تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، بھارتی سپریم کورٹ کے ججز تقسیم

hijaab-india-judge-dived.jpg


بھارت میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کےمعاملے پر بھارتی سپریم کورٹ کے ججز تقسیم ہوگئے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کےمطابق تعلیمی اداروں میں خواتین کی جانب سے حجاب لینے پر پابندی عائد کرنے کے معاملے پر بھارتی سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ تقسیم ہوگیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے ججز جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھا نشودھولیہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب لینے پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، فریقین کے دلائل مکمل ہونے کےبعد جب فیصلےکا وقت آیا تو ایک جج نے پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے مسلم طالبات کی درخواست مسترد کردی تو دوسرےجج نے اس پابندی پر تشویش کا اظہار کردیا۔

حکومتی فیصلے کی توثیق جسٹس ہیمنت گپتا نے کی اور کہا کہ کرناٹک حکومت کی جانب سے حجاب پر پابندی کے فیصلےسے اتفاق کرتا ہوں۔ فیصلے کی مخالفت کرنےوالےجج جسٹس سدھا نشودھولیہ نے لکھا کہ یہ مسلم طالبات کی پسند کا معاملہ ہے، ایسی پابندیاں تعلیم اور بہتر زندگی کی راہ میں حائل ہورہی ہیں، لہذا یہ فیصلہ درست نہیں ہے۔

بینچ میں شامل دونوں ججز کی جانب سے اختلاف رائےکے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ کےچیف جسٹس یویوللت کو بھجوادیا گیا ہے تاکہ چیف جسٹس اس معاملے پر نیا بینچ تشکیل دیں سکے۔

واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کی حکومت نے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کی جانب سےحجاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد مسلم طالبات نے اس فیصلےکےخلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا، سب سے پہلے صوبائی حکومت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم ہائی کورٹ نے ان درخواستوں کو مسترد کردیا گیاجس کے بعد طالبات نےسپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
NRO-2
کے حوالے سے ایک ٹوئٹ پر اعظم سواتی کو زیرِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا جانا ہماری تاریخ کا ایک اور شرمناک واقعہ ہے۔ کیا دھونس اور تشدد سے لوگوں کو کسی فرد یا ادارے کے احترام پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟ قرآن پاک ہمیں سکھاتا ہے کہ عزت و ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے