جنسی زیادتی کیسز میں متاثرہ کے بیان پر ملزم کو سزا ہوسکتی ہے : عدالت

case%20rp%20lhr.jpg


لاہور ہائی کورٹ نے ایک کیس کے دوران فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ جنسی زیادتی کیسز میں میڈیکل رپورٹ کے بغیر بھی متاثرہ شخص کے بیان پر ملزم کو سزاسنائی جاسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق نے 6 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلہ 15 صفحات پر مشتمل ہے میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ ہونے کے باوجود بھی صرف زیادتی کا نشانہ بننے والے متاثرہ شخص کے بیان پر ملزم کو سزاہوسکتی ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق بہت سے کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں ڈی این اے کیلئے جمع کیے گئے شواہد یا تو ناکافی ہوتے ہیں یا ناقابل تحقیق ہوتے ہیں، لہذا ان رپورٹس کو بنیاد بنا کر یہ کہنا کہ جرم نہیں ہوا غلط فیصلہ ہوگا، اگر کسی کیس میں یہ رپورٹس نیگٹیو ہیں مگر متاثرہ شخص اپنے بیان پر قائم ہے تو بھی ملزم کو سزاسنائی جائے گی۔

فیصلے میں عدالت نے2017 میں گوجرانوالہ میں 6 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے کیس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلوں کو مسترد کردیا ہے۔

واضح رہے کہ2017 میں گوجرانولہ کے ایک اسکول میں زیر تعلیم 6سالہ بچی کو اسکول کے واش روم میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد اسکول کے 2گارڈز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، ٹرائل کورٹ نے ایک ملزم کامران پر جرم ثابت ہونے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ملزم برکت علی کو شواہد کی عدم موجودگی پر باعزت بری کردیا تھا۔

بعد ازاں ہائی کورٹ میں کامران کی عمر قید کی سزا اور برکت علی کی رہائی کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی جسےہائی کورٹ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں مسترد کردی ہیں۔