فیکٹ فوکس نامی خبررساں ویب سائٹ نے پاک آرمی کے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ عائشہ امجد سے متعلق خبر دی ہے کہ ایف بی آر نے ان سے اثاثوں پر تفصیلات طلب کیں مگر وہ کئی سال تک ادارے کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل کھیلتی رہیں۔
تحقیقاتی صحافی عمارہ شاہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایف بی آر اور قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ عائشہ امجد کے مابین 2016 سے 2020 تک خط و کتابت چلتی رہی۔ ایف بی آر نے عائشہ امجد کو 15-2014 ٹیکس ریٹرن جمع کرانے اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کی تفصیلات کیلئے پوچھا مگر کچھ بتایا نہیں گیا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کے بعد ایف بی آر کو پتہ چلا کہ وہ کون ہیں تو اس کے بعد ایف بی آر نے مزید سوال کرنا چھوڑ دیا اور اس طرح ایک کے بعد ایک ان کی جائیدادوں میں اضافہ ہوتا رہا۔ اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر سے فیکٹ فوکس نے متعدد بار رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
پہلے ایف بی آر ذرائع آمدن کے طریقہ کار، جائیداد چھپانے اور تحفوں کے طور پر جائیداد کی منتقلی پر سوال کرتا رہا جبکہ عائشہ امجد ادارے کو مطمئن نہ کر پائیں۔ انہوں نے بتایا کہ شوہر کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ سے اثاثے ان کو بطور تحفہ منتقل کیے گئے جبکہ اس کیلئے مناسب چینل کونسا استعمال کیا گیا وہ کچھ نہ بتا سکیں۔ بلکہ وہ پہلی بار 10اگست 2016 کو بطور فائلر رجسٹر ہوئیں۔
عائشہ امجد نے سال 2016 کے لیے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں 6کروڑ62لاکھ 61ہزار15 روپے مالیت کے سات اثاثے ظاہر کیے تھے۔ ان اثاثوں کی کوئی تفصیل نہیں تھی۔ اس کے علاوہ5 کروڑ 60 لاکھ اور 4 کروڑ 70 روپے کے تحفے ملنے کا بھی بتایا۔
6 دسمبر 2016 کو ایف بی آر نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ کو ایک خط لکھا جس میں ان سے 15-2014 کے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی درخواست کی گئی، 30جنوری 2018 کو ایک اور خط لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ 2016 میں انہوں نے 6 کروڑ 62 لاکھ سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے ہیں جبکہ اس سے پچھلے سال کوئی اثاثہ نہیں تھا وہ خود کو ملنے والے تحائف اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تصدیق کریں اور ادارے کو رسیدیں مہیا کریں۔
ایف بی آر کے تقاضے پر عائشہ امجد نے 2اپریل 2018 کو جواب میں کہا کہ 2016 سے پہلے ان کی اپنی کوئی آمدنی نہیں تھی کیونکہ ان کے تمام اثاثے اور جائیدادیں ان کے شوہر جنرل قمر جاوید باجوہ کے ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں بتائی گئی تھیں۔ یہ سال 2016 ہی تھا جب پہلی بار ان کے اثاثے 6کرو96لاکھ9ہزار 600 روپے کی سالانہ آمدنی شروع ہوئے تھے۔ اسی لیے ضرورت کے مطابق ان کے نام سے الگ انکم ٹیکس جمع کرایا گیا تھا۔ جبکہ تحائف یا دیگر ذرائع پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
2 اپریل 2018 کو ہی دوبارہ ایف بی آر نے جوابی خط لکھا کہ تحفے میں ملنے والی رقم کی تصدیق کیلئے کراس چیک کی کاپی اور میاں بیوی کے ذاتی بینک اکاؤنٹس کی اسٹیٹمنٹ جمع کرائی جائے تاکہ تحقیقات آگے بڑھ سکیں۔
اس پر عائشہ امجد نے پھر گول مول جواب دیا۔ اور کہا کہ انہوں نے شوہر کے اثاثوں کو غلطی سے دیگر ذرائع لکھ دیا تھا۔
فیکٹ فوکس کا کہنا ہے کہ عائشہ امجد نے 2018 میں 57 سالہ رب نواز نامی شخص سے 4 مرلہ کی پراپرٹی خریدی اس رب نواز نے 27جون 2018 کو اپنا این ٹی این رجسٹر کیا جبکہ اس سے قبل اس شخص کا ٹیکس صفر تھا۔
اس پر عائشہ امجد نے ایف بی آر کو کہا کہ انہوں نے ضرورت کے مطابق تمام اثاثے ظاہر کر دیئے ہیں اب اس بات کی جان چھوڑ دی جائے اور اس نوٹس کو ڈراپ کیا جائے۔
اسی طرح 2020 میں عائشہ امجد سے ٹیکس کٹوتیوں کے دستاویزی ثبوت طلب کیے گئے اور پوزیشن واضح کرنے کیلئے تنبیہ کی گئی اس حوالے سے کئی یاد دہانیاں کرائی گئیں اور بالآخر 24دسمبر 2020کو انکوائری بند کر دی گئی۔