنے دیتے! سینئر صحافی عمران ریاض خان نے لکھا: وہ احسن اقبال جو اپوزیشن کے دوران بلاجواز سی پیک کی ناکامی اور چین سے تعلقات کا ملبہ تحریک انصاف پر ڈالنے کی کوشش میں رہتے تھے آج پاک چین تعلقات پر عالمی میڈیا کی خبر پر بھی تحریک انصاف پر ہی چڑھ دوڑے ہیں۔ اس وقت ان کا صرف ایک مقصد ہے کہ کسی طرح خان کو روکو اور اپنی جعلی حکومت کو بچاؤ! معروف قانون دان انتظار حسین پنجوتھا نے لکھا: نالائق ارسطو نے آج ثابت کیا کہ وہ کیوں نالائق ہے اور کتنا بڑا نالائق ہے، سی پیک یا چین سے تعلقات تحریک انصاف کی وجہ سے خراب نہیں ہوئے لیکن الزام تحریک انصاف پر ہے، اتنی گھٹیا سیاست اور اتنی گھٹیا سیاسی جماعت دنیا کی تاریخ میں نہیں آئی ہوگی، اس جیسے ترجمانوں کے ہوتے تحریک انصاف کو ن لیگ کے لیے کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں یہ خود ہی اپنی تباہی کے لیے کافی ہیں نادر بلوچ نے لکھا: پروفیسر احسن اقبال نے غیرملکی جریدے کی خبر کی ترید کرتے یہ ملبہ بھی پی ٹی آئی پر ڈال دیا! ویسے پی ٹی آئی کی حکومت کے دنوں میں پروفیسر صاحب روزانہ پریس کانفرنس کرکے سی پیک پر لیکچر جھاڑنا اپنا فرض سمجھتے تھے، اُس وقت انہیں ریاست کا مفاد عزیز نہیں تھا یا اب ریاست کے معنی و مفاہیم ہی بدل گئے ہیں؟ میر محمد علی خان نے لکھا: آرٹیکل لکھا جاپانی جریدے نے اور نزلہ گر رہا ہے پی ٹی آئی پر! مقدمہ کریں اُس جاپانی جریدے پر۔ جھوٹ ثابت کریں، پاکستان کا نام بُلند کریں، سبق سکھائیں! عمران افضل راجہ نے لکھا: ن لیگ میں جس کے پاس جتنا بڑا عہدہ ہے وہ اتنا ہی گھٹیا اور بے شرم ہے! ریاست کے نام پر اپنے مخالفین کو کچلوانے والوں کی بقا اسی میں ہے کہ کوئی ایماندار باقی نا رہے، اس غلیظ کی اوقات پورے پاکستان نے دیکھی جب اس نے بزور طاقت ایک فیملی سے معافی منگوائی اور لگڑبگے کی طرح ہنس رہا تھا! امجد خان نے لکھا:ن لیگیوں کو '' عمران فوبیا '' ہوگیا ہے اپنی ساری نالائقیوں اور ناکامیوں کہ ذمہ دار عمران خان کو سمجھتے ہیں جو پچھلے ایک سال سے ناحق جیل میں ہے! علینہ شگری نے احسن اقبال کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: وزیراعظم اور ان کی ٹیم جس نے چائنا کا دورہ کیا یہ جوش وجذبے چائنا کے ساتھ تعلقات بارے دکھاتی تو وہ کسی بلاک بسٹر ہٹ سے کم نہیں ہوتا، پاکستان کو تب بھی فائدہ ہی پہنچتا! ارسلان بلوچ نے لکھا: امریکہ اور جاپان کے اخباروں نے پاکستان اور چین کے تعلقات کمزور ہونے پر ارٹیکل لکھا لیکن احسن اقبال عرف ارسطو کے مطابق اسکی ذمہ تحریک انصاف ہے۔ عجیب کھوتا دماغ ہے ان کا! واضح رہے کہ غیرملکی جریدے میں ایک آرٹیکل چھپا تھا جس میں چین کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ڈاؤن گریڈ کرنے بارے لکھا گیا تھا۔ احسن اقبال نے اپنے بیان یں کہا تھا کہ تحریک انصاف چین سے تعلقات خراب ہونے کا تاثر دے رہی ہے، کسی کو سیاسی انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دینگے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ احسن اقبال کا کہناتھاکہ کسی زید بکر کے آرٹیکل سے ریاستی پالیسی ظاہرنہیں ہوتی، دنیا بھر میں آرٹیکل لکھے اور لکھوائے جاتے ہیں، کوئی ملک اور ریاست اپنی پالیسی آرٹیکلز کے مطابق نہیں بناتی، پالیسی کے فیصلے حکومتوں کے درمیان طے پانے ہیں۔ اختلافات ہوسکتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ریاستی مفاد کیساتھ کھیلیں؟ ہمارا فرض ہے پاکستانی ریاست کے مفادات کا دفاع کریں!
پاکستان کے سابق کرکٹر شاہد خان آفریدی کی مانچسٹر میں اسرائیلی مغویوں کی رہائی کیلئے کیے جانے والے احتجاج میں شرکت کی تصویر منظر عام پر آئی ہےجس کے بعد سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے، شاہد آفریدی نے اس تصویر کو ایک عام سیلفی قرار دیدیا ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر "نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل" کے ویری فائیڈ اکاؤنٹ سے پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کی تنظیم کے شریک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے ساتھ بنائی گئی تصویر شیئر کی گئی۔ اس پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے بین الاقوامی کرکٹر شاہد آفریدی نے مانچسٹر میں گزشتہ اتوار کو ہونے والے احتجاج میں شریک ہوکر ہمارے مغویوں کی رہائی کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کیا، شاہد آفریدی کی حمایت پر ان کا بے حد شکریہ۔ شاہد آفریدی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ میں جا رہا تھا ان لوگوں نے میرے سے سیلفی کی فرمائش کی، میں نے ہاں بول دیا اور اب انہوں نے اس کو اپلوڈ کر جھوٹ بیان کیا ہے۔ ان کے بیان میں کوئی سچائی نہیں۔ شہباز گل نے شاہد آفریدی پر طنز کرتے ہوئے کہا جاہل ہونا بھی مصیبت ہے۔ اس کم پڑھے لکھے ہیرو کو مجھے لگتا پتہ ہی نہیں ہو گا یہ چل کیا رہا ہے۔ اس نے صرف سوچا آج کل تنقید ہو رہی ہے یہ گورے اچھے کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔ چلو تصویر کھینچواتے ہیں۔ ٹور بن جائے گی۔ حالت دیکھیں ہماری اور پھر عوام سے توقع یہ ہے کہ مجھے عمران خان سمجھیں۔ صحافی ارفع فیروز نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ شاہد آفریدی سے معمول کے مطابق سیلفی کی فرمائش کی گئی جو انہوں نے پوری کی، انہیں یہودی کمیونٹی کے احتجاج کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا، یہودی کمیونٹی اس تصویر کو استعمال کرکے بے بنیاد اور جھوٹا پراپیگنڈہ کررہی ہے۔ صحافی رضی طاہر نے تصویر میں موجود شخصیات کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم یہ گمان کرسکتے ہیں کہ تصویر غلط فہمی کی بنیاد پر بنائی گئی، شاہد آفریدی کو اس کی فوری طور پر وضاحت دینا ہوگی۔ اسرائیلی تنظیم کے زیر انتظام ہونے والے احتجاج میں اسرائیلی مغویوں کی رہائی کی حمایت کرنے پر پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، سوشل میڈیا پر پاکستانی صحافی، سول سوسائٹی اور عوام شدید غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔ صحافی عمران افضل راجا نےطنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتا دن ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اسرائیل سے قریب تر لے جارہا ہے، اور بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ شاہد آفریدی "کن" کا سفیر ہے۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عادل راجا نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق یہ سب کچھ شریف مافیا کی ایماء پر جان بوجھ کر کیا جارہا ہے، تاہم ن لیگ اسرائیلی لابی کو خوش نہیں کرپائے گی، کیونکہ وہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کا خاتمہ چاہتے ہیں جس پر فوج نے ریڈ لائن لگارکھی ہے ۔ احمد حسن بوبک نے کہا کہ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کو فنڈنگ کرنے والے ذرائع آشکار ہوچکے ہیں، اسرائیل کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے۔ صبیح کاظمی نے کہا کہ شاہد آفریدی کی اسرائیلی لوگوں کے ساتھ تصاویر اور محبت بہت بڑی سازش لگ رہی ہے،یقینی طور پر شاہد آفریدی یہ جانتا نہیں ہوگا کہ وہ لوگ کون ہیں اور انہوں نے کیا فنکاری کی ہے ورنہ ایسے موقع پر جب اسرائیل فلسطین تنازعہ چل رہا ہو ، میرا دل نہیں مانتا کہ آفریدی ان لوگوں سے جاکر ملے گا۔ ارسلان بلوچ نے کہا کہ عمران ریاض نے ٹھیک کہا تھا کہ شاہد آفریدی، شاہین آفریدی کا کیریئر لے ڈوبے گا، آج آفریدی کی اسرائیلی لوگوں کے ساتھ تصویر آگئی ہے۔ میر محمد علی خان نے کہا کہ اسرائیلی شاہد آفریدی کو اسرائیلی مغویوں کی بازیابی کی حمایت کرنے مانچسٹر پہنچنے پر شکریہ ادا کررہے ہیں، یہ دیکھ کر خون کھول رہا ہے، تف ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کو چھوڑ کر آپ اسرائیلیوں کی حمایت کرنے پہنچ گئے۔ سعید بلوچ نے کہا کہ شاہد آفریدی جیسے بدی بھی اپنے انجام کو پہنچی، یہ شخص کرکٹ ٹیم میں تقسیم کی وجہ بنا، اب قوم کو بھی انتشار کی طرف دھکیل رہا تھا لیکن اس کی اصلیت بے نقاب ہوگئی۔ شاہزیب ورک نے کہا کہ شاہد آفریدی کو اس تصویر کی وضاحت دینی چاہیے، کسی بھی صورت میں فلسطین کے خلاف پوسٹر تھامے لوگوں کے ساتھ تصاویر بنوانا یک انتہائی احمقانہ آئیڈیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما قاسم خان سوری نے کہا کہ گنگو تیلی مانچسٹر میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کرتے یعنی اسرائیل زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے۔ ایک صارف نے کہا کہ حامد میر اور دیگر بہت سے صحافی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جنرل باجوہ چاہتے تھے کہ عمران خان اسرائیل کو تسلیم کرے لیکن عمران خان نے انکار کردیا۔
گزشتہ روز شاہد آفریدی صحافی عمران ریاض پر چڑھ دوڑے اور انکا کلپ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ہی گیلے تیتروں اور مشیروں کی وجہ سے سیاسی رہنما آج جیل میں اُن کے آس پاس بہتر لوگ ہوتے تو آج حالات مختلف ہوتے۔ موجودہ حالات میں یوٹیوب کانٹینٹ بنانے میں یقیناً مشکل پیش آرہی ہونگی لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر پیش کیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری طرف سے جھوٹے پراپوگینڈہ کا یہ آخری جواب ہے کیونکہ آپ کو جھوٹ بول کر اور بار بار میرا نام لے کر یو ٹیوب پر ڈالر کمانے ہیں جبکہ مجھے اپنی فاونڈیشن سے کیے جانے والے فلاحی کاموں کی دیکھ بال کرنی ہے ۔ اتنا وقت نہیں کہ ہر ٹرول کو جواب دیتا رہوں اس پر عمران ریاض نے شاہد آفریدی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ تو بہت چھوٹے آدمی نکلے۔ ایک کمزور شخصیت۔ عمران خان کا نام لینے کی جرات بھی نہیں۔ انسان غلطی کا پتلا ہے مگر کاش آپ کہہ پاتے کہ عمران خان اپنی غلطیوں سے نہیں بلکہ اپنے مؤقف کی وجہ سے جیل میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاش آپ اس کے پلستر کا مذاق اڑانے کی بجائے اس پر بننے والے جعلی مقدمات کی مذمت کرتے۔ واضح رہے کہ عمران ریاض نے کہا تھا کہ صرف آپ شاہد آفریدی کو ٹیم سے دور کردیں، 2 تین اور بندے ہیں جیسے ہی ٹیم کے قریب آئیں انہیں اٹھاکر باہر پھینک دیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی شاندار باؤلر ہے، اسکی بیٹنگ کی بھی سکلز ہیں، یہ اگر اسکے کھیل کے قریب رہیں گے تو اسکاکیرئیر تباہ کردینگے عمران ریاض کا مزید کہنا تھا کہ تجزیہ کار شاہد آفریدی سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈرتے ہیں کیونکہ اسکی لابنگ بہت زیادہ ہے، اسکے بڑے بڑے لوگوں سے تعلقات ہیں، میں نہیں ڈرتا میں صاف بات کرتا ہوں کہ شاہد آفریدی کی گندی سیاست شاہین آفریدی کو لے ڈوبے گی۔
شاہ محمودقریشی کو نماز پڑھنے کی اجازت نہ ملنے کے معاملے پر برابری پاکستان پارٹی کے چئیرمین اور معروف گلوکار جواد احمد صحافی ثاقب بشیر سے الجھ پڑے صحافی ثاقب بشیر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو قریشی جن کی اڈیالہ جیل میں ابھی ملاقات ہوئی انکے مطابق شاہ صاحب نے ملاقات کے دوران بتایا کہ " انہوں نے جیل حکام کو کل عید کی نماز پڑھنے کے حوالے سے درخواست کی تھی لیکن جیل حکام نے اجازت نہیں دی وہ پھر پورا دن سیل میں ہی رہے " اب سوال یہ ہے کہ جیل حکام نے عید کی نماز پڑھنے کی اجازت کیوں نہیں دی ؟ اس پر گلوکار جواد احمد ایک بار پھر کود پڑے اور کہا کہ بوٹ پالشیےشاہ محمودقریشی ایک پیرہیں جواپنےغریب مریدوں سےنذرانے وصول کرتےہیں اورانکےخاندان پرمخبری لرکےانگریزسےزمینیں حاصل کرنےکاالزام ہے۔پاکستان میں پیرشاہی اورجاگیرداری کاخاتمہ ضروری ہےورنہ یہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ثاقب بشیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ محمودکی عیدکی نمازپڑھنےسےبڑاسوال ہےجس پرآپ بات نہیں کرتے؟ جس پر ثاقب بشیر نے کہا کہ گیارہ ماہ سے شاہ محمود قریشی جیل میں ہیں وہاں کیا چل رہا ہے وہی رپورٹ کرنا ہے نا ، یا ان سے متعلق جو کیسز ہیں وہ بھی مکمل ریورٹ کر رہے ہیں پھر سائفر "ملک دشمنی جیسے سنگین الزامات" کے کیس سے وہ باعزت بری ہو چکے اور کیا رپورٹ کریں ؟ جو جناب کہہ رہے ہیں وہ ان کے حلقے کی عوام کا حق ہے ان کو منتخب کریں نا کریں میں آپ کیسے سوال اٹھا سکتے ہیں اس پر جواد احمد نے تفصیلی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک نظریاتی سیاسی پارٹی کاموجودہ چیرمین ہوں جوپاکستان کوایک ترقی پسند،روشن خیال اوراپنےسب شہریوں کےلۓخوشحال ملک بناناچاہتی ہےاورآپ نےکیااپنےجوابی ٹویٹ میں یہ واضح کیاہےکہ آپ محض ایک خوشحال رپورٹرہیں جنکاپاکستان کےکروڑوں غریب لوگوں کی زندگیوں کےساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے؟وہ جسےچاہےووٹ دیں یہ انکاحق ہےچاہےانہیں ذاتی فائدےکی مذہبی تشریحات اورپیری مریدی سےکتنابھی گمراہ کیاگیاہو؟ انہوں نے مزید کہا کہ اگرکوئی جاہل مریدایک پیرکوووٹ دےگاتوکیامیں اسےاس ذہنی غلامی اورسماجی لعنت سےچھٹکارہ پانےکےلۓسمجھاؤں گا،اسےعقل مت دوں گایااسےاس اسکاحق کہہ کراس سےدستبردارہوجاؤں گا؟کیاآپ اپمےخاندان اوربچوں کوایسےحالات میں انکےحال پرچھوڑدیں گےاگرکوئی انہیں گمراہ کرکےانہیں نقصان پہنچارہاہو؟ جواد احمد کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کوگمراہ کرنےوالےدنیاکےوہ تمام دولت مندمنافق سیاستدان ہیں جواپنےاقتدارکی جنگ کوعام لوگوں کی جنگ بناکردکھارہےہیں اورانہیں پاگل بنارہےہیں جبکہ انکاعام لوگوں کےمسائل سےکوئی تعلق نہیں ہے۔
صحافی عمران ریاض کے تبصرے پر شاہد آفریدی شدید غصے میں آگئے اور کہا کہ ایسے ہی گیلے تیتروں اور مشیروں کی وجہ سے سیاسی رہنما آج جیل میں اُن کے آس پاس بہتر لوگ ہوتے تو آج حالات مختلف ہوتے۔ عمران ریاض کے کلپ کو شئیر کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے ردعمل دیا کہ ایسے ہی گیلے تیتروں اور مشیروں کی وجہ سے سیاسی رہنما آج جیل میں اُن کے آس پاس بہتر لوگ ہوتے تو آج حالات مختلف ہوتے۔ موجودہ حالات میں یوٹیوب کانٹینٹ بنانے میں یقیناً مشکل پیش آرہی ہونگی لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر پیش کیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری طرف سے جھوٹے پراپوگینڈہ کا یہ آخری جواب ہے کیونکہ آپ کو جھوٹ بول کر اور بار بار میرا نام لے کر یو ٹیوب پر ڈالر کمانے ہیں جبکہ مجھے اپنی فاونڈیشن سے کیے جانے والے فلاحی کاموں کی دیکھ بال کرنی ہے ۔ اتنا وقت نہیں کہ ہر ٹرول کو جواب دیتا رہوں رائے ثاقب کھرل نے شاہد آفریدی کو جواب دیتے ہئے کہا کہ واہ آفریدی صاحب واہ: آپکی عقل و دانش کا مداح ہو گیا میں۔ عمران ریاض صاحب بات کر رہے ہیں کرکٹ میں سیاست کی اور آپ لے آئے عمران خان صاحب کا نام۔ مطلب آپ کے پاس بھی عمران خان کا نام بیچنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ سارہ میرا نے کہا کہ انتخابی دھاندلی اور مینڈیٹ کی چوری پر ایک لفظ بھی نہیں؟ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ خواتین پر ظلم و ستم پر ایک لفظ بھی نہیں؟ منافق اور طاقت چوسنے والا جانور انورلودھی نے کہا کہ عمران ریاض نے شاہد آفریدی کے متعلق جو تبصرہ کیا وہ حقیقت پر مبنی ہے، شاہد آفریدی کی وجہ سے بھی پاکستانی ٹیم میں دھڑے بندی ہوئی ہے رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ شاہد آفریدی کے کمنٹس، تبصروں اور مداخلت کی وجہ سے پاکستان ٹیم اس بدترین گروپنگ کا شکار ہے جس کا نتیجہ پوری دنیا نے دیکھا لیا۔ عمران ریاض نے اس کی طرف نشاندہی کی تو آفریدی صاحب عمران خان پر برس پڑے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ انسان بھی بغض عمران کا لاعلاج مریض ہے خواجہ سعد رفیق نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ برادرم شاہد آفریدی کے ایک چھکے نے انتشاریوں کے چھکے چھُڑا دئیے، صحافی طارق متین نے ردعمل دیا کہ عمران ریاض نے شاہد آفریدی کے ایک بیان اور کرکٹ پر بات کی اور آفریدی صاحب نے بال چبانا شروع کردی گیلا تیتر اور چیئرمین پی ٹی آئی پر آگئے بھائی صاحب ایک بیان ایک دلیل ہے رد دلیل دیں آپ تو ٹکریں مارنا شروع ہو گئے ابوذرسلمان نیازی نے ردعمل دیا کہ انتخابی دھاندلی اور مینڈیٹ کی چوری پر ایک لفظ بھی نہیں؟ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ خواتین پر ظلم و ستم پر ایک لفظ بھی نہیں؟ منافق اور طاقت چوسنے والا چوہا نجم الحسن باجوہ نے شاہد آفریدی کو جواب دیا کہ آفریدی صاحب یقیناً آپ نے پستی کی تمام حدوں کو چھو لیا ہے ، دلیل ختم تو گالی شروع۔آپ میں تو اتنی ہمت بھی نہیں کہ عمران خان کا نام لے لیں سیاسی رہنما لکھا اور جس شخص کی ویڈیو لگا کہ آپ نے طعنے کسیں ہیں وہ عزم ہمت اور جراءت کی مثال ہے۔ افسوس آپ کے لئیے رہئ سہی عزت بھی جاتی رہی خرم اقبال نے کہا کہ داماد کا پیار مانا اپنی جگہ لیکن وطن کا پیار بھی اپنی جگہ ہے، لابنگ کر کے وطن کو بدنام نہ کریں، کھیل اور گھر کو الگ الگ رکھیں ارم زعیم نے ردعمل دیا کہ عمران خان جیل میں پاکستان کے آئین کو بچانے کی جدوجہد کی وجہ سے ہے عمران خان کا نام بیچنے کے علاوہ اور کچھ نہیں اتا لالا ؟؟ بات کرکٹ میں سیاست کو دور کرنے کی ہو رہی اُس پر جواب دیں۔ کوچ نے بھی اس پر بیان دیا ہے عمرفیضان غلزئی نے جواب دیا کہ شرم آنی چاہیے شاہد آفریدی کو ایسی غلیظ زبان استعمال کرتے ہوئے۔ سیریز کے دوران کپتان کے خلاف سازش کرنے والے کھلاڑی کی زبان دیکھیں۔۔۔ گیند چبانے والا سازش واضح رہے کہ عمران ریاض نے اپنے وی لاگ میں شاہد آفریدی کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صرف آپ شاہد آفریدی کو ٹیم سے دور کردیں، 2 تین اور بندے ہیں جیسے ہی ٹیم کے قریب آئیں انہیں اٹھاکر باہر پھینک دیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی شاندار باؤلر ہے، اسکی بیٹنگ کی بھی سکلز ہیں، یہ اگر اسکے کھیل کے قریب رہیں گے تو اسکاکیرئیر تباہ کردینگے عمران ریاض کا مزید کہنا تھا کہ تجزیہ کار شاہد آفریدی سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈرتے ہیں کیونکہ اسکی لابنگ بہت زیادہ ہے، اسکے بڑے بڑے لوگوں سے تعلقات ہیں، میں نہیں ڈرتا میں صاف بات کرتا ہوں کہ شاہد آفریدی کی گندی سیاست شاہین آفریدی کو لے ڈوبے گی۔
عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے فادرز ڈے کے موقع پر ایک محبت بھرا اور جذباتی پیغام شیئر کیا ہے۔ جمائما گولڈ اسمتھ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر فادرز ڈے کے موقع پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ میں ان تمام لوگوں کو محبت بھرا پیغام بھیج رہی ہوں اور ان کے بارے میں سوچ رہی ہوں جو کسی بھی وجہ سے اپنے والد کو فادرز ڈے کی مبارکباد دینے سے قاصر ہیں جمائماخان نے یہ پیغام ایسے وقت میں شئیر کیا ہے جب عمران خان جیل میں ہیں اور انکی اپنے بیٹوں کیساتھ فون پر بات کرنا کافی مشکل ہوگیا ہے۔اڈیالہ جیل حکام عمران خان کی بیٹوں سے ملاقات کیلئے مختلف حیلے بہانے کرتے ہیں اور کئی کئی ماہ بات نہیں کرواتے عمران خان اور جمائما گولڈ اسمتھ کے دو بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان ہیں جو اپنی والدہ کے ہمراہ برطانیہ میں مقیم ہی اور پچھلے کافی عرصے سے ان دونوں کی اپنے والد سے ملاقات نہیں ہوسکی کیونکہ عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو ملک کی ترقی کیلئے عمران خان کو پانچ سال جیل میں رکھنے سے متعلق بیان دینا مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا پر صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کرنا شروع کردیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک بیان میں کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ملک نے ترقی کرنی ہے تو عمران خان کو اگلے پانچ سال تک کیلئے جیل میں ہی رکھا جائے۔ احسن اقبال کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین بشمول صحافیوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا، صحافی عبید بھٹی نے احسن اقبال کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی کی ترقی کیلئے ن لیگ ، پیپلزپارٹی اور ان کے ہینڈلرز کو چوکوں میں لٹکانا چاہیے۔ صحافی احمد نورانی نے کہا کہ اپنی کرپشن بچانے کے چکر میں پڑے چند لوگ یہی کہتے ہیں، مگر پھر بھی ن لیگی قیادت کو دنیا کے مختلف ممالک میں بنائی گئیں جائیدادیں اور کاروباروں کا حساب دینا ہوگا۔ اکبر نامی صارف نے کہا کہ یہ ڈکٹیٹروں کی سوچ ہوتی ہے جو مقبول لیڈر کو جیل میں رکھ کر حکومت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس عوامی سپورٹ نہیں ہوتی جس وجہ سے یہ مقبول لیڈر کا مقابلہ نہیں کرسکتے، مارشل لاء کی پیدوار ن لیگ سے ایسا شکست خوردہ بیان خلاف توقع نہیں ہے۔ سعد نامی صارف نے کہا کہ ملک ترقی کرتا ہے قانون کی حکمرانی سے، عدل سے، انصاف سے، فیصل سازی میں نوجوان طبقے کی شمولیت سے اور عوام کے فیصلے کے سامنے سرنگوں کرنے سے۔یہ اجزاء نہ ہوں تو ہمارے جیسا ملک کیا سویت روس جیسی سپر پاورز بھی تباہ ہوجاتی ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ عوام نے دو تہائی اکثریت سےعمران کو وزیراعظم منتخب کیا ، مگر اقلیتی پارٹی نے بندوق برداروں کے ساتھ ملکر عوامی حقوق پہ ڈاکہ ڈال کر اقتدار پہ قبضہ کیا ،عوام غاصبین سے یر غمال پاکستان کو چھڑاوائیں گے اور قبضہ کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگے گا۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ وہ 88 لوگ ہیں جو 25 کروڑ عوام میں سے نواز شریف کی تقریر سنتے ہیں۔ ایک دوسرے صارف نے احسن اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ آپ سے جان چھڑوانا چاہتے ہیں اور آپ چوروں سے اپنا مینڈیٹ واپس چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے لوگ کہتے ہیں کہ ملک نے ترقی کرنی ہے تو بانی پی ٹی آئی کو 5 سال جیل کے اندر ہی رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اور عدلیہ فیصلہ کر لیں کہ ملک کو مذاکرات اور امن سے آگے لے کر جانا ہے یا انتشار پھیلانا ہے، حکومت 5 سال پورے کرے گی، اسٹیبلشمنٹ کو بھی سمجھ آ چکی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست انتشار اور فساد کی سیاست ہے اور ملک عدم استحکام اور بے یقینی کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس بیان پر فوادچوہدری اور احسن اقبال میں لفظی جنگ چھڑ گئی۔ فوادچوہدری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ حکومتی وزیر احسن اقبال نے حکومت کی سیاسی اور معاشی حکمت عملی یہ بتائی کہ عمران خان کو پانچ سال تک جیل رکھا جائیگا تاکہ موجودہ حکومت حکومت کر سکے، حکمرانوں کو احساس ہے کہ ان کی کوئی سیاسی پوزیشن نہیں اور صرف لاٹھی اور گولی پر حکومت کر سکتے ہیں اس نے احسن اقبال نے کہا کہ میں نے حکومت کی سیاسی حکمت عملی نہیں بتائی بلکہ عوام کی بات کی ہے جو کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان نے چلنا ہے اور ترقی کرنی ہے تو فتنہ اور فساد کی جڑ اور سائے سے پاکستان کو محفوظ رکھیں جسے سوائے منفی سیاست، دھرنوں، گالی گلوچ ، تشدد اور نفرت کے کچھ نہیں آتا۔ انہوں نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ چار سال سیاہ سفید کا مالک رہا لیکن پورے ملک میں ایک بھی قابل ذکر منصوبہ نہیں جو اس کی نشانی ہو ماسوائے سیلانی فاؤنڈیشن کے پیسوں سے چلنے والے 29 لنگر خانے جن کا کریڈٹ لیا جاتا رہا۔ اس پر فوادچوہدری نے کہا کہ عوام نے تو 8 فروری کو بتا دیا وہ کیا چاہتے ہیں، آپ خود بری طرح الیکشن ہار گئے، ڈان اخبار نے آپ کے الفاظ وقٹ کئے ہیں اور آپ کے ایکشن ان الفاظ کی گواہی ہیں۔ پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو عوام کاحق زندگی اور عزت نفس کا حق دینا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ اس وقت فرنگی حکومت کے راستے پر ہیں ۔۔
حکومت نے نان فائلر پر طرح طرح کی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اسکے لئے نان فائلر کے 100 روپے کے موبائل فوڈ لوڈ پر 75 روپے کاٹے جائیں گے جبکہ انکے بیرون ملک جانے پر بھی پابندی ہوگی اور وہ گاڑی اور مکان بھی نہیں خرید سکیں گے نان فائلرز کے ٹیکس نیٹ میں نہ آنے پر انہیں جیل قید کی سزا اور جرمانے کی بھی تجویز ہے، نان فائلرز پر طرح طرح کی پابندیوں پر سوشل میڈیا پر دلچسپ میمز کی بھرمار ہے۔ کسی نے کہا کہ محب وطن بکرے نے بکرے نے نان فائلر کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تو کسی نے کہا کہ نان فائلر کے باتھ روم جانے پر بھی ٹیکس عائد ہوگا۔ صحافی احمد وڑائچ نے مزاحیہ پوسٹ شئیر کی جس میں لکھا تھا کہ کہ سنگجانی منڈی کے قریب بکرے نے نان فائلر کے ساتھ جانے سے انکار کردیا احمد کھوکھر نے مغل اعظم کی میمز شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ظل الٰہی! ہاتھ چھوڑیے، آپ نان فائلر ہیں سارم حمید نے بھی ایک ویڈیو شئیر کرکے لکھا کہ فائلر حضرات کا نان فائلرز کو پیغام کہ ہم نے تمہیں اپنی پرداری سے نکال دیا ہے، تم ہمارے ساتھ بیٹھ نہیں سکتے، ہم تمہں اپنے برابر کا سمجھتے ہی نہیں مائدہ محمد نے تفصیلی پوسٹ لکھتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2024 میں نان فائلرز کے حوالے سے پیش کی گئیں چند اہم سفارشات:- نان فائلر کو روٹی کے ساتھ سالن نہیں دیا جائے گا۔ نان فائلر کی چائے میں دودھ نہیں ڈالا جائے گا۔ نان فائلر کے انڈے سے زردی نکال لی جائے گی۔ طاہر ملک نے ایک باتھ روم کی تصویر شئیر کی جس میں لکھا تھا کہ باتھ روم استعمال کرنے کیلئے فائلر سے 20 روپے اور نان فائلر سے 120 روپے لئے جائیں گے۔ مٹھو نے لکھا کہ "فائلر" اور "نان فائلر" کا وہی فرق ہے جو کے ٹویٹر پے "بلیو ٹک "اور" بغیر "بلیو ٹک "والوں کا ہے "امید" ہے اب سمجھ آ جائے گی ایک دل جلے نان فائلر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ یار نان فائلر دی کی زندگی اے اوہ تے کریلیاں وچ قیمہ وی نی پا سکدا ۔ رشتے دار سلام نی لین گے نان فائلر نال ۔ اے سی فی گِرل اُتے کر کے سوں نئیں سکدا
صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ایک وڈیرے نے اپنی زمین میں داخل ہونے پر شہری کے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی جس کی خبر آج سارا دن سوشل میڈیا پر وائرل رہی، اونٹ کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس میں اونٹ کی آنکھوں میں تکلیف دیکھی جا سکتی ہے۔ سینئر صحافی حامد میر نے سانگھڑ سے منتخب رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کی توجہ اس واقعے کی طرف دلوائی جس پر ان کا کہنا تھا کہ فریقین میں صلح ہو گئی ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین بھڑک اٹھے۔ سینئر صحافی حامد میر نے بلاول بھٹو زرداری، آصفہ زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، شرجیل میمن اور شازیہ عطا مری کو ٹیگ کرتے ہوئے اپنے ایکس(ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: مجھے یقین ہے کہ سانگھڑ سے منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری اس معاملے کو دیکھ رہی ہوں گی اور یقینی بنائیں گی کہ سندھ پولیس اس واقعے کے ذمہ دار شخص کے خلاف کارروائی کرے گی۔ شازیہ عطاء مری نے ان کے پیغام پر ردعمل میں لکھا: جی میر صاحب مجھے جیسے ہی اس ہولناک اور دردناک واقعہ بارے علم ہوا تو اس پر فوری ایکشن لیا گیا۔ پولیس نے لوگوں کو گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کر لی ہے اور پتا چلا ہے کہ دونوں فریقوں نے سمجھوتہ کر لیا ہے جبکہ پولیس اب بھی اپنا کام کر رہی ہے، غریب جانور کا مناسب علاج کیا جا رہا ہے۔ شازیہ عطاء مری کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدیدتنقید کی جا رہی ہے۔ فضل الرحمان نامی سوشل میڈیا صارف نے لکھا: شازیہ صاحب کہہ رہی ہیں کہ فریقین میں مفاہمت ہو گئی ہے، محترمہ اونٹ کے مالک سے دباؤ ڈال کر وڈیرہ مفاہمت کر لے گا لیکن اونٹ کے ساتھ جو ظلم ہوا اس کا ظلم تو پھر بھی نا قابل معافی ہے ! اونٹ سے معافی کیسے مانگیں گے ؟ وسیم ستی نے لکھا:اونٹ کے غریب مجبور مالک پر دباؤ ہوگا راضی نامہ کا مگر اس سفاکیت اور درندگی کے خلاف پولیس کو قانونی کاروائی کرنی چاہیے، خُدا کا قہر عذاب الیم نازل ہو، ظالم کا ساتھ دینے بے زباں اونٹنی پر ظلم کرنے والے پر وڈیرے اصل مجرم کو پکڑ جاتا ایف آئی آر نامعلوم افراد پر کیوں ہوئی؟ ایک صارف نے لکھا: یہ جانبین کے درمیان صلح میں اونٹ کی مرضی بھی شامل صلح ہے؟ صحافی کامران یوسف نے لکھا: مطلب اس بیچارے اونٹ نے بھی معاف کر دیا اس ظالم شخص کو؟ اگر اونٹ بول سکتا تو یقین مانیں وہ جو اس ٹویٹ پر تبصرہ کرتا شاید آپ کو کبھی نیند نہ آتی! سینئر صحافی ثاقب بشیر نے لکھا: شازیہ مری صاحبہ کی اس پوسٹ کے مطابق اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کے معاملے پر ایف آئی آر تو درج ہو چکی، لوگ بھی گرفتار ہوئے لیکن فریقین میں صلح ہو گئی ہے۔ ویسے وحشت و حیوانیت کی عجیب داستان رقم ہوئی ہے، بے زبان کی شدید تکلیف پر زبان والوں نے مٹی ڈال دی! ایک صارف نے لکھا: بے حسی انتہا دیکھے سابقہ وفاقی وزیر اور سینیٹر اس کو دو گروہوں کا آپسی معاملہ سمجھ رہی ہیں جبکہ یہ ایک بے زبان جانور پر ظلم کی داستان ہے لیکن جن کے لیے انسانی جان کی وقعت کچھ نہ ہو، ان کے لیے اونٹ کس کھیت کی مولی ہے؟ سینئر صحافی امتیاز چانڈیو نے لکھا: وزیر اعلیٰ سندھ شازیہ مری اور چیئرپرسن پیپلزپارٹی عینی مری کے ضلع سانگھڑ میں ایک وحشی درندے وڈیرے غلام رسول شر نے زمین میں جانے والے بیچارے اونٹ پر بے رحمانہ ظلم کرتے ہوئے اس کی ٹانگ کاٹ دی، اونٹ چلاتا رہا مگر جانور وڈیرے کو رحم نہیں آیا! ابھی تک اس معاملے پر پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا کیونکہ پولیس تو وڈیروں کی غلام ہے!

Back
Top