معروف شاعر و ادیب انور مقصود نے ایک موقع پر پنجاب پولیس سے متعلق ایک بیان دیا کہ وہ ایسا کوئی کام نہیں کریں گے کہ پنجاب پولیس ان کے کپڑے اتارے ویسے بھی پنجاب پولیس کو بزرگوں کو برہنہ دیکھنے کا بہت شوق ہے۔
ایک تقریب میں خطاب کے دوران انور مقصود نے کہا کہ "میری عمر83 سال ہے ساری عمر اپنے کپڑے خود اتارے ہیں کوئی ایسی بات نہیں کروں گا کہ میرے کپڑے پنجاب پولیس اتارے انہیں بزرگ لوگوں کو برہنہ دیکھنے کا ویسے بھی بہت شوق ہے"۔
اس بیان کو شیئر کرتے ہوئے ماڈل، اداکارہ و عفت عمر نے اس پر تبصرہ کیا اور اس بیان کو نسل پرستانہ قرار دیا۔
عفت عمر کے اس تبصرے کو دیگر سوشل میڈیا صارفین نے ان کی کم علمی کہا اور علی نامی صارف نے کہا کہ انہیں یہ بات سمجھنے میں ایک دو ہفتے لگیں گے۔
ایک اور صارف ڈاکٹر جنجوعہ نے کہا کہ جو گزشتہ چند ماہ میں پنجاب پولیس نے کارنامے سر انجام دیئے ہیں اس۔ لحاظ سے ان کی بات غلط بھی نہیں ۔ حقیقت کا سامنا کرنا چاہیے۔
عفت عمر نے سوشل میڈیا صارفین کی بات سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ یہ کہنا بالخصوص پنجاب پولیس کیلئے ضروری نہیں تھا کیونکہ باقی صوبوں کی پولیس بھی یہ سب کچھ کرتی ہے۔
جبکہ ڈاکٹر فرح نے کہا کہ انور مقصود انور مقصود اپنے پنجاب کے خلاف ازلی تعصب سے باز نہیں آ سکتے۔ عمر گزرنے کے ساتھ مزید بچگانہ اور تعصبانہ رویہ اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔ پروردگار ان پر اپنا رحم فرمائیں آمین۔
سوشل میڈیا صارفین کے انور مقصود کیلئے احترام کے باوجود بھی عفت عمر نے ایک اور تبصرہ کر دیا اور کہا کہ جی اردو کی سپرامیسی نے ہمیں اور باقی قوموں کو بہت کمپلیکس دیا ہے،
ہمیں جہالت کا معیار بنا کر خود کو علم، ادب، آرٹ اور ڈرامے کا ٹھیکیدار بنایا۔ اور بچپن میں ہم اپنی زبان کا مذاق اڑتا دیکھ کر ہنستے بھی تھے کہ یہ کہہ رہے ہیں تو ٹھیک ہی کہہ رہے ہوں گے۔