سینیٹ میں ججز، جرنیلوں اور قانون سازوں کی مراعات ختم کرنے کا مطالبہ

sentr-mushtaq-ahmad-ji-mrt.jpg


سینیٹ نے مالیاتی بل 2023 کے ذریعے ٹیکس اور ڈیوٹیز سے متعلق بعض قوانین میں ترمیم کے لیے بل کی سفارشات کو متفقہ طور پر منظور کرلیا،ایوان میں ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے ججوں، جرنیلوں اور قانون سازوں کے لیے مراعات ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے نکتہ اعتراض گفتگو کے دوران ایک دستاویز ہوا میں لہرا کر پڑھ کر سنائی،انہوں نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ جج کو ماہانہ پنشن کی مد میں تقریباً 10 لاکھ روپے ملتے ہیں، اس کے علاوہ مفت بجلی کے 2 ہزار یونٹ، 3 سو لیٹر مفت پیٹرول اور 3 ہزار روپے کی مفت فون کالز ملتی ہیں حالانکہ اس لگژری طرز زندگی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔


پروٹوکول کلچر کو ختم کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے سینیٹر نے کہا کہ 60 بلٹ پروف لگژری گاڑیاں صرف کابینہ کے ارکان کے استعمال میں ہیں، جبکہ ’دیگر بڑے افراد‘ کے پاس ایسی گاڑیاں ہیں جو ایک ٹرک جتنا تیل استعمال کرتی ہیں۔

ان کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سرکاری گاڑیاں مفت پیٹرول سے بھری ہوئی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کسی کے لیے بجلی، گیس یا پیٹرول مفت نہیں ہونا چاہیے۔
سینیٹر نے بجٹ کو غریبوں کے لیے ڈیتھ وارنٹ قرار دیتے ہوئے زور دے کر کہا کہ آپ غریبوں پر بوجھ ڈالتے ہیں، اب کچھ بوجھ اشرافیہ پر ڈال دیں۔

انہوں نے موجودہ 87 رکنی وفاقی کابینہ کو دنیا کی سب سے بڑی کابینہ قرار دیا اور اس کے حجم میں خاطر خواہ کمی کا مطالبہ کیا،دعویٰ کیا یہ بل مقامی طور پر تیار نہیں کیا گیا تھا بلکہ اسے آئی ایم ایف ہیڈ کوارٹر میں تیار کیا گیا تھا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ اس کے پاس عالمی مالیاتی فنڈ کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے،سینیٹ میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ منی بجٹ کے نام پر اس ایوان کی منظور کردہ رپورٹ میں تجویز کی گئی سفارشات میں عوام کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اس مبینہ متنازع بل کو عوام دشمن قرار دے کر یکسر مسترد کر دیا،سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ عوام کو تمام ریاستی کوششوں کا مرکز ہونا چاہیے لیکن ان سفارشات کا مقصد ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافے کے بعد عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے حکومت سے 155 لگژری کاروں کی درآمد کی اجازت دینے کی درخواست کی،ایف بی آر کو اپنے فرسودہ آئی ٹی سسٹم کو بہتر کرنا چاہیے جو بے کار ہو چکا ہے اور ٹیکس وصولی کے مقصد کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف تمام سرکاری اداروں میں کفایت شعاری کے بڑے اقدامات کا اعلان کریں گے تاکہ حکومتی اخراجات کو کم سے کم کرکے مالیاتی خسارے پر قابو پایا جا سکے۔

وزیر مملکت نے سینیٹ کے فلور پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کفایت شعاری کے اقدامات کو حتمی شکل دینے کے لیے پہلے ہی ایک کمیشن تشکیل دے دیا ہے اور وہ خود کمیشن کی طرف سے حتمی سفارشات کا اعلان کریں گے،کابینہ کے تمام اراکین نے پہلے ہی رضاکارانہ طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ قومی خزانے سے اپنی تنخواہیں نہیں لیں گے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت پی ٹی آئی حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر صرف ’اپنی سیاست کی قیمت پر ریاست کو بچانے کے لیے‘ عمل کر رہی ہے۔

انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ضرورت کی اس گھڑی میں حکومت کا ساتھ دیں، کیونکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ’سخت فیصلوں‘ کی سخت ضرورت ہے۔

حکومت کی جانب سے دونوں ایوانوں میں پیش کیے گئے فنانس بل 2023 کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس سخت فیصلے لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ ملک کی معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے۔
 
Last edited by a moderator:

Ayaz Ahmed

Senator (1k+ posts)
ابھی تو موجودہ اپوزیشن (پی ٹی آئی) مخالفت کر رہی ہے،، لیکن اگر حکومت میں آگئی تو یہی قوانین پاس ہو رہے ہونگے۔
کیونکہ پی ٹی آئی کی گذشتہ حکومت (صوبائی اور قومی) میں ممبران اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کا بل منظور ہوا تھا۔​
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
میجر عادل راجہ کا کہنا ہے،، کہ حافظ سستے چرس کا نشہ کرتاہے،، اور
اُس کا پدی جتنا وجود بھی اسکی گواہی دے رہا ہے، جبکہ
کھوتے کے بھوتے والا ندیم انجم مغرب کا مہنگا ترین "دارُو" پیتا ہے،،، اب خودندازہ لگائیں ، کہ
اس وقت پاکستان، اور سنتریوں کا باس کو ن ہے ؟؟؟

 
Last edited:

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
sentr-mushtaq-ahmad-ji-mrt.jpg


سینیٹ نے مالیاتی بل 2023 کے ذریعے ٹیکس اور ڈیوٹیز سے متعلق بعض قوانین میں ترمیم کے لیے بل کی سفارشات کو متفقہ طور پر منظور کرلیا،ایوان میں ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے ججوں، جرنیلوں اور قانون سازوں کے لیے مراعات ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے نکتہ اعتراض گفتگو کے دوران ایک دستاویز ہوا میں لہرا کر پڑھ کر سنائی،انہوں نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ جج کو ماہانہ پنشن کی مد میں تقریباً 10 لاکھ روپے ملتے ہیں، اس کے علاوہ مفت بجلی کے 2 ہزار یونٹ، 3 سو لیٹر مفت پیٹرول اور 3 ہزار روپے کی مفت فون کالز ملتی ہیں حالانکہ اس لگژری طرز زندگی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔


پروٹوکول کلچر کو ختم کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے سینیٹر نے کہا کہ 60 بلٹ پروف لگژری گاڑیاں صرف کابینہ کے ارکان کے استعمال میں ہیں، جبکہ ’دیگر بڑے افراد‘ کے پاس ایسی گاڑیاں ہیں جو ایک ٹرک جتنا تیل استعمال کرتی ہیں۔

ان کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سرکاری گاڑیاں مفت پیٹرول سے بھری ہوئی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کسی کے لیے بجلی، گیس یا پیٹرول مفت نہیں ہونا چاہیے۔
سینیٹر نے بجٹ کو غریبوں کے لیے ڈیتھ وارنٹ قرار دیتے ہوئے زور دے کر کہا کہ آپ غریبوں پر بوجھ ڈالتے ہیں، اب کچھ بوجھ اشرافیہ پر ڈال دیں۔

انہوں نے موجودہ 87 رکنی وفاقی کابینہ کو دنیا کی سب سے بڑی کابینہ قرار دیا اور اس کے حجم میں خاطر خواہ کمی کا مطالبہ کیا،دعویٰ کیا یہ بل مقامی طور پر تیار نہیں کیا گیا تھا بلکہ اسے آئی ایم ایف ہیڈ کوارٹر میں تیار کیا گیا تھا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ اس کے پاس عالمی مالیاتی فنڈ کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے،سینیٹ میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ منی بجٹ کے نام پر اس ایوان کی منظور کردہ رپورٹ میں تجویز کی گئی سفارشات میں عوام کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اس مبینہ متنازع بل کو عوام دشمن قرار دے کر یکسر مسترد کر دیا،سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ عوام کو تمام ریاستی کوششوں کا مرکز ہونا چاہیے لیکن ان سفارشات کا مقصد ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافے کے بعد عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے حکومت سے 155 لگژری کاروں کی درآمد کی اجازت دینے کی درخواست کی،ایف بی آر کو اپنے فرسودہ آئی ٹی سسٹم کو بہتر کرنا چاہیے جو بے کار ہو چکا ہے اور ٹیکس وصولی کے مقصد کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف تمام سرکاری اداروں میں کفایت شعاری کے بڑے اقدامات کا اعلان کریں گے تاکہ حکومتی اخراجات کو کم سے کم کرکے مالیاتی خسارے پر قابو پایا جا سکے۔

وزیر مملکت نے سینیٹ کے فلور پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کفایت شعاری کے اقدامات کو حتمی شکل دینے کے لیے پہلے ہی ایک کمیشن تشکیل دے دیا ہے اور وہ خود کمیشن کی طرف سے حتمی سفارشات کا اعلان کریں گے،کابینہ کے تمام اراکین نے پہلے ہی رضاکارانہ طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ قومی خزانے سے اپنی تنخواہیں نہیں لیں گے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت پی ٹی آئی حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر صرف ’اپنی سیاست کی قیمت پر ریاست کو بچانے کے لیے‘ عمل کر رہی ہے۔

انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ضرورت کی اس گھڑی میں حکومت کا ساتھ دیں، کیونکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ’سخت فیصلوں‘ کی سخت ضرورت ہے۔

حکومت کی جانب سے دونوں ایوانوں میں پیش کیے گئے فنانس بل 2023 کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس سخت فیصلے لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ ملک کی معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے۔
As much as I dislike this person, Senator Mushtaq, for his misbehavior toward the dead General Musharraf by declining to offer a prayer for him, that was a non-Islamic action, that was against sunnat e nabvi, that was against the name of what his party calls themselves "Jamat E Islami".

I agree with him in this call, it is long due, it is discrimination, it is against the human rights of other Pakistanis who are paying taxes to keep these servants, and these servants are getting overly paid for a job that they are not doing properly, then they get everything at large and their salaries are going in just savings, after years of saving when retired, they are getting pensions more than their salary and continued perks.

Pakistan was never a country that could afford these extravagances, the founder of Pakistan left footsteps of paying from pocket for a cup of tea, refusing to get his office furniture upgraded so that funds could be used for the well-being of the nation.

After Quid e Azam if there is anyone who has practically exhibited following those footsteps is IMRAN KHAN, so now people including this Senator must follow Imran Khan and start simplicity from their selves.


This should be instantly ceased.
 
Last edited:

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
Finally! This is something I have been saying since I started my career in the military. Why should officers get plots and houses and no sepoy gets anything other than skill training and their pension?
As for generals, well what I have seen is promotion through being a sycophant. no self-respecting officer could do.
Alhamdulillah, I did not get a house or a plot and now I feel good about it.