arifkarim
Prime Minister (20k+ posts)
فرق تو پڑا ہے لیکن اتنا نہیں کہ انقلاب لانے کی کوشش کریں۔ ابھی حکومت کی طرف سے عوام کو مزید چھتر اور پیاز کھلانے کی ضرورت ہےفرق پڑا ہوتا تو انقلاب لے آتے
فرق تو پڑا ہے لیکن اتنا نہیں کہ انقلاب لانے کی کوشش کریں۔ ابھی حکومت کی طرف سے عوام کو مزید چھتر اور پیاز کھلانے کی ضرورت ہےفرق پڑا ہوتا تو انقلاب لے آتے
ہاں تو خوش ہو جا اب تو تیرا جگری یار آ رہا ہے وزیر خزانہ بننے۔
It's an honor to serve Sharif mafia thrice: Ishaq Dar in a few months after declaring Pakistan completely bankrupt
نئی حکومت جو بھی آئے گی تو وہ پرانے قرضے واپس کرنے کیلئے نئے قرضے لیگی۔ یوں ملک کے مجموعی قرضہ میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا رہے گا۔ اسی لئے اوپر ن لیگ اور پی ٹی آئی حکومت کا تقابل پیش کیا تھا کس نے کتنے نئے قرضے لیکر کتنے پرانے قرضہ واپس کئے۔ View attachment 6692
فرق تو پڑا ہے لیکن اتنا نہیں کہ انقلاب لانے کی کوشش کریں۔ ابھی حکومت کی طرف سے عوام کو مزید چھتر اور پیاز کھلانے کی ضرورت ہے
ضرورت ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ مجموعی قرضہ بڑھ رہا ہے، کم ہو رہا ہے یا اپنی جگہ پر ساکن ہے۔ زرداری دور کے اختتام پر مجموعی قرضہ ساکن ہو گیا تھا۔ پھر ن لیگ کے دور میں بڑھنا شروع ہوا اور تب سے بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے
قرضہ تو سب ہی واپس کرتے ہیں
جو واپس کرتے ہیں وہ مجموعی قرض سے منہا ہو جاتا ہے الگ سے حساب رکھنے کی کیا ضرورت ہے
ضرورت ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ مجموعی قرضہ بڑھ رہا ہے، کم ہو رہا ہے یا اپنی جگہ پر ساکن ہے۔ زرداری دور کے اختتام پر مجموعی قرضہ ساکن ہو گیا تھا۔ پھر ن لیگ کے دور میں بڑھنا شروع ہوا اور تب سے بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے
View attachment 6693
جہاں گراف کی سہولت میسر نہ ہو وہاں الفاظ میں مختلف حکومتوں کے دور میں لئے گئے قرضہ اور قرضہ واپسی میں تقابل ایسے ہی کیا جاتا ہے۔ البتہ آپ کی بات درست ہے کہ مجموعی قرضہ کے گراف کیساتھ قرضہ واپسی کا ریکارڈ رکھنے کی ضرورت نہیں۔
وہ تو مجموعی قرض دیکھ کر پتہ چل جاتا ہے کہ مجموعی قرضہ بڑھ رہا ہے، کم ہو رہا ہے یا اپنی جگہ پر ساکن ہے۔
قرضہ واپسی کے لئے الگ حساب رکھنے کی کیا ضرورت ہے
کیونکہ ۲۰۱۸ کی طرح اسحاق ڈار رہی سہی معیشت کا مکمل دیوالیہ نکال کر ایک بار پھر بیماری کا بہانہ بنا کر لندن فرار ہو جائے گا۔ تب اگر عمران خان کی حکومت بن بھی گئی تو اگلے ۳ سال اسی طرح گزریں گے جیسے ۲۰۱۸ سے ۲۰۲۱ تک اسحاق ڈار کی بچھائے گئی معاشی سرنگیں ہٹانے میں گزرے تھے۔
ہاں تو تو لڈیاں ڈال کہ اب ناکام وزیر خزانہ آرہا ہے جو عمران کا کام آسان کر دے گا
لیکن پتہ نہیں کیوں یوتھئے خوش ہونے کی بجاۓ رو رہے ہیں
جہاں گراف کی سہولت میسر نہ ہو وہاں الفاظ میں مختلف حکومتوں کے دور میں لئے گئے قرضہ اور قرضہ واپسی میں تقابل ایسے ہی کیا جاتا ہے۔ البتہ آپ کی بات درست ہے کہ مجموعی قرضہ کے گراف کیساتھ قرضہ واپسی کا ریکارڈ رکھنے کی ضرورت نہیں۔
View attachment 6694
کیونکہ ۲۰۱۸ کی طرح اسحاق ڈار رہی سہی معیشت کا مکمل دیوالیہ نکال کر ایک بار پھر بیماری کا بہانہ بنا کر لندن فرار ہو جائے گا۔ تب اگر عمران خان کی حکومت بن بھی گئی تو اگلے ۳ سال اسی طرح گزریں گے جیسے ۲۰۱۸ سے ۲۰۲۱ تک اسحاق ڈار کی بچھائے گئی معاشی سرنگیں ہٹانے میں گزرے تھے۔
یہ بھی ٹھیک ہے
گراف بھی لازمی نہیں
حکومت میں آتے اور جاتے وقت کے نمبر دیکھ کر بھی پتہ چل جاتا ہے کہ مجموعی طور پر کتنا اضافی قرضہ لیا گیا ہے
?
یہ سرکل بھی ایسے ہی چلتا رہے گا
نواز نے جو لینڈ مائن بچھاۓ وہ عمران صاف کرتا رہا اور عمران نے جو لینڈ مائن بچھاۓ وہ یہ حکومت صاف کر رہی ہے
کچھ نہیں بدلنے والا
شریف اور زرداری نے دس سال ۲۰۰۸ اور ۲۰۱۸ میں قرض ۶۰۰۰ ارب سے ۳۰۰۰۰ ارب یعنی ۵ گنا زیادہ کر دیا۔ اس پر بھی بھونکو
جھوٹ کی بھی ایک حد ہوتی ہے یہ لو
چار سال میں قرض دوگنا کر دیا
Total public debt crossed Rs44 trillion by end of PTI term
The debt stock from multilateral and bilateral sources, mostly contracted on concessional terms increased by a net $2.9bn.www.dawn.com
شریف اور زرداری نے دس سال ۲۰۰۸ اور ۲۰۱۸ میں قرض ۶۰۰۰ ارب سے ۳۰۰۰۰ ارب یعنی ۵ گنا زیادہ کر دیا۔ اس پر بھی بھونکو
عمران خان نے قرض لیکر کرپشن کی ہو، بیرون ملک اثاثے بنائے ہوں تو بتا دو۔ اس نے شریف و زرداری چوروں کا لیا گیا قرض واپس کرنے کیلئے ہی مزید قرض لیا تھا۔ تاکہ ملک دیوالیہ نہ قرار دینا پڑے
انہوں نے بھی ملک کے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا
لیکن عمران نے تو چار سال میں ان کے دس سال سے زیادہ قرض لیا ہے
عمران خان نے قرض لیکر کرپشن کی ہو، بیرون ملک اثاثے بنائے ہوں تو بتا دو۔ اس نے شریف و زرداری چوروں کا لیا گیا قرض واپس کرنے کیلئے ہی مزید قرض لیا تھا۔ تاکہ ملک دیوالیہ نہ قرار دینا پڑےView attachment 6709View attachment 6710