آٹھ ہزار روپے پر نیب کا ملازم شہزاد اکبر عدلیہ کو لیکچر دیتا ہے: جسٹس قاضی

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)

چیف جسٹس کو بھڑوے قاضی فائز عیسی کو پٹا ڈالنا چاہیے۔ یہ لعنتی جج کرپٹ جھوٹا اور فراڈیا ہے
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
یہاں پر جتنے لوگوں نے گالیاں لکھی ہیں وہ قاضی فائز کی باتوں کو باتوں کو سچ ثابت کرتی ہیں

ہم نے گالیاں دی ہیں تو اپنی بہن دے دے قاضی فائز کو پٹواری
 

ranaji

President (40k+ posts)
یعنی اس کعنتی فراڈئے کے نزدیک اگر کوئی شریف آ دمی ہے حق حلال کماتا ہے اور اس کی تنخواہ صرف آ ٹھ ہزار ہے تو وہ کسی چور حرام خور فراڈئے منی لانڈر نطفہ حرام۔ کی کوئی انکوائری نہیں کر سکتا کیونکہ۔ جس چور کی انکوائری ہو رہی ہے وہ لاکھوں روپے تنخواہ لے رہا ہے اس واسطے ایک بے چارہ آ ٹھ ہزار تنخواہ والا لاکھوں روپے کی تنخواہ والے کی انکوائری نہیں کر سکتا

العنت لکھ دی ایسی گھٹیا سوچ والے فرعون نما چور فراڈئے منی لانڈر جھوٹے کعنتی پر
 

Complete Sense

Minister (2k+ posts)
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواستوں پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں براہ راست عدالتی کارروائی دکھانے کی درخواست مسترد کرنے کا کہہ دیا، فائز عیسیٰ نے جسٹس بندیال سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج میرا ٹرائل ہو رہا ہے، کل آپ بھی میری جگہ ہوسکتے ہیں، صرف میری ہی نہیں، باقی تمام ججز کی بھی فائلیں تیار ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نظرثانی کیس پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران فائز عیسیٰ نے اپنے دلائل میں کہا کہ 8 ہزار روپے پر نیب کا ملازم شہزاد اکبر عدلیہ کو لیکچر دیتا ہے، ہم احمقوں کی جنت میں نہیں رہ رہے، عدالت خود دیکھ سکتی ہے کارروائی کتنی رپورٹ ہوتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جواب الجواب کیلئے روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ حکومتی سوشل میڈیا بریگیڈ میرے خلاف جھوٹ بول رہی ہے،3 بار خط لکھ چکا میرا کوئی ٹوئٹر اکاؤنٹ نہیں ہے، سوشل میڈیا پر انسان اکیلا اپنا دفاع نہیں کرسکتا، صرف مجھے نہیں بلکہ پوری سپریم کورٹ کو برا بھلا کہا جارہا ہے۔

فائز عیسیٰ نے کہا کہ میرے خلاف شکایت کنندہ عبدالوحید ڈوگر نے یوٹیوب پر اعتراف کیا وہ ایک ٹاوٹ ہے، عبدالوحید ڈوگر نے کہا کہ وہ حساس ادارے کا ٹاؤٹ ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے اس پر کہا کہ قاضی صاحب ہر انسان کی اپنی رائے ہوتی ہے، ایک بندے سے سن کر اگلا بندہ بتاتے ہوئے آدھی بات بھول جاتا ہے، امریکا میں عدالتی کاروائی براہ راست نہیں بلکہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم امریکا کے غلام نہیں، نہ ہی ان کے پیچھے چلنے کے پابند ہیں، ہمارے پاس ایمان کی طاقت ہے، ہمارا رہنما قائد اعظم محمد علی جناح ہے، امریکا میں عوام کے حقوق جس انداز میں دیے جاتے ہیں وہ سب جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گٹر کہنے کی بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، موسمی صحافیوں کی توڑ مروڑ کر پیش کی گئی خبریں نشر ہوتی ہیں جبکہ یہاں بیٹھے صحافیوں کی خبریں اخبارات اور ٹیلی ویژن پر نشر نہیں ہوتیں۔

کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں براہ راست عدالتی کارروائی دکھانے کی درخواست پر کہا کہ اس طرح جج عوامی مباحثےکا حصہ بنیں، ٹرائل متاثر ہوسکتا ہے،کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست مسترد کی جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ میرے خلاف میڈیا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، بلوچستان کے عوام نے مجھے بہت عزت دی، سپریم کورٹ اور ایف بی آر آتے جاتے ہمارے ویڈیو کلپ بنائے جاتے ہیں۔

سرینا عیسیٰ نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر قانون، شہزاد اکبر نے شوہر کو جج کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی، اُس وقت کے اٹارنی جنرل انور منصور خان سمیت حکومتی مشینری نے ہمارا ریکارڈ لیا،یہ کام انہوں نے غیر قانونی طور پر کیا۔

جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے بتایا کہ اپنی رقم سے خریدی جائیداد انہوں نے راتوں رات میرے شوہر کی بنا دی، میں عمران خان سے زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہوں، فروغ نسیم نے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے عہدے کا ناجائز استعمال کیا، کبھی وزیر کبھی وکیل فروغ نسیم عدالت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

سرینا عیسیٰ نے کہا کہ عمران خان میں شکست تسلیم کرنے کا حوصلہ نہیں، جون 2020 ءتک کے میرے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی حاصل کی گئی، فروغ نسیم، انور منصور خان ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے رہے، شہزاد اکبر نے نوکری شروع کی تو ان کی تنخواہ 35 ہزار تھی جبکہ میں شہزاد اکبر سے 22 سال پہلے سے نوکری کررہی ہوں۔

اہلیہ جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ شہزاد اکبر آج امیر آدمی ہیں، کبھی اثاثے ظاہر نہیں کیے، شہزاد اکبر سےمتعلق ہر سچ پر پردہ ڈالا جا رہا ہے، نیب ایف آئی اے اور ایف بی آر شہزاد اکبر کے معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟

جسٹس عمرعطا بندیال نے سرینا عیسی سے کہا کہ اس وقت سماعت کی براہ راست نشریات کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ آغا افتخار نے سپریم کورٹ کے جج کو قتل کرنے کی دھمکی دی، آغا افتخار کیس میں شہزاد اکبر کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا، کیس کی براہ راست کوریج سے سچ عوام کے سامنے لایا جائے۔

جسٹس فائز نے ایک بار پھر سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مرزا افتخارالدین کے خلاف میری اہلیہ کی درخواست پر بھی مقدمہ درج نہیں ہوا، مرزا افتخار کا تعلق شہزاد اکبر سے نکل رہا تھا تو تحقیقات روک دی گئیں، مرزا افتخار الدین کا تعلق عمر چیمہ کو پیٹنے والے سے مل رہا تھا، اگر فائز عیسیٰ قتل ہوا تو شہید ہوگا اور جنت میں جائے گا۔

قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ میرے کیس میں فردوس عاشق اعوان پر توہین عدالت کی کارروائی کا کہا گیا، فردوس عاشق اعوان نے اپنے بیان پر معذرت تک نہیں کی، فردوس عاشق اعوان کو پنجاب میں اعلیٰ عہدہ دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس منظور ملک نے میری رہنمائی کی ہے، جسٹس منظور ملک کی ہدایت پر کوشش ہے جذباتی نہ ہوں، عدلیہ کے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کی گئی ہے، ملک دشمنوں کے خلاف ففتھ جنریشن وار نہیں ہورہی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بوتھم نے عمران خان پر بال ٹیمپرنگ کا الزام لگایا تھا، عمران خان نے این بوتھم پر مقدمہ کیا اور جیت گئے۔

فائز عیسیٰ نے کہا کہ صدرمملکت بھول جاتے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے ورکر ہیں، کیچڑ مجھ پر اچھالا گیا لیکن برداشت ان سے نہیں ہورہا تھا۔

صدر مملکت نے ایوان صدر میں بیٹھ کر 3 انٹرویوز دیے، صدرنے کہا ریفرنس پرخاموش رہنے اورمیڈیا ٹرائل کا بھی آپشن تھا، جبکہ تیسرا آپشن جوڈیشنل کونسل کا تھا جو استعمال کیا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے اس پر کہا کہ صدر کبھی میڈیا ٹرائل نہیں کرواتے، یہ خود ہو جاتا ہے، بہتر ہوگا ان باتوں پر نہ جائیں، جسٹس فائز عیسیٰ نے اس پر کہا کہ سچ بولتا رہوں گا چاہے کسی کو برا ہی کیوں نہ لگے۔

جسٹس بندیال نے کہا کہ عدالت جس سماعت کیلئے بیٹھی ہے بات اس سے دوسری طرف جاچکی ہے،ہمیں کمنٹری سننے پر مجبور نہ کریں، آپ بات اس طرف لے گئے کہ حکومت نے آپ کی تضحیک کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، خبرحکومت نے لیک کی، مزید 3 سال بینچ میں رہنے یا پینشن لینے میں کوئی دلچسپی نہیں، میری دلچسپی صرف عدلیہ کی عزت اور احترام میں ہے، اسے بطور فائز عیسیٰ کیس نہ دیکھیں، یہ عدلیہ کے وقار کا معاملہ ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ تاثر ہمیشہ حقیقت سے مختلف ہوتا ہے جس کے بعد عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

 

Complete Sense

Minister (2k+ posts)
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواستوں پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں براہ راست عدالتی کارروائی دکھانے کی درخواست مسترد کرنے کا کہہ دیا، فائز عیسیٰ نے جسٹس بندیال سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج میرا ٹرائل ہو رہا ہے، کل آپ بھی میری جگہ ہوسکتے ہیں، صرف میری ہی نہیں، باقی تمام ججز کی بھی فائلیں تیار ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نظرثانی کیس پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران فائز عیسیٰ نے اپنے دلائل میں کہا کہ 8 ہزار روپے پر نیب کا ملازم شہزاد اکبر عدلیہ کو لیکچر دیتا ہے، ہم احمقوں کی جنت میں نہیں رہ رہے، عدالت خود دیکھ سکتی ہے کارروائی کتنی رپورٹ ہوتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جواب الجواب کیلئے روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ حکومتی سوشل میڈیا بریگیڈ میرے خلاف جھوٹ بول رہی ہے،3 بار خط لکھ چکا میرا کوئی ٹوئٹر اکاؤنٹ نہیں ہے، سوشل میڈیا پر انسان اکیلا اپنا دفاع نہیں کرسکتا، صرف مجھے نہیں بلکہ پوری سپریم کورٹ کو برا بھلا کہا جارہا ہے۔

فائز عیسیٰ نے کہا کہ میرے خلاف شکایت کنندہ عبدالوحید ڈوگر نے یوٹیوب پر اعتراف کیا وہ ایک ٹاوٹ ہے، عبدالوحید ڈوگر نے کہا کہ وہ حساس ادارے کا ٹاؤٹ ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے اس پر کہا کہ قاضی صاحب ہر انسان کی اپنی رائے ہوتی ہے، ایک بندے سے سن کر اگلا بندہ بتاتے ہوئے آدھی بات بھول جاتا ہے، امریکا میں عدالتی کاروائی براہ راست نہیں بلکہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم امریکا کے غلام نہیں، نہ ہی ان کے پیچھے چلنے کے پابند ہیں، ہمارے پاس ایمان کی طاقت ہے، ہمارا رہنما قائد اعظم محمد علی جناح ہے، امریکا میں عوام کے حقوق جس انداز میں دیے جاتے ہیں وہ سب جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گٹر کہنے کی بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، موسمی صحافیوں کی توڑ مروڑ کر پیش کی گئی خبریں نشر ہوتی ہیں جبکہ یہاں بیٹھے صحافیوں کی خبریں اخبارات اور ٹیلی ویژن پر نشر نہیں ہوتیں۔

کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں براہ راست عدالتی کارروائی دکھانے کی درخواست پر کہا کہ اس طرح جج عوامی مباحثےکا حصہ بنیں، ٹرائل متاثر ہوسکتا ہے،کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست مسترد کی جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ میرے خلاف میڈیا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، بلوچستان کے عوام نے مجھے بہت عزت دی، سپریم کورٹ اور ایف بی آر آتے جاتے ہمارے ویڈیو کلپ بنائے جاتے ہیں۔

سرینا عیسیٰ نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر قانون، شہزاد اکبر نے شوہر کو جج کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی، اُس وقت کے اٹارنی جنرل انور منصور خان سمیت حکومتی مشینری نے ہمارا ریکارڈ لیا،یہ کام انہوں نے غیر قانونی طور پر کیا۔

جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے بتایا کہ اپنی رقم سے خریدی جائیداد انہوں نے راتوں رات میرے شوہر کی بنا دی، میں عمران خان سے زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہوں، فروغ نسیم نے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے عہدے کا ناجائز استعمال کیا، کبھی وزیر کبھی وکیل فروغ نسیم عدالت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

سرینا عیسیٰ نے کہا کہ عمران خان میں شکست تسلیم کرنے کا حوصلہ نہیں، جون 2020 ءتک کے میرے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی حاصل کی گئی، فروغ نسیم، انور منصور خان ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے رہے، شہزاد اکبر نے نوکری شروع کی تو ان کی تنخواہ 35 ہزار تھی جبکہ میں شہزاد اکبر سے 22 سال پہلے سے نوکری کررہی ہوں۔

اہلیہ جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ شہزاد اکبر آج امیر آدمی ہیں، کبھی اثاثے ظاہر نہیں کیے، شہزاد اکبر سےمتعلق ہر سچ پر پردہ ڈالا جا رہا ہے، نیب ایف آئی اے اور ایف بی آر شہزاد اکبر کے معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟

جسٹس عمرعطا بندیال نے سرینا عیسی سے کہا کہ اس وقت سماعت کی براہ راست نشریات کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ آغا افتخار نے سپریم کورٹ کے جج کو قتل کرنے کی دھمکی دی، آغا افتخار کیس میں شہزاد اکبر کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا، کیس کی براہ راست کوریج سے سچ عوام کے سامنے لایا جائے۔

جسٹس فائز نے ایک بار پھر سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مرزا افتخارالدین کے خلاف میری اہلیہ کی درخواست پر بھی مقدمہ درج نہیں ہوا، مرزا افتخار کا تعلق شہزاد اکبر سے نکل رہا تھا تو تحقیقات روک دی گئیں، مرزا افتخار الدین کا تعلق عمر چیمہ کو پیٹنے والے سے مل رہا تھا، اگر فائز عیسیٰ قتل ہوا تو شہید ہوگا اور جنت میں جائے گا۔

قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ میرے کیس میں فردوس عاشق اعوان پر توہین عدالت کی کارروائی کا کہا گیا، فردوس عاشق اعوان نے اپنے بیان پر معذرت تک نہیں کی، فردوس عاشق اعوان کو پنجاب میں اعلیٰ عہدہ دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس منظور ملک نے میری رہنمائی کی ہے، جسٹس منظور ملک کی ہدایت پر کوشش ہے جذباتی نہ ہوں، عدلیہ کے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کی گئی ہے، ملک دشمنوں کے خلاف ففتھ جنریشن وار نہیں ہورہی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بوتھم نے عمران خان پر بال ٹیمپرنگ کا الزام لگایا تھا، عمران خان نے این بوتھم پر مقدمہ کیا اور جیت گئے۔

فائز عیسیٰ نے کہا کہ صدرمملکت بھول جاتے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے ورکر ہیں، کیچڑ مجھ پر اچھالا گیا لیکن برداشت ان سے نہیں ہورہا تھا۔

صدر مملکت نے ایوان صدر میں بیٹھ کر 3 انٹرویوز دیے، صدرنے کہا ریفرنس پرخاموش رہنے اورمیڈیا ٹرائل کا بھی آپشن تھا، جبکہ تیسرا آپشن جوڈیشنل کونسل کا تھا جو استعمال کیا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے اس پر کہا کہ صدر کبھی میڈیا ٹرائل نہیں کرواتے، یہ خود ہو جاتا ہے، بہتر ہوگا ان باتوں پر نہ جائیں، جسٹس فائز عیسیٰ نے اس پر کہا کہ سچ بولتا رہوں گا چاہے کسی کو برا ہی کیوں نہ لگے۔

جسٹس بندیال نے کہا کہ عدالت جس سماعت کیلئے بیٹھی ہے بات اس سے دوسری طرف جاچکی ہے،ہمیں کمنٹری سننے پر مجبور نہ کریں، آپ بات اس طرف لے گئے کہ حکومت نے آپ کی تضحیک کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، خبرحکومت نے لیک کی، مزید 3 سال بینچ میں رہنے یا پینشن لینے میں کوئی دلچسپی نہیں، میری دلچسپی صرف عدلیہ کی عزت اور احترام میں ہے، اسے بطور فائز عیسیٰ کیس نہ دیکھیں، یہ عدلیہ کے وقار کا معاملہ ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ تاثر ہمیشہ حقیقت سے مختلف ہوتا ہے جس کے بعد عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Everyone give lecture to supream court, even jahil admi bhi lecture day sakta hai. Agar supream court sahi kam nahi karta tu koi bhi lecture deh sakta hai. Shukar karo 8000 rupay wala lecture day raha hai... Thori ezzat rah gai hai tumhari.
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
یہاں پر جتنے لوگوں نے گالیاں لکھی ہیں وہ قاضی فائز کی باتوں کو باتوں کو سچ ثابت کرتی ہیں
App
یہاں پر جتنے لوگوں نے گالیاں لکھی ہیں وہ قاضی فائز کی باتوں کو باتوں کو سچ ثابت کرتی ہیں
First of all if people are showing their resentment against the judge , and it is not being organised/orchestrated in some where, you can object on its obscene nature but can’t disregard it’s status. People have views against Qazi Easa! We think he uselessly meddles in IK government affairs, we can see him busy in emotionally blackmailing judiciary by presenting his wife and daughter as victims. On the other hand Saira easa is no victim, she is giving numbers of applications and statements against IK, questioning authority of IK government.Her demeanour is that of a coveted political person not victimised woman!!you can even see them throwing free economic advisers as well!! Pml n supporters supporting a judge is seemingly a prove of his partiality and bias!! All we are saying that he is not fit for the chair! If there is a judge siding with government , he should also also be removed from office or restrained against giving judgments I. Favor of the government!!
 

nasir77

Chief Minister (5k+ posts)
Time to make this Qazi Rasid Mazi Sharif .... Kick him out he is polluting the judiciary. Proven Lanti.....
 

Qudsi

Minister (2k+ posts)
judiciary ka waqr is chor judge ki waja se majro howa ha.. is ganday anday ko bahir penko.

اس کے بھونکنے کا مطلب کہ اگر میرا ٹرائل ہو رہا ہے کل آ پ کا بھی ہو گا تو بھئی جس نے بھی تمہاری طرح چوری کی فراڈ کیا حدیبیہ کیس میں اپنی ماں بہین بیوی بیٹی بہو کس سودا کیا۔ اور اس حرام کی کمائی کو منی لانڈر کیو اور جب رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو منی ٹریل دینے کی بجائے دوسروں پر بھونکنا شروع کردے تو اس کا ٹرائل ہونا ہی چاہئے یعنی کسی کو اگر اپنا خطرہ ہو تو وہ انصاف اس کے پچھواڑے میں ڈال دے اور ڈر کی وجہ سے انصاف ابے حرام خور فراڈئیے یعنی اللہ۔ سے نہ ڈرے اور تیرے جیسے مکار حرام خور چور منی لانڈر سے ڈر جائے ویسا یہ بندہ جتنا بھونکتا کے اس حرام خور کو اور ہی ذلیل کروا رہا ہے اس کا فضول بھونکنا حرام خور چور بھونکنے کی بجائے منی ٹریل دو
رانا جی یہ تو کنفرم جنتی ہے ???
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
یہاں پر جتنے لوگوں نے گالیاں لکھی ہیں وہ قاضی فائز کی باتوں کو باتوں کو سچ ثابت کرتی ہیں

اس خبیث نے بھی تو صدر اور وزیر اعظم کے چپڑاسیوں کو چھوڑ کرہر ایک پہ الزام لگا دیا ہے۔۔یہانتک کہ اپنے سپریم کورٹ کے ججوں کو بھی نہیں چھوڑا۔۔ کہ سارے پاکستان میں صرف وہ سچے اور محب وطن ہے باقی سب جھوٹے اور چور ہیں۔

اپنا دفاع بھی دوسروں پہ گولہ بھاری کرکے کرنا چاہتا ہے۔۔

 

khan_11

Chief Minister (5k+ posts)
Mr Faiz the guy who has had RS 8000 from NAB is 1000 time more respectable then you corrupt who bought 5 properties in London and no money trail.
 

ranaji

President (40k+ posts)
ڈرامہ باز فراڈیا ابے حرام خور ففتھ جنریشن وار تو تو کر رہا ہے عدلیہ کے خلاف جتنا عدلیہ کے وقار کو نقصان تمُ جیسے حرام۔ خور نے پہنچا یا ہے اتنا تو کانے دجال اور ملک قیوم دونوں حرام خوروں۔ نے نہیں پہنچایا جتنے بھونکتے ہو اسی بھونکنے جیسئُ پھرتی کےساتھ منیُ ٹریل دے دو بس
بھونکنے کی بجائے منی ٹریل دو
 

Keep the trust

Minister (2k+ posts)
یہاں پر جتنے لوگوں نے گالیاں لکھی ہیں وہ قاضی فائز کی باتوں کو باتوں کو سچ ثابت کرتی ہیں
Saloon ho gai Europe mai job kartay hoa aur Ms isa say zayda salary ho g per itni mahngi jagah ghar lena miskil h abhi bhi, un ki wife ki koi lottery hi lagi ho gi shayad.
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
یہاں پر جتنے لوگوں نے گالیاں لکھی ہیں وہ قاضی فائز کی باتوں کو باتوں کو سچ ثابت کرتی ہیں
قاضی کو صرف جایدادوں کا جواب نہیں معلوم شریفوں کی طرح باقی ہر فرد کی تنخواہ حیثیت ارادے سب معلوم ہے ۔جبکہ اس کو چھوٹی سی بات معلوم ہونا ضروری تھی پیسہ کہاں سے آیا۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
اس حرام زادے بے غیرت فراڈئے جھوٹے منی لانڈر کے نزدیک پیسہ ہی عزت ہوتی ہے ابے زحرام خور فراڈئے پھر کنجر وں کی بہت عزت ہونی چاہئے آج کل ان سے زیادہ پیسے کس کے پاس ہوگا چمڑے کی کمائی اس کے مقابلے میں تیرے جیسے بے غیرت کے نزدیک کنجر کی عزت زیادہ ہے کیونکہ وہ لاکھوں روپے یا کروڑوں کماتا ہے اور ایکُ شریف آ دمی حق حلال کے آ ٹھ ہزار روپے کماتا ہے تو اس کی عزت نہیں ہوگی

در لعنت تیرے جیسے کنجر کی سوچ پر
در در در در لعنت فائیز عیسی
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
یہاں پر جتنے لوگوں نے گالیاں لکھی ہیں وہ قاضی فائز کی باتوں کو باتوں کو سچ ثابت کرتی ہیں

‏سوال : منی ٹریل ؟

جواب : بنگلہ دیش، بلوچستان، قائداعظم، انگریزی، اردو

سوال : منی ٹریل ؟

جواب : عمران خان، مشیر وزیر، میڈیا بین، صحافت مشکل

سوال : منی ٹریل ؟

جواب : یہ ملک گٹر، میرا ٹیکس عمران سے زیادہ وغیرہ وغیرہ
نوٹ ،
یہ وہ شخصیات ہیں جو مسند انصاف پر بیٹھے ہیں