میری گاڑی کنٹینر کے پیچھے چل رہی تھی! میرے ڈرائیور نے ایک پلازہ کی دوسری منزل سے کنٹینر پر حملہ آور کی خودکار بندوق سے فائر ہوتے ہوئے دیکھا!
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف پر حملے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مختلف سیاسی، سماجی وصحافتی شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔ ۔نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے مسلح شخص کا نام فیصل بٹ ہے اور حملہ آور نے برسٹ فائر کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے عمران خان کو کنٹینر کے اندر فوراً نیچے محفوظ جگہ پر منتقل کیا اور کنٹینر سے اعلان کیا گیا کہ عمران خان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے تاہم وہ محفوظ ہیں بعدازاں سکیورٹی اہلکاروںنے عمران خان کو کنٹینر سے نکال کر فوراً بلٹ پروف گاڑی میں شوکت خانم ہسپتال منتقل کر دیا۔
بین الاقوامی اشاعتی ادارے سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی وتجزیہ نگار فصیح نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں لکھا کہ: میں آج کے جلوس کو کور کر رہا تھا اور جب حملہ ہوا تو میں کنٹینر میں موجود تھا! میری گاڑی کنٹینر کے پیچھے چل رہی تھی! میرے ڈرائیور نے ایک پلازہ کی دوسری منزل سے کنٹینر پر حملہ آور کی خودکار بندوق سے فائر ہوتے ہوئے دیکھا!
ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ہم نے یہ فلم پہلے دیکھی ہے! نواز شریف پر جوتا پھینکا گیا! خواجہ آصف کے منہ پر سیاہی پھینکی گئی! احسن اقبال کو گولی لگی! آج کی وحشتناک کارروائی اسی طریقے کی ایک وارننگ محسوس ہو رہی ہے! اس بار عمران خان کے لیے!
ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا گیا کہ: کنٹینر کے باہر مشتعل ہجوم نے جو کچھ بھی ہوا اس کا خاص طور پر آرمی چیف ذمہ دار ٹھہرایا! شہریوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ میں بیان بھی نہیں کر سکتا!
انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: خون آلود کنٹینر کے اندر فائرنگ کے بعد کی تباہی کے دوران یاسمین راشد کی طرح متعدد حامیوں جیسے کھڑے رہے وہ متاثر کن تھا! حیران اور پریشان پاکستان تحریک انصاف کی میڈیا ٹیم نے ہم صحافیوں کو بتایا کہ کہ ہم سب ٹھیک اور محفوظ ہیں۔