There is only 1
Chief Minister (5k+ posts)
بے شک مجھے جمہوریت سے کوئی امید نہیں
تو گویا آپ آمریت کے ساتھ ہیں؟
:13::13:
میں جمہوریت سے کبھی بھی مایوس نہیں ہوا ہوں. میں سمجھتا ہوں کہ بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے ہزار گنا بہتر ہے. جمہوریت جیسی بھی لنگڑی لولی ہے اسے بغیر فوجی مداخلت کے کچھ عرصۂ چلنے دیا جائے تو یہ اس نظام میں پایا جانے والا فوجیوں کا گند جلد صاف کر لے گی. اس سے اتنی جلدی انقلابی تبدیلیوں کی توقع نہ کی جائے
اس جمہوریت کی بدولت ہمارے ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے. ہم اپنی اور اپنے ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں اگر ہم اپنے جمہوری حقوق و فرائض اور ووٹ کی اہمیت کو سمجھ کر ذاتی مفاد سے بلند ہو کر قیادت کے اہل لوگوں کو منتخب کریں اور جمہوریت کو پنپنے اور فروغ پانے کا موقع دیں تو یہ جمہوریت ہماری ترقی اور روشن مستقبل کی ضامن جائے گی
قوم کے ہر فرد کی زمہ داری ہے کہ وہ ووٹ دینے سے پہلے خوب اچھی طرح سوچے کہ اس ملک، اس قوم، اپنی آنے والی نسلوں اور خود اپنا مستقبل اس کے اپنے ہاتھوں میں ہے. چند سکوں یا کسی ذاتی مفاد اور ذاتی پسند یا نہ پسند کی بنیاد پر اپنا، اپنے ملک و قوم اور اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل تاریک نہ کرے کیونکہ اسکے غلط فیصلے کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ سکتا ہے. اس لیے وہ جو بھی فیصلہ کرے اپنے ذاتی اور وقتی مفاد کو نہیں بلکہ مجموعی قومی مفاد کو مد نظر رکھکر کرے
یہ ملک ہم نے جمہوری طریقے سے مسلمانوں کے لیے حاصل کیا ہے اور اسے جمہوریت ہی زندہ اور متحد رکھ سکتی ہے. ایک بار ہم غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کرنے کا انجام مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں دیکھ چکے ہیں. اگر ہم نے پاکستان کو دنیا کے نقشے پر قائم رکھنا ہے تو ہمیں جمہوریت کو فروغ دینا ہے اور فوجی آمریت کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہنا ہے کیونکہ آئین اور قانون کا احترام اور جمہوریت کا فروغ سے ہی ہم ترقی کی منزلیں طے کر سکتے ہیں.
ہمارے جمہوری سسٹم میں خرابی کی اصل جڑ فوج کی سیاسی معاملات میں کھلی مداخلت اور فوج کا ہوس اقتدار ہے. ہمارے ملک کی آزادی سے لیکر اب تک کا آدھا عرصۂ سے زائد ہم پر فوج مسلط رہی ہے. جمہوریت اگر کبھی تھوڑی بہت آئی بھی ہے تو وہ فوج کی چھتری کے نیچے رہی ہے. کبھی جمہوری حکمرانوں نے اپنی مرضی اور پلاننگ سے حکومت نہیں کی ہے. ابھی بھی ہم بخوبی جانتے ہیں کہ موجودہ جمہوری حکومت کتنی آزاد اور خود مختار ہے. فوج اسوقت بھی پس پردہ رہ کر حکومت کر رہی ہے
میں ان لوگوں میں نہیں ہوں جو انقلاب کے سہانے نعروں سے بیوقوف بن جاتے ہیں اور راتوں رات تبدیلی آنے پر یقین رکھتے ہیں. انقلاب اور نعروں سے نہ تو تبدیلی آتی ہے اور نہ ہی یہ تبدیلی دیرپا نہیں ہوتی ہے. میں بتدریج تبدیلی کا قائل ہوں کیونکہ یہی بتدریج تبدیلی دیرپا ہوتی ہے. انقلاب میں جذباتیت بہت زیادہ ہوتی ہے جو کچھ دیر بعد ختم ہو جاتی ہے. کوئی سونامی اور کوئی انقلاب اصل تبدیلی نہیں لا سکتا. تبدیلی اسوقت آتی ہے جب لوگ اپنے آپ کو بدلتے ہیں. جب تک عوام اپنی سوچ نہیں بدلتے کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے. انقلاب میں ایک ڈکٹیٹر جاتا ہے تو دوسرا سر پر آ بیٹھتا ہے لیکن جمہوریت بتدریج تبدیلی لاتی ہے اور یہی تبدیلی دیرپا اور مستقل ہوتی ہے
ہمیں چاہئیے کہ اپنے منفی روئیوں کو بدلیں اور فوجی آمروں کی طرف دیکھنا بند کریں. فوجیوں نے چند اچھے کام بھی کیے ہونگے لیکن یہ بھی نہ بھولیے کہ آج ہم جو فصل کاٹ رہے ہیں وہ فوج ہی کی بوئی ہوئی ہے. ہمارا اصل مسئلہ یہی ہے کہ ہم بلا سوچے سمجھے جمہوری حکمرانوں کے کالے کرتوتوں کا ملبہ جمہوریت پر ڈال دیتے ہیں اور فوجیوں کو فرشتے سمجھنے لگ جاتے ہیں اور پچھلے ساتھ سال میں فوج کا ڈالا ہوا سارا گند بھول جاتے ہیں. کیڑے جمہوریت میں نہیں ہمارے اپنے اندر ہے. ہمیں جمہوریت کو برا کہنے کی بجائے اپنے گریباں میں جھانک کر اپنے ضمیر کو ٹٹولنے کی ضرورت ہے. کرپٹ حکمران کوئی آسمان سے نہیں گرتے ہیں. انہیں ہم لوگ ہی اپنے ووٹ سے منتخب کرتے ہیں. اس ملک و قوم اور جمہوریت کا مستقبل ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے. جمہوریت نے ہمیں اختیار دے دیا ہے کہ ہم اپنے ووٹ سے اپنی قسمت بدل سکتے ہیں اور اگر ہمارا خود ہی اپنی قسمت بدلنے کا ارادہ نہیں ہے تو جمہوریت کیا کرے؟
آپ مزید وضاحت کر دیں کہ کتنے سال لگیں گے اس جمہوریت کو فوجیوں کا گند صاف کرنے میں ؟ سات سال تو ہو گیے ہیں مزید کتنے سال ؟
اور کیا ہی اچھا ہو کہ سیاست دان سچ بول کر ووٹ مانگیں ، ہم اتنے عشروں میں مسائل حل کر دیں گے ہمیں ووٹ دو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ابھی تو کوئی دو سال میں لوڈشیدڈنگ ختم کرنے کا دعوا کرتا ہے اور کوئی چند ماہ میں معیشت کی بحالی کا
ایک اور بات : اگر آپ واقعی جمہوریت کا احترام کرتے ہیں تو عمران خان پر تنقید کیوں کرتے ہیں یہ بات تو آپ بھی مانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا کنگ عمران خان ہی ہے پھر یہاں اکثریت کی رائے کا احترام کیوں نہیں ؟ یہاں جمہوریت کیوں نہیں
سارے سوالات ہنسی مذاق میں لیجیے گا ، آج کل میری تحریر کچھ سخت ہو گئی ہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ میں کسی سے سیاسی اختلاف کی وجہ سے ہرگز تناؤ نہیں چاہتا