تجزیہ کاروں نے سپریم کورٹ کی جانب سے ثالثی کے کردار پر کہا کہ عدالت عظمی کا کام سیاستدانوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا نہیں ہے، جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمٰان کا موقف درست ہے؟
تجزیہ کاروں نے کہا سپریم کورٹ کا کام سیاسی لوگوں کو بٹھا کر مذاکرات کروانا یا ثالث کا کردار ادا کرنا نہیں، ن لیگ اس وقت پنجاب میں پی ٹی آئی کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، حکومت اور پارلیمنٹ الیکشن کروانے کیلئے رقم جاری کرنے کے پابند ہیں،سپریم کورٹ کے عزائم سمجھنے کی ضرورت ہے۔
پروگرام میں شریک شہزاد اقبال نے کہا سپریم کورٹ کا کام سیاسی لوگوں کو بٹھا کر مذاکرات کروانا یا ثالث کا کردار ادا کرنا نہیں ہے، سپریم کورٹ کوآئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا اور ان پر عملدآمد کروانا ہے ، سپریم کورٹ نے 14مئی کو انتخابات کا حکم دیا ہے تو عملدرآمد کروائے۔
شہزاد اقبال نے مزید کہا اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو سپریم کورٹ توہین عدالت کیلئے آگے بڑھے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمٰن کی بات درست ہے کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات سپریم کورٹ میں نہیں ہونا چاہئے لیکن پھر سپریم کورٹ میں ان کے نمائندے کیوں موجود ہیں۔
گزشتہ روز سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھےقوم میں اضطراب ہے، قیادت مسئلہ حل کرے توسکون ہوجائےگا،مذاکرات میں پیش رفت سے عدالت کو آگاہ کیا جائے،اٹارنی جنرل اورحکومت مذاکرات پرپیش رفت رپورٹ ستائیس اپریل کو پیش کریں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا ملک بھر میں انتخابات ایک دن کروانے سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا بڑا حکم دے دیا، رہنماؤں کی مزید ملاقات چھبیس اپریل کو ہوگی، تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا،چودہ مئی کا انتخابات کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا، عدالتی فیصلے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے کہا آئین پرنہیں چلیں گےتو کئی موڑ آجائیں گے، بلاول بھٹو نے اچھی کوشش کی ہے، توقع ہے مولانا فضل الرحمان بھی لچک دکھائیں گے، سراج الحق اور مسلم لیگ ن نے بھی کوشش کی ہے۔