سابق جرنیلوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت

redaxe

Politcal Worker (100+ posts)
پاکستان کی قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کیمٹی نے فوجی ادارے نیشنل لاجسٹک سیل یا این ایل سی میں لگ بھگ دو ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر تین سابق فوجی جرنیلوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

110514122529_chaudhry_nisar_226.jpg


یہ پاکستان کی تاریخ میں غیر معمولی واقعہ ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سابق فوجی جرنیلوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار ذوالفقار علی نے بتایا کہ پبلک اکاؤنٹس کیمٹی یا پی اے سی نے جمعہ کی رات کو جاری کیے جانے والے اپنے فیصلے میں پاکستان کی فوج کے تین سابق جرنیلوں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل خالد منیر خان، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل مظفر اور ریٹائرڈ میجر جنرل ظہیر اختر اور سویلین چیف فنانس افسر سعید الرحمان کو این ایل سی میں ہونے والے اس مالی نقصان کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔


پی اے سی نے گزشتہ سال دسمبر میں این ایل سی میں مبینہ بے قاعدگیوں کے بارے میں اپنی کارروائی اس وقت مؤخر کردی تھی جب فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اعلان کیا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے۔

پی اے سی نے منصوبہ بندی اور ترقیات ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان تین سابق جرنیلوں کے خلاف فوری طور پر قواعد کے مطابق انضباطی کارروائی شروع کرنے کی خاطر سیکریڑی دفاع کو ریفرینس بھیجے۔

پی اے سی نے این ایل سی کے سابق چیف فنانس افسر سعید الرحمان کے خلاف ریفرنس سیکریڑی کابینہ ڈویژن کو بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔

ان فوجی اور سول افسران پر الزام ہے کہ انھوں نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزارت خزانہ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاریہ کاری کی تھی۔

پاکستان کے آّڈیٹر جنرل نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے اسے قانون کے خلاف قرار دیا تھا۔ کابینہ ڈویژن کے سابق سیکرٹری حامد حسن کی رپورٹ کے مطابق دس اپریل دو ہزار نو تک این ایل سی کو ایک ارب بیاسی کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کا نقصان پہنچایا گیا

گزشتہ ماہ چودہ جون کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری دفاع ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل اطہر علی کو ہدایت کی گئی تھی کہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سات ماہ قبل این ایل سی کی رقم سٹاک مارکیٹ میں ڈوبنے کی جانچ کے لیے جو کمیٹی بنائی گئی تھی اس کی رپورٹ تیس جون تک پیش کی جائے۔

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے این ایل سی کے بارے میں حامد حسن کی سفارشات اور نتائج کو تسلیم کیا ہے۔

پی اے سی نے منصوبہ بندی ڈویژن کے سیکریٹری کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ مزید مفصل تحقیقات کے لیے سارا معاملہ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین کو بھی بھیجے۔

پی اے سی نے گزشتہ سال دسمبر میں این ایل سی میں مبینہ بے قاعدگیوں کے بارے میں اپنی کارروائی اس وقت مؤخر کردی تھی جب فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اعلان کیا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے۔

گزشتہ ماہ چودہ جون کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری دفاع ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل اطہر علی کو ہدایت کی گئی تھی کہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سات ماہ قبل این ایل سی کی رقم سٹاک مارکیٹ میں ڈوبنے کی جانچ کے لیے جو کمیٹی بنائی گئی تھی اس کی رپورٹ تیس جون تک پیش کی جائے۔

لیکن فوج کے سربراہ کی بنائی گئی کمیٹی کے رپورٹ کے بارے میں آج تک کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
source: http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/07/110701_pac_generals_a.shtml