سینیٹ قرارداد: سنجرانی نے دلاور خان سے قرارداد کی نوعیت تک نہ پوچھی؟

1704532566761.png

سنجرانی نے دلاور خان سے قرارداد کی نوعیت تک نہ پوچھی

ایوانِ بالا سینیٹ نے الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی,سینیٹ میں انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔

سینیٹر دلاور خان نے جب الیکشن التوا سے متعلق قرارداد پیش کرنے کی اجازت مانگی تو چیئرمین سینٹ نے محرک سے قرارداد کی نوعیت کے بارے میں بھی نہیں پوچھا۔

پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکومت کی طرف سے کسی معاملے پر قرارداد کی منظوری کے بعد اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

قرارداد کی تحریک اور اس کی منظوری کے دوران ایوان بالا میں حکومتی نمائندگی نہیں تھی، چیئرمین سینیٹ نے کسی وزیر کے آنے کا انتظار بھی نہیں کیا بڑی جماعتوں نے کورم کی نشاندہی نہ کرنے پر پچھتاوا کیا ہے۔

جمعہ کو دو نشستوں میں سینیٹ کا اجلاس ہوا۔ نماز جمعہ کے وقفہ کے بعد دو بجے چیئرمین سینیٹ کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو سینیٹر کہدا بابر نے اچانک انتخابی التواء کا موقف پیش کرنا شروع کر دیا۔

سینیٹر منظور کاکڑ، سینیٹر ہدایت اللّٰہ خان اور باپ پارٹی کے رہنماؤں کو کئی بار اظہار خیال کا موقع ملا ۔ آزاد سینیٹر دلاور خان اس دوران کھڑے ہو گئے اور چیئرمین سینٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں قرارداد پیش کرنا چاہتا ہوں۔

افنان اللّٰہ نے شور شرابا کیا اور ان کی باپ پارٹی کے اراکین کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوگئی۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر افنان اللّٰہ اور سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اعتراف کیا کہ ہمیں کورم کی نشاندہی کرنی چاہیے تھی مگر یہ بات اس وقت ہمارے ذہن میں نہیں آئی ورنہ موقع تو تھا جو ہم سے ضائع ہوگیا۔

دلاور خان نے اپنی قرار داد میں مؤقف اختیار کیا کہ کے پی اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے ہیں انہوں نے اپنی قرار داد میں کہا ہے کہ اکثر علاقوں میں سخت سردی ہے، اس وجہ سے ان علاقوں کی الیکشن کے عمل میں شرکت مشکل ہے۔

سینیٹر دلاور خان نے قرار داد میں کہا ہے کہ جے یو آئی ایف کے ارکان اور محسن داوڑ پر حملہ ہوا، الیکشن کی ریلی کے دوران انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تھریٹ الرٹ ہیں۔

قرار داد میں سینیٹر دلاور خان نے کہا گیا ہے کہ سینیٹ کہتی ہے کہ مسائل حل کیے بغیر الیکشن کا انعقاد نہ کیا جائے,آزاد سینیٹر دلاور خان نے اپنی قرار داد میں مزید کہا ہے کہ ایمل ولی کو بھی تشویش ہے، سینیٹ الیکشن کمیشن پر اعتماد کرتی ہے۔

سینیٹر دلاور خان کی قرار دادمیں اپیل کی گئی ہے کہ 8 فروری کے الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائے، الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرانے پر عمل کرے۔
سینیٹ نے الیکشن ملتوی کرنے کی آزاد سینیٹر دلاور خان کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی۔


انتخابات کے التواء کے قرارداد کی منظوری کے وقت کُل 14 سینیٹرز ایوان میں موجود تھے۔
عام انتخابات کے التواء کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کی گئی,پیپلز پارٹی کے سینٹر بہرہ مند تنگی اور پی ٹی آئی کے گردیپ سنگھ نے انتخابات کے التواء کی قرارداد پر خاموشی اختیار کی۔