اسرائیل جانیوالے گرفتار 5 پاکستانیوں کے رشتہ دار بھی وہاں موجود ؟

5-pakistani-art.jpg


گرفتار 5 پاکستانیوں کے رشتہ دار بھی اسرائیل میں موجود

گرفتار 5 پاکستانیوں کے رشتہ دار بھی اسرائیل میں موجود ہیں، اسرائیل جانے کی پاداش میں زیر تفتیش پانچ پاکستانیوں کے حوالے سے معلوم ہوا ہے اسرائیل میں اُن کے قریبی رشتہ دار موجود ہیں، اور انہوں نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے انہوں نے اسرائیل میں اپنی مذہبی شناخت کو چھپایا تھا تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔

ان افراد کے خاندان سے تعلق رکھنے والے مزید پانچ افراد اب بھی اسرائیل میں موجود ہیں ایف آئی اے نے میرپور خاص کے پانچ افراد محمد انور، محمد کامران صدیقی، کامل انور، محمد

ذیشان اور نعمان صدیقی کو اس وقت گرفتار کیا جب اسٹیٹ بینک نے اسرائیل سے آنے والے زر مبادلہ کی نشاندہی کی۔

اسرائیل ایسا ملک ہے جہاں پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد نہیں جا سکتے۔ تھوڑی تھوڑی مالیت میں یہ ترسیلات زر ویسٹرن یونین کے ذریعے میرپور خاص بھیجی گئیں جس کی شاخ شہر کے ڈاکخانے میں موجود ہے۔

6؍ سال کے عرصہ میں مجموعی طور پر 20؍ لاکھ روپے بھیجے گئے۔ یہ لوگ اسرائیل میں گاڑیں دھونے یا ہیلپر کے طور پر کام کرتے تھے۔ ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اس فیملی کے تقریباً 8؍ افراد ایسے ہیں جنہوں نے مختلف اوقات میں اسرائیل کا سفر کیا ہے۔

ان میں سے کچھ 2021ء اور کچھ 2022ء میں واپس آئے۔ ان میں سے تین ضعیف اور بیمار ہیں۔ ایف آئی آر میں ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
تفتیش کے دوران، ان میں سے ایک نے اسرائیل میں رہنے والی ایک خالہ کے بارے میں انکشاف کیا ہے۔

یہ خاتون پاکستان سے تقریباً 40 سال قبل اسرائیل ہجرت کر گئی تھی۔ اس کے والد نے ایرانی نژاد یہودی خاتون سے شادی کر لی تھی جس نے بعد میں اسلام قبول کر لیا،رفقہ کے دو بھائی اور ایک بہن ہے جن کے نام محمد انور، محمد اسلم اور ستارہ ہیں۔

ایف آئی اے عہدیدار کے مطابق یہ تمام افراد پاکستانی ہیں جنہوں نے اسرائیل کا سفر کیا ہے اور ان کی عمریں 65 سال اور اس سے زیادہ ہیں۔ ستارہ کے شوہر عبدالمجید صدیقی اور دو بیٹے نعمان صدیقی اور کامران صدیقی بھی پاکستان آ چکے ہیں۔ اسرائیل سے نعمان اور کامران نے رقوم بھیجی تھیں۔

ملزمان میں شامل ایک شخص کامل ہے جو انور کا بیٹا ہے تاہم اب وہ اسرائیل واپس جا چکا ہے،ان افراد کے سفری انتظامات رفقہ کے شوہر اسحاق نے کیے تھے۔ انور نے ایف آئی اے کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسحاق کو سفری انتظامات اور تل ابیب میں کام تلاش کرنے کے لیے تین لاکھ روپے دیے تھے۔

اسرائیلی اخبار، ہاریتز نے پاکستان سے ہجرت کر کے یہودیوں کی قائم کردہ ایک کارپٹ فرم کے سی ای او Issac Matat کی شناخت کی ہے لیکن گرفتار شدگان کے ساتھ اس کے تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا،اسحاق فیملی بھی پاکستان سے اسرائیل گئی تھی یا کہیں اور سے۔ گرفتار شدگان نے اسرائیل میں اپنی مزہبی شناخت خفیہ رکھی ۔
 
Last edited:

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستانی مسلمانوں کی دشمنی صرف یہودیوں سے ہی ہے. عیسایوں کہ ٹٹے منہ میں لئے ہوۓ ہیں
 

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)
how did they work in israel on pakistani passport ? because you need a work permit from israel on pakistani passport which is not possible because of no deplomatic relations ?
 

mhdazym

MPA (400+ posts)
how did they work in israel on pakistani passport ? because you need a work permit from israel on pakistani passport which is not possible because of no deplomatic relations ?
While it is possible to travel to Israel on a Pakistani passport, it is important to note that Israeli authorities typically do not stamp the passport. This is because they are aware that Pakistanis are not permitted to visit Israel.

If you choose to work in Israel without a permit, you may encounter challenges since you would be working illegally or potentially in the process of converting your religion.