اُٹھ جوانا کر دے سویرے.....
مجھے سردیوں میں صبح سویرے اُٹھ کر ڈیوٹی پر جانا دنیا کا مشکل ترین کام لگتا ہے
میری سنیں...
شام کو پکا ارادہ کرتا ہوں کہ صبح ساڑھے چار بجے اُٹھوں گا،
ناشتہ کروں گا، کافی پیؤں گا،آرام سے نہا دھو کر جو تھوڑے بہت بال باقی بچے ہیں ان پر سوہنی کنگی کر کے ڈیوٹی پر روانہ ہو جاؤں گاـ
ہوتا کیا ہے؟
الارم بجتا ہے تو تو منہ بے ساختہ نکل جاتا ہے "اوہ تیری........." ـ
ہڑبڑاہٹ میں پانچ منٹ کے لئے الارم گلا گھونٹتا ہوں ـ
مگر الارم بھی بہت بے شرم ہے پانچ منٹ بعد پھر بج جاتا ہے ـ
سوچتا ہوں ابھی بہت وقت ہے، الارم کو ایک مرتبہ پھر" سنُوز"
پر لگاتا ہوں مگر الارم تو الارم ہے یہ پانچ منٹ بھی ایک سیکنڈ میں گزر جاتے ہیں ـ
جب تیسری بار الارم بجتا تو فیصلہ ہوتا ہے کہ ناشتہ اور کافی ڈیوٹی پر کرتے ہیں، صرف نہانے کا وقت بچاتے ہوئے الارم کو بیس پچیس منٹ لمبا کر کے پھینکتا ہوں ـ
اب کی بار جب الارم بجتا ہے تو چارو نا چار خود پر ترس کھاتے ہوئے اُٹھنا ہی پڑتا ہے ـ
وقت کی کمی کے باعث اُٹھتے ہی ہڑبونگ مچا دیتا ہوں ـ
تولیہ کہیں پھینکتا ہوں، جوتے کہیں پھینکتا ہوں، جلدی جلدی "تاری" لگا کر وردی پہنتا ہوں اور گاڑی میں سوار ہو کر ڈیوٹی پر روانہ ہو جاتا ہوں ـ
بد قسمتی سے اگر رات کو برف باری ہوئی ہو، تو پھر انگریزی گالیاں نکالتے ہوئے جلدی جلدی گاڑی صاف کر کے خود کو کوستے ہوئے پھر سے ساڑھے چار اُٹھنے کا ارادہ باندھتا ہوں ـ
تقریباً ہر روز اسی جنگ سے گزر کر میں اور میرے جیسے ہزاروں "مظلوم" مزدوری کر رہے ہیں ـ
اوہ کوئی قدر کرو ہم غریبوں کی ??
( علامہ تصور عنایت)
مجھے سردیوں میں صبح سویرے اُٹھ کر ڈیوٹی پر جانا دنیا کا مشکل ترین کام لگتا ہے
میری سنیں...
شام کو پکا ارادہ کرتا ہوں کہ صبح ساڑھے چار بجے اُٹھوں گا،
ناشتہ کروں گا، کافی پیؤں گا،آرام سے نہا دھو کر جو تھوڑے بہت بال باقی بچے ہیں ان پر سوہنی کنگی کر کے ڈیوٹی پر روانہ ہو جاؤں گاـ
ہوتا کیا ہے؟
الارم بجتا ہے تو تو منہ بے ساختہ نکل جاتا ہے "اوہ تیری........." ـ
ہڑبڑاہٹ میں پانچ منٹ کے لئے الارم گلا گھونٹتا ہوں ـ
مگر الارم بھی بہت بے شرم ہے پانچ منٹ بعد پھر بج جاتا ہے ـ
سوچتا ہوں ابھی بہت وقت ہے، الارم کو ایک مرتبہ پھر" سنُوز"
پر لگاتا ہوں مگر الارم تو الارم ہے یہ پانچ منٹ بھی ایک سیکنڈ میں گزر جاتے ہیں ـ
جب تیسری بار الارم بجتا تو فیصلہ ہوتا ہے کہ ناشتہ اور کافی ڈیوٹی پر کرتے ہیں، صرف نہانے کا وقت بچاتے ہوئے الارم کو بیس پچیس منٹ لمبا کر کے پھینکتا ہوں ـ
اب کی بار جب الارم بجتا ہے تو چارو نا چار خود پر ترس کھاتے ہوئے اُٹھنا ہی پڑتا ہے ـ
وقت کی کمی کے باعث اُٹھتے ہی ہڑبونگ مچا دیتا ہوں ـ
تولیہ کہیں پھینکتا ہوں، جوتے کہیں پھینکتا ہوں، جلدی جلدی "تاری" لگا کر وردی پہنتا ہوں اور گاڑی میں سوار ہو کر ڈیوٹی پر روانہ ہو جاتا ہوں ـ
بد قسمتی سے اگر رات کو برف باری ہوئی ہو، تو پھر انگریزی گالیاں نکالتے ہوئے جلدی جلدی گاڑی صاف کر کے خود کو کوستے ہوئے پھر سے ساڑھے چار اُٹھنے کا ارادہ باندھتا ہوں ـ
تقریباً ہر روز اسی جنگ سے گزر کر میں اور میرے جیسے ہزاروں "مظلوم" مزدوری کر رہے ہیں ـ
اوہ کوئی قدر کرو ہم غریبوں کی ??
( علامہ تصور عنایت)