چند ہفتوں سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مذہب کو بنیاد بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ نعوذبااللہ اسلام سے دور ہیں اور ان کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکائے جا رہے ہیں اس کا آغاز مریم نواز نے کیا اور اب لیگی رہنما جاوید لطیف نے بھی پریس کانفرنس میں یہ کام کیا ہے۔
وفاقی وزیر و لیگی رہنما جاوید لطیف نے سرکاری ٹی وی پر اپنی پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے پرانے بیانات میں سے کچھ حصے کاٹ کر ایک ایسا کلپ پیش کیا جس سے توہین مذہب ثابت کی جا سکے۔ مسلم لیگ ن کی اس سیاست پر سوشل میڈیا صارفین نے کڑا ردعمل دیا ہے۔
سیاسی مخالفین تو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ سرکاری ٹی وی جو کہ ایک ریاستی ادارہ ہے وہ بھی مذہبی منافرت پھیلانے کے ایجنڈے پر چل پڑا ہے،صارفین کا سرکاری ٹی وی سے متعلق کہنا ہے کہ پی ٹی وی سرکاری چینل کی بجائے ایک گھر کی لونڈی بن کر رہ گیا ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح مذہبی جذبات کو ابھار کر کسی کو نقصان پہنچایا گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ مقدس فاروق اعوان نے کہا ہے کہ ایک ایسے شخص کے خلاف گھٹیا پروپیگنڈا جو ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے، جس نے پوری دنیا کے سامنے اسلامو فوبیا اور توہین رسالت کا مقدمہ لڑا۔
اس صارف نے کہا کہ کوئی اتنا بچہ نہیں کہ آپ کے پروپیگنڈے کو سمجھ نہ سکے، پی ٹی آئی کو یہ معاملہ فوری عدالت لے جانا چاہئے۔
صحافی مغیث علی نے اس کلپ پر لکھا کہ یہ عمران خان کے بیانات جو پیش کیے گئے ہیں یہ دراصل ٹوٹے جوڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کیخلاف مذہبی نفرت کا بیانیہ بڑھایا جارہا ہے، کھلم کھلا کہا جارہا تمہیں باہر نکلنے کی جگہ نہیں ملے گی، تم مسلمان نہیں، علماء سے فتویٰ مانگا جارہا ہے، یہ معمولی بات نہیں اگر کسی نے انتہائی اقدام اٹھایا تو وجہ "مذہبی جذبات" سے جوڑ دی جائے گی، اللہ کرم کرے۔
اس پر عاقب بلوچ نے کہا کہ یاد رکھو عمران کے خلاف کچھ ہوا تو بچو گے تم بھی نہیں تمہاری نسلیں تک تباہ کر دیں گے پاکستانی۔
ڈاکٹر سانول شہزاد تارڑ نے کہا پی ٹی آئی کے لوگ ستو پی کر سو رہے ہیں کوئی قانونی کارروائی نہیں بس ٹوئٹ کر کے خانہ پوری کی جا رہی ہے۔
مہامیر نے کہا کہ اللہ کی امان میں ہے ہمارا خان، مارنے والے سے بچانے والا بڑا ہے، یہ خود اپنے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہوں گے۔
ایک صارف محسن خان نے کہا کہ جو شخص سیاست کے لیے بیٹی استعمال کر سکتا ہے وہ مذہب کارڈ استعمال کرے تو کوئی حیرت نہیں ہے