غیر ملکی نظام امتحان، سالانہ اربوں روپے فیسوں کی مد میں باہر منتقل

uni-of-pakistan--time-fee-dl.jpg


والدین اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلانے کیلئے غیرملکی امتحانی نظام کا بھاری بوجھ اٹھانے پر مجبور

ملک بھر میں غیرملکی نظام امتحان کے باعث تعلیم کی مد میں سالانہ بنیادوں پر اربوں روپے ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رواں سال 42 ارب روپے او لیول کے امتحانات دینے کیلئے کے لیے ملک سے برطانیہ منتقل ہو جائیں گے۔ موجودہ اتحادی حکومت نے گزشتہ مالی سال 23-2022ء کیلئے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی ) کے لیے 65 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

امتحانی فیسوں کی ادائیگی غیرملکی کرنسی میں ہوتی ہے اور پاکستانی کرنسی روپے کی قدر میں مسلسل جاری گراوٹ کی وجہ سے طلباء وطالبات کی فیسوں میں ازخود اضافہ ہو جاتا ہے۔ ملک میں جاری مسلسل مہنگائی کی وجہ سے والدین شدید پریشان ہیں لیکن اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلانے کے لیے غیرملکی امتحانی نظام کا بھاری بوجھ اٹھانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس وقت کیمبرج بورڈ کے تحت او لیول میں 8 مضامین کے امتحانات کی فیس 2 لاکھ 11 ہزار روپے ادا کرنی پڑتی ہے۔

امتحانات میں 4 مضامین لازمی ہوتے ہیں اور 3 کا انتخابات طلباء کو کرنے کی اجازت ہے۔ ایک سائنسی مضمون کی رجسٹریشن فیس 22ہزار 390 روپے جبکہ آرٹس مضمون کی رجسٹریشن فیشن 20 ہزار 340 روپے ہے۔

دستاویز کے مطابق اردو، مطالعہ پاکستان اور اسلامیات کے مضامین پر 61000 روپے کی ادائیگی کرنی ہوتی ہے جبکہ طلباء کو سال میں دو بار او لیول، اے لیول اور آئی جی ایس ای کے امتحانات دینے ہوتے ہیں۔ صرف ایک او لیول کے امتحان کے لیے کیمبرج بورڈ کو 21 ارب روپے پاکستان سے بھیجے جاتے ہیں۔

رواں سال 1 لاکھ سے زائد پاکستانی طلباء وطالبات نے او لیول، اے لیول کے امتحانات دینے ہیں جس میں سے 40 ہزار سے زائد طلباء وطالبات کراچی سے امتحانات دینگے۔ امریکہ، چین، یورپی یونین ودیگر ممالک سے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کی فیس اس کے علاوہ ہے۔ دوسری طرف رواں سال بھی ہائیرایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے۔