سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی سماعت اور وزیراعظم کی پیشی کے حوالے سے ملک میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے، اس معاملے سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس حق میں نہیں ہوں کہ وزیراعظم کو طلب کیا جائے، 18ویں ترمیم کے بعد ویسے بھی یہ صوبائی معاملہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں سانحہ از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں سپریم کورٹ کی جانب سے طلب کرنے پر وزیراعظم عمران خان بھی پیش ہوئے اور سپریم کورٹ نے وزیراعظم سے سخت سوالات کیے، سماعت کے دوران عدالت نے اٹارنی جنرل کو 4ہفتوں میں وزیراعظم کے دستخط شدہ پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیدیا ہے۔
اس سارے معاملے میں معروف قانو ن دان اعتراز احسن نے جی این این نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس حق میں نہیں ہوں کہ ریاست کے ایک ستون کےسربراہ کو طلب کیا جائے، 18ویں ترمیم کے بعد یہ معاملہ ویسے بھی وزیراعظم کے بجائے صوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے ۔
https://twitter.com/x/status/1458454212224950274
پروگرام کے پینلسٹ سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے سوال کیا کہ ماضی میں ہم نے دیکھا کہ ایک سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نااہل کردیا گیا تھا کیا اب بھی ایسا ہوسکتا ہے کہ سپریم کورٹ وزیراعظم کے اقدامات پر مطمئن نہ ہو اور انہیں گھر بھیج دے؟
https://twitter.com/x/status/1458453801069957125
اعتزاز احسن نے اس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ وزیراعظم کو ڈائریکشن دے سکتی ہے پر وزیراعظم کو سزا نہیں مل سکتی کہ انہوں نے کسی موقع پر سپریم کورٹ کےججز کو مطمئن نہیں کیا یا سپریم کورٹ کی رائے مختلف تھی، سپریم کورٹ کے جج بھی تو انسان ہی ہیں نا ان سے بھی تو خطا ہوسکتی ہے، ماضی میں یوسف رضا گیلانی کو سزا دی گئی تو میں سمجھتا ہوں وہ ایک غلط فیصلہ تھا۔