افغان موقف کچھ بھی ہو، پاکستان’دہشت گردی‘ کا خاتمہ چاہتاہے: خواجہ آصف

khawaja-asif-on-afg-pak.jpg


پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیگا، انشاءاللہ!: وزیر دفاع

وفاقی وزیر دفاع ورہنما ن لیگ خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سینئر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی فرحت اللہ بابر کے پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: افغانستان کا دہشت گردی بارے موقف کچھ بھی ہو، قطع نظر اس کے کہ کابل کی عسکریت پسندوں کے اپنی سرحدی حدود سے خاتمے کی خواہش ہے یا نہیں پاکستان دہشت گردی کو اپنی سرزمین سے جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پرعزم ہے، اس کا ذریعہ چاہے کچھ بھی ہو۔

https://twitter.com/x/status/1680645308538052608
12 جولائی کو بلوچستان کے علاقے ژوب میں واقع گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں 9 فوجی جوان جبکہ سوئی میں فوجی آپریشنز کے دوران 3 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور 2 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔ واقعات کے بعد وزیر دفاع ورہنما ن لیگ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان کی طرف سے ہمسایہ ملک ہونے کا حق ادا نہیں کیا جا رہا اور نہ وہ ہی دوحہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔

50/60 لاکھ افغانوں کو تمام تر حقوق کے ساتھ پاکستان میں 40/50 سال سے پناہ میسر ہے جبکہ اس کے بر عکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گاہیں میسر ہیں،یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی! پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیگا، انشاءاللہ!

https://twitter.com/x/status/1680094211591348224
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دوحہ معاہدہ طالبان نے امریکہ کے ساتھ کیا ہے، پاکستان کیساتھ نہیں، اس کیساتھ ہماری پالیسی مختلف ہے۔ فرحت اللہ بابر نے ردعمل میں لکھا کہ: ذبیح اللہ مجاہد کے بیان سے یہ سمجھا جائے کہ یہ معاہدہ طالبان حکومت کو کچھ عسکری پسندوں کیخلاف کارروائی کا پابند کرتا ہے کچھ کا نہیں، یہ انتہائی پریشان کن ہے!

https://twitter.com/x/status/1680582439360688129
یاد رہے کہ دہشت گردی واقعات پر آئی ایس پی آر کی طرف سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ افغانستان کی عبوری حکومت سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی روشنی میں حقیقی معنوں میں کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین دہشت گردوں کی سہولت کاری کیلئے استعمال نہیں کرنے دی گی۔ ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ افغان حکام اپنے وعدے پورے کریں اور اپنی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی طرف سے حکومت کیساتھ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے بلوچستان، کے پی کے میں دہشتگردی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق عسکریت پسندوں کی طرف سے رواں سال کے پہلے 6 مہینوں میں حملوں میں 80 فیصد اضافہ ہوا، 389 شہادتیں اور 656 افراد زخمی ہوئے۔

کے پی کے میں 174 حملوں میں 266 افراد جاں بحق، 463 زخمی، بلوچستان میں 75 واقعات کے نتیجے میں 100 افراد جاں بحق، 163 زخمی ہوئے، سندھ میں 13 حملوں میں 19 افراد جاں بحق، 19 زخمی جبکہ پنجاب میں 8 حملوں میں 6 افراد جاں بحق، 10 زخمی ہوئے۔ نیکٹا کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں بہت سی قوتیں دہشت گردی کی حمایت میں ملوث ہیںاور تعلیم کمی سمیت نوجوانوں کی سیاسی محرومی کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی افغانستان کی پناہ گاہوں میں رہتے ہوئے جدید ترین ہتھیار حاصل کرنے میں کامیاب ہو کر وہاں آزادانہ کام کر رہی ہے۔ پاکستان میں بدامنی کی تازہ ترین لہر کی بنیادی وجہ افغان حکومت کی کالعدم ٹی ٹی پی کو روکنے میں ناکامی ہے۔ بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں عسکریت پسندوں نے امریکی فوج کے زیراستعمال رہنے والی ایم 16 رائفلوں کا استعمال کیا۔

رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کےعسکریت پسند امریکی وردیوں میں ملبوس تھے اور 2021ء میں افغانستان سے انخلاء کے وقت امریکی افواج کی طرف سے چھوڑے گئے اسلحہ وگولہ باردوں پر قابض ہے۔ پاکستان ایسے واقعات کو روکنے کیلئے پاک فوج کی طرف سے متعدد علاقوں میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
 

Faculty

MPA (400+ posts)
Dual faced Pak and its Army has become a Laughing stock.
Afghan Taliban made agreement with US not with Pakistan.