ثمان بزدار کو ہٹانے پر اتفاق کا اعلان
14 مار چ 2022، 16:30 PKT
اپ ڈیٹ کی گئی 41 منٹ قبل
،تصویر کا ذریعہAFP/GETTY
پاکستان کے دارالحکومت میں اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے تناظر میں افواہوں اور اندازوں کے درمیان سیاسی جماعتوں کے رابطوں، ملاقاتوں اور مشاورت میں تیزی دیکھنے کو ملی۔
ایک جانب وزیر اعظم عمران خان خود چل کر اتحادی جماعتوں بلوچستان عوامی پارٹی اور جی ڈی اے سے ملنے پارلیمنٹ لاجز پہنچے تو دوسری جانب شہباز شریف نے اپوزیشن رہنماوں کو عشایے پر اکھٹا کیا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف کے بیشتر رہنما گزشتہ چند دنوں سے یہ بات دہرا رہے ہیں کہ ان کو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا یقین ہے۔
ایسے میں وزیر اعظم عمران خان کا اچانک سینیئر رہنماؤں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز جانا بھی قیاس آرائیوں کا باعث بنا لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ بی اے پی اور جی ڈی اے دونوں اتحادی حکومت کے ساتھ ہی کھڑے ہیں۔
اس غیر یقینی کی فضا کی ایک بڑی وجہ شاید وہ دو بڑی حکومتی اتحادی جماعتیں ہیں جن کا فیصلہ اپویشن کی تحریک عدم اعتماد کا بھی فیصلہ کرے گا۔ یہ جماعتیں ق لیگ اور ایم کیو ایم ہیں جن کے درمیان پیر کی رات ایک اہم ملاقات کی اطلاع تو سب نے سنی لیکن وہ ساتھ کس کا دیں گے، یہ راز اب تک سینے سے ہی لگائے بیٹھے ہیں۔
حمزہ شہباز، ترین گروپ میں ’عثمان بزدار کو ہٹانے پر اتفاق‘
،تصویر کا ذریعہPTI
پیر کے دن کی ایک اور اہم پیش رفت میں لاہور میں ن لیگی رہنما حمزہ شہباز سابق تحریک انصاف رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ان کے حامی گروپ سے ملنے گئے۔ واضح رہے کہ جہانگیر ترین خود لندن میں موجود ہیں۔
حمزہ شہباز شریف اور جہانگیر خان ترین گروپ کی ملاقات کے بعد ن لیگ کے سوشل میڈیا ہینڈل سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کو ہٹانے پر اتفاق ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ترین گروپ کے اراکین نے صوبے کے معاملات پر مایوسی کا اظہار اور مہنگائی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی کرپشن پر تشویش کا اظہار کیا۔
Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter پوسٹ کا اختتام, 1
ق لیگ اور ایم کیو ایم کیا فیصلہ کریں گی؟
،تصویر کا ذریعہPPP MEDIA CELL
ایم کیو ایم کے وفد نے ق لیگ کے رہنما چوہدری شجاعت کے گھر پر جانے سے پہلے اسلام آباد میں ہی پیپلز پارٹی کے وفد سے اہم ملاقات کی جس کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات میں پی پی پی کا ایم کیو ایم کے تمام تر نکات سے اتفاق ہوا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سوشل میڈیا ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے بتایا گیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ایم کیوایم وفد کی ملاقات ہوئی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے ملک کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے سے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
تقریباً ایک گھنٹے کے بعد ایم کیو ایم کا موقف بھی سامنے آیا جس میں واضح کیا گیا کہ خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں پیپلزپارٹی سے ملاقات گزشتہ دنوں دونوں جماعتوں کے درمیان رابطوں کا تسلسل تھی اور سیاسی صورت حال بشمول تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
ایم کیو ایم کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل پر ایم کیو ایم نے اپنا موقف پیش کیا جس پر پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم سے مستقل اور بہتر روابط پر اتفاق کیا۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 23 مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستان کے دارالحکومت میں اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے تناظر میں سیاسی ملاقاتوں اور دعوؤں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک طرف وزیر اعظم خود چل کر اتحادی جماعتوں کے ارکان سے ملنے پارلیمنٹ...
www.bbc.com