AWAITED
Senator (1k+ posts)
جی جناب یہی بات کی گئ ہے کہ ہر ملک اپنے مفاد کا سوچتا ہےمیرے خیال میں تحریر لکھنے والا بھول گیا کہ ہر حکمران کی پہلی ترجیح اسکی اپنی قوم اور ملک ہوتا ہے۔
اگر اس تحریر کنندہ کے آرگومنٹ کو مان لیا جائے تو پھر سعودی عرب نے کس خوشی میں بھارت سے پچھتر ارب ڈالر کا ریفائنری کا کانٹریکٹ کیا۔ جبکہ بھارت کی کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی سیاہی بھی نہیں سوکھی تھی۔
سعودیہ اور امریکہ کسی بھی قیمت پر
او آئی سی جیسی نکمی تنظیم کے ہوتے ہوئے کوئی نئی تنظیم کا وجود برداشت نہیں کر سکتے۔ کیونکہ نئی تنظیم انکے ملکی مفاد کے لئے اچھی نہیں ہے۔