آئی ایم ایف کا دباؤ، بجلی کے بعد حکومت گیس کی قیمتیں بڑھانے کے لیے تیار

455410_86898589.jpg


عوام پر بجلی بم کے بعد گیس بم گرانے کی تیاریاں جاری ہیں، نگراں حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے لیے کوششیں تیز کردیں، جس کے تحت زیادہ گیس استعمال کرنے والے صارفین کم گیس استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کو بچانے کیلئے زیادہ ادائیگی کریں گے،آئی ایم ایف نے رواں ماہ کے دوران گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

پٹرولیم ڈویژن کے سینئر حکام کے ساتھ بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ گھریلو صارفین کیلئے 12؍ سلیب ہیں جن میں سے ابتدائی چار سلیب ایسے ہیں جن میں صارفین بالترتیب 0.25؍ ہیکٹر مکعب میٹر، 0.5؍ ہیکٹر مکعب میٹر، 0.6؍ ہیکٹر مکعب میٹر اور 0.9؍ ہیکٹر مکعب میٹر گیس استعمال کرتے ہیں اور ایسے صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، تاہم باقی 8؍ سلیب والے صارفین کیلئے گیس میں اضافہ ہوگا۔

زیادہ گیس استعمال کرنے والے ایسے صارفین جن کا استعمال 4؍ ہیکٹر مکعب میٹر سے زیادہ ہے؛ ان کیلئے گیس کے نرخوں میں بھاری اضافہ کیا جائے گا جو 3600؍ سے 3700؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک ہوگا، 3اور 4ہیکٹر مکعب میٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کیلئے نرخوں میں بھاری اضافہ متوقع ہے۔

60فیصد صارفین کیلئے فی ایم ایم بی ٹی یو کے نرخوں میں 200؍ سے 400؍ روپے تک کا اضافہ متوقع ہے اور ان نرخوں کو ابھی حتمی شکل دینا باقی ہے،حکومت 3700 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے نرخ پر آر ایل این جی درآمد کرکے اسے اوسطاً 1100روپے فی ایم ایم بی ٹی کے نرخوں پر فروخت کر رہی ہے جو بلاجواز ہے،آخری مرتبہ وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں یکم جنوری 2023ء کو اضافہ کیا تھا۔

وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف نے نگران حکومت پر گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلئے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے، اوگرا نے 2؍ جون 2023ء کو سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے صارفین کیلئے نرخ طے کر دیے تھے۔