کل سے لاہور کے ایک مدرسے کے بڈھے مفتی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، ویڈیو دیکھی تو خوب جارہی ہے، مگر اس پر پاکستانی عوام کی طرف سے کوئی خاص ردعمل نہیں آیا۔ نہ ہی ٹویٹر پر کوئی ٹرینڈ بنے، نہ ہی یوٹیوبرز نے واویلہ مچایا، نہ ہی لوگوں نے منہ سے جھاگ نکالتے ہوئے مفتی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔۔ اس کا موازنہ آپ ذرا ملالہ کے چند دن پہلے دیئے گئے بے ضرر سے بیان سے کیجئے، کس طرح پاکستانی قوم غیض و غضب سے ابالے کھارہی تھی اور ان کا بس نہیں چل رہا تھا کہ بے چاری ملالہ کو نوچ کھائیں۔ یہاں ایک بڈھا مفتی ستر سال کی عمر میں ایک نوجوان کے ساتھ ریپ کرنے میں لگا ہوا ہے اور وہ نوجوان اس قدر تنگ آگیا کہ اس نے اپنی عزت کی بھی پروا نہیں کی اور مفتی کی ویڈیو خود بنا کر لیک کردی، نوجوان نے جس طرح ساتھ خودکشی کا اعلان کیا اس سے نوجوان کی فرسٹریشن واضح ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بچپن سے اس گھناؤنے فعل کا شکار ہورہا ہے۔
ذرا سوچیے کہ بڈھا مفتی ستر سال کی عمر میں بھی بچوں کے ساتھ بدفعلی سے باز نہیں آرہا تو اس نے اپنی جوانی میں کتنے بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا ہوگا۔ اور اس کے ساتھی مولویوں، مفتیوں اور شیخ الحدیث علاموں نے کتنے بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا ہوگا؟ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بڈھے بدکار مفتی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں اس نے صاف صاف یہ قبول کیا ہے کہ طالب علم کی طرف سے مفتی کی ویڈیوز مدرسہ انتظامیہ کو بھیجیں گئی تھیں اور مدرسہ والوں نے ویڈیوز دیکھنے کے بعد مفتی کی "پاکدامنی" پر اعتماد کرتے ہوئے ان ویڈیوز کو رد کردیا۔۔ مفتی نے ویڈیو بیان میں یہ بھی بتایا کہ ایسی اور ویڈیوز بھی ہوسکتی ہیں۔ گویا مفتی کو اپنے کرتوتوں کا اچھی طرح علم ہے۔۔ اب ذرا پاکستانی قوم کا ٹھنڈ پروگرام ملاحظہ کرلیں۔ سوشل میڈیا پر الٹا یہ تبلیغ جاری ہے کہ مفتی کی ویڈیو کو وائرل نہ کیا جائے تاکہ اسلام بدنام نہ ہو۔ گویا پاکستان میں اسلام کے نام پر ہر قسم کے گند اور غلاظت کو کھلی چھوٹ ہے۔
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، سب جانتے ہیں کہ تقریبا سو فیصد مدرسوں میں مولوی بچوں کے ساتھ ریگولر بنیادوں پر بدکاریاں کرتے ہیں اس کے باوجود پاکستانی والدین اپنے بچوں کو ان مولویوں کے پاس قرآن پڑھنے کیلئے بھیجتے ہیں، گویا والدین نے بھی اس بات کو قبول کرلیا ہوا ہے کہ کوئی بات نہیں اگر قرآن پڑھانے کے بدلے میں مولوی ان کے بچوں کے ساتھ اپنی جنسی ہوس پوری کرلیتے ہیں تو یہ کوئی مہنگا سودا نہیں ہے، آخر بدلے میں جنت بھی تو لینی ہے۔۔۔
ابھی تک سوشل میڈیا پر اس مفتی کی گرفتاری کیلئے کوئی خاص آواز نہیں اٹھی۔ پاکستانی قوم کے اس رجحان اور رویے سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہماری قوم کی ترجیحات کیا ہیں۔ ملالہ کا بیان جو کہ کسی کیلئے ذرہ برابر نقصان دہ نہیں ہے، اس پر ان کو آگ لگ گئی اور مفتیوں اور مولویوں کے ہاتھوں اپنے بچوں کے ریپ کی ویڈیوز دیکھنے کے بعد بھی ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔۔ ہماری قوم دنیا کی بدترین قوم کے "رتبے" پر ایسے ہی فائز نہیں ہوگئی۔۔
ذرا سوچیے کہ بڈھا مفتی ستر سال کی عمر میں بھی بچوں کے ساتھ بدفعلی سے باز نہیں آرہا تو اس نے اپنی جوانی میں کتنے بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا ہوگا۔ اور اس کے ساتھی مولویوں، مفتیوں اور شیخ الحدیث علاموں نے کتنے بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا ہوگا؟ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بڈھے بدکار مفتی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں اس نے صاف صاف یہ قبول کیا ہے کہ طالب علم کی طرف سے مفتی کی ویڈیوز مدرسہ انتظامیہ کو بھیجیں گئی تھیں اور مدرسہ والوں نے ویڈیوز دیکھنے کے بعد مفتی کی "پاکدامنی" پر اعتماد کرتے ہوئے ان ویڈیوز کو رد کردیا۔۔ مفتی نے ویڈیو بیان میں یہ بھی بتایا کہ ایسی اور ویڈیوز بھی ہوسکتی ہیں۔ گویا مفتی کو اپنے کرتوتوں کا اچھی طرح علم ہے۔۔ اب ذرا پاکستانی قوم کا ٹھنڈ پروگرام ملاحظہ کرلیں۔ سوشل میڈیا پر الٹا یہ تبلیغ جاری ہے کہ مفتی کی ویڈیو کو وائرل نہ کیا جائے تاکہ اسلام بدنام نہ ہو۔ گویا پاکستان میں اسلام کے نام پر ہر قسم کے گند اور غلاظت کو کھلی چھوٹ ہے۔
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، سب جانتے ہیں کہ تقریبا سو فیصد مدرسوں میں مولوی بچوں کے ساتھ ریگولر بنیادوں پر بدکاریاں کرتے ہیں اس کے باوجود پاکستانی والدین اپنے بچوں کو ان مولویوں کے پاس قرآن پڑھنے کیلئے بھیجتے ہیں، گویا والدین نے بھی اس بات کو قبول کرلیا ہوا ہے کہ کوئی بات نہیں اگر قرآن پڑھانے کے بدلے میں مولوی ان کے بچوں کے ساتھ اپنی جنسی ہوس پوری کرلیتے ہیں تو یہ کوئی مہنگا سودا نہیں ہے، آخر بدلے میں جنت بھی تو لینی ہے۔۔۔
ابھی تک سوشل میڈیا پر اس مفتی کی گرفتاری کیلئے کوئی خاص آواز نہیں اٹھی۔ پاکستانی قوم کے اس رجحان اور رویے سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہماری قوم کی ترجیحات کیا ہیں۔ ملالہ کا بیان جو کہ کسی کیلئے ذرہ برابر نقصان دہ نہیں ہے، اس پر ان کو آگ لگ گئی اور مفتیوں اور مولویوں کے ہاتھوں اپنے بچوں کے ریپ کی ویڈیوز دیکھنے کے بعد بھی ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔۔ ہماری قوم دنیا کی بدترین قوم کے "رتبے" پر ایسے ہی فائز نہیں ہوگئی۔۔