اپوزیشن کی حکومتی اتحادیوں سے ملاقاتوں بے سود؟امین الحق نے بتا دیا

amin-ul-haq%20mqm.jpg


حکومتی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی ایم کیو ایم پاکستان یا مسلم لیگ ق سے ہونے والی ملاقاتوں میں تحریک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے کالے قانون کے حوالے سے ہمارے موقف کی حمایت پر شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر امین الحق نے عدم اعتماد کی کوششوں کو بے سود کہتے ہوئے اپوزیشن کی ملاقاتوں کو چائے کی پیالی میں طوفان قرار دے دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گراؤنڈ پر کوئی چیز موجود نہیں، ساڑھے تین سالوں میں اپوزیشن نے جتنی بھی کوششیں کیں وہ سب ناکام ہوئیں۔

ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میڈیا پر صرف شور شرابا کیا جا رہا ہے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپوزیشن نمبر گیم میں کہیں نظر نہیں آرہی، پی ڈی ایم کو کس نے توڑا سب عوام کو معلوم ہے۔ بطور وزیر آئی ٹی پبلک آفس میں بیٹھنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ ایم کیو ایم وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے مولانا فضل الرحمان، اے این پی، لاہور میں ق لیگ اور ن لیگ کی قیادت سے ملاقاتیں کیں لیکن کسی بھی ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ ان ملاقاتوں کا مقصد سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے کالے قانون کے حوالے سے ایم کیو ایم کے موقف کی حمایت پر ان جماعتوں کا شکریہ ادا کرنا تھا۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اور ہمارا خیال ہے کہ 2018 کے انتخابات میں جس جماعت نے حکومت بنائی اس کو پانچ سال مکمل کرنے چاہئیں، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے رابطہ کیا تو مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کیا جائےگا۔

مہنگائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امین الحق کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے مگر اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 94 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ ہونا چاہیے۔