Wake up Pak
Prime Minister (20k+ posts)
This guy Asad toor was called in by FIA on a harassment case and he created all this drama to avoid it and get sympathy.
آپ کی بات بجا ہے ، لیکن کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ آئ ایس آئ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہی ؟ دھویں کی موجودگی آگ کی خبر دیتی ہے چاھے وہ بہت دھیمے سے لگی ہو ۔ اب تک متعدد ایسے واقعات ہوچکے ہیں لیکن پولیس کسی ایک بھی معاملے میں نہ تو آج تک کوئ مجرم گرفتار کرسکی ہے ۔ نہ ہی غیرجانبدارانہ رپوٹ شائع کرسکی ہے اور نہ ہی کسی فرد کو چارج کرسکی ہے ۔ صحافیوں کا اس طرح غائب ہوجانا اور پھر تشدد کے بعد برآمد ہو جانا آمروں کے دور میں تو بہت ہوچکا ہے لیکن ایک جمہوری دور میں اس طرح کے واقعات کا ہونا انتہائ شویش ناک ہے ۔
Speak loads about it that who is creating all this drama and which hyenas are the beneficiaries?
فیض آباد دھرنے میں ن لیگ نے لبیک کے بندے بھیجے یہ رانا ثناء اللہ ٹی وی پہ مان چکا ہے۔ کتنے بے شرم ہیں پٹواریU r rightly proving u r supporter of PMLN. Ma'am all the above are to blame ur party as u are the beneficiary of these things. Why Babloo met with Arshad Malik during Ramadan in Saudi Arabia?
کونسا بیٹا جو ڈکٹیٹر کو ڈیڈی کہتا تھا یا وہ جو کہتا تھا کہ میں ابو کے مشن کو آگے لے کر چلوں گا۔ڈکٹیٹر کے بیٹے نے جمہوریت کے حق میں بیان دیا تو ڈکٹیٹر کو ایکدم انکشاف ہوا کہ وہ تو اس کا پتر ہی نہیں اور نکاح نامہ جعلی تھا
Murda_Roodاسد طور پر حملے کا الزام سیدھا سیدھا آئی ایس آئی پر لگایا جارہا تھا۔ کل صحافیوں نے ایک مظاہرہ کیا جس میں حامد میر، عاصمہ شیرازی، فرحت اللہ بابر سمیت دیگر نامور افراد نے کھل کر ایجنسیوں اور پاک فوج کے سیاست میں کردار پر تنقید کی۔ سب سے بڑی بات کہ کل بی بی سی ہارڈ ٹاک میں سٹیفن سیکر نے اسد طور، ابصار عالم اور مطیع اللہ جان پر حملوں کو ایجنسیوں کی کارستانی قرار دیتے ہوئے سخت سوالات کئے جس کا فواد چوہدری کوئی شافی جواب نہ دے سکے، صرف بی بی سی ہی نہیں ، تقریباً تمام انٹرنیشنل میڈیا نے اسد طور والے واقعے کو کور کیا اور اس میں پاکستان کی صفِ اول کی ایجنسی کا کھلم کھلا نام لیا جارہا تھا۔ پاکستان سے لے کر عالمی سطح پر پاکستانی ایجنسیز کی جگ ہنسائی ہورہی تھی تو یہ بہت ضروری تھا کہ آئی ایس آئی حرکت میں آتی اور اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو ایکسپوز کرتی اور اپنا نام صاف کرتی۔ لہذا آئی ایس آئی آخر کار اسد طور حملے کی حقیقت سامنے لے آئی ہے۔
دنیا کی نمبر ون ایجنسی ہونے کے ناطے یہ آئی ایس آئی کیلئے محض بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ آئی ایس آئی نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آوروں کو شناخت کیا، ٹریس کیا اور ان سب کو پکڑ کر چند گھنٹے تفتیش کی تو معاملہ یہ کھلا کہ وہ سب تو اسد طور کے اپنے رشتے دار تھے جو اسد طور کے ساتھ مل کر ڈرامہ کرنے آئے تھے۔ اب آئی ایس آئی ان تینوں کو کل میڈیا کے سامنے پیش کرنے جارہی ہے، وہ سب میڈیا کے سامنے بیان دیں گے کہ کس طرح اسد طور اور دیگر صحافیوں نے مل کر آئی ایس آئی کے خلاف یہ ڈرامہ کھیلنے کا پلان بنایا۔۔ اس کے بعد نہ صرف پاکستانی صحافیوں کے منہ بند ہوجائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی آئی ایس آئی کا نام صاف ہوگا اور آئندہ اگر کسی صحافی پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو کسی کی مجال نہیں ہوگی کہ وہ پاکستان کی ایجنسیز پر الزام لگا سکے، اگر لگا بھی دے تو کوئی یقین نہیں کرے گا۔۔۔
ذرا ٹھہریے۔۔۔ یہ اوپر جو کچھ میں نے لکھا ہے یہ فی الوقت محض ایک افسانہ ہے، کیونکہ آئی ایس آئی نے ابھی ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ مگر اس افسانے کو حقیقت میں ڈھالنے کی ذمہ داری بھی مذکورہ ایجنسی پر آتی ہے، افسانہ پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوجانا چاہئے کہ آئی ایس آئی کیلئے اسدطور حملے کی "حقیقت" سامنے لانا کس قدر ضروری ہے۔، اگر اسد طور پر حملہ محض ایک ڈرامہ ہے تو اس ڈرامے کو ایکسپوز کرنا اور اپنا نام صاف کرنا آئی ایس آئی کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے اور اگر یہ ڈرامہ نہیں ہے تو پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ افسانہ افسانہ ہی رہے گا۔۔۔۔
جسٹس عیسی کا اچانک جو انکشاف ہوا ھے وہ انھوں نے خود مانا ھے کہ ان کی جائداد لندن میں موجود ھے اور میاں جی کی طرح قاضی جی بھی رسیدیں دینے سے انکاری بن گئےاچـانـک ہونیوالے انکشافات
جسٹس صفدر شاہ نے بھٹو کو قتل کیس میں بےگناہ لکھا تو فوجی آمر کو اچانک انکشاف ھوا کہ جسٹس شاہ کی میٹرک کی سند جعلی ھے ضیاءالحق کی ایماءپر انکے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا گیا
جسٹس صمدانی نے بھٹو کی ضمانت لی تو فوجی امر کو
اچانک انکشاف ھوا کہ جسٹس صمدانی جج بننے کے اھل نہیں
لہذا انکو نکال دیا گیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنے میں ایجنسیوں کے کردار پر فیصلہ دیا تو اچانک انکشاف ھوا کہ انکی بیرون ملک پراپرٹی ھے
انکے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں اچانک ریفرنس دائر کر دیا گیا گیا
جسٹس آصف سعید کھوسہ
نےایکسٹینشن پر فیصلہ دیا تو
ارباب اختیارکو اچانک انکشاف ھواوہ کسی کے ایماء پر ایسا کر رھے ھیں۔ انکے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کئے جانے کی دھمکیاں دی گئیں
جسٹس وقار سیٹھ نے آئین شکن مشرف کو سزا سنائی تو طاقتور حلقوں کو اچانک انکشاف ھوا کہ ان کا ذھنی توازن درست نہیں
انکے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل
میں ریفرنس دائر کرنےکی تیاری شروع کر دی گئ
کرونا کی نظر کردیا
اور پھر مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والی عدالت ھی اچانک اڑا دی گئی غیر آئینی کہ کر
نیب کورٹ کےجج ارشد ملک کی قابل اعتراض وڈیو اچانک مل گئی
نیب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی چمیوں والی وڈیو اچانک مل گئی
اس ملک میں بائیس کروڑ عوام ہیں جنکو چند مسخرے اچانک جدھر چاہے ہانک دیتے ہیں
آخر یہ سارے انکشافات اچانک ہمارے جرنیلوں اور انکے ٹولے کو اسوقت ہی کیوں ہوتے رہے جب انکو اپنی چوری اور گردن گرفت میں آتی محسوس ہوئی؟
متعہ مزہ نہیں دے رہا تو مسیارکرلیں وہ بھی کافی مزیدار ہے یمن کی بات نہیں کرتے آپ کہیں کوی بری خبر تو نہیں؟جب سے آپ عراق سے بھاگے ہیں مزا نہیں آ رہا اس جہاد متعہ میں
آپکو اس دھوئیں سے کیسے اندازہ ہوا کہ یہ لازمی آئی ایس آئی کا ہی پتہ دیتی ہے؟ کسی سیاستدان کا نہیں، کسی خاص ملک مخالف گروہ کا نہیں، را کا نہیں ، موساد کا نہیں، دیگر کسی ادارے مثلاً آئی بی، ایف آئی اے یا ایم آئی کا نہیں، پولیس کا اپنا کارنامہ نہیں؟
اسکی وجہ صاف ہے۔ لوگوں کو اکثر اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ آئی ایس آئی کا زیادہ تر کام ملک سے باہر ہوتا ہے۔ ملک کے اندر کی فوجی سراغرسانی ملٹری انٹیلیجنس، آئی بی اور ایف آئی اے کے ذمّے ہوتی ہے۔
تو ظاہر سی بات ہے کہ اتنے ادارے اور دیگر قوّتوں کو چھوڑ کر سیدھا آئی ایس آئی پر آنکھ بند کر کے انگلی رکھنا اپنے اندر خود ایک سازش کا دھواں چھوڑتا ہے۔ کیونکہ آئی ایس آئی ملک سے باہر کی بیرونی طاقتوں کا مقابلہ کرتی ہے، تو لازمی بات ہے کہ انھی کو ان سے زیادہ تکلیف پہنچتی ہے۔
ورنہ مشرف کے ٹیک اوور کے وقت آئی ایس آئی کے چیف نواز شریف کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور پرائم منسٹر ہاوٗس پر چڑھائی ملٹری انٹیلیجنس نے کی تھی۔ لیکن ہم نے کبھی کسی صحافی کے منہہ سے ایم آئی کا نام کبھی نہیں سنا۔ ہمیشہ آئی ایس آئی ہی کیوں اور کیسے؟
متعہ مزہ نہیں دے رہا تو مسیارکرلیں وہ بھی کافی مزیدار ہے یمن کی بات نہیں کرتے آپ کہیں کوی بری خبر تو نہیں؟
یہ آپکا اچھا سوال ہے لیکن اس کے مدلل جواب کے لیے آپکو پاکستان کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ بدقسمتی سے پاکستان کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ حکومتی امور میں عسکری مداخلت بغیر کسی قانونی ، آئینی جواز کے جاری رہی ہے اور پھر طاقت کے زور پر عدالتی نظام سے اس کے عین آئینی اور قانونی ہونے کی مہر بھی لگتی رہی ہے ۔
اگر آپ اس نظام کی اس خستہ حالی کو تسلیم کرلیتے ہیں تو پھر اس میں بحث کا قطعا" کوئ جواز نہیں ہے ۔تاھم ، اگر آپ صدق دل سے اس ملک کی بہتری ، ترقی ، خوشحالی اور اس میں قانون کی حقیقی عملداری چاھتے ہیں تو پھر آپکو اس کی سطح کو کریدنا ہوگا اور اصل معاملات پر بلاخوف وخطر اپنی رائے دینی ہوگی۔
وطن عزیز کے دستور کی اسطرح پامالی میں آئ ایس آئ کے پولیٹیکل ونگ کا بہت بڑا کردار ہے ۔ اور یہ اب بھی ( اس جمہوری دور) میں بھی متحرک ہے ۔ اگر آپ اپنے ذھن میں تعصب کو ایک طرف رکھ کر سوچیں تو آپ پچھلے دو سال کے ایسے واقعات میں آئ ایس آئ کے کردار کو نظر انداز نہیں کرسکتے ۔ یہ کیا معمہ ہے کہ ھر دفعہ نہ تو مجرم شناخت ہوتا ہے ، نہ ہی تحقیقات مکمل ہوتی ہیں ، نہ ہی کوئ رپورٹ سامنے آتی ہے اور تو اور جائے وقوع کے سی سی ٹی وی کیمرے بھی خراب پائے جاتے ہیں ۔یہ وارداتیں کوئ چھلاوا کرکے زمیں برد ہوجاتا ہے ؟
جہاں تک اس واقعے کا تعلق ہے اور کسی تیسرے فریق کی کارگزاری کا سوال ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کروالی جائیں ۔ اور یہ کام صرف حکومت کر سکتی ہے ۔ اب اس میں حقیقت کو جاننے کا کس کا کتنا شوق ہے وہ صرف ایک بات سے ہی ظاہر ہوسکے گا اور علم ہوسکے گا کہ کون معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاھتا ہے اور کون نہیں ۔
دی ٹیسٹ آف پڈنگ از ان دا ایٹنگ ۔
جی اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان کی افواج کا ملک کی سیاست میں عمل دخل رہا ہے۔ لیکن اس کی بناء پر ہر چیز کو فوج کے سر تھوپ دینا بھی درست نہیں۔ یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پاکستان کی سیاست میں بیرون ملک طاقتوں کا بھی بہت ہاتھ رہا ہے۔ لہٰذا یا تو ہمارے سیاستدان اس قابل ہوتے کہ ہم انکی نیک نیتی پر شک نہ کرسکتے تب تو ٹھیک ہے، نہیں تو ویسے ہی تنقید کا ہدف، اور وہ بھی اندھیرے میں چلائے تیر کا، صرف فوج پر درست نہیں۔
ملک کا سیاسی استحکام صرف فوج کی ضرورت نہیں، آپ ایک بیان دیتے ہیں ادھر اسٹاک مارکیٹ کا حال بگڑ جاتا ہے، فارن انویسٹمنٹ تو چھوڑیں، مقامی صنعت کار ملک سے پیسہ باہر لے جاتے ہیں۔ اب اگر ہمارے ماضی کے سیاسی اکابرین نے کبھی قرض کے علاوہ بھی ملک چلایا ہوتا تو ایک علیحدہ بات، لیکن یہاں آپکے ملک کے معاشی حالات ایسے ہوجانے تھے کہ لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں ڈاکے ڈالتے۔ تو یہ پچھلے دو سالوں کا ملبہ فوج پر اس لیئے ڈالنا کہ وہ ملک میں سیاسی استحکام کےعلاوہ کہیں کوشاں رہی ہے، غالباً درست نہیں ہوگا۔
تیسرا یہ کہ ریمنڈ ڈیوس کے کیس کا مشاہدہ کر لیجیئے۔ جہاں تک آپکو آئی ایس آئی کا ہاتھ نظر آئے گا تو پھر یہ ماننے کو دل نہیں چاہے گا کہ یہ اسد طور والی بھونڈی حرکت کبھی آئی ایس آئی کا کوئی ذہن کرسکتا ہے۔ حتیٰ کہ ابصار عالم کے اوپر جو فائرنگ ہوئی اسمیں بھی صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرہ خراب نہیں تھا۔
جس ایجنسی میں بے تحاشہ اسنائپر شوٹر بیٹھے ہوں، انکو پارک میں بندہ بھیج کر فائر کروانے کی ضرورت نہیں۔ اسد طور کے گھر کے سی سی ٹی وہ کیمرہ کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں تھا۔ کوئی بھی انٹیلیجنس کا آپریٹو کبھی بھی ایسے موٹے موٹے ثبوت پیچھے چھوڑ کر نہیں جاتا۔ کم از کم اپنے منہہ پر ہی نقاب چڑھا لیتا۔
اسد طور سے بھی سوال تو یہ بنتا ہے کہ صرف گھر کے اندر کے لیئے سی سی ٹی وی کیمرہ لگایا؟ یا گھر کے صدر دروازے کی جانب بھی کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا تھا؟ عام طور پر لوگ گھر کے اندر سے زیادہ گھر کے باہر کیمرے نصب کرواتے ہیں۔
بڑے احترام سے عرض کرونگا کہ حقائق آئ ایس آئ یا اس سے متاثر ضمنی ایجنسی کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔ جو آئ ایس آئ کے زیر اثر استعمال کی جاتی ہیں ۔ تاھم ، جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا، ایک مکمل غیر جانبدارانہ ، شفاف اور کسی اثر ورسوخ سے بالا تر تحقیقات ہی اصل حقائق سے پردہ اٹھا سکتی ہیں او جسکی رپورٹ معاملات کو قالین کے نیچے دبانے کی کوشش نہ ہو۔
اس سے بھی تشویشناک بات یہ ہے کہ آئ ایس آئ ایسے مقام تک کیوں پہنچی جس کے باعث اس پر اس قسم کے الزامات لگائے جارہے ہیں ؟ انکا ماضی ، ملکی سیاسی معاملات میں کچھ زیادہ روشن نہیں ہے ۔
یہ میری فوج اور میری ہی خفیہ ایجنسیاں ہیں اور میں انہیں بہتر سے بہتر دیکھنا چاھتا ہوں ، جس کے لیے ضروری ہے کہ ایک سخت ڈسپلین کے تحت ، ان جیسی حرکات کے بارے میں ،اس میں حصہ لینے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے ، یا کم از کم انہیں بے نقاب کیا جائے اور غلط بیانی نہ کی جائے ۔
آپ نے برحق ریمنڈ ڈیوس کی مثال دی ، کم از کم اس بات میں تو آپ بھی میری تائید کریں گے کہ اس آپریشن کے پیچھے آئ ایس آئ ،اس کے ایجنٹ شامل تھے اور شاید یہ ایسا بد نما داغ ہے جس کی پشت پر شاید صرف ایک شخص کی ذاتی خواہشات اور ذاتی منفعت شامل رہی ہے اور اس شخص کا نام ہے پاشا۔ لیکن کیسی ستم ظریفی ہے اس قوم کے ساتھ کہ نہ کوئ تحقیقات ہوئیں ، نہ کوئ قصور وار ثابت ہوا اور نہ کسی کو سزا ہوئ۔ ایک نڈھال جان جو انصاف کے لیے تڑپتی رہی، اسے بھی قبرستان میں سلا دیا گیا ۔
کیا بد نصیب قوم ہے یہ۔