عمران خان کی گرفتاری کیوں نہیں ہو سکتی،سرخاب کے پر لگے ہیں: خواجہ آصف

khawaja-saif-im.jpg


عمران خان کی گرفتاری کیوں نہیں ہو سکتی، ان کو کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں: خواجہ آصف

اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان اقتدار سے جدائی برداشت نہیں کر پا رہے، وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا” میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اقتدار سے جدائی برداشت نہیں کر پا رہے، وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید، بینظیر بھٹو شہید اور میاں محمد نوازشریف نے اقتدار سے اپنی بے دخلی کو قبول کر لیا تھا لیکن چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اقتدار سے جدائی برداشت نہیں کر پا رہے، وہ پریشر نہیں لے پا رہے، ایسا لگتا ہے وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے معاملے پر ازخود نوٹس کے فیصلے میں ذمہ داری پارلیمان پر ڈال دی ہے، جیسے پارلیمان کو پامال کیا گیا، اس حوالے سے فیصلہ بھی اب پارلیمان ہی کرے گی۔


وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان کے اوپر قبضہ کرنے کی سازش تیار کی تھی اور سازش یہ تھی کہ فوج، عدلیہ تابع ہو اور ان کی دوتہائی اکثریت ہو جسے بطور سیاسی کارکن ہونے کے ختم کرنا ہمارا اولین فرض تھا اور ہم نے اپنا فرض ادا کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اب فوج کی بیساکھیاں میسر نہیں رہیں تو وہ ایکس وائی کی بات کر رہا ہے، یہ ایکس، وائی اور زیڈ کون ہے مجھے نہیں پتہ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ وہ پنجاب میں 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں ہار جائیں گے اسی کے پیش نظر وہ یہ سارا بیانیہ گھڑ رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں خانہ جنگی ہو اور انتشار پھیلے۔ انہوں نے خود کہا ہے کہ میرا اقتدار نہ رہا تو ملک تباہ وبرباد ہو جائے گا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملکی اداروں سے متعلق ہمارا لہجہ اور بیانیہ پاکستان تحریک انصاف سے زیادہ نرم تھا جبکہ عمران خان تو ایسا لگتا ہے اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں، فوج اور عدلیہ پر حملے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف 4 ماہ پہلے کی بات ہے کہ وہ صبح شام ایک ہی ورد کرتے تھے کہ ہم ایک پیج پر ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے حالات اس وجہ سے خراب ہوئے کہ وہ ہر چیز پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتے تھے جبکہ یہ سارا معاملہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی سے شروع ہوا تھا۔

وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جب بھی اہم فیصلے کرنے ہوتے تھے تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پارلیمنٹ میں آتے تھے عمران خان نہیں، عمران خان نے اپنے تمام معاملات آرمی کے سپرد کر رکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اپنے مستقبل کے فیصلوں کیلئے بیساکھیوں کا کردار انتہائی اہم تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں بیوروکریٹس کروڑوں کی سلامیاں قبول کرتے تھے، مستقبل میں کس کس نے وعدہ معاف گواہ بننا ہے ابھی نہیں بتا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کیوں نہیں ہو سکتی، ان کو کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
کھوتی کے پتر خاجے آصف سرا عمران کو سرخاب کے پر نہیں لگے ہوئے کتے کے بچے وہ خود سرخاب ہے اس قوم کے لئے جس نے پوری قوم کو سرخاب کے پر لگا دئے ہیں سوائے تیرے گنجوں کے اور دوسرے نونی چوروں کے جو چگاڈر تھے اور چمگاڈر ہی رہ گئے حرامی
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Yes it can happen in a Banana republic run by a so called puppet like you who famously saved his National assembly seat by calling the Army Chief and who once said on assembly floor "Mian sahab ap fikar na karay log panama ko bhool jaengay" and who also said "Pakistan ko USA ka ventilator laga huwa hai".