سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عدالتی نظام میں کوئی بھی کیس ہمیشہ کیلئے بند نہیں ہوتا۔
جی این این کے پروگرام "خبر ہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر تو بحث یہ ہے کہ ایک جج تفصیلی فیصلے سے قبل ریٹائر ہوگئے ہیں تو وہ فیصلے پر دستخط نہیں کرسکتے تو یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔
انہوں نے ماضی کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے بھی کہا کہ اس کیس میں ایک فیصلے پر تو دس رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا مگر دوسرے فیصلے میں ججز 7-3 سے تقسیم ہوگئے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس میں پہلے جو فیصلہ آیا وہ 7-3 کے تناسب کا تھا، تاہم بعد میں جو نظر ثانی کی درخواست آئی اس کے فیصلے سے قبل ایک جج ریٹائر ہوگئے جو پہلے والے فیصلے میں 7 ججز میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ نظر ثانی کے فیصلے میں اس جج کو اپنے پہلے کے فیصلے کو قائم رکھنا تھا یا کالعدم قرار دینا تھا مگر وہ ریٹائر ہوگئے تو ان کا پہلے والا فیصلہ ہی برقرار رہ سکتا تھا۔
سینئر قانون دان نے کہا کہ ہماری عدلیہ نے بہت سے متضاد فیصلے دیئے ہیں، میں نواز شریف کے حق میں بات کررہا ہوں عدالت نے انہیں اقامہ پر تنخواہ نہ لینے پر نااہل کردیا مگر ان کے ہی وزیرخواجہ آصف کو اقامہ رکھنے اور تنخواہ لینے پر بھی اہل قرار دیدیا گیا۔