جس طرح نواز شریف واپس آئے اس سے پارٹی کو مقبولیت نہیں ملی:شاہد خاقان عباسی

1701237062070.png


جس طرح نواز شریف واپس آئے اس سے پارٹی کو مقبولیت نہیں ملی، شاہد خاقان عباسی

سینئر سیاستدان اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس طرح میاں نواز شریف واپس آئے میں نہیں سمجھتا کہ اس سے پارٹی کو تقویت ملی ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے آج نیوز کے پروگرام" فیصلہ آپ کا " میں شرکت کی اور میزبان عاصمہ شیرازی کو خصوصی انٹرویو دیا، اس موقع پر عاصمہ شیرازی نے ان سے میاں نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال کیا۔


شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میاں نواز شریف کے ساتھ ایک ناانصافی ہوئی، بہت بڑی ناانصافی میاں نواز شریف اور اس ملک کے ساتھ ہوئی، جس طرح میاں صاحب کو ہٹایا گیا ، انہیں سیاست سے نااہل کیا گیا اور انہیں جیل میں ڈالا گیا یہ بہت بڑی ناانصافی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ٍ16 ماہ اقتدار میں رہے مگر ہم نے ان ناانصافیوں کی درستگی کی بات نہیں کی، اس کے بعد جیسے میاں نواز شریف کی واپسی ہوئی ہے میں نہیں سمجھتا کہ اس سے پارٹی کو تقویت ملی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر ناانصافی ہوئی ہے تو بھی ہمیں قانون کے تابع رہنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ماضی میں بھی بہت ناانصافیاں کی ہیں، نواز شریف کے ساتھ پہلے بھی ناانصافیاں ہوئی ہیں، مگر ان ناانصافیوں کو برداشت کرنا اور اپنے موقف پر ڈٹ کر رہنا سیاسی لیڈر کا کام ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جس طرح نواز شریف کو نااہل کیاکیا یہ درست فیصلہ تھا؟ کون سے قانون کے تحت تاحیات نااہلی کی جاتی ہے، سپریم کورٹ کے پاس صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار کیسے ہے؟ یہ فیصلے عدالتیں نہیں عوام کرتے ہیں، ہمیں یہ فیصلے عوام پر چھوڑ دینےچاہیے کہ کون نااہل ہے اور کون اہل۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کس قانون کے تحت اپنی نااہلی کے خلاف اپیل لے کر جائیں؟ کیا آئین اپیل کا حق نہیں دیتا؟ مگر وہ فیصلہ فائنل ہوچکا اور اس میں کوئی اپیل نہیں تھی، اب سپریم کورٹ ہی اس فیصلے پر نظر ثانی کرسکتا ہے، سپریم کورٹ کو چاہیے از خود نوٹس لے کر ان فیصلوں کو درست کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا اب سپریم کورٹ ہی اس فیصلے کو درست کرے، انہیں اس فیصلے کو درست کرنا بھی چاہیے، ہمارے قانون میں تاحیات نااہلی کی گنجائش نہیں ہے، اگر سپریم کورٹ اس معاملے پر از خود نظر ثانی کرلیتی ہے تو اس سے ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔
 
Last edited: