اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی پولیس نے مسلم لیگ ن کے رہنما عطاتارڑ کو دیکھ کر ہنسنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ کیا اب ہنسنے پر بھی پرچے کٹیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی پولیس نے حیران کن طور پر 4 نوجوانوں کو صرف اس الزام میں حوالات میں بند کر دیا کیونکہ وہ لیگی رہنما کو دیکھ کر ہنسے تھے۔ معاون خصوصی عطا تارڑ نے پولیس کے اعلیٰ افسر کو ہدایت کی کہ زین، تیمور، سلمان اور قدیر نامی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا جائے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں نوجوان مبینہ طور پر عطاتارڑ کو ایک ریسٹورنٹ میں دیکھ کر ہنسے اور انہیں چور کہا، ان نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر #AttaTararLOL ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں لوگ عطاتارڑ کو مذاق کر رہے ہیں کہ انہوں نے انتہائی مضحکہ خیز حرکت کی ہے۔
اس پر فرحان ارشد نے کہا کہ اسلام آباد پولیس بھی اس پر ہنس ہی رہی ہو گی۔
عباس علی شاہ نے ہنسنے والے ایموجی کے ساتھ کہا کہ آؤ مجھے بھی گرفتار کر لو۔
اویس ریاض کمالی نے کرکٹ میچ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سب لڑکے بھی ہنس رہے ہیں انہیں بھی گرفتار کر لو۔
ایک صارف نے کارٹون کریکٹر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ بھی ہنس رہا ہے اسلام آباد پولیس کو چاہیے اسے بھی گرفتار کر لے۔
پروفیسر ڈون نے کہا کہ ڈنٹونک والا کارٹون بھی ہنس رہا ہے اسے بھی گرفتار کرو۔
زید شبیر نے کہا کہ آپ کو ایسے پاکستان میں خوش آمدید جہاں ہنسنے، بولنے یا چھینکنے کیلئے بھی آزاد نہیں ہیں۔
ایک صارف نے بچے کے ہنسنے کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ جو 4 لڑکے ہنسنے پر گرفتار ہو کر حوالات میں بند ہو گئے ہیں مجھے اس واقعہ پر ہنسی آ رہی ہے۔
یاد رہے کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے کیونکہ رواں سال جولائی میں بھی بھیرہ کے مقام پر ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں کسی خاندان نے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال سے بھی بدتمیزی کی تھی، لیکن بعد میں وہ ان کے آبائی شہر نارووال گئے اور اپنے کیے پر معافی مانگی۔